Sidebar

21
Sat, Dec
38 New Articles

سورۃ : 9 التوبہ ۔ معافی

உருது மொழிபெயர்ப்பு
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

سورۃ : 9 سورۃالتوبہ ۔ معافی

کل آیتیں 129

اس سورت کی 117 اور 118 ویںآیتوں میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، مہاجرین ، پناہ دے کر مدد کر نے والے اور خصوصاً جنگ تبوک میں حصہ نہ لینے والے تینوں صحابیوں کو معاف کردیا۔ چونکہ یہ سورت پوری ہی قوم کو معاف کر دینے کے متعلق سناتی ہے ، اس لئے اس سورت کا نام التوبہ رکھا گیا ہے۔

ہر سورت کے شروعات میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کے معنی والا جملہ ’’بہت ہی مہربان نہایت ہی رحم والے اللہ کے نام سے‘‘ درج ہوگا۔ لیکن اس سورت کے شروع میں وہ جملہ درج نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے لئے کئی لوگوں نے مختلف وجوہات اور فلسفے بیان کئے ہیں۔ اسلام کے تیسرے صدر مملکت حضرت عثمانؓ جنہوں ننے قرآن کی نقل تیار کی، اس کی وجہ یوں کہتے ہیں :

میں سمجھتا ہوں کہ قرآن کی نوویں اور آٹھویں سورت شاید ایک ہی سورت ہو۔ دونوں سورتیں ایک ہی طرح کے خبریں دیتی ہیں۔ اسی لئے میں نے بسم اللہ الرحمن الرحیم بغیرلکھے چھوڑدیا۔ ا

س کے متعلق وضاحت کر تے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ہر ایک سورہ نازل ہو نے کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاتبوں کو بلاکر لکھنے کے لئے کہتے۔ وہ یہ بھی کہتے کہ ہر ایک آیت کس سورہ میں جگہ پانا ہے ۔لیکن انہوں نے یہ نہیں کہا کہ یہ سورتیں دو ہیں یا ایک ہی ہیں۔اس لئے میں نے بسم اللہ الرحمن الرحیم درج نہیں کیا۔ انہوں نے یہی وجہ کہی ہے۔ اس روایت کے ماننے میں کئی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اس کی وجہ کچھ بھی ہو، اس بات میں کوئی اختلاف رائے نہیں ہے کہ اس سورت کے آغاز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں لکھا گیا ہے۔

1۔ (اے ایمان والو) تم نے جس سے معاہد کیا ہے ان مشرکوں سے اللہ اور اس کے رسول کے الگ ہو نے کا اعلان ہے۔

2۔ (اے مشرکو!) چار مہینے اس زمین(مکہ) میں گھومو پھرو۔ جان لو کہ اللہ سے تم جیت نہیں سکتے اور اللہ (اس کے ) انکار کرنے والوں کو رسوا کر نے والا ہے۔

3۔ اللہ اور اس کے رسول نے مشرکوں سے دست بردار ہوگئے۔ اس بڑے حج کے دن تمام لوگوں کے لئے یہ اللہ اور اس کے رسول کا اعلان ہے۔اگر تم سدھر گئے تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ اگر تم نے روگردانی کی تو جان لو کہ تم اللہ سے جیت نہیں سکتے۔دردناک عذاب کے متعلق (اللہ کا) انکار کرنے والوں کو تنبیہ کردو ۔

4۔ بجز ان مشرکوں کے جن سے تم معاہدہ کئے ہووہ اس (معاہدے )میں تمہیں کوئی کمی نہیں کی اور تمہارے خلاف کسی کی مدد نہیں کئے ہوں۔ ان کے پاس ان کے معاہدہ کو اس کی مدت تک پورا کرو۔ اللہ (اس سے) ڈرنے والوں کو پسند کرتاہے۔

5۔ پھر جب حرمت والے مہینے 55گزر جائیں تو ان مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو۔ انہیں پکڑو اور انہیں محاصرہ کرلو۔ ہر گھات کی جگہ پر ان کی تاک میں رہو۔ اگر وہ اصلاح کرلیں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان کی راہ میں انہیں چھوڑ دو۔ اللہ بخشنے والا، نہایت ہی رحم والا ہے53۔

6۔ مشرکوں میں اگر کوئی تم سے پناہ طلب کرے تو اللہ کا کلام سننے کے لئے اس کو پناہ دو۔ پھر اس کو امن کی جگہ پر پہنچا دو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ بے خبر لوگ ہیں۔

7۔ ان مشرکوں کو اللہ اور اس کے رسول کے پاس معاہدہ کیسے ہوسکتا ہے؟ بجز ان کے جن سے تم نے مسجد حرام میں معاہدہ کیا تھا۔ جب تک وہ تمہارے ساتھ راست بازی سے چلیں تم بھی ان کے ساتھ راست بازی سے چلو۔ اللہ (اس سے) ڈرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

8۔ کیسے (ہو سکتا ہے معاہدہ)؟ اگر وہ تم پر فتح پاجائیں تو تمہاری رشتہ داری اور معاہدے کی وہ پاسداری نہیں کریں گے۔ اپنی منہ سے وہ تمہیں مطمئن کر رہے ہیں۔ ان کے دل سے تو انکار کررہے ہیں۔ ان میں سے اکثر جرم کر نے والے ہیں۔

9۔ وہ لوگ اللہ کی آیتوں کو حقیر قیمت پر بیچ رہے ہیں445۔ اس کی راہ سے روک رہے ہیں۔ وہ لوگ جو کر رہے ہیں بہت برا ہے۔

10۔ ایمان والوں کے معاملے میں رشتہ داری یا عہدو پیمان کا وہ لحاظ نہیں کریں گے۔ وہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں۔

11۔ اگر وہ سدھر جائیں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ بھی ادا کریں تو وہ دین میں تمہارے بھائی ہیں۔ جاننے والے لوگوں کے لئے ہم دلیلیں واضح کرتے ہیں۔

12۔ معاہدہ کر نے کے بعد اگر وہ اپنا معاہدہ توڑ ڈالیں اور تمہارے دین پر طعنہ زنی کریں تو اس وجہ سے کہ (اللہ کا) انکار کرنے والے سرداروں کا کوئی معاہدہ نہیں ہوتا، ان سے جنگ کرو۔ وہ (اپنے رویہ سے) باز آسکتے ہیں53۔

13۔ جنہوں نے اپنے معاہدوں کو توڑ ڈالااور اس رسول (محمد) کو نکال باہر کر نے کا منصوبہ بنایا، وہ لوگ خود ہی (جنگ کر نا) شروع کریں تو کیا تم ان سے لڑوگے نہیں ؟ کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ اگر تم مومن ہو تو ڈرنے کے لئے اللہ ہی زیادہ مستحق ہے53۔

14۔ ان سے جنگ کرو۔ تمہارے ہاتھوں سے اللہ انہیں سزا دے گا۔ انہیں رسوا کر ے گا۔ ان کے مقابلے میں وہ تمہاری مدد کرے گا۔ ایمان رکھنے والوں کے دلوں کو وہ تسلی دے گا53۔

15۔ ان کے دلوں کا غصہ( وہ) دور کردے گا۔ اللہ جس کو چاہے معاف کر دے گا۔ اللہ جاننے والا ، حکمت والا ہے۔

16۔ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم یوں ہی چھوڑ دئے جاؤ گے؟کہ اللہ نے بغیر نشاندہی کیے کہ کن لوگوں نے اللہ، اس کے رسول اور ایمان والوں کو چھوڑ کر(دوسری) گہری دوستی 89نہیں بنائی؟ اورتم میں جنگ کرنیوالے کون؟ تم جو کچھ کر رہے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔

17۔ مشرک لوگ اپنے (اللہ کے) انکار کی وہ خود ہی گواہی دینے کی حالت میں انہیں اللہ کی مسجدوں کا سربراہی کر نا مناسب نہیں۔ان کے اعمال ضائع ہوگئے۔ وہ لوگ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے۔

18۔ اللہ پراور آخرت کے دن1 پرایمان رکھتے ہوئے جو نماز قائم کر تے ہیں ، زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا دوسرے کسی سے نہیں ڈرتے وہی لوگ اللہ کی مسجدوں کی سربراہی کرنا چاہئے۔وہی لوگ ہدایت یافتہ ہو سکتے ہیں۔

19۔ کیا تم حاجیوں کو پانی پلانے والے اور مسجد حرام کی سربراہی کر نے والوں کو اللہ پر ، آخرت کے دن 1 پر ایمان لاتے ہوئے اللہ کی راہ میں جہاد کر نے والوں کی طرح سمجھ رہے ہو؟ وہ لوگ اللہ کے نزدیک برابر نہیں ہوسکتے۔ ظلم کر نے والوں کو اللہ سیدھی راہ نہیں دکھاتا۔

20۔ جو لوگ ایمان لائے ، ہجرت460 کی اور اپنے مال اور جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا،وہ اللہ کے ہاں بہت بڑے مرتبے والے ہیں۔وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔

21۔ ان کا پروردگار اپنی رحمت، رضامندی اورجنت کے باغات (عطا کر نے) کی خوشخبری دیتا ہے۔ ان کے لئے اس میں دائمی نعمت ہے۔

22۔ اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔

23۔ اے ایمان والو! اگر تمہارے والدین اور تمہارے بھائی ایمان سے زیادہ (اللہ کا) انکارپسند کریں تو انہیں اپنا گہرا دوست89 نہ بناؤ۔ انہیں گہرے دوست بنانے والے ہی ظلم کرنے والے ہیں۔

24۔ کہہ دو کہ تمہارے والدین، تمہارے بیٹے، تمہاری شریک حیات، تمہارا خاندان، تمہارے کمائے ہوئے مال، وہ تجارت جس کے نقصان سے تمہیں ڈر ہو، تمہارے پسندیدہ مکانات، یہ سب اگر تمہیں اللہ سے، اس کے رسول سے، اس کی راہ میں جہاد کر نے سے زیادہ محبوب ہو تو اللہ اپنا حکم جاری کر نے تک انتظار کرو۔ جرم کر نے والے لوگوں کو اللہ راستہ نہیں دکھاتا۔

25۔ کئی میدانوں میں اللہ نے تمہیں مدد کی ہے۔ (جنگِ) حنین کے دنوں میں جب تمہیں اپنی کثرت پر ناز تھا وہ تمہیں کچھ فائدہ نہ دے سکا۔ زمین کشادہ ہو نے کے باوجود وہ تمہارے لئے تنگ ہوگئی۔ پھر تم پیٹھ پھیر کر بھاگے۔

26۔ پھر اللہ نے اپنی تسکین اپنے رسول اور ایمان والوں پر اتاری۔ ایسے لشکر بھی اتارے جو تم نے نہیں دیکھا۔(اسکا) انکار کر نے والوں کو سزا دی۔ یہی انکار کر نے والوں کی سزا ہے۔

27۔ پھر اللہ نے جسے چاہا اس کو معاف کردیا۔ اللہ بخشنے والا،نہایت ہی رحم والا ہے۔

28۔ اے ایمان والو!شرک کرنے والے ناپاک ہیں۔ اس لئے اس سال کے بعد وہ مسجد حرام کے قریب نہ جائیں200۔اگر تمہیں مفلسی کا خوف ہے تو اگر اللہ چاہے تو اپنے فضل سے وہ تمہیں بے نیاز کر دے گا410۔ اللہ جاننے والا، حکمت والا ہے۔

29۔ اہل کتاب میں 27سے جو لوگ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے، جن چیزوں کو اللہ اور اس کے رسول نے حرام ٹہرایا ہے، اسے نہیں روکتے 186اور سچے دین کی پیروی نہیں کرتے، ان سے جنگ کرو 53یہاں تک کہ وہ ذلیل ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ 201ادا کردیں۔

30۔ یہودی کہتے ہیں کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے۔ عیسائی کہتے ہیں کہ مسیح92 اللہ کا بیٹا ہے۔ یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں۔ اس سے پہلے (اللہ کا) انکار کر نے والوں کی باتوں کی نقل کر تے ہیں۔ اللہ انہیں تباہ کر دے گا۔ وہ کیسے رخ پھیرے جا تے ہیں!

31۔ اللہ کے سوا ان لوگوں نے اپنے مذہبی پیشواؤں ، درویشوں اور مریم کے بیٹے مسیح92 کو اپنا رب بنا لیا459۔ ایک ہی رب کی عبادت کے لئے وہ حکم دئے گئے تھے۔ اس کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں۔اور وہ ان کی شریک ٹہرائی ہوئی چیزوں سے پاک ہے10۔

32۔ اللہ کی روشنی کو وہ اپنے منہ سے پھونک کر بجھادینا چاہتے ہیں۔ (اس کے) انکار کر نے والے ناپسند بھی کریں تو اللہ اپنی روشنی کو پورا کئے بغیر نہیں چھوڑے گا۔

33۔ مشرک خواہ نفرت بھی کریں تما م ادیان پر غالب آنے کے لئے سیدھی راہ اور سچے دین کے ساتھ اسی نے اپنے رسول بھیجے۔

34۔ اے ایمان والو! مذہبی پیشوا اور درویشوں میں اکثریت ،لوگوں کے مال غلط طریقے سے کھاتے ہیں۔ اللہ کے راستے سے (لوگوں کو) روکتے ہیں۔ انہیں تنبیہ کرو 139کہ اللہ کی راہ میں خرچ نہ کر تے ہوئے سونا اور چاندی جمع کر رکھنے والوں کو دردناک عذاب ہے۔

35۔ اس کو اس دن دوزخ کی آگ میں تپا کر اس سے ان کی پیشانیوں ، پہلوؤں اور پیٹھوں میں داغا جائے گا۔ (اور کہا جائے گا کہ) اسی کو تم نے اپنے لئے جمع کیا تھا۔ پس جس کو تم نے جمع کیا ، اس کا مزہ چکھو۔

36۔ آسمانوں507 اور زمین کی پیدائش کے دن سے اللہ کی کتاب 157کے مطابق اللہ کے نزدیک202 مہینوں کی گنتی بارہ ہیں۔ اس میں چار مہینے حرمت والے ہیں55۔ یہی صحیح راستہ ہے۔ (حرمت والے) مہینوں میں تم اپنے آپ پر ظلم نہ کرو۔ مشرک لوگ جس طرح ایک ساتھ مل کر تم سے لڑتے ہیں تم بھی اسی طرح مل کر ان سے لڑو۔اور جان لو53 کہ اللہ (اس سے) ڈرنے والوں کے ساتھ ہے۔

37۔ (مہینے کی حرمت کو)پیچھے ہٹادینا (اللہ کے) انکار میں اضافہ کر نا ہے۔اس کے ذریعے (اللہ کا) انکار کرنے والے گمراہ کئے جاتے ہیں۔ ایک سال اس کی حرمت کو دور کر دیتے ہیں اوردوسرے سال اس کو حرمت والا کر دیتے ہیں۔ اللہ جسے حرمت دی ہے اسکئ تعداد پورا کر نے کے لئے اللہ نے جسے حرمت کی ہے اس کو بغیر حرمت والی بنا دیتے ہیں۔ ان کے بُرے اعمال انہیں خوشنما بنادئے گئے ہیں۔ (اس کے) انکار کر نے والے لوگوں کو وہ راہ نہیں دکھاتا۔

38۔اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ جب کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں نکل کھڑے ہوجاؤ تو تم اس دنیا کی طرف جھک جاتے ہو۔ کیا آخرت سے زیادہ تم اس دنیا کی زندگی میں اطمینانی محسوس کر رہے ہو؟ آخرت کے مقابلے میں اس دنیا کی آسائش حقیر ہے۔

39۔ اگر تم نہیں نکلے تو وہ تمہیں درد ناک قسم کا سزا دے گا۔ تمہارے بجائے دوسری قوم کو لے آئے گا۔ اس کو تم کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے۔ ہر چیز پر اللہ قدرت والا ہے۔

40۔اگر تم ان (محمد) کی مدد نہ بھی کرو، (اللہ کا) انکار کرنے والے ان کو دونوں میں سے ایک کو باہر بھی کردیں، وہ دونوں غار میں رہتے وقت بھی، جب وہ اپنے ساتھی سے کہا کہ تم فکر نہ کرو، اللہ ہمارے ساتھ ہے، اس وقت بھی اللہ نے ان کی مدد فرمائی ہے۔ اپنی تسکین ان پر اتارا۔ ان لشکروں کے ذریعے ان کو مضبوط کیا جسے تم نے نہیں دیکھا۔ (ا سکے) انکار کرنے والوں کی اصولوں کو پست بنا دیا۔ اللہ کا اصول ہی اعلیٰ ہے۔اللہ زبردست حکمت والا ہے۔

41۔ (فوجی طاقت) کم بھی ہوں یا زیادہ بھی تم نکلو۔ تمہارے مال اور جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو203۔ اگر تم سمجھو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے53۔

42۔ (اے محمد!) اگر قریب ملنے والا مال ہوتااور درمیانی سفر ہو تاتو وہ تمہاری پیروی کئے ہوں گے۔ تاہم سفر ان کے لئے تکلیف دہ اور لمبا تھا ۔وہ اللہ پر قسم کھا کر کہتے ہیں کہ اگر ہم سے ممکن ہوتا تو ہم تمہارے ساتھ نکل گئے ہوتے۔ وہ اپنے آپ ہی کو ہلاک کر رہے ہیں۔ اللہ جانتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں۔

43۔ (اے محمد!) اللہ تم کو معاف کردیا493۔یہ واضح ہونے سے پہلے کہ سچ بولنے والے کون ہیں اور جھوٹوں کو جان لینے سے پہلے تم نے انہیں کیوں اجازت دے دی؟

44۔ اللہ پر اورآخرت کے دن1 پر ایمان رکھنے والے اپنے مال اور جان سے جنگ میں نہ جانے کے لئے تم سے اجازت طلب نہیں کریں گے۔(اس سے) ڈرنے والوں کو اللہ جانتا ہے۔

45۔جو اللہ اور آخرت کے دن1 پر ایمان نہ رکھتے ہوں وہی اپنے دلوں میں شک کرتے ہوئے تم سے اجازت طلب کریں گے۔ وہ اپنے شک میں سرگرداں ہیں۔

46۔ اگر وہ نکلنا چاہتے تو اس کے لئے کچھ تیاری کئے ہوتے۔ بلکہ ان کے نکلنے کو اللہ نے پسند نہیں کیا۔ اس لئے انہیں سست کروادیا۔ اور کہا گیا کہ جنگ میں نہ جانے والوں کے ساتھ تم بھی بیٹھے رہو۔

47۔ اگر وہ تمہارے ساتھ نکلے ہوتے تو وہ تمہیں بگاڑ کے سوا (دوسرا) کچھ نہیں بڑھاتے۔ فتنہ ڈالنے کے ارادے سے تمہارے درمیان چغل خوری کئے ہوتے۔ تم میں ان کے جاسوس موجود ہیں۔ظلم کر نے والوں کو اللہ جانتا ہے۔

48۔ (اے محمد!) اس سے پہلے بھی وہ فتنہ پیدا کر نے کا ارادہ کیا۔ الجھنوں کو وہ تمہاری طرف پلٹا دیا۔ آخر میں سچائی ظاہر ہوئی۔ ان کی ناگواری کے باوجود اللہ کا معاملہ غالب رہا۔

49۔ ان میں یہ کہنے والے لوگ بھی ہیں کہ (جنگ میں حصہ نہ لینے کے لئے) مجھے اجازت دو۔ مجھے آزمائش میں نہ ڈالو۔ یاد رکھو! وہ لوگ الجھن میں پڑگئے۔ دوزخ (اللہ کا) انکار کر نے والوں کو گھیرلینے والی ہے۔

50۔ تمہیں کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو وہ انہیں تکلیف دیتی ہے۔ اگر تمہیں کوئی آزمائش ہو تی ہے تووہ یہ کہہ کرکہ (اچھا ہوا) ہم پہلے ہی سے احتیاط میں رہے، خوشی سے واپس چلے جاتے ہیں۔

51۔ کہہ دو کہ اللہ نے ہمارے لئے جو لکھ دی ہے اس کے سوا ہمیں کچھ نہیں ہوگا۔وہی ہمارا مالک ہے۔ ایمان والے اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے۔

52۔ (اے محمد!) کہہ دو کہ (فتح یا بہادرانہ موت) دو بھلائیوں میں سے ایک کے سوا کیا تم ہمارے لئے کسی اور بات کاانتظار کر تے ہو؟ لیکن ہم تو یہی انتظار کر تے ہیں کہ اللہ اپنے عذاب کے ذریعے یا ہمارے ہاتھوں کے ذریعے تمہیں سزا دے۔تم انتظار کرو ، ہم بھی انتظار کر تے ہیں۔

53۔ یہ بھی کہو کہ تم خوشی سے خرچ کرو یا نا خوشی سے۔ وہ تمہاری طرف سے قبول نہیں کیا جائے گا۔ تم جرم کر نے والے لوگ ہو۔

54۔ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا، سستی سے نماز اد اکی اور(اچھی راہ میں) ناپسندیدگی سے خرچ کی، یہی وجہ ہے ان کے خرچ کئے ہوئے مال ان سے قبول ہونے سے رکاوٹ بن گئی۔

55۔ ان کے مال اور اولاد تمہیں مائل نہ کردے۔اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ اس کے ذریعے اس دنیا کی زندگی میں انہیں سزا دی جائے، اور وہ (اللہ کے) انکار کر نے کی حالت میں ان کی جانیں نکلیں ۔

56۔ اللہ کی قسم کھا کر وہ کہتے ہیں کہ ہم بھی تم سے ملے ہوئے ہیں۔ وہ تم سے ملے ہوئے نہیں ہیں۔ بلکہ وہ تو ڈرپوک قوم ہیں۔

57۔ کوئی پناہ گاہ یا غار یا سرنگ وہ دیکھیں تو اس کی طرف تیزی سے چلے گئے ہوں گے۔

58۔ صدقات (تقسیم کر نے ) میں تم پر عیب لگا نے والے بھی ان میں ہیں۔ اس میں سے انہیں دیا گیا تو وہ مطمئن ہو تے ہیں۔ اس میں سے اگر انہیں نہیں دیا گیا تو وہ فوراً ناراض ہو جاتے ہیں۔

59۔ اللہ اور اس کے رسول نے جو کچھ انہیں دیا ہے اس پر ر اضی ہوتے ہوئے اگر وہ یہ کہتے (تو بہتر ہوتا)کہ اللہ ہمارے لئے کافی ہے۔ اللہ اور اس کے رسول ہمیں اس کافضل عطا کر یں گے140۔ ہم اللہ ہی کی طرف راغب ہیں

60۔فقیروں کے لئے، مسکینوں کے لئے، ان کے وصول کر نے والوں کے لئے، دلوں کو مانوس کرنے والوں کے لئے204،غلاموں (کے آزاد کر نے والوں) کے لئے، قرضداروں کے لئے، اللہ کی راہ میں205 اور خانہ بدوشوں کے لئے206 ہی صدقات ہیں۔ یہ اللہ کا ٹہرایا ہوا فریضہ ہے۔ اللہ جاننے والا، حکمت والا ہے130۔

61۔ اس نبی کو ایذا دینے والے بھی ان میں ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ جو سنتے ہیںیہ اس پر بھروسہ کر لیتے ہیں۔ کہو کہ تمہیں بھلائی پہنچانے والی باتیں وہ سنتے ہیں۔ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں۔ ایمان والوں کے قول پر یقین رکھتے ہیں۔ تم میں سے ایمان رکھنے والوں کے لئے رحمت ہیں۔ اللہ کے رسول کو ایذا دینے والوں کے لئے دردناک عذاب ہے۔

62۔ تمہیں راضی کر نے کے لئے تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھا تے ہیں۔ اگر وہ ایمان لائے ہوتے تو اللہ اور اس کے رسول ہی راضی کر نے کے مستحق ہیں۔

63۔ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کر نے والوں کو دوزخ کی آگ ہے۔ اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ کیا انہیں جاننا نہیں چاہئے کہ یہی بہت بڑی رسوائی ہے۔

64۔منافقین ڈرتے ہیں کہ اپنے دلوں میں جو ہے ا س کو ظاہر کر نے والی سورت کہیں ایمان والوں پر نازل نہ ہوجائے ۔ کہہ دو کہ مذاق اڑاؤ۔ جس سے تم ڈر رہے ہو اللہ اس کو ظاہر کرنے والا ہے۔

65۔ ان سے (اس بارے میں) پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ ہم تو یونہی ہنسی مذاق میں کہہ دئے تھے۔ تم پوچھو کہ کیا اللہ ، اس کی آیتیں اور اس کے رسول کی تم نے ہنسی مذاق اڑارہے تھے؟

66۔ بہانے نہ بناؤ۔ ایمان لانے کے بعد تم نے (ہمارا) انکار کر دیا۔ تم میں سے ایک گروہ کو ہم معاف کربھی دیں تو دوسرے گروہ کو ان کے جرم کی وجہ سے سزا دیں گے۔

67۔ منافق مرد اور عورتیں ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں۔ وہ لوگ برائی کی حکم دیتے ہیں اور بھلائی سے روکتے ہیں۔ (بغیر خرچ کئے) اپنے ہاتھوں کو بند کر لیتے ہیں۔ وہ اللہ کو بھول گئے، اللہ بھی انہیں بھول گیا6۔منافق ہی نافرمان ہیں۔

68۔ منافق مردوں کو ، عورتوں کواور (اس کے) انکار کر نے والوں کو اللہ نے دوزخ کے آگ کی تنبیہ کردی۔ اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہ ان کے لئے کافی ہے۔ انہیں اللہ نے لعنت کردی6۔ انہیں دائمی عذاب ہے۔

69۔ تمہارے اگلوں کی طرح(ہی تم بھی) ہو۔ وہ تم سے زیادہ طاقتوراور مال و اولاد میں بھی تم سے زیادہ تھے۔ وہ اپنے حصے کے خوش نصیبی سے فائدہ اٹھایا۔ تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگ اپنی خوش نصیبی سے جس طرح فائدہ اٹھایا اسی طرح تم بھی تم کو ملی ہوئی خوش نصیبی سے فائدہ اٹھایا۔ (بے کار بحثوں میں) ڈوبے ہوئے لوگوں کی طرح تم بھی ڈوب گئے۔ ان کے عمل اس دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے۔ یہی لوگ نقصان پانے والے ہیں۔

70۔ ان سے پہلے گزرے ہوئی نوح کی قوم، عاد اور ثمود کی قوم، ابراھیم کی قوم، مدین والے(لوط نبی کی قوم کے ساتھ) اوندھے منہ الٹائے گئے لوگوں کے بارے میں خبریں تمہیں نہیں پہنچیں؟ان کے پاس ان کے پیغمبر واضح دلائل لے کر آئے تھے۔ اللہ ان پر ظلم کر نے والا نہیں تھا۔ بلکہ وہ خوداپنے آپ پر ظلم کررہے تھے۔

71۔ ایمان والے مرد اور عورتیں ایک دوسرے کے گہرے دوست ہیں۔ وہ بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔ نمازقائم کر تے ہیں، زکوٰۃ ادا کر تے ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول کے فرماں بردار رہتے ہیں۔ انہیں لوگوں پر اللہ رحمت فرمائے گا ۔ اللہ زبردست، حکمت والا ہے۔

72۔ ایمان والے مرد اور عورتوں کے لئے اللہ نے جنت کے باغات کا وعدہ کیا ہے۔ جن کے نچلے حصہ میں نہریں بہتی ہوں گی۔ ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ ہمیشگی کے باغوں میں صاف ستھرے مکانات بھی ہیں۔ اللہ کی رضامندی ہی بہت بڑی چیز ہے۔ یہی اعلیٰ درجے کی کامیابی ہے۔

73۔ اے نبی! (اللہ کا) انکار کر نے والے اور منافقوں سے جہاد کرو۔ ان سے سختی کے ساتھ برتاؤ کرو53۔ ان کی پناہ گاہ جہنم ہے، وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔

74۔ اللہ کے انکار کا کلمہ کہنے کے باوجود وہ اللہ پر قسم کھا کر کہتے ہیں کہ (ویسا) نہیں کہا۔ اسلام قبول کر نے کے بعد انکار کردیا۔ حاصل نہ ہو نے والے منصوبے بھی بنائے۔ انہیں اللہ اور رسول نے اس کے فضل سے دولت مند بنا نے کے سوائے (دوسری کسی چیز کے لئے) وہ عیب نہیں لگاتے140۔ اگر وہ اصلاح کر لیں تو وہ ان کے لئے بہتر ہوگا۔ اگر وہ منہ پھیر لیں تو اللہ انہیں اس دنیا میں اور آخرت میں درد ناک عذاب میں مبتلا کرے گا۔ زمین میں ان کا کوئی محافظ یا مددگار نہیں ہوگا۔

75۔ اللہ اپنی مہربانی اگر ہمیں عطا کریگاتو ہم بھی صدقہ کریں گے اور نیک بندے بن جائیں گے ، اس طرح اللہ سے عہد کئے ہوئے لوگ بھی ان میں ہیں۔

76۔ اللہ اپنی مہربانی انہیں عطاکیا تو اس میں وہ بخیلی کر نے لگے۔ بے پرواہی کر تے ہوئے منہ موڑ لیا۔

77۔ اللہ سے کئے ہوئے وعدے کو توڑ نے اور جھوٹ کہتے رہنے کی وجہ سے وہ لوگ اس سے ملنے کے دن تک1 ان کی دلوں میں اللہ نے نفاق جاری کر دیا۔

78۔کیا انہیں جان لینانہیں چاہئے کہ ان کے رازاور گہرے راز بھی اللہ جانتا ہے۔ اللہ غیب کی باتیں بھی جاننے والا ہے۔

79۔ دل کھول کر (نیک راہ میں) خرچ کر نے والے مومنوں پر اور اپنی محنت کے سوا دوسرا کچھ حاصل نہ کر نے والوں پروہ لوگ عیب لگا کر مذاق اڑاتے ہیں۔ اللہ ان کا مذاق اڑاتا ہے6۔ ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔

80۔ (اے محمد!) ان کے لئے مغفرت چاہو یا نہ چاہو ، ان کے لئے تم ستر مرتبہ بھی مغفرت چاہو انہیں اللہ معاف کر نے والا نہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کا انہوں نے انکار کیا۔ نا فرمان لوگوں کو اللہ سیدھی راہ نہیں دکھاتا۔

81۔ اللہ کے رسول (جنگ تبوک میں) جانے کے بعد جنگ میں حصہ نہ لے کر اپنی جگہوں پر بیٹھے ہوئے لوگ خوش ہوتے ہیں۔ اپنے مال اور جان سے اللہ کی راہ میں جنگ کر نا انہیں پسند نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ گرمی میں مت نکلو۔ تم کہو کہ دوزخ کی آگ اس سے زیادہ گرم ہے۔ کیا وہ لوگ سمجھیں گے نہیں؟

82۔ جو کچھ وہ کر رہے تھے اس کی وجہ سے265 انہیں چاہئے کہ وہ کم ہنسیں اور زیادہ روئیں۔

83۔ (اے محمد!) تمہیں ان میں سے ایک گروہ کی طرف اللہ واپس لائے اور وہ تم سے جنگ میں جانے کے لئے اجازت چاہیں تو کہہ دو کہ تم ہر گز میرے ساتھ نہ نکلو۔میرے ساتھ مل کر کسی دشمن سے جنگ نہ کرو۔جنگ میں شریک نہ ہوکر ٹہرے رہنے ہی کو تم نے شروع میں چاہا تھا۔ پس جنگ میں شریک نہ ہونے والوں کے ساتھ تم بھی ٹہر جاؤ۔

84۔ ان میں مر جانے والے کسی کے لئے تم نمازنہ پڑھاؤ۔ کسی کے قبر پر کھڑے نہ ہوں۔ وہ لوگ اللہ اور اس کے رسول کوماننے سے انکار کردیا۔ اور نافرمانی ہی کی حالت میں مرگئے۔

85۔ ان کے مال اور اولاد تمہیں مائل نہ کردے۔ اللہ چاہتا ہے کہ اس کے ذریعے انہیں اس دنیا میں سزا دیں اور (اللہ کے) انکارکی حالت ہی میں ان کی جان نکلیں۔

86۔ اللہ پر ایمان لاؤ۔اس کے رسول کے ساتھ مل کر جہاد کرو، (اس طرح ) اگر کوئی سورت نازل ہو تو ان میں دولت مند لوگ یہ کہہ کر اجازت چاہتے ہیں کہ جنگ میں شریک نہ ہو کرٹہر جانے والوں کے ساتھ ہم بھی ٹہر جانے کے لئے ہمیں چھوڑ دو۔

87۔ خانہ نشین عورتوں کی طرح رہنے ہی کے لئے انہوں نے پسند کرلیا۔ ان کے دلوں پر مہر لگادی گئی ہے۔ پس وہ سمجھیں گے نہیں۔

88۔ بلکہ یہ رسول (محمد) اور ان کے ساتھ رہنے والے مومنین اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں۔ انہیں کے لئے بھلائیاں ہیں۔ وہی کامیاب لوگ ہیں۔

89۔ ان کے لئے اللہ نے جنت کے باغات تیار کر رکھے ہیں۔ جن کے نچلے حصہ میں نہریں بہتی ہیں۔ ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔

90۔ دیہاتیوں میں (جنگ میں شریک نہ ہونے ) اپنے لئے اجازت چاہتے ہوئے عذر پیش کر نے والے تمہارے پاس آئے۔ اللہ اور اس کے رسول کے پاس جھوٹ بولنے والے جنگ میں شریک نہ ہوکرٹہر گئے۔ ان میں (اللہ کا) انکار کر نے والونکو دردناک عذاب ہوگا۔

91۔ کمزوروں پر ، بیماروں پر، (نیک راہ میں) خرچ کر نے کے لئے کچھ نہ رکھنے والوں پر اگر وہ اللہ اور اس کے رسول کے خیر خواہ ہوں تو، کوئی گناہ نہیں۔ نیک عمل کر نے والوں کے خلاف(سزا دینے کے لئے) کوئی راستہ نہیں۔ اللہ بخشنے والا، نہایت ہی رحم والا ہے۔

92۔ (اے محمد!) ان پر بھی کوئی گناہ نہیں جوتمہارے پاس سواری مانگنے کے لئے آئے تھے، جب تم نے کہا کہ تمہیں بھیجنے کے لئے (کوئی سواری)میرے پاس نہیں تو (نیک راہ میں) خرچ کر نے کے لئے کچھ بھی نہ ہونے کی فکر میں آنسو بہاتے ہوئے واپس چلے گئے۔

93۔ سہولت ہو نے کے باوجود تم سے اجازت چاہنے والوں پر ہی (سزا) لائق ہے۔ خانہ نشین عورتوں کی طرح رہنے ہی کے لئے انہوں نے پسند کرلیا۔ان کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے۔ پس وہ جانیں گے نہیں۔ پارہ : 11

94۔ (جنگ ختم کر کے) جب تم ان کے پاس واپس جاؤ تو وہ بہانہ بنائیں گے۔(اے محمد!) تم کہو کہ بہانہ نہ بناؤ۔ ہم تم پر یقین کر نے والے نہیں۔ تمہاری خبریں اللہ نے ہمیں بتا چکا ہے۔ تمہاری کاروائی کو اللہ اور اس کے رسول بھی جانتے ہیں۔ پھر تم غائب و حاضر کے جاننے والے کے پاس لے جائے جاؤگے۔ تم جو کچھ کر رہے تھے وہ تمہیں بتا ئے گا۔

95۔ ان کے پاس جب تم لوٹ کر جاتے ہو تو وہ تمہارے پاس اللہ پر قسم کھائیں گے تاکہ تم ان کو چھوڑدیں۔ انہیں چھوڑ دو۔ وہ ناپاک ہیں۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ یہ ان کے کاموں کی سزا ہے265۔

96۔تم ان سے راضی ہوجا نے کے لئے وہ تمہارے پاس قسمیں کھاتے ہیں۔ تم ان سے راضی ہو بھی جاؤ تو نافرمان لوگوں سے اللہ راضی نہیں ہوگا۔

97۔ دیہاتی لوگ (اللہ کے) انکار کر نے میں اور منافقت میں بہت سخت ہیں۔ اللہ نے اپنے رسول پر نازل کردہ حدود سے وہ بے خبر رہنا ہی ان کے لئے لائق ہے۔ اللہ جاننے والا، حکمت والا ہے۔

98۔ وہ جو خرچ کر تے ہیں اس کو نقصان دہ سمجھنے والے بھی ان دیہاتیوں میں ہیں۔ وہ تمہارے لئے آزمائشوں کا انتظار کر تے ہیں۔ انہیں کے لئے بری مصیبت ہے۔اللہ سننے والا488، جاننے والا ہے،

99۔ دیہاتیوں میں اللہ پر اور آخری دن1 پر ایمان لانے والے بھی ہیں۔ وہ جو خرچ کر تے ہیں اس کو اللہ کا قرب حاصل کر نے کا ذریعہ اور اس رسول (محمد) کی دعا کا سبب سمجھتے ہیں۔ یاد رکھو! وہ انہیں (اللہ کا) قربت دلانے والا ہے۔ اللہ انہیں اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ اللہ بخشنے والا، نہایت ہی رحم والا ہے۔

100۔ مہاجر460 اور انصار میں سب سے پہلے سبقت لے جانے والوں اور نیک کاموں میں ان کا پیچھا کر نے والوں سے501 اللہ راضی ہوگیا۔وہ بھی اللہ سے راضی ہوگئے۔اللہ نے ان کے لئے جنت کے باغات تیا ر کر رکھا ہے، جن کے نچلے حصہ میں نہریں جاری ہیں۔ ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔

101۔ تمہارے اردگرد رہنے والے دیہاتیوں میں اور مدینہ والوں میں منافقین ہیں۔ وہ لوگ منافقت میں اڑے ہو ئے ہیں۔ (اے محمد!) تم انہیں نہیں جانتے۔ ہم ہی انہیں جانتے ہیں۔ ہم انہیں دو بار سزا دیں گے۔ پھر وہ سخت عذاب میں مبتلا کئے جائیں گے۔

102۔ اور بعض لوگ اپنے گناہوں کا اعتراف کر لیتے ہیں۔ نیک کام کودوسرے برے کام سے ملا دئے۔انہیں اللہ معاف کردے۔ اللہ بخشنے والا ، نہایت ہی رحم والا ہے۔

103۔ (اے محمد!) ان کے مالوں میں سے صدقہ لو۔ اس کے ذریعے سے انہیں پاک کر و اور ان کا تزکیہ کرو۔ ان کے لئے دعا کرو۔ تمہاری دعا ان کو اطمینان بخشے گی۔ اللہ سننے والا488، جاننے والا ہے۔

104۔ کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ اپنے بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے، ان کے صدقات قبول کرلیتا ہے اور یہ کہ اللہ توبہ قبول کر نے والا، نہایت ہی رحم والا ہے۔

105۔ کہہ دو کہ(جو کرنا ہے) کرو۔تمہارے کاموں کو اللہ، اس کا رسول اور ایمان والے جانتے ہیں۔ چھپی اور کھلی چیزوں کے جاننے والے کے پاس تمہیں لے جا یاجائے گا۔ تم جو کر رہے تھے اس کو وہ تمہیں بتلادے گا۔

106۔ اورکچھ لوگ اللہ کے حکم کے لئے منتظر رکھے گئے ہیں۔ اللہ انہیں سزا دے سکتاہے یا معاف کرسکتا ہے۔ اللہ جاننے والا، حکمت والا ہے۔

107۔ نقصان پہنچانے کے لئے، (اللہ کا) انکار کر نے کے لئے، مومنوں کے درمیان نفاق پیدا کرنے کے لئے، اس سے پہلے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت میں جنگ کر نے والوں کو پناہ دینے کے لئے ایک مسجد بنانے والے قسم کھاتے ہیں کہ ہمارا ارادہ تو بھلائی کے سوا اور کچھ نہیں۔ اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ بالکل جھوٹے ہیں۔

108۔ تم اس میں کبھی عبادت نہ کرو۔اول دن سے تقوے کی بنیاد پر تعمیر کی گئی مسجد ہی تمہاری عبادت کے لئے موزوں ہے۔ اس میں پاکیزگی کے چاہنے والے مرد رہتے ہیں418۔ اور پاک رہنے والوں کواللہ پسند کر تا ہے۔

109۔اللہ سے متعلق خوف پراور اس کی رضامندی پر اپنی عمارت کو جو تعمیر کیا وہ شخص بہتر ہے یا کھوکھلے اور گرنے والی عمارت کو کھائی کے کنارے پر تعمیر کر کے اس کے ساتھ جہنم میں گرنے والا وہ شخص بہتر ہے؟ ظلم کر نے والے لوگوں کو اللہ سیدھی راہ نہیں دکھاتا۔ 110۔ سوائے ان کے دل پھٹ کر منتشر ہوجائے ،ان کی بنائی عمارت ان کے دلوں میں موجود شک کی علامت کے طور پر ہمیشہ رہے گی۔ اللہ جاننے والا، حکمت والا ہے۔

111۔اللہ نے ایمان والوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال جنت کے بدلے خرید لی۔ وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں53۔ وہ قتل بھی کر تے ہیں اور قتل کئے بھی جاتے ہیں۔یہ تورات، انجیل491 اور قرآن میں اس نے اپنے اوپر فرض کیا ہوا عہد ہے۔ اللہ سے زیادہ اپنے عہد کو پورا کرنے والا کون ہے؟ تمہارے معاہدے کی اس تجارت میں خوش ہوجاؤ۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔

112۔ (وہ) توبہ کر نے والے ہیں ، عبادت کر نے والے ہیں، (اللہ کی) حمد کر نے والے ہیں، روزہ رکھنے والے ہیں، رکوع کر نے والے ہیں، سجدہ کر نے والے ہیں، نیکی کی دعوت دینے والے ہیں، برائی کو روکنے والے ہیں، اللہ کے حدود کی حفاظت کر نے والے ہیں۔ (ایسے) مومنوں کوخوشخبری سنادو۔

113۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ شرک کر نے والے جہنمی ہیں ، وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں ان کے لئے مغفرت چاہنا ایمان والوں کے لئے اور اس نبی (محمد) کے لئے مناسب نہیں ہے247۔

114۔ ابراھیم اپنے والد کے لئے مغفرت چاہنا بھی وہ اپنے والد کو دئے ہوئے وعدے کے سبب تھا۔ جب انہیں معلوم ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تووہ اس سے ہٹ گئے247۔ ابراھیم نرم دل اور بردبار تھے۔

115۔ اللہ کسی قوم کو سیدھی راہ دکھانے کے بعد جن سے وہ بچناہے ان باتوں کو واضح کر نے تک وہ انہیں گمراہی میں نہیں چھوڑتا۔ اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔

116۔ آسمانوں507 اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کے لئے ہے۔ وہ زندہ کر تا ہے، اور موت بھی دیتا ہے۔ اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی کارساز ہے نہ مددگار۔

117۔ اللہ نے اس نبی کو، مہاجرین460 اور انصار کو معاف کردیا۔ ان میں ایک گروہ کے دل راستہ بدلنے کی کوشش کر نے کے باوجود تنگئی کے وقت پر ان کی پیروی کرنے والوں کو بھی معاف کردیا۔ وہ ان پر بڑی شفقت والا ، نہایت ہی رحم والا ہے۔

118۔ جن تینوں210 کا فیصلہ ملتوی کیا گیا تھا (انہیں بھی اللہ نے معاف کیا)۔ زمین اپنی وسعت کے باوجود ان کے حق میں تنگ ہوگئی۔ ان کے دل بھی تنگ ہوگئے۔ انہیں یقین ہوگیا کہ اللہ سے (بچنے کے لئے) اس کے سوا کوئی جائے پناہ نہیں۔ پھر وہ سدھر نے کے لئے انہیں بھی معاف کیا۔ اللہ توبہ قبول کر نے والا، نہایت ہی رحم والا ہے۔

119۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو۔ سچوں کے ساتھ ہوجاؤ۔

120۔ اللہ کے رسول کے ساتھ مل کر جنگ میں شامل ہوئے بغیر ٹہر جانا، ان کی جان سے زیادہ اپنی جانوں کو چاہنا مدینہ والوں کو اور اس کے ارد گرد رہنے والے دیہاتیوں کو روا نہیں53۔ کیونکہ اللہ کی راہ میں انہیں پیاس، مشقت اور بھوک پہنچتی ہو، (اللہ کے) انکار کر نے والوں کو ناراض کر نیوالے جگہ پر وہ قدم رکھیں ، دشمنوں سے ایک حملہ پائیں توایسا نہیں ہے کہ اس کے لئے انہیں ایک نیک عمل درج نہ کیا جائے۔اللہ نیک عمل کر نے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔

121۔ وہ تھوڑا یا زیادہ جو بھی(نیک راہ میں) خرچ کریں، یا کوئی وادی طے کریں تو جو کچھ بھی وہ کر تے ہیں اس نیکی کے بدلے انعام دینے کے لئے اللہ اس کو درج کئے بغیر نہیں رہتا۔

122۔ ایمان والے سب مل کر ایک ساتھ نہ نکلیں۔ ایسا کیوں نہیں ہوا کہ ان میں ہر ایک گروہ سے ایک جماعت دین سیکھنے کے لئے اور جب وہ اپنی قوم کی طرف واپس جائیں تو انہیں تنبیہ کر نے کے لئے نکل کھڑے ہوں؟ وہ (اس کے ذریعے اپنی غلطیوں سے) دور ہوجائیں گے211۔

123۔ اے ایمان والو! تمہارے آس پاس کے (اللہ کا) انکارکر نے والوں سے جنگ کرو53۔ تمہاری شدت کو وہ دیکھیں۔ اور جان لو کہ اللہ (اس سے) ڈرنے والوں کے ساتھ ہے۔

124۔ جب کوئی سورت نازل ہو تی ہے تو ان میں سے بعض پوچھتے ہیں کہ یہ تم میں سے کس کا ایمان زیادہ کیا؟ ایمان والوں کے ایمان کو یہ زیادہ کیا ہے۔ وہ خوش ہو تے ہیں۔

125۔ لیکن جن کے دل میں روگ ہے ان کی گندگی کے ساتھ اور گندگی کو وہ بڑھا دی۔ وہ لوگ (اللہ کا) انکار کرتے ہوئے ہی مرے۔

126۔ کیا وہ محسوس نہیں کرتے کہ وہ ہر سال ایک مرتبہ یا دو مرتبہ آزمائش484 میں ڈالے جاتے ہیں؟پھر بھی وہ توبہ نہیں کرتے، عبرت بھی حاصل نہیں کرتے۔

127۔ جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو وہ ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں،(یہ کہتے ہوئے کہ) کیا تمہیں کوئی دیکھ رہا ہے؟ پھرلوٹ جاتے ہیں ۔وہ لوگ نا سمجھ ہونے کی وجہ سے ان کے دلوں کو اللہ نے پھیر دیا۔

128۔ تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول (محمد) آگئے۔ تمہاری تکلیف ان پر گراں گزریگا، تم پر وہ زیادہ ہمدرد ہیں۔ ایمان والوں پر شفیق اور نہایت ہی رحم والے ہیں۔

129۔ اگر وہ روگردانی کریں تو کہدو کہ میرے لئے اللہ ہی کافی ہے۔ اس کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں۔ اسی پر میں بھروسہ کر تا ہوں۔ وہی بڑے عرش488 کا مالک ہے۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account