سورۃ : 2 البقرہ : بیل
کل -آیتیں : 286
قرآن مجید کا سب سے بڑا سورۃ یہی ہے۔اس سورہ میں آیت نمبر 67 سے 71 تک بیل سے تعلق رکھنے والا ایک عجیب واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ اسی واقعہ کی بنا پر اس کا نام البقرہ رکھا گیا ہے۔گائے اور سانڈ بھی بقرہ کہلانے کے باوجود 67سے71تک کی ان آیتوں کو غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بیل ہی کی طرف اشارہ ہے۔
ِبہت ہی مہربان نہایت ہی رحم والے اللہ کے نام سے ...
1۔ الف لام میم۔2
2۔ یہ کتاب ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ (اللہ سے) ڈرنے والوں کے لئے (یہ) رہنما ہے۔
3۔ وہ لوگ غیب کی باتیں3 مانیں گے، نماز قائم کریں گے، ہمارے دئے ہوئے میں سے (نیک راہ میں) خرچ کریں گے۔
4۔ (اے محمد!) تم پر نازل کی ہوئی اس کتاب کو اور تم سے پہلے نازل کی ہوئی کتا بوں کو 4 وہ مانیں گے ، اور آخرت پر بھی ایمان رکھیں گے۔
5۔ وہی لوگ اپنے پروردگا ر کی طرف سے (حاصل شدہ) سیدھے راستے پر رہنے والے ہیں ، وہی کامیاب لوگ ہیں۔
6۔ (ایک اللہ کے) انکار کرنے والوں کو تم خبردار کرو یا نہ کرو ان کے لحاظ سے سب برابر ہیں، وہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔
7۔ ان کے دلوں پراور کانوں پر اللہ نے مہر لگادی ہے، اوران کی نظروں پر پردہ ہے، اور ان کو سخت عذاب بھی ہے۔ 439
8۔ اور لوگوں میں ایسے افراد بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اللہ اورآخرت کو1 مانتے ہیں (لیکن) وہ ایمان لانے والے نہیں۔
9۔ وہ لوگ اللہ اور ایمان والوں کو دھوکا دینا چاہتے ہیں۔ (حقیقت میں) وہ اپنے آپ ہی کو دھوکا دے رہے ہیں۔ لیکن وہ محسوس نہیں کرتے۔
10۔ ان کے دلوں میں بیماری ہے، اللہ بھی ان کے اس مرض کو اور زیادہ کردیا۔ ان کی جھوٹ کی وجہ سے انہیں دردناک عذاب ہوگا۔
11۔ ان لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ زمیں میں فساد نہ کرو تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔
12۔ یاد رکھو! وہی لوگ ہیں فساد کرنے والے، لیکن وہ محسوس نہیں کریں گے۔
13۔ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جس طرح یہ لوگ ایمان لائے ہیں اسی طرح تم بھی ایمان لاؤتو وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم بھی ان بے وقوفوں کی طرح بھروسہ کریں گے؟یاد رکھو!وہی لوگ بے وقوف ہیں، لیکن وہ جانیں گے نہیں۔
14۔ جب وہ ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لاچکے۔جب وہ اپنے شیطانوں سے 5 تنہائی میں رہتے وقت کہتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں۔ ہم تو (انہیں )مذاق اڑا رہے تھے۔
15۔ اللہ تو انہیں مذاق اڑاتا ہے، 6 ان کی سرکشی میں انہیں بھٹکنے چھوڑدیتا ہے۔
16۔ وہی لوگ ہیں جو سیدھی راہ کے عوض گمراہی خریدلی۔ اس لئے ان کی تجارت فائدہ نہیں دے گی ، اور وہ ہدایت یافتہ لوگ بھی نہیں۔
17۔ ایک شخص آگ جلاتا ہے، وہ آگ جب اس کے آس پاس کو روشن کراتی ہے تواللہ نے ان کی روشنی کو زائل کردیا اور انہیں ایسے اندھیروں میں 303چھوڑدیا کہ و ہ کچھ دیکھ نہیں سکتے۔ اسی کی حالت کی طرح (گمراہی خریدنے والوں) کی حالت بھی ہے۔
18۔ (یہ لوگ) بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، اس لئے یہ لوگ (نیک راہ کی طرف)لوٹیں گے نہیں۔439
19۔ یا (ان لوگوں کی حالت) آسمان سے 507 برستی ہوئی بارش کی طرح ہے۔ اس میں تاریکیاں303، بجلی کی گرج اور چمک ہے۔ بجلی کی کڑک کی وجہ سے موت کے ڈر سے اپنی انگلیوں کو کانوں میں رکھ لیتے ہیں ۔منکروں کو اللہ خوب جانتا ہے۔
20۔ قریب ہے کہ بجلی ان کی نگاہوں کو اچک لے۔ جب(وہ) انہیں روشنی دیتی ہے تواس میں وہ چلتے ہیں، جب ان پر اندھیریاں303 چھا جاتی ہیں تو رک جاتے ہیں۔ اگر اللہ چاہتا تو ان کے کان اور آنکھوں کو زائل کردیتا۔ہر چیز پر اللہ قادر ہے۔
21۔ اے لوگو! تم اپنے پروردگار ہی کی عبادت کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے گذرے ہوئے لوگوں کو بھی پیدا کیا 368 ،اس سے تم (عذاب سے)بچ جاؤگے۔
22۔ اسی نے تمہارے لئے زمین کو بچھونااور آسمان کو507چھت بنایا 288، آسمان سے507پانی اتارا، اس کے ذریعہ تمہارے غذا کے لئے پھلوں کو (زمین سے ) نکالا۔اس لئے تم جانتے ہوئے بھی اللہ کے برابر کسی کو تصور نہ کرو۔
23۔ اپنے بندے (محمد) پر ہم نے جو کچھ نازل کیا ہے اس پر تمہیں شک ہو، اور اگر تم اس پر سچے بھی ہو تو اس جیسی ایک سورت لے آؤ، اللہ کے سوا اپنے دیگر مددگاروں کو بھی بلالو۔
24۔ تم سے ہرگز (یہ) نہ ہو سکے گا، اگر تم نہ کرسکو تو (جہنم کی )آگ سے ڈرو، (برے )لوگ اور پتھر ہی اس کے ایندھن ہیں، (ایک اللہ کے) انکار کرنے والوں ہی کے لئے وہ تیار کی گئی ہے۔
25۔ ایمان لاکر نیک عمل کر نے والوں کوجنت کے باغات کا خوشخبری سنادو، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ جب بھی انہیں کوئی پھل کھانے کے لئے دیا جائے تو وہ کہیں گے اس سے پہلے یہی پھل تو ہمیں دیا گیا ، اسی مشابہت کا ہی (اس سے پہلے بھی) دیا گیا تھا۔وہاں انہیں پاکیزہ جوڑے بھی ہیں، اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
26۔ وہ مچھر ہو یا اس سے حقیربھی ہو، مثال دینے کے لئے اللہ شرماتا نہیں۔ جو ایمان والے ہیں وہ جان لیتے ہیں کہ یہ ان کے رب کی طرف سے آئی ہوئی سچائی ہے۔لیکن(ایک اللہ کا) انکار کرنے والے کہتے ہیں کہ اس کے ذریعے اللہ کیا مثال دینا چاہتا ہے۔ اس(مثال) کے ذریعے اللہ بہتوں کو گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے، اس کے ذریعے بہتوں کو سیدھی راہ پر چلاتا ہے۔اس کے ذریعہ فاسقوں کے سوائے(دوسروں کو) گمراہی میں نہیں چھوڑتا۔
27۔ وہ لوگ اللہ کے عہد کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں۔ جوڑنے کے لئے اللہ نے جو حکم دیا ہے اس (رشتہ) کوتوڑتے ہیں۔ زمین میں فساد برپا کرتے ہیں۔وہی لوگ نقصان پانے والے ہیں۔
28۔ اللہ کوکیسے انکار کرتے ہو؟ جب تم بے جان تھے اس نے تم کو زندہ کیا، پھر وہ تم کوموت دے گا، پھر تم کو زندہ کرے گا، پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤگے۔
29۔ اسی نے تمہارے لئے زمین کی تمام چیزیں پیدا کیں۔ پھر آسمان کی طرف قصدکیااور ان کو سات آسمانوں میں 507 ترتیب دیا۔وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔
30۔ جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں ایک نسل پیدا کرنے والا ہوں 46 تو انہوں نے عرض کیا کہ کیا تو وہاں فساد برپا کرکے خون بہانے والوں کو اس میں پیدا کرے گا؟ہم تو تیری حمد و ثنا کرتے ہیں، اور ہم تمہیں بے عیب مانتے ہیں! اس (پروردگار)نے کہاکہ جو تم نہیں جانتے وہ میں جانتا ہوں۔
31۔ (اللہ نے) آدم کو سارے نام سکھائے۔ پھر انہیں فرشتوں کو دکھاکر کہا کہ اگر تم سچے ہو تو ان کے نام مجھے بتاؤ۔
32۔ تو انہوں نے کہا: تو پاک ہے 10، جو تو نے ہم کو سکھایا ہے اس کے سوا ہم کو دوسراعلم نہیں۔ تو ہی جاننے والا اور حکمت والا ہے۔
33۔ (اللہ نے) کہا:اے آدم! تو اِن کو ان کے نام بتلادو۔جب اس نے انہیں ان کے نام بتلادئے تو اللہ نے کہامیں نے تم سے نہیں کہا تھاکہ میں آسمانوں 507ا ور زمین میں چھپی ہوئی ہرچیز کو جانتا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اورجو چھپائے ہوئے تھے سب میں جانتا ہوں۔
34۔ جب ہم نے فرشتوں سے کہاکہ آدم کی تعظیم کرو تو ابلیس 509کے سوا سب نے تعظیم کی، اس نے انکار کرکے اترانے لگااور(ہمیں) انکار کرنے والوں میں سے ہوگیا۔
35۔ ہم نے کہاکہ اے آدم! تم اور تمہاری بیوی اس جنت میں 12 رہو، اس میں تم دونوں جو چاہو آسودگی سے کھاؤ۔ صرف اس درخت13 کے قریب نہ جاؤ۔(قریب ہوئے تو) ظلم ڈھانے والوں میں سے ہوجاؤگے۔
36۔ ان دونوں کو شیطان نے وہاں سے ہٹادیا۔ ان کے اس ( اونچے )درجہ سے انہیں نکلوادیا۔ ہم نے یہ بھی کہاکہ اتر جاؤ، تم میں سے بعض بعض کے دشمن ہو۔ تمہارے لئے زمین میں ایک مقررہ وقت تک ٹہرنے کی جگہ اور سہولت ہے۔ 175
37۔ (توبہ کے) چند الفاظ14 آدم نے اپنے رب سے حاصل کرلئے۔ اس لئے اللہ نے انہیں معاف کردیا۔ وہی توبہ قبول کرنے والا ، نہایت رحم والا ہے۔
38۔ ہم نے کہا، تم سب یہاں سے اتر جاؤ۔جب میری طرف سے تمہیں سیدھی راہ پہنچے تو جو میری اس سیدھی راہ کی پیروی کریں گے انہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
39۔(یہ بھی ہم نے کہا کہ) جو (ہمیں ) جھٹلائے اور ہماری آیتوں کو جھوٹ مانا وہی دوزخی ہیں، اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔
40 ۔اے اسرائیل کی اولادو! ان نعمتوں کو یاد کرو جو ہم نے تم کو عطا کیں، میرے وعدے کو پورا کرو، میں تمہارے وعدے کو پورا کروں گا۔مجھ ہی سے ڈرو۔
41۔ تمہارے پاس جو (کتاب) ہے اس کو تصدیق کر نے والی ہماری نازل کردہ اس(قرآن)کو مانو۔سب سے پہلے اس کو انکار کرنے والوں میں سے نہ بنو۔ اورمیری آیتوں کوحقیر داموں میں نہ بیچا کرو۔مجھ ہی سے ڈرو۔
42۔ جانتے ہوئے بھی صحیح کو غلط سے نہ ملاؤ، اور حق کو نہ چھپاؤ۔
43۔ نماز کوقائم کرو، زکوٰۃ دو، رکوع کر نے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔
44۔ کتابِ الہٰی کو پڑھتے ہوئے اپنے کو بھول کرکیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو ؟ کئاتم سوچتے نہیں؟
45۔ صبر اور نماز کے ذریعے مدد چاہو۔سوا ئے عاجزی کرنے والوں کے یہ(دوسروں کے لئے)بھاری ہی ہوگا۔
46۔(عاجزی کرنے والے وہ ہیں) جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں 488 اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔
47۔اے اسرائیل کی اولادو!ان نعمتوں کویاد کرو جو ہم نے تم کو عطا کی اور سارے جہاں والوں سے بڑھ کر تمہیں فضیلت دی۔ 16
48۔ اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کو کچھ فائدہ نہ پہنچا سکے گا،(اس دن)کسی سے کسی قسم کی سفارش بھی قبول نہیں کی جائے گی 17۔ کسی کی طر ف سے کوئی فدیہ بھی نہیں لیا جائے گا۔اور وہ مدد بھی نہیں کئے جائیں گے۔
49۔ یادکرو جب ہم نے تم کو فرعونیوں سے بچایا۔انہوں نے تمہیں سخت عذاب میں مبتلا کیا تھا۔تمہارے بیٹوں کو قتل کردیتے اور بیٹیوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے۔ تمہارے رب کی طرف سے یہ بہت بڑی آزمائش تھی۔
50۔ یاد کرو جب تمہارے لئے سمندر کو چیر کر تمہیں بچایا او ر تمہارے دیکھتے دیکھتے فرعونیوں کو ہم نے غرق کردیا۔
51۔ یاد کرو 18جب ہم نے موسیٰ کو چالیس راتوں کا وعدہ کیا تھا ۔ پھر اس کے پیچھے تم نے ظلم ڈھاکر بچھڑے کو (اپنا معبود) تصور کرلیا 19۔
52۔ تم شکر گذار بننے کے لئے پھر بھی ہم نے تمہیں معاف کردیا۔
53۔ یاد کرو تم سیدھی راہ پانے کے لئے موسیٰ کو کتاب الٰہی اور (جھوٹ سے سچ کو) الگ کرکے دکھانے والا طریقہ بھی عطا کیا۔
54۔یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! تم نے بچھڑے کو (اپنا معبود) تصور کر کے اپنے آپ پر ظلم کیا 19۔ پس تم اپنے خالق سے معافی چاہو۔ اپنے آپ کو قتل کردو 20 ۔یہی تمہارے خالق کے ہاں تمہارے لئے بہتر ہے۔ وہ تمہیں معاف کردیا۔وہی توبہ قبول کر نے والا ، نہایت ہی رحم والا ہے۔
55۔اور جب تم نے کہا، اے موسیٰ! جب تک ہم اللہ کو سامنے نہ دیکھ لیں، ہم تمہارا یقین نہیں کریں گے،تو تمہارے دیکھتے ہی دیکھتے اسی حالت میں تم کو بجلی کی کڑک نے آلیا۔21
56۔ پھر تم شکر گذار بننے کے لئے تمہاری موت کے بعد تم کو زندہ کیا
57۔ تم پر بادلوں کا سایہ کیا۔تمہارے (کھانے کے) لئے من و سلوٰی 442اتارا۔ (ہم نے کہا)ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھاؤ۔انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ اپنے آپ پر ظلم ڈھالیا۔
58۔ یاد کرو جب ہم نے کہا: اس بستی میں چلے جاؤ۔ وہاں جہاں سے چاہو آسودگی سے کھاؤ۔پھاٹک کے راستے سے عاجزی کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔کہو کہ معافی۔ہم تمہاری خطاؤں کوبخش دیں گے، نیکی کرنے والوں کواور زیادہ دیں گے۔
59۔ مگر ظالموں نے(انہیں کہی ہوئی باتوں کو چھوڑکر) دوسری ان کہی باتوں سے بدل دیا۔ اس لئے ظلم ڈھا کر گناہ میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ان پر آسمان سے 507 عذاب اتارا۔
60۔ موسیٰ نے جب اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا تمہارے لاٹھی سے اس پتھر پر مارو۔تو یکایک اس میں بارہ چشمے پھوٹ نکلے269۔ہر گروہ نے اپنے اپنے گھاٹ پہچان لیا۔ (ہم نے کہا) اللہ کے دئے ہوئے رزق میں سے کھاؤ پیو، زمین میں فساد کرتے ہوئے نہ پھرو۔
61۔ جب تم نے کہا، اے موسیٰ! ایک ہی (قسم کے) کھانے پر ہم صبر نہیں کریں گے، پس ہمارے لئے تمہارے رب سے دعا کیجئے، وہ زمین سے اگنے والی ساگ، ککڑی، لہسن، مسور، پیاز وغیرہ ہمارے لئے ظاہر کرے گا۔تو موسیٰ نے کہا، کیا تم بہتر چیز کے بدلے ادنیٰ چیز لینا چاہتے ہو؟ کہیں ایک شہر میں ٹہر جاؤ۔ جو تم مانگوگے وہ تمہیں مل جائے گا 369۔ان پر ذلت اور محتاجی مسلط کردی گئی۔ غضبِ الہٰی کے بھی مستحق ہوگئے۔یہ اس وجہ سے ہوا کہ وہ لوگ اللہ کی آیتوں کو انکار کر نے والے اور نبیوں کو ناحق قتل کرنے والے تھے۔ یہ اس وجہ سے بھی ہوا کہ وہ گناہ میں حدسے بڑھے ہوئے تھے۔
62۔ ایمان لانے والوں میں، یہودیوں میں، نصاراؤں میں اور صابیوں میں 443 جو اللہ اور آخرت پر ایمان لائے اور اچھے عمل بھی کئے پس ان کی مزدوری ان کے رب کے پاس ہے ، ان کے لئے کوئی ڈر ہے اور نہ وہ غم گین ہوں گے۔
63۔ یاد کرو جب ہم نے کوہِ طورکو تمہارے اوپر اٹھا کر تم سے عہد لیا ، کہ تم اللہ سے ڈرنے والے بنکرجو (کتاب ) ہم نے تمہیں عطا کی ہے اس کو مظبوطی سے پکڑے رہو اور اس میں جو کچھ ہے اس پر غور کرو۔22
64۔ اس کے بعد بھی تم نے جھٹلادیا ، اگر اللہ کا فضل اور کرم تم پر نہ ہوتا تو تم ضرور نقصان اٹھاتے۔
65۔ ہفتہ کے دن کی حدود پار کرنے والوں کو تم جانتے ہو۔ ان سے کہہ دو کہ تم ذلیل بندر بن جاؤ۔23
66۔ہم نے اِس کو اس زمانے والوں کو اور اس کے بعد کے زمانے میں آنے والوں کو عبرت اور (ہم سے) ڈرنے والوں کے لئے نصیحت بنادیا۔
67۔ جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ نے تمہیں ایک بیل ذبح کر نے کا حکم دیا ہے تو انہوں نے کہا کیا ہمیں تم مذاق سمجھ رہے ہو؟ موسٰی نے کہا ایسے نادان بننے سے میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔24
68۔ انہوں نے کہا، اپنے رب سے ہمارے لئے درخواست کرو کہ وہ ہمیں صاف بتلا دے گاکہ وہ کیسی ہے؟ موسیٰ نے کہا ، وہ کہتا ہے کہ نہ وہ بوڑھی ہے نہ بچہ، دونوں کے درمیانی عمر کی ہے۔چنانچہ تم کو جو حکم ہوا ہے ویسا ہی کرو۔
69۔ انہوں نے کہا، اپنے رب سے ہمارے لئے درخواست کرو کہ وہ ہمیں وضاحت کر دے گا کہ اس کا رنگ کیسا ہو؟موسٰی نے کہا ، وہ کہتا ہے کہ وہ دیکھنے والوں کو خوش کر نے والی گہرے پیلے رنگ کی ہو۔
70۔ انہوں نے کہا، اپنے رب سے ہمارے لئے درخواست کرو کہ وہ ہمیں صاف بتلا دے گاکہ وہ کیسی ہے؟وہ بیل ہمیں الجھا دیا ہے۔اللہ اگر چاہے تو ہم راہ پالیں گے۔
71۔موسیٰ نے کہا، اللہ فرماتا ہے، وہ بیل زمین کو جوتنے والی اور کھیتوں کو پانی دینے والی نہ ہو، صحیح و سالم ہو اور کوئی داغ نہ ہو۔ انہوں نے ، اب تم نے ٹھیک بات بتلائی ہے، کہہ کر نہ کرنے کا ارادہ ہوتے ہوئے بھی (بہت ہی مشکل سے) اس بیل کو ذبح کیا۔
72۔ یاد کرو جب تم نے ایک شخص کو قتل کرکے اس کے متعلق بحث کر رہے تھے۔ جو تم چھپا رہے تھے اللہ اس کو ظاہر کرنے والاہے۔
73۔ہم نے کہا: اس (بیل) کی ایک حصۃ سے اس (مقتول) کو مارو۔اسی طرح اللہ مردوں کو زندہ کرتا ہے۔ تم سمجھنے کے لئے وہ اپنی نشانیاں دکھاتا ہے۔24
74۔ پھراس کے بعد تمہارے دل پتھر کی طرح یا اس سے بھی زیادہ سخت منجمد ہوگئے۔کیونکہ چند پتھروں میں سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں، چندپتھریں پھٹ کر اس میں سے پانی بھی نکل آتا ہے۔ بعض اللہ کے خوف سے (لڑھک کر) گرنے والے پتھر بھی ہیں۔جو تم کرتے ہو اللہ اس سے بے خبر نہیں ہے۔
75۔ کیا تم چاہتے ہو کہ وہ( اسرائیل) تمہیں مان لیں گے؟ ان میں سے کچھ لوگ اللہ کی باتوں کو سن کر اور سمجھ کر پھر اچھی طرح جانتے ہوئے بھی اس کو بدل دیا۔
76۔ ایمان والوں سے ملتے ہیں توکہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ، جب وہ ایک دوسرے سے تنہائی میں ملتے ہیں توکہتے ہیں کہ کیا تم ان(مسلمانوں) کو وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم کو بتلائی ہیں، تاکہ وہ تمہارے رب کے پاس تمہارے خلاف حجت کریں۔کیا تم سمجھوگے نہیں؟
77۔ کیا وہ یہ نہیں جانتے کہ جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں سب اللہ جابتا ہے؟
78۔ ان میں ان پڑھ بھی ہیں ، وہ جھوٹ کے سوا کتاب الٰہی میں سے کچھ نہیں جانتے۔ وہ صرف گمان ہی کرتے ہیں۔
79۔ پس خرابی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں اور تھوڑی سی قیمت پر445 بیچنے کے لئے کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے۔خرابی ہے ان ہاتھوں کو جوکچھ لکھا ہے، اور خرابی ہے (اس کے ذریعے)جو کچھ کمایا ہے۔
80۔ وہ کہتے ہیں کہ مقررہ دن کے سوا دوزخ ہمیں نہیں چھوئے گی. پوچھو، کیا تم نے اللہ کے پاس (اس بارے میں) کوئی معاہدہ کیا ہے؟ (اگر ایسا ہو تو) اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرے گا۔ یااللہ کی نسبت ایسی بات جوڑدیتے ہو جو تم نہیں جانتے؟
81۔ ایسا نہیں ہے، جو کوئی بھی گناہ کرے،اور ان کے گناہ نے ان کو اپنے گھیرے میں لے لیا تو وہی لوگ دوزخی ہیں، وہ اسی میں ہمیشہ رہیں گے۔
82۔ جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے وہ جنتی ہیں، اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔
83۔ ہم نے اسرائیل کی اولادوں سے عہد لیاتھا کہ اللہ کے سوا (کسی کی) عبادت نہ کرو، والدین کی، قرابت داروں کی، یتیموں کی اور غریبوں کی مدد کرو، لوگوں سے خوبصورت انداز سے بات کرو، نماز کو قائم کرواور زکوٰۃ ادا کرو۔ پھر تم میں سے چندلوگوں کے سوائے (دوسرے لوگ) جھٹلا کر منہ پھیرلیا۔
84۔ جب ہم نے تم سے عہد لیا تھا کہ تم اپنوں کا خون نہ بہاؤ، اپنے گھروں سے اپنے (قریبی) لوگوں کو نہ نکالوتو تم ہی اس کے گواہ بن کراقرار کیا۔
85۔ پھر تم نے اپنے ہی (قریبی) لوگوں کو قتل کیا، تمہارے ہی ایک گروہ کو ان کے گھروں سے بھگا دیا۔ اور ان کے خلاف گناہ اور سرکشی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے لگے۔تمہارے پاس اگر (کوئی) قیدی آئے تو (تمہاری کتاب کے مطابق) فدیہ حاصل کرلیتے ہو۔(اسی کتاب میں حقداروں کو ان کے گھروں سے ) باہر کردینا منع کیا گیا ہے، کتاب کے ایک حصہ کو مان کر کیا دوسر ے حصہ کا انکار کرتے ہو؟ تم میں سے ایسا کر نے والو ں کو اس دنیوی زندگی میں ذلت کے سوا کوئی اجر نہیں۔ قیامت کے دن ان کو سخت سزا میں مبتلا کیا جائے گا۔ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بے خبرنہیں۔
86۔ وہی لوگ آخرت کو 1 بیچ کر اس دنیوی زندگی کو خریدنے والے۔ اس لئے انہیں عذاب میں کوئی تخفیف نہیں ہو گی، اور وہ مدد بھی نہیں کئے جائیں گے۔
87۔ ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی، اس کے پیچھے پے در پے کئی رسولوں کو بھیجے۔ مریم کے بیٹے عیسٰی کو کھلی نشانیاں دیں۔روح القدس 444 کے ذریعے انہیں قوت عطا کی۔ جب بھی کوئی رسول تمہارے پاس تمہاری خواہش کے خلاف کوئی بات لے کر آیاتو تم نے تکبر کیا ، بعض کو تم نے جھٹلادیا اور بعض کو قتل کرڈالا۔
88۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل بند کر دئے گئے ہیں۔ایسا نہیں ہے، (اس کو)انکار کردینے کی وجہ سے اللہ نے ان پر لعنت کردی ہے 6۔ وہ بہت ہی کم ماننے والے ہیں۔
89۔ (ایک اللہ کے) انکار کرنے والوں کے خلاف وہ لوگ اس سے پہلے مدد طلب کرتے تھے۔جو ان کے پاس ہے اس کو سچا ثابت کرنے والی کتاب جب اللہ کے پاس سے آئی، (یعنی) ان کے پاس وہ چیز آگئی جسے وہ پہچانتے تھے 25، اس کو (ماننے سے) وہ انکار کردئے۔ انکار کر نے والوں پر اللہ کی لعنت ہے۔ 6
90۔ اللہ کا نازل کردہ چیز کو انکار کر نے کے بدلے اپنے آپ کو بیچ دینا بہت بری بات ہے۔ اس کی وجہ وہ حسد ہے جو اللہ نے اپنے فضل کو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے اتاردے۔ چنانچہ غضب پر غضب کے وہ مستحق ہوگئے۔ (ایک اللہ کے) انکار کرنے والوں کو رسوا کرنے والا عذاب ہے۔
91۔ ۔ جب ان سے کہا جائے کہ اللہ نے جو اتارا ہے اس کو مانو تو وہ کہتے ہیں کہ ہم پر جو اترا ہے اسی کو ہم مانیں گے۔ اس کے سوا جو ہے (یعنی قرآن کو) وہ انکارکرتے ہیں۔حالانکہ وہ حق بھی ہے اور ان کے پاس جو ہے اس کی تصدیق بھی کرتی ہے۔ (اے محمد) کہو، اگر تم ایمان والے ہو تو اس سے پہلے اللہ کے نبیوں کو تم نے کیوں قتل کیا ؟
92۔۔ واضح دلیلوں کے ساتھ موسیٰ تمہارے پاس آئے۔ان کے پیچھے ظلم ڈھاکر تم نے بچھڑے کو (اپنا معبود) تصور کرلیا۔ 19
93۔۔ یاد کرو جب ہم نے تم سے عہد لیا تھا، کوہ طور کو تمہارے اوپر اونچا کیا 22 ، اور کہا کہ جو ہم نے تم پر نازل کیا ہے اس کو مضبوطی سے تھامواور سنو! انہوں نے کہا کہ ہم نے سن لیا اور اختلاف کیا۔ (ہمیں) انکار کرنے کی وجہ سے ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت پلادی گئی 19۔ کہو اگر تم (سچا)ایمان رکھتے ہو تو تمہارا ایمان تم کوکیوں براہی حکم دیتا ہے؟
94۔۔ کہہ دو کہ اگر تم اس بات پر سچے ہو کہ آخرت کی زندگی1 جو اللہ کے پاس ہے وہ دوسروں کو چھوڑکر تمہارے لئے ہی مخصوص ہے تو تم مرنے کی آرزو کرو!
95۔۔ وہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ہرگز اس کی آرزو نہ کریں گے۔ظلم کرنے والوں کو اللہ خوب جانتا ہے۔
96۔ دوسرے لوگوں سے زیادہ (خاص کر) مشرکوں سے زیادہ انہیں لوگوں کو تم زندہ رہنے کی خواہشمند پاؤگے۔ ان میں سے ایک شخص یہی چاہتا ہے کہ اس کو ایک ہزار سال کی زندگی ملے۔اس طرح اگر زندگی عطا ہو تو وہ اس کو عذاب سے روک نہیں سکتی۔وہ جو بھی کرتے ہیں اللہ دیکھنے والا ہے۔ 488
97۔آپ کہہ دیجئے کہ اگر کوئی جبریل کا مخالف ہو (تووہ غلط ہے) ، کیونکہ اسی نے اللہ کی مرضی سے (اے محمد) اس کوتمہارے دل میں 152 اتارا ہے 492۔ یہ اپنے سے پہلے گذری ہوئی 4 کتاب کی تصدیق کرتی ہے، اور ایمان والوں کو ہدایت اور خوشخبری ہے۔
98۔ جو شخص اللہ ، اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں ، جبریل و میکائیل کا دشمن ہے تو ایسے انکار کرنے والوں کا اللہ دشمن ہے۔
99۔ (اے محمد) ہم نے تم کو واضح نشانیاں عطا کیں، نافرمانوں کے سوا (دوسرے کوئی) اس کو انکار نہیں کریں گے۔
100۔ جب بھی انہوں نے عہد کیا ان میں سے ایک فریق کیا اس کو پھینک نہیں دیا؟ بلکہ ان میں سے اکثر لوگ ایمان نہیں لائیں گے
101۔ ان کے پاس جوموجود ہے اس کو تصدیق کرنے والے رسول (محمد) جب اللہ کی جانب سے ان کے پاس آئے تواہل کتاب والوں 27میں سے ایک فریق نے اللہ کی کتاب کو اپنے پیٹھ پیچھے پھینک دیاجیسے کہ وہ کچھ جانتے ہی نہیں۔
102۔ سلیمان کی حکومت میں شیطان کی باتوں کو یہ لوگ پیروی کرنے لگے۔سلیمان نے (کبھی وحدانیت کا) انکار نہیں کیا۔اور (جبریل اور میکائیل نامی) دونوں فرشتوں کو (جادو) عطا نہیں کیا گیا 28۔شہر بابل میں لوگوں کو جادو سکھلانے والے ہاروت ماروت 357نامی شیاطین ہی 5 5 (وحدانیت کے) منکر تھے۔ وہ کسی کو سکھانے سے پہلے ہی جب تک باقاعدگی سے یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو بطور عبرت ہیں، اس لئے( اس کو سیکھ کراللہ کا) انکار نہ کرنا،کسی کو سکھاتے نہیں تھے۔پس جس کے ذریعے شوہر اور بیوی کے درمیان جدائی پیدا ہوتی ہو اسی کو ان دونوں سے وہ لوگ سیکھ لیتے تھے۔ اللہ کی مرضی کے بغیر اس کے ذریعے وہ کسی کو کسی قسم کی ضرر پہنچا نہیں سکتے 495 ۔پھر وہ لوگ خود کو نقصان پہنچانے والی اور نفع نہ دینے والی باتیں سیکھ لیں۔ نیز وہ یقین کے ساتھ جان رکھے تھے کہ جس نے اسے خریدا اس کے لئے آخرت 1 میں کوئی سرخروئی نہیں۔جس کے لئے وہ اپنے آپ کو بیچا تھاوہ بہت برا ہے، کیا وہ جانیں گے نہیں؟
103۔ اگر وہ مومن بن کر (اللہ) سے ڈریں تو اللہ کی جانب سے ملنے والا اجربہت ہی بہتر ہوگا۔ کیا وہ جانیں گے نہیں؟
104۔ اے ایمان والو! راعنا مت کہو۔ انظرناکہواور سنو!(ایک اللہ کے)انکار کرنے والوں کودردناک عذاب ہے۔ 29
105۔ (ایک اللہ کا) انکار کرنے والے اہلِ کتاب 27 اور مشرک تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی بھلائی نازل ہونا پسند نہیں کرتے۔اللہ جسے چاہتا ہے اسی کو اپنی رحمت سے نوازتا ہے۔ اللہ بڑا فضل والا ہے۔
106۔ جب کسی آیت کوتبدیل کریں 30 یا اس کو بھلا دیں تو ہم اس سے بہتر یا اس کے برابر دے دیتے ہیں۔کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر قدرت والا ہے؟
107۔ کیا تم نہیں جانتے کہ آسمانوں 507 اور زمین کی حکومت اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی والی ہے نہ مددگار؟
108۔ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے ایسے سوال کرو جیسے کہ اس سے پہلے موسیٰ سے (سوال) 31کئے گئے تھے؟ ایمان کو (اللہ کے) انکار سے بدلنے والا سیدھی راہ سے بھٹک گیا۔
109۔اہلِ کتاب میں 27 سے اکثر یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے کے بعد تم کو (اللہ کا) انکار کرنے والوں میں بدل دیں۔سچائی ان پر واضح ہو جانے کے بعد محض ان کا ذاتی حسد ہی اس کا سبب ہے۔ اللہ اپنا حکم نافذ کرنے تک (انہیں) اہمیت نہ دیتے ہوئے چھوڑدو۔ ہر چیز پر اللہ قدرت رکھتا ہے۔
110۔ نماز کو قائم کرواور زکوٰۃ ادا کرو۔ اپنے لئے جو بھلائی بھی تم آگے بھیجو گے اس کو تم اللہ کے پاس پاؤگے۔جو کچھ تم کرتے ہو اللہ دیکھ رہا ہے۔488
111۔ وہ کہتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی کے سوا (دوسرا کوئی) جنت میں داخل نہیں ہو گا۔یہ محض ان کا گمان ہے۔کہہ دو کہ اگر تم سچے ہو تو اپنی دلیل لاؤ۔
112۔ ایسا نہیں ہے، جو اپنے چہرے کو اللہ کے لئے جھکا دے اور نیکی بھی کرے تو ان کی مزدوری اللہ کے پاس ہے۔ان کے لئے نہ کوئی ڈر ہے اور وہ غمگین بھی نہ ہوں گے۔
113۔ کتابِ الہٰی کو پڑھتے ہوئے ہی یہودی کہتے ہیں کہ عیسائی کسی میں نہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی کسی میں نہیں۔ بے علم لوگ بھی انہیں کی طرح کہتے ہیں۔ ان کے اختلافات کا ان کے درمیان قیامت کے دن 1 اللہ فیصلہ کرے گا۔
114۔اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا 32جو اللہ کی مسجد میں اللہ کے نام کا ذکر کر نے سے روکے اور ان کو اجاڑنے کی کوشش کرے ؟ ان لوگوں کو سوائے ڈرتے ہوئے ان میں داخل ہونے کا حق نہیں ہے۔انہیں اس دنیا میں ذلت اور آخرت 1میں سخت عذاب ہے۔
115۔ مشرق اور مغرب اللہ ہی کے لئے ہے۔تم جدھر بھی منہ پھیروگے وہاں اللہ کا چہرہ ہے 488۔اللہ وسعت والا ، علم والا ہے۔
116۔ وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے بیٹا بنا لیا۔ایسا نہیں ہے، وہ پاک ہے 10۔ آسمانوں 507 اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے۔ سارے اسی کے فرماں بردار ہیں۔
117۔ آسمانوں 507 اور زمین کو (اس نے) بغیر نمونے کے ایجاد کیا۔ جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ صرف ہوجا 506 کہتا ہے توفوراً ہوجاتی ہے۔
118۔ نادان لوگ کہتے ہیں کہ اللہ ہم سے بات کیوں نہیں کرتا؟ یا ہمارے پاس ایک نشانی کیوں نہیں آتی؟ ان سے پہلے لوگ بھی ایسی ہی باتیں کرتے تھے۔ان سب کے دل ایک جیسے ہیں۔مضبوط یقین رکھنے والے لوگوں کو ہم نشانیاں واضح کرتے ہیں۔
119۔ (اے محمد!) ہم نے تم کو خوشخبری سنانے والااور ڈرانے والابناکر حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ دوزخیوں کے بارے میں تم سے پوچھ نہیں ہوگی۔
120۔ یہودو نصارٰی کے دین کو جب تک تم پیروی نہیں کروگے وہ تم سے ہرگز راضی نہیں ہوں گے۔کہہ دو کہ اللہ کا راستہ ہی (صحیح) راستہ ہے۔ تمہارے پاس وضاحت آنے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کروگے تو اللہ سے تمہیں بچانے والا اور مددگار کوئی نہیں۔
121۔ جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے اس کو وہ پڑھتے ہیں جیسا کہ پڑھنے کا حق ہے، وہی لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں، جو اس کو قبول کر نے سے انکار کرتے ہیں وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔
122۔ اے اسرائیل کے اولادو! یاد کرو 16 میری ان نعمتوں کو جو ہم نے تم کو عطا کیا تھااور تم کو تمام دنیا والوں سے زیادہ فضیلت دی تھی۔
123۔ اس دن 1 سے ڈرو جب ایک، دوسرے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گا۔(اس دن) کسی سے کوئی معاوضہ نہیں لیا جائے گا۔ کسی کی کوئی سفارش 17کام نہ آئے گی۔وہ مدد بھی نہیں کئے جائینگے۔
124۔جب ابراہیم کو ان کے رب نے کئی احکام کے ذریعے آزمایا484 تووہ سب کو پورا کر دکھایا۔ اللہ نے کہا میں تم کو سب لوگوں کا امام بناؤں گا۔ابراہیم نے کہامیری اولادمیں سے بھی (سردار بنائے گا) اللہ نے کہا: میرا وعدہ (تمہاری اولادمیں) ظالموں کو نہیں پہنچے گا 497۔
125۔ یاد کرو 34 جب ہم نے کعبے 33 کولوگ جمع ہو نے کی جگہ اور امن کا مقام ٹہرایا۔مقامِ ابراہیم کا ایک حصہ کو 35 نماز پڑھنے کی جگہ بنالو۔ ہم نے ابراہیم اور اسماعیل سے عہد لیاتھا کہ طواف کرنے والوں، اعتکاف میں بیٹھنے والوں، رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لئے تم دونوں میرے کعبے کو پاک و صاف رکھنا۔
126۔ جب ابراہیم نے کہا: اے میرے رب! اس شہر کو امن کامرکز 34بنادے۔اس شہروالوں میں اللہ اور آخرت1 کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو پھل عطا فرما 497، تو اللہ نے کہا: (مجھے) انکار کرنے والوں کوبھی کچھ عرصے کے لئے سہولت عطا کروں گا۔پھر انہیں جہنم کے عذاب میں جھونک دوں گا۔ وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے.
127۔جب ابراہیم و اسماعیل اس کعبے کی 33 بنیادکو بلند کیا (اور کہنے لگے) اے ہمارے رب! ہماری جانب سے (اس کام کو) قبول فرما، تو ہی سننے والا488، جاننے والا ہے۔
128۔ اے ہمارے رب!ہم کو اپنا فرماں بردار بنااور ہماری نسل کو بھی اپنی فرمانبردار امت بنادے۔ہم کو ہماری عبادت کے طریقے بتلا، ہم کو معاف فرما۔ تو معاف کرنے والا ، نہایت ہی رحم والاہے۔
129۔ اے ہمارے رب! (ہماری نسل میں) انہی میں سے ان کے لئے ایک رسول بھیج دے، جو تیری آیتوں کو سنائے، ان کو کتاب اور حکمت67 کی تعلیم دے، ان کو پاکیزہ بنائے۔ تو ہی زبردست حکمت والا ہے 36۔
130۔ ایک احمق کے سوا ابراہیم کے دین کو کون جھٹلا سکتا ہے۔ہم نے ہی ان کو اس دنیا میں چن لیا ہے، آخرت 1میں وہ نیکوں میں ہوگا۔
131۔ جب اس کے رب نے کہا ، تابع ہوجا تو اس نے کہا، میں نے سارے جہاں کے رب کی تابعداری اختیار کرلی۔
132۔ ابراہیم اور یعقوب نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی ، اے میرے بیٹو! اللہ نے تمہارے لئے اسی دین کو چن لیا ہے۔ پس تم مسلمان 295 ہی بنکرمرنا ۔
133۔ یعقوب کے موت کے وقت کیا تم گواہ تھے؟ یعقوب نے جب اپنے بیٹوں سے کہا، میرے بعد تم کس کی عبادت کروگے؟ تو (بیٹوں نے) کہا: ہم اسی اللہ کی عبادت کریں گے جس کی عبادت آپ اور آپ کے آباء ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق کرتے آئے ہیں۔اور ہم اسی کے فرماں بردار ہیں۔
134۔ وہ جماعت گذر گئی۔ ان کی کمائی ان کیلئے اور تمہاری کمائی تمہارے لئے۔ان کے اعمال کے متعلق تم سے پوچھا نہ جائیگا۔265
135۔ وہ کہتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی ہو جاؤ، ہدایت پاؤگے۔ ایسا نہیں ہے، کہہ دو کہ سچائی کی راہ پر قائم رہنے والے ابراہیم کے دین ہی کی ہم پیروی کریں گے۔ وہ شرک کرنے والوں میں نہیں تھے۔
136۔ کہہ دو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر، ہماری طرف نازل کی ہوئی(کتاب)پر ، ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کے اولاد پرنازل ہوئی (کتابوں)پر، موسیِٰ اور عیسیٰ کوعطا کۂوئی (کتابوں)پر،باقی کے نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے ملی ہوئی (کتابوں)ُ پر۔ہم ان (پیغمبروں)میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کریں گے37۔ ہم اسی کے فرماں بردار ہیں۔
137۔ اگر وہ بھی ایمان لائیں جیسا کہ تم ایمان لائے ہوتو وہ سیدھی راہ پر آجائیں گے۔ اگر وہ جھٹلائیں گے تو وہ اختلاف میں ہوں گے۔ان کے معاملے میں تم کو اللہ ہی کافی ہے۔وہ سننے والا 488اور جاننے والا ہے۔
138۔کہہ دو کہ (ہم) اللہ کے چڑھائے ہوئے رنگ کو38 (اختیار کرنے والے ہیں)۔ اللہ سے زیادہ خوبصورت رنگ چڑھانے والا کون ہے؟ ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔
139۔ کہہ دو کہ اللہ کے بارے میں کیا تم ہم سے حجت کرتے ہو؟ وہی ہمارا رب بھی ہے، اورتمہارا رب بھی ۔ ہمارے اعمال ہمارے لئے، تمہارے اعمال تمہارے لئے۔ ہم اسی کے لئے اخلاص کے ساتھ چلنے والے ہیں۔
140۔ کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کے اولاد سب یہودی یا عیسائی تھے؟ کہو کہ تم خوب جانتے ہو یا اللہ؟۔ اللہ کی طرف سے اپنے پاس آئی ہوئی گواہی کو چھپانے والوں سے بڑھ کراور کون ظالم ہوگا؟ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بے خبر نہیں ہے۔
141۔ وہ قوم گذر چکی ہے۔ان کا کیا ہوا ان کے لئے اور تمہارا کیا ہوا تمہارے لئے۔ان کے کئے ہوئے کے بارے میں تم پوچھے نہیں جاؤگے 265۔
پارہ نمبر ۔ 2
142۔ بے وقوف لوگ کہیں گے کہ (مسلمان) جس قبلہ کی طرف تھے ، اس سے وہ کیوں پھر گئے؟ کہہ دو کہ مشرق اور مغرب اللہ ہی کے ہیں۔جس کو وہ چاہتا ہے سیدے راستے پر چلا تا ہے۔
143۔ اسی لئے ہم نے تم کو میانہ روی امت بنایا تاکہ تم لوگوں کو بتلانے والے بنو اور یہ رسول(محمد) تم کو بتلانے والے بنے۔ الٹے پاؤں پھر جانے والوں میں سے جو اس رسول کی پیروی کرتا ہے ، اس کو دکھلانے کے لئے ہی ہم نے پہلے ہی اس قبلہ کو مقرر کردیاتھا 39 جو تم رخ کر رہے تھے۔ اللہ جس کو سیدھی راہ دکھادیا اس کے سوا (دوسروں کو) یہ بھاری ہی ہوگا۔ اللہ تمہارے ایمان کو ضائع کرنے والا نہیں 498۔ اللہ شفقت والا، نہایت ہی رحم والا ہے۔
144۔ (اے محمد) ہم تمہارا چہرہ بار بار آسمان 507 کی طرف اٹھتے ہوے دیکھ رہے ہیں۔پس تمہاری پسندیدہ قبلہ کی طرف تمہیں پھیردیتے ہیں۔ پس تم اپنے چہرے کو مسجد الحرام کی طرف پھیرلیں۔تم جہاں کہیں بھی رہو اپنے چہروں کو اسی کی طرف پھیر لیا کریں 430۔اہل کتاب 27جانتے ہیں کہ یہی اللہ کی طرف سے آئی ہوئی حق ہے۔ وہ جو کرتے ہیں اللہ اس سے بے خبر نہیں ہے۔
145۔ (اے محمد) اگر تم اہل کتاب 27 کے پاس تمام دلیلیں لے کر آؤگے بھی تووہ تمہارے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے۔اور تم بھی ان کے قبلہ کی پیروی کرنے والے نہیں۔ اور خودانہیں میں ایک دوسرے کے قبلہ کو پیروی کرنے والے نہیں ہیں۔تمہارے پاس وضاحت آنے کے بعداگر تم ان لوگوں کی خواہشوں کی پیروی کروگے تو ظلم ڈھانے والے ہوجاؤگے۔
146۔ جن کو ہم نے کتاب دی ہے27 وہ اس کو اسی طرح جانتے ہیں جس طرح وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں 25۔ان میں سے ایک گروہ جانتے ہوئے بھی حق کو چھپا رہے ہیں۔
147۔ یہ حقیقت تمہارے رب کی طرف سے آئی ہے، اس لئے تم شک کرنے والوں میں سے نہ بنو۔
148۔ ہر ایک کو منہ سامنے کر نے کے لئے ایک رخ ہے، اسی کی طرف وہ پھیرے گا۔ پس تم بھلائی کی طرف سبقت کرو۔ تم جہاں کہیں بھی ہو اللہ تم سب کو لے آئے گا۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
149۔ تم جہاں سے بھی نکلواپنا چہرہ مسجد الحرام کی طرف پھیر لو۔430 وہی تمہارے رب کی طرف سے ملی ہوئی سچائی ہے۔ جو تم کرتے ہو اس سے اللہ غافل نہیں ہے۔
150۔ تم جہاں سے بھی نکلواپنا چہرہ مسجد الحرام کی طرف پھیر لو۔430 تم جہاں کہیں بھی رہو اپنے چہروں کو اسی رخ کی طرف پھیر لیا کرو۔ اس کی وجہ 40یہ ہے کہ ظالموں کے سوا (دوسرے) لوگوں کے لئے تمہارے خلاف کوئی حجت نہ رہ جائے، اور اپنی نعمت کو تم پر پوری کردوں تاکہ تم سیدھی راہ پاسکو۔ پس تم ان سے نہ ڈرو، مجھ ہی سے ڈرو۔
151۔جس طرح تمہارے درمیان ایک رسول تم ہی میں سے بھیجا(اسی طرح قبلہ کو بدل کر بھی فضل فرمایا)۔وہ تم کو ہماری آیتیں سنائے گا، اور تمہیں پاکیزہ کرے گا۔ اور تم کو کتاب اور حکمت67 کی تعلیم دے گا۔ وہ چیزیں بھی سکھائے گا جو تم نہیں جانتے تھے۔ 36
152۔ پس تم مجھے یاد کرو، میں بھی تم کو یاد کرتا ہوں6۔میرا شکر ادا کرو، میرا احسان مت بھولو۔
153۔ اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے مدد چاہو۔اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
154۔ جو اللہ کی راہ میں مارے گئے ان کو مردہ مت کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں۔لیکن تم محسوس نہیں کروگے۔41
155۔ کسی قدر ڈر سے، بھوک سے، مالوں اور جانوں اورنفع وغیرہ کو نقصان پہنچا کر ہم تم کو ضرور آزمائیں گے484، صبر کر نے والوں کو خوشخبری سنا دو۔
156۔ جب ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کے ہیں،اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔
157۔ انہیں لوگوں پر اللہ کی رحمتیں اور شفقتیں ہیں، وہی لوگ راہ راست پائے ہوئے ہیں۔
158۔ صفا اور مروا اللہ کی نشانیاں ہیں۔اس کعبہ میں33 حج یا عمرہ کرنے والے ان دونوں میں طواف کرنا کوئی گناہ نہیں 400۔ نیکیاں زیادہ کر نے والوں کا اللہ قدرداں 6اور جاننے والا ہے۔
159۔ لوگوں کے لئے ہم کتاب میں واضح کرنے کے بعدبھی ہماری طرف سے عطا کی ہوئی کھلی نشانیاں اور ہدایت کو چھپانے والوں پر اللہ لعنت بھیجتا ہے6 اور لعنت کرنے کے مستحق بھی لعنت کرتے ہیں۔
160۔ مگر ان لوگوں کے سوائے جو توبہ کرکے (اپنی) اصلاح کر لیں اور (چھپائی ہوئی بات کو) واضح کردیں۔ ان کو میں معاف کردوں گا۔میں توبہ قبول کر نے والا، نہایت ہی رحم والا ہوں۔
161۔ جن لوگوں نے انکار کیا اور اسی حالت میں مر گئے تو ان پر اللہ کی لعنت فرشتوں اورسب نیک لوگوں کی لعنت ہے۔
162۔ اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ان پر سے عذاب ہلکا نہ کیا جائے گا۔ اوران کو مہلت بھی نہیں دیا جائے گا۔
163۔ تمہارا معبود ایک ہی اللہ ہے، اس کے سوا معبود کوئی نہیں۔ وہ بہت ہی مہربان اور نہایت ہی رحم والا ہے۔
164۔ آسمانوں507 اور زمین کی بناوٹ میں، رات اور دن بدل بدل کر آنے جانے میں، انسانوں کے کام آنے والی چیزوں کو لے کر سمندر میں چلنے والی کشتیوں میں، اللہ آسمان 507سے بر ساتے ہوئے پانی میں، خشک زمین کو اس کے ذریعے تروتازہ کرنے میں، ہر ایک جاندار کو اس میں پھیلانے میں، ہواؤوں کو بدل بدل کر گردش دینے میں، آسمان 507اور زمین کے درمیان زیر حکم کے تابع بادلوں میں سمجھنے والی قوم کو کئی نشانیاں ہیں۔
165۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے سوا کئی خداؤوں کا تصور کرکے ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسا اللہ سے رکھنا چاہئے۔ ایمان والے (سب سے زیادہ) اللہ کو چاہنے والے ہیں۔ ظالم لوگ جب عذاب کو دیکھیں گے تو جان لیں گے کہ ساری قوت اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔
166۔ وہ لوگ جن کی پیروی کی گئی تھی جب عذاب دیکھیں گے تو اپنے ان پیشواؤوں سے الگ ہٹ جائیں گے۔ ان کے درمیان جو رشتہ تھا وہ ٹوٹ جائے گا۔
167۔پیروی کرنے والے کہیں گے کہ (دنیا کو) اگرپھر واپس جانے کاہم کو موقع ملا تو ہم بھی انہیں کی طرح ہٹ جائیں گے جیسا کہ انہوں نے ہم سے ہٹ گئے۔ اسی طرح اللہ ان کے اعمال کو خود انہیں کے لئے حسرت بنا کر دکھا تا ہے۔وہ آگ سے نکلنے والے نہیں۔
168۔ اے لوگو! زمین کی چیزوں میں سے حلال اور پاکیزہ چیزیں کھاؤ۔ شیطان کے نقشِ قدم کی پیروی نہ کرو۔وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔
169۔ وہ تم کو برائی اور بے حیائی اور ایسی باتیں اللہ پرگھڑنے کے لئے اکسائے گا جس کا تم کو کوئی علم نہیں۔
170۔ جب ان سے کہا جائے کہ اللہ نے جو نازل کیا ہے اس کی پیروی کرو تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اسی کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے۔کیا اس صورت میں بھی کہ ان کے باپ دادا نہ کچھ نسمجھتے ہوں اور نہ سیدھی راہ جانتے ہوں؟
171۔ (اللہ کا) انکار کرنے والوں کی حالت ایسی ہے جیسے کوئی شخص صرف آواز اور پکار کو سننے والے جانوروں کو بلانے کے لئے آواز نکالے۔وہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں۔ پس وہ کچھ نہیں سمجھیں گے۔
172۔ اے ایمان والو! ہم نے تم کو جو پاکیزہ چیزیں دی ہیں ان کو کھاؤ۔اگر تم اللہ ہی کی عبادت کرنے والے ہوں تو اسی کا شکر ادا کرو۔
173۔ مُردار ، خون، سور کا گوشت407 اور غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا ہوا42 یہ تمام چیزیں تمہارے لئے منع کیا گیا ہے171۔ جو شخص حد سے بڑھنے والا نہ ہو، خواہشمند نہ ہو اور مجبور ہوتو 431اس پر کوئی گناہ نہیں۔ اللہ بخشنے والا اور نہایت ہی رحم والا ہے۔
174۔جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کو چھپاکر اس کو تھوڑی سی قیمت پر بیچتے ہیں445 وہ اپنی پیٹوں میں آگ کے سوا (دوسرا کچھ) نہیں بھرتے۔قیامت کے دن 1اللہ ان سے کلام نہیں کرے گا، ان کو پاکیزہ بھی نہیں کرے گا۔ان کو دردناک عذاب بھی ہے۔
175۔ وہی لوگ ہیں جو ہدایت کے بدلے گمراہی، بخشش کے بدلے عذاب کا سودا کیا۔ جہنم کو برداشت کرنے کی ان کے حوصلہ کو کیا کہنے!
176۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ حق کے ساتھ کتاب اتاری (اس کے باوجود اس کو چھپا دیا)۔ کتاب سے اختلاف کر نے والے (حقیقت سے) بہت دور اختلاف ہی میں پڑے ہوئے ہیں۔
177۔ نیکی یہ نہیں ہے کہ تم اپنے چہروں کو مشرق یا مغرب کی طرف پھیرلو۔ بلکہ اللہ پر، آخرت پر 1، فرشتوں پر، کتابوں پر، بنیوں پرایمان لانے والے اوررشتہ داروں پر،یتیموں پر، محتاجوں پر، خانہ بدوشوں پر206، مانگنے والوں پراور غلاموں کو رہائی دینے والوں کو دلی خواہش کے ساتھ مال خرچ کرنے والے، نماز کو قائم کرنے والے، زکوٰۃ ادا کرنے والے، جب عہد کریں تواپنا وعدہ پورا کر نے والے، تنگی، بیماری اور جنگ کے میدان میں صبر کر نے والے ، یہی لوگ نیکی کرنے والے ہیں۔ یہی لوگ سچ کہنے والے ہیں۔ اور یہی لوگ (اللہ سے) ڈرنے والے ہیں۔
178۔ اے ایمان والو! (مقتول) آزاد کے لئے (قاتل) آزاد، (مقتول) غلام کے لئے (قاتل) غلام،(مقتول) عورت کے لئے (قاتل) عورت، اس طریقے سے مقتولوں کا قصاص لینا تم پر فرض کیا گیا ہے۔قاتل کو (مقتول کے وارث) اس کے (دینی) بھائی کے ذریعے کچھ معافی مل جائے تواس سے اچھی طرح پیش آنا اور خوبی کے ساتھ اس کو (دیت) ادا کرنا چاہئے401۔ یہ تمہارے رب کی طرف سے آسانی اور مہربانی ہے۔اس کے بعد جو بھی زیادتی کرے گا اس کے لئے دردناک عذاب ہے۔43
179۔ اے عقل والو! قصاص کے قانون میں تمہارے لئے زندگی ہے۔ تاکہ تم (اس قانون کے ذریعے قتل کر نے سے) بچ جاؤگے۔43
180۔ جب تم میں سے کوئی دولت چھوڑجائے، اوراس کو موت قریب آجائے تو وہ اپنے والدین اورقرابت داروں کے لئے دستور کے مطابق وصیت کردینا فرض کیا گیا ہے۔ (اللہ سے ) ڈرنے والوں کے لئے یہ ضروری ہے۔45
181۔ پھر وہ لوگ (جووصیت کے وقت گواہ تھے) اس کو سننے کے بعد بدل کر بولے تواس کاگناہ اس کے بدل کر بولنے والوں پر ہی ہوگا۔ اللہ سننے والا488 جاننے والا ہے۔
182۔ وصیت کرنے والے کے پاس کوئی نا انصافی یا گناہ کا اندیشہ ہو تو ان کے درمیان صلح کر ادینا اس پر کوئی گناہ نہیں۔اللہ بخشنے والا ، نہایت ہی رحم والا ہے۔
183, 184۔ اے ایمان والو! مقررہ دن کے لئے تم پربھی روزہ فرض کیا گیا ہے جیسا کہ تم سے اگلوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم (اللہ سے) ڈرو۔ جو کوئی تم میں بیمار ہویا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں تعداد پوری کرلے۔ اس کی طاقت نہ رکھنے والے 498 ایک غریب کو کھانا کھلانااس کا فدیہ ہے 47۔ جو کوئی مزید نیکی کرے اس کے لئے وہ بہتر ہے۔ اگر تم جانو تو روزہ رکھنا ہی بہتر ہے۔26,475
185۔ یہ قرآن رمضان کے مہینے میں اتارا گیا۔ یہ لوگوں کو سیدھاراستہ دکھاتا ہے، اور سیدھی راہ کو واضح کرتا ہے۔ (حق کو باطل سے) الگ کرکے دکھاتا ہے۔ تم میں سے جو کوئی اس ماہ کو پائے اس میں وہ روزہ رکھے۔بیمار یا سفرمیں رہنے والے دوسرے دنوں میں تعداد پوری کرلے44۔ اللہ تمہارے لئے آسانی چاہتا ہے، وہ تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا68۔ روزے کی گنتی پوری کر نے کے لئے اللہ نے تم کوراہ بتائی ہے تو تم اللہ کی بڑائی بیان کرتے ہوئے اس کا شکریہ ادا کرو (اس لئے کہ اس نے دوسرے دنوں میں روزہ رکھنے کے لئے رعایت دی ہے)۔
186۔ جب میرے بندے میرے بارے میں پوچھیں (تو کہہ دیں کہ) میں قریب ہوں 49، دعا کرنے والا جب مجھ سے دعا کرتا ہے تو میں اس کی دعا کا جواب دیتا ہوں۔ پس وہ مجھ ہی سے دعا کرے، مجھ ہی پر یقین رکھے، تاکہ وہ راہ راست پائیں۔
187۔ روزے کی راتوں میں تم اپنی بیویوں سے ملنا جائز کیا گیا ہے۔ وہ تمہارے لئے لباس465 ہیں اور تم ان کے لئے لباس ہو۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کررہے تھے۔سو اس نے تمہاری توبہ قبول کرکے تمہیں معاف کردیا۔ تو اب تم ان سے ملو50 اللہ نے تمہارے لئے جو(نسل) لکھ دیا ہے اسے تلاش کرو۔ صبح صادق کا سفید دھاگہ (رات کے) کالے دھاگے سے واضح ہونے تک کھاؤ اور پیو۔ پھر رات تک روزے کو پورا کرو۔ مسجدوں میں اعتکاف میں ہو تو بیویوں سے جماع نہ کرو، یہ اللہ کی حدیں ہیں تو ان کے قریب نہ جاؤ۔ (اپنے سے ) ڈرنے کے لئے اللہ اپنی آیتوں کو اس طرح واضح کرتا ہے۔
188۔ تم آپس میں (ایک دوسرے )کے مال کوغلط طریقے سے نہ کھاؤ۔ اچھی طرح جانتے ہوئے بھی لوگوں کے مال کا ایک حصہ غلط طریقے سے کھانے کے لئے حاکموں کے پاس تمہارے مال کو (رشوت کے طور پر) لے کر نہ جاؤ۔
189۔ (اے محمد!) وہ تم سے چاند51 کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہہ دو کہ وہ لوگوں کے لئے (اور خاص کر) حج کے لئے وقت کا پیمانہ ہے۔ تم گھروں کو اس کے پیچھے کے راستے سے آنا کوئی نیکی نہیں ہے بلکہ اللہ سے ڈرنا ہی نیکی ہے۔ پس تم گھروں کو اس کے دروازے ہی سے آؤ۔ اللہ سے ڈرو تاکہ کامیاب حاصل ہو۔
190۔ تم سے جنگ کر نے والوں سے اللہ کی راہ میں تم بھی لڑو۔حد سے نہ گذرو۔ حد سے تجاوز کرنے والوں کو اللہ پسند نہیں کرتا۔ 53
191۔ جب (میدانِ جنگ میں) ملے تو انہیں قتل کر دو۔ تم بھی انہیں نکال دو جیسا کہ انہوں نے تمہیں نکالا تھا۔فتنہ خونریزی سے زیادہ ظلم ہے۔ مسجد الحرام میں جب تک وہ تم سے جنگ نہ چھیڑیں وہاں ان سے نہ لڑو۔ اگر وہ تم سے لڑنے کو آئیں تو انہیں قتل کر ڈالو۔ (اللہ کا) انکار کرنے والوں کی یہی سزا ہے۔ 53
192۔ (جنگ سے) وہ باز آ جائیں تو اللہ بخشنے والا ، نہایت رحم والا ہے۔ 53
193۔ ان سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور اختیار 54 تمام اللہ ہی کا ہوجائے۔اگر وہ باز آجائیں تو ظالموں کے سوا (دوسروں پر) کوئی زیادتی نہ ہوگی۔ 53
194۔ حرمت والا مہینہ 55(کا مقابل) حرمت والا مہینہ ہی ہے۔حرمتیں دونوں طرف سے برابر ہیں۔ جس نے تم سے زیادتی کی ہے تم بھی اس پر اتنی ہی زیادتی کرو جتنی اس نے تم پر کی ہے۔ اللہ سے ڈرو۔ اور جان لوکہ(اس سے) ڈرنے والوں کے ساتھ ہی اللہ ہے49۔
195۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔ اپنے ہی ہاتھوں سے تباہی نہ ڈھونڈو۔نیکی کرو ، نیکی کرنے والوں کو اللہ پسند کرتا ہے۔
196۔ اللہ کے لئے حج اور عمرہ ادا کرو۔ اگر تم روک دئے جاؤ تو جو قربانی کا جانور میسر ہو اسے ذبح کرو۔قربانی کا جانور اپنے ٹھکانے پر پہنچنے سے پہلے اپنے سروں کو نہ مونڈو۔ تم میں کوئی بیمار ہو ، یا سر میں کوئی تکلیف ہوتو وہ (پہلے ہی سر مونڈ سکتے ہیں)۔ اس کے فدیہ میں روزہ یا صدقہ یا قربانی ہے۔ جب تم امن کی حالت میں ہو، حج و عمرہ کو تمتع کے طریقے سے ادا کر و تو جو قربانی کا جانور میسر ہو اسے ذبح کردینا ہے۔ اگر وہ میسر نہ آئے تو حج کے دوران تین روزے اور (اپنے گاؤں)پہنچ کر سات روزے رکھنا ہے۔ اس طرح وہ دس پورے ہوجائیں گے۔یہ رعایت اس کے لئے ہے جس کا خاندان مسجد الحرام میں آباد نہ ہوں۔ اللہ سے ڈرو۔ اور جان لو کہ اللہ سزا دینے میں سخت ہے۔
197۔ حج (کا زمانہ) چند معلوم مہینے ہیں 57۔ ان مہینوں میں جو حج (اپنے اوپر) فرض کرلے تو وہ حج کے دوران نہ جماع کرے، نہ گناہ کرے اور نہ جھگڑا کرے ۔ تم جو بھی نیک کام کروگے اللہ اسے جانتا ہے۔ (حج کے لئے) ضروری چیزیں اکٹھا کرلو۔اکٹھا کرنے والی چیزوں میں (اللہ کا) خوف ہی بہترین ہے۔اے عقل والو، مجھ سے ڈرو۔
198۔(حج کے دوران تجارت کے ذریعے) تم اپنے رب کا فضل تلاش کرنے میں کوئی حرج نہیں58۔ عرفات کے میدان سے تم واپس آؤ تومشعر الحرام میں اللہ کو یاد کرو۔ جس طرح اس نے بتلایا ہے اس طرح یاد کرو۔اس سے پہلے تم راہ بھٹکے ہوئے تھے۔
199۔ پھر جہاں سے لوگ نکلتے ہیں وہیں سے تم بھی نکلو 59۔ اللہ سے معافی چاہو۔ اللہ معاف کرنے والا، نہایت ہی رحم والا ہے۔
200۔ جب تم عبادتیں پوری کرچکو تو جس طرح اپنے باپ داداؤں کو یاد کرتے ہو اسی طرح بلکہ اس سے بھی بڑھ کراللہ کو یاد کرو۔ لوگوں میں اس طرح کہنے والے بھی ہیں کہ اے ہمارے رب! ہم کو اس دنیا میں بھلائی عطا فرما۔اس کو آخرت 1 میں کوئی فضیلت نہیں۔
201۔ لوگوں میں ایسے کہنے والے بھی ہیں : اے ہمارے رب! ہم کواس دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت 1میں بھی بھلائی (دے)۔ اور ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچالے۔
202۔ انہیں لوگوں کے لئے ان کے محنت کا حصہ ہے، اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔
203۔ مقررہ دنوں میں اللہ کو یاد کرو۔ پھر دو دن میں جلدی کرنے والے پر بھی کوئی گناہ نہیں، اور تاخیر کرنے والے پر بھی کوئی گناہ نہیں60،(یہ اللہ سے ) ڈرنے والوں کے لئے ہے، اور تم اللہ سے ڈرتے رہو، اور جان لوکہ تم اسی کے پاس جمع کئے جاؤگے۔
204۔ لوگوں میں ایسے بھی ہیں کہ اس کی بات دنیا کی زندگی میں تم کو خوش لگے اور وہ شدید بحث کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔وہ اپنے دل کی بات پر اللہ کو گواہ بناتا ہے۔
205۔ جب وہ تمہیں چھوڑکر نکلتا ہے تو زمین پر فساد برپا کرنے، کھیتوں اور جانوں کو تباہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اوراللہ فسا د پسند نہیں کرتا۔
206۔ جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈرو تو اس کا غرور اس کو گناہ میں ڈبو دیتا ہے۔ اس کے لئے دوزخ ہی کافی ہے، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔
207۔ لوگوں میں ایسے بھی ہیں جو اللہ کی رضامندی چاہتے ہوئے اپنے آپکو قربان کردیتے ہیں۔ اللہ اپنے بندوں پربڑا مہربان ہے۔
208۔ اے ایمان والو! اسلام میں پوری طرح داخل ہوجاؤ۔ شیطان کے نقش قدم کی پیروی نہ کرو۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
209۔ تمہارے پاس واضح دلیلیں آنے کے بعد اگر تم پھسل گئے تو جان لو کہ اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔
210۔ کیا وہ اس بات کا انتطار کرتے ہیں کہ اللہ 61 اور فرشتے153 بادلوں کے جھنڈمیں آئیں اور کام پورا کریں؟سارے معاملے اللہ ہی کے پاس لائے جائیں گے۔
211۔ بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے ان کو کتنی کھلی نشانیاں دی تھیں۔ اللہ کی نعمت اپنے پاس آنے کے بعدبدل دینے والے کو سزا دینے میں اللہ بہت سخت ہے۔
212۔ (اللہ کا) انکار کرنے والوں کو یہ دنیوی زندگی خوشنما بنا دی گئی ہے۔وہ ایمان والوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔(اللہ سے) ڈرنے والے قیامت کے دن 1ان سے بلند ہوں گے۔ اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے۔
213۔ لوگ ایک ہی دین پر تھے۔ خبردار کرنے اور خوشخبری دینے کے لئے اللہ نے نبیوں کو بھیجا۔ جس بات پر لوگ اختلاف کرتے تھے، ان کے درمیان فیصلہ کر نے کے لئے حق کے ساتھ انہیں کتاب اتارا۔ واضح دلیلیں ان کے پاس آنے کے باوجود اہل کتاب 27نے اس میں اختلاف کیا۔ ان کے درمیان حسد ہی (اس کی) وجہ تھی۔ اللہ نے اپنی مرضی سے ایمان والوں کو حق کی طرف راہ دکھائی جس میں وہ اختلاف کرتے تھے۔ اللہ جس کو چاہتا ہے سیدھی راہ دکھا تا ہے۔
214۔ کیا تم یہ سمجھ رکھا ہے کہ جنت میں ایسے ہی داخل ہوجاؤگے، حالانکہ تم پر ایسی حالت نہیں گذری جو تمہارے اگلوں پر گذری تھی؟ انہیں مفلسی اور تکلیف بھی آئی۔ یہاں تک کہ انہیں اتنی دکھ پہنچی کہ(اللہ کے) رسول اور ان کے ساتھ ایمان والے بھی بول اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟یاد رکھو، اللہ کی مدد قریب ہے۔
215۔ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں؟ کہہ دو کہ اچھی چیزوں میں سے جو بھی خرچ کرو ، والدین کے لئے، رشتہ داروں کے لئے، یتیموں کے لئے، غریبوں کے لئے اور خانہ بدوشوں206 کے لئے (خرچ کریں)۔ جو بھی بھلائی تم کروگے اللہ اسے جانتا ہے۔ 62
216۔ تم کو اگر نا پسند بھی ہو تو جنگ کرنا تم پر فرض کیا گیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تم کو نا پسند ہو ، وہ تمہارے لئے بھلی ہو، ایک چیز تم پسند کرو، وہ تمہارے لئے بری ہو۔ اللہ ہی جانتا ہے، تم نہیں جانتے۔5
217۔ حرمت والے مہینے میں55 جنگ کرنے کے بارے میں وہ تم سے پوچھتے ہیں۔ تم کہہ دو کہ اس میں جنگ کرنا بڑا جرم ہے۔ اللہ کی راہ سے اور مسجد الحرام سے (دوسروں کو) روکنا ، اللہ کا انکار کرنا، اور اس (مسجد الحرام) کے حقداروں کو وہاں سے نکال دینا اللہ کے ہاں اس سے بڑھ کرہے۔ اور فتنہ قتل سے بھی بڑا ہے۔ ہو سکے تو وہ تمہارے دین سے تمہیں پھیرنے تک تم سے لڑتے ہی رہیں گے۔ تم میں سے اپنے دین سے پھر جانے والے اور (اللہ کا) انکار کرتے ہوئے مرجانے والے کے اعمال اس دنیا میں اور آخرت میں1 برباد ہوجائیں گے، وہ دوزخی ہیں، اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔
218۔ وہی لوگ جو ایمان لائے اور ہجرت460 کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں۔ اللہ معاف کرنے والا، نہایت ہی رحم والا ہے۔
219,220۔ لوگ تم سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں۔کہہ دو کہ ان دونوں میں بڑی خرابی ہے اور لوگوں کے لئے کچھ فائدے بھی ہیں۔ ان دونوں کے فائدے سے بھی ان کی خرابیاں دنیا اور آخرت 1میں بہت زیادہ ہے116۔ وہ تم سے پوچھتے ہیں کہ ہم کیا خرچ کریں؟ کہہ دو کہ جو بھی ضرورت سے زیادہ ہو۔ تم غور کر نے کیلئے اس طرح اللہ اپنی آیتوں کوتمہیں واضح کرتا ہے۔ وہ تم سے یتیموں کے بارے میں بھی پوچھتے ہیں۔ کہہ دو کہ ان کے لئے اچھا انتظام کرنا بہتر ہے۔ اگر تم ان سے مل جل کر رہوتو وہ تمہارے بھائی ہیں۔ اصلاح کرنے والے اور بگاڑ نے والے کو اللہ جانتا ہے۔ اگر اللہ چاہتا تو وہ تمہیں تکلیف دے سکتا تھا68۔ اللہ زبردست اور حکمت والا ہے26
221۔ مشرک عورتیں جب تک ایمان نہ لائیں ان سے نکاح نہ کرو۔ مشرک عورت تمہیں جتنی بھی اچھی لگے اس سے زیادہ ایمان والی کنیز بہتر ہے۔ مشرک مردوں کے نکاح میں (اپنی عورتوں کو) مت دو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔ اگرچہ وہ مشرک تمہیں کتنا ہی اچھا لگے، اس سے ایمان والا غلام بہتر ہے۔ وہ تمہیں دوزخ کی طرف بلاتے ہیں۔ اللہ اپنی مرضی سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے۔ عبرت حاصل کرنے کے لئے (اللہ) اپنی آیتوں کو لوگوں پر واضح کرتا ہے91
222۔ لوگ تم سے حیض کے متعلق بھی پوچھتے ہیں48۔ کہہ دو کہ وہ ایک تکلیف ہے۔اس لئے حیض کے دوران تم عورتوں سے ( بغیر جماع کئے ) ہٹ کر رہو۔ جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں تم ان کے قریب نہ جانا۔ پھر جب وہ پاک ہوجائیں تو اللہ کے حکم کے مطابق ان کے پاس جاؤ۔ توبہ کرنے والوں کو اللہ پسند کرتا ہے۔ اور پاک رہنے والوں کو بھی پسند کرتا ہے۔
223۔ تمہاری بیویاں تمہارے لئے کھیتیاں ہیں۔ پس اپنی کھیتوں میں جس طرح چاہو جاؤ 63۔ اپنے لئے (نیک اعمال) آگے بھیجو۔ اللہ سے ڈرو۔ جان لو کہ تم اس سے ملنے والے ہو 488۔ ایمان والوں کو خوشخبری سنادو۔
224۔ نیکی کر نے ، (اللہ سے) ڈرنے ، لوگوں کے درمیان اصلاح کرنے اپنی قسموں کے ذریعے اللہ کو آڑ نہ بناؤ64۔اللہ سننے والا488 ، جاننے والا ہے۔
225۔ تمہارے قسموں میں بیکارقسموں پر اللہ تمہیں سزا نہیں دیگا ۔ تمہارا دل جس بات کا پکا ارادہ کر ے اسی وجہ سے وہ تمہیں سزا دیگا64۔ اللہ بخشنے والا، تحمل والا ہے ۔
226۔ اپنی بیویوں سے نہ ملنے کی قسم کھانے والوں کو چار مہینے کی مہلت ہے65۔ اگر وہ (قسم کو) واپس لے لیں تو اللہ معاف کرنے والا، نہایت ہی رحم والا ہے۔
227۔ طلاق دینے میں 66 اگر وہ پختہ ارادہ رکھتے ہیں تو اللہ سننے والا 488، جاننے والا ہے۔
228۔ طلاق66 یافتہ عورتیں تین حیض کی مدت تک ( بغیر دوسری شادی کے ) انتظار کرلیں69۔ اگر وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں تو اللہ نے ان کے رحموں میں جو پیدا کردیا ہے ، اس کو چھپانا ان کے لئے جائز نہیں۔ اگر وہ دونوں اصلاح چاہیں تو اس (مدت) کے اندر ان کے شوہر انہیں واپس ساتھ لینے کے حقدار ہیں۔ جس طرح عورتوں پر ذمہ داریاں ہیں اسی طرح ان کے حقوق بھی بہترین انداز سے ہیں۔ ان سے زیادہ مردوں کو ایک درجہ بڑھ کر ہے۔ اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔
229۔ اس طرح طلاق دینا 66صرف دو با رہے۔ (اس کے بعد) اچھی طرح سے مل کر جینا ہے یا بھلے طریقے سے چھوڑدینا ہے۔ بیویوں کو جو کچھ تم نے دیا ہے اس میں سے کوئی چیز واپس لینا جائز نہیں ہے، سوائے اس کے کہ اگر یہ اندیشہ ہے کہ وہ دونوں اللہ کی حدود کو قائم نہیں کریں گے ۔اگر تم کو اندیشہ ہو کہ وہ دونوں اللہ کی حدود کو قائم نہیں کریں گے توعورت( مہر سے )فدیہ دے کر الگ ہوجانا دونوں پر کوئی گناہ نہیں402۔ یہ اللہ کی حدیں ہیں، اس لئے تم اس سے آگے نہ بڑھو۔ اللہ کی حدود سے تجاوز کر نے والے ہی ظالم ہیں۔
230۔ (دو بار طلاق66 دینے کے بعدمل کر پھر تیسری بار) عورت کو اگر وہ طلاق دے توپھر وہ عورت اس شوہر کے لئے جائز نہیں جب تک کہ وہ عورت دوسرے شوہر سے نکاح نہ کرلے۔ اگر وہ (دوسرا شوہر) بھی اس کو طلاق دے دے تو پھر وہ (عورت اور پہلا شوہر) دونوں اگر یقین کریں کہ اللہ کی حدود قائم رکھ سکیں گے تو آپس میں (نکاح کے ذریعے) مل جانے میں کوئی گناہ نہیں۔یہ اللہ کی حدیں ہیں۔جاننے والی قوم کے لئے وہ واضح کرتا ہے۔
231۔ اگر تم عورتوں کو طلاق66 دو تو وہ اپنی عدت69 پوری کرنے کے پہلے اچھی طریقے سے انہیں جما لو یا بھلے انداز سے چھوڑدو۔ انہیں تکلیف پہنچا کرزیادتی کرنے کے لئے نہ پاس رکھنا۔جو ایسا کریگا وہ اپنے آپ پر ظلم ڈھالیا۔اللہ کی آیتوں کو مذاق نہ بنالو۔ اور یاد کرو اللہ نے تم پر نعمت عطا کی اور کتاب و حکمت67 کو تم پر اتاری۔ اس کے متعلق وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے ، اللہ سے ڈرو۔ اور جان لو کہ اللہ ہر چیز کوجاننے والا ہے۔
232۔ عورتوں کو طلاق66 دینے کے بعد وہ اپنی عدت 69پوری کرلیں تو ان کو اپنے( پسند کے) شوہروں سے جب وہ بھلے طریقے سے آپس میں راضی ہوجائیں ، نکاح کرنے سے مت روکو۔ تم میں سے اللہ اور آخرت1 پریقین رکھنے والوں کو اس طرح نصیحت کی جاتی ہے۔ یہی تمہارے لئے پاکیزہ ہے، اورستھرا ہے۔ اللہ ہی جانتا ہے تم نہیں جانتے۔
233۔اس (شوہر) کے لئے جو پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے (طلاق یافتہ) مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال314 دودھ پلانا چاہئے478۔ انہیں اچھے طریقے سے کھانا اور کپڑا پیش کرنا بچہ کے باپ کا ذمہ ہے۔برداشت سے باہر کسی کو تکلیف نہیں دی جائے گی68۔ نہ ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے، نہ باپ کو اس کے بچے کی وجہ سے تکلیف نہیں پہنچایا جائے گا68۔ (بچے کاباپ اگرمرجائے تو)اس کا وارث پر یہ ذمہ داری ہے۔ پھر اگر دونوں باہم مشورہ کرکے آپس کی رضامندی کے ساتھ دودھ چھڑانا چاہیں تو دونوں پر کوئی گناہ نہیں۔ اگر تم تمہارے بچوں کو (دوسری عورتوں سے) دودھ پلوانا چاہیں (بچے کی ماں کو) جو کچھ دینا طئے ہوا ہے اس کو اچھے طریقے سے ادا کردو تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔ اللہ سے ڈرو۔ اور جان لو کہ جو تم کرتے ہو اس کو اللہ دیکھ رہا ہے488۔
234۔ تم میں سے کوئی بیوی کو چھوڑ کر مرجائے تو وہ عورتیں چار مہینے اور دس دن تک (دوسری شادی کئے بغیر) انتظار کرنا چاہئے69۔ اگر وہ عدت پوری ہوجائے تو وہ اپنے بارے میں اچھی طریقے سے فیصلہ کرنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں403۔ تم جو کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے۔
235ْ ۔(انتظار کے دوران) ان سے شادی کر نے کا ارادہ کرنااور اشارے سے نکاح کا پیغام دینا تم پر کوئی گناہ نہیں404۔ اللہ جانتا ہے تم دل سے ان کو چاہتے ہو۔ اچھی بات کہنے کے سوا خفیہ طور پر ان سے کوئی وعدہ نہ کرو۔ عدت پوری ہونے تک نکاح کا فیصلہ نہ کرواور جان لو کہ اللہ کو تمہارے دل کی بات معلوم ہے، اس لئے اللہ سے ڈرو۔ اور جان لو کہ اللہ بخشنے والا اور بردبار ہے۔
236۔ عورتوں کو بغیر چھوئے ، ان کی مہر108مقرر کرنے سے پہلے، انہیں طلاق دے دو تو تم پرکوئی گناہ نہیں66۔ وسعت والے اپنی حیثیت کے مطابق اور تنگ دست اپنی حیثیت کے مطابق بہترین طریقے سے انہیں سہولتیں مہیا کریں، یہ نیکی کرنے والوں پر فرض ہے74۔
237۔ مہر108 کی رقم مقرر کر نے کے بعدانہیں چھونے سے پہلے اگر تم انہیں طلاق دو تو مقررہ مہر کا آدھا (دینا فرض ہے)۔ سوائے اس کے کہ وہ عورتیں یا جس کے اختیار میں نکاح کا معاہدہ ہے وہ شوہرفیاضی سے کام لے۔ تم (مرد لوگوں کا) درگزر کرنا ہی70 پرہیزگاری کے قریب ہے۔ تمہارے درمیان جو (بعض کی) فضیلت ہے اس کونہ بھولو۔ تم جو کرتے ہو اللہ دیکھ رہاہے488۔
238۔ نمازوں اور درمیان والی نماز71 کی حفاظت کرو361۔اللہ کے سامنے عاجزی سے کھڑے رہو۔
239۔ اگر تم خوف میں ہو تو چلتے ہوئے یا سواری پر (نماز پڑھ لو)۔ پھر جب امن پاؤ تو اللہ کو اس طریقہ پر 72یاد کرو جو اس نے تم کو سکھایا ہے جس کو تم نہیں جانتے تھے۔
240۔ تم میں سے کوئی بیویوں کو چھوڑ کر مرجائے تو وہ وصیت کر جائے 45کہ ایک سال تک انہیں گھر سے نکالے بغیرسہولیات مہیا کریں۔جب وہ اپنے متعلق اچھے فیصلہ کے ساتھ خود 495ہی نکل جائے تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔ اللہ زبردست حکمت والا ہے۔
241۔ طلاق شدہ عورتوں66 کو اچھے طریقے سے سہولتیں مہیا کرنی چاہئے۔ (اللہ سے) ڈرنے والوں کویہ فرض ہے۔74
242۔ تمہیں سمجھانے کے لئے اللہ اپنی آیتوں کو اس طرح واضح کرتا ہے۔
243۔ کیا تم ان لوگوں کو نہیں جانتے جو موت کے ڈر سے اپنے گاؤں سے نکل گئے؟ وہ ہزاروں کے تعداد میں تھے۔ ان سے اللہ نے کہاکہ مرجاؤ20۔ پھر انہیں زندہ کیا۔ لوگوں پر اللہ فضل کرنے والا ہے۔ پھر بھی لوگوں میں اکثر شکر ادا نہیں کرتے۔
244۔ اللہ کی راہ میں جنگ کرو53۔اور جان لو کہ اللہ سننے والا 488جاننے والاہے۔
245۔ اللہ کے لئے قرضِ حسنہ75 دینے والا کون؟ اس کو اللہ کئی گنازیادہ بڑھادے گا۔ اللہ تنگی بھی کر دیتا ہے اور کشادگی بھی۔اسی کے پاس لوٹ کر آنا ہے۔
246۔موسیٰ کے بعد اسرائیل کی اولاد میں (پیدا شدہ) ایک قوم کے بارے میں تم نے نہیں جانا؟انہوں نے اپنے نبی سے کہا: ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کیجئے، ہم اللہ کی راہ میں جنگ کریں76۔ نبی نے سوال کیا، اگر تم پر جنگ فرض کردی جائے توکیاتم لڑے بغیر رہ سکوگے؟ انہوں نے کہا: یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم اللہ کی راہ میں جنگ نہ کریں، جب کہ ہمیں ہمارے گاؤں اور بچوں سے نکالاگیا ہے؟ جب ان پر جنگ فرض کیا گیا تو ان میں چند لوگوں کے سوا (دوسرے) سب نظرانداز کردئے۔ ظالموں کو اللہ جانتا ہے۔
247۔ ان کے نبی نے ان سے کہاکہ اللہ نے تمہارے لئے طالوت کو بادشاہ مقررکیا ہے76۔ انہوں نے کہاکہ ہم پر ان کی بادشاہت کیسے ہو سکتی ہے؟ ان سے زیادہ حکومت کے حقدار ہم ہی ہیں۔ ان کو زیادہ مالی سہولت بھی نہیں دی گئی ہے! نبی نے کہا: اللہ نے تمہارے مقابلہ میں ان کو چن لیا ہے۔ ان کو علم اور جسم (کی طاقت) زیادہ عطا کی گئی ہے۔اللہ جسے چاہتا ہے حکومت دیتا ہے۔ اللہ بڑی وسعت والا، جاننے والا ہے۔
248۔ ان کے نبی نے ان سے کہا کہ ان کو حکومت دئے جانے کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس سجایا ہوا ایک صندوق آئے گا77۔اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے (تمہیں) تسکین ہے ۔ اس میں موسیٰ اور ہارون کے خاندان والوں کی چھوڑی ہوئی چیزوں میں سے بچا ہوا ہوگا۔ اس کو فرشتے اٹھا لائیں گے۔ اگر تم ایمان والے ہو تو اس میں تمہارے لئے بڑی دلیل ہے۔
249۔ جب طالوت نے لشکروں کو لے کر چلا تو کہا: اللہ تمہیں ایک ندی کے ذریعے آزمانے والا ہے484۔ جس نے اس کا پانی پیا وہ میرا ساتھی نہیں، جس نے، سوائے ایک چلو بھر کے، نہیں پیا وہی میرا ساتھی ہے۔ ان میں چند لوگوں کے سوا (سب نے) اس کو پیا۔ جب وہ اور ان کے ساتھ ایمان والوں نے دریا پار کیا تو وہ کہنے لگے کہ آج جالوت اور اس کے لشکروں سے (جنگ کرنے کی) ہم میں کوئی طاقت نہیں ہے۔ لیکن جو اللہ سے ملنے کا یقین رکھتے ہیں 488، وہ کہنے لگے کہ کتنی ہی چھوٹی فوجیں اللہ کی مرضی سے بڑی فوجوں پر غالب آئی ہیں۔ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
250۔ جالوت اور اس کے لشکروں سے میدان جنگ میں سامنا ہوا تو وہ کہنے لگے کہ اے ہمارے رب! ہم پر صبر انڈیل دے، ہمارے قدموں کو جمادے۔ (تیرے) انکار کرنے والے گروہ کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔
251۔ اللہ کی مرضی کے مطابق (طالوت کے لشکر) انہیں شکست دی۔ اور داؤد نے جالوت کو قتل کردیا۔ انہیں اللہ نے بادشاہت اور دانائی عطا کی۔ جو چاہا ان کو سکھایا۔اگر لوگوں میں بعض کے ذریعے بعض کو اللہ نے نہ روکا ہوتا تو زمین بگڑ گئی ہوتی۔ مگر اللہ دنیا والوں پر بڑامہربان ہے۔
252۔ حقیقت کو اپنے اندر سمائے ہوئے یہ اللہ کی آیتیں ہیں۔ اس کو (اے محمد) ہم تمہیں سنا تے ہیں۔ تم رسولوں میں سے ایک ہو۔ پارہ نمبر ۔ 3
253۔ ان رسولوں میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ ان میں سے بعض سے اللہ نے کلام کیا ہے488۔ ان میں سے بعض کی کئی درجے بلند کیا ہے37۔ مریم کے بیٹے عیسیٰ کو واضح دلیلیں عطا کیں۔ روح القدس 444کے ذریعے انہیں تقویت دی۔ رسولوں کے بعد آنے والے ان کے پاس واضح دلیلیں آنے کے بعد اگر اللہ چاہتا تو جھگڑا نہ کرتے، پھر بھی انہوں نے اختلاف کیا۔ ان میں ایمان والے بھی ہیں۔ (اللہ کا) انکار کرنے والے بھی ہیں۔ اگر اللہ چاہتا تو وہ جھگڑا نہ کرتے۔مگر اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
254۔ اے ایمان والو! جس میں نہ تجارت ہو، نہ دوستی اور نہ سفارش 17، اس دن کے آنے سے پہلے ہماری دی ہوئی چیزوں میں سے(نیک راہ میں) خرچ کرو۔(اللہ کا) انکار کرنے والے ہی ظلم ڈھانے والے۔
255۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔وہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے۔ اس کو نہ اونگھ آتی ہے نہ گہری نیند۔آسمانوں507 اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے۔ سوائے اس کی اجازت کے اس کے پاس کون ہے جو سفارش کرسکے17؟ لوگوں کے آگے اور پیچھے جو کچھ بھی ہے وہ سب جانتا ہے۔ اس کی معلومات سے لوگ کچھ بھی نہیں جان سکتے، مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں507 اور زمین کو گھیر رکھا ہے۔ ان دونوں کی حفاظت اس پر کوئی دشوار نہیں۔ اور وہ بلند اوربڑی عظمت والا ہے۔
256۔ اس دین میں کوئی زبردستی نہیں۔ گمراہی سے نیک راہ الگ ہوچکی ہے۔ جو شخص بری طاقتوں کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے مضبوط رسی کو پکڑلیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں۔ اللہ سننے والا488 اور جاننے ولا ہے۔
257۔ اللہ ایمان والوں کا مددگار ہے۔ اندھیروں303 سے انہیں روشنی کی طرف لے جا تا ہے۔ (اللہ کا) انکار کرنے والوں کو برے طاقت ہی مددگار ہیں۔ وہ انہیں روشنی سے اندھیروں303 کی طرف لے جاتے ہیں۔ وہ دوزخی ہیں، اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔
258۔ کیا تم اس شخص کو نہیں جانتے جو ابراہیم سے اس کے رب کے بارے میں اس لئے حجت کیا کہ اللہ نے اسے حکومت دی؟ جب ابراہیم نے کہا کہ میرارب زندہ کرنے والا اورموت دینے والا ہے تو اس نے کہا، میں بھی زندہ کرتا ہوں اور موت بھی دیتاہوں۔ ابراہیم نے کہا کہ اللہ مشرق سے سورج نکالتا ہے ، اس لئے تم مغرب سے نکال کر دکھاتو (اللہ کا) انکار کر نے والے کا منہ بند ہوگیا۔ ظلم کرنے والے قوم کو اللہ سیدھی راہ دکھاتا نہیں۔
259۔ یا (کیاتم جانتے ہو) اس شخص کے بارے میں جو ایک بستی سے گزرا؟وہ بستی پوری طرح سے گری ہوئی تھی۔ اس نے سوچا کہ یہ بستی تباہ ہونے کے بعد اللہ اسے کیسے زندہ کرے گا؟اسی وقت اللہ نے اس پر سو سال تک موت طاری کر دی۔ پھر اس کو زندہ کیا اور پوچھا : تم کتنے دن گزارے ہوں گے؟ اس نے کہا، ایک دن یا ایک دن کا کچھ حصہ گزرا ہوگا۔تو اللہ نے کہا: ایسا نہیں ہے۔ تم سو سال گزار چکے ہو۔ تم اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھوجو اب تک خراب نہیں ہوئی ہے406۔(مرے ہوئے) اپنے گدھے کو بھی دیکھو۔ تم کو لوگوں کے لئے ایک مثال بنانے کے لئے ،(ہم نے ایسا کیا ہے، گدھے کی) ہڈیوں پر غور کرو کہ، ہم اس کوکس طرح جوڑتے ہیں اور اس پر ہم کس طرح گوشت چڑھاتے ہیں ۔ پس جب اس پر واضح ہوگیا تو کہا: اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے79 ۔
260۔ جب ابراہیم نے کہاکہ اے میرے رب! مجھ کو دکھادے کہ تو مردہ کو کس طرح زندہ کرتا ہے تو (اللہ نے) پوچھاکہ کیا تم کویقین نہیں ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے، بلکہ میرے دل کو تسکین ہوجائے۔ (اللہ نے) کہاکہ چار پرندوں کوپکڑو، انہیں ٹکڑے ٹکرے کر کے اپنے پاس رکھ لو۔ پھر ہر پہاڑ پر ان کا ایک حصہ رکھ دو۔ پھر ان کو بلاؤ۔ وہ تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آئینگے، اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔
261۔ اپنے مال کو اللہ کی راہ میں خرچ کر نے کی مثال ایک دانہ ہو، وہ سات بالیں اگاتی ہیں ، ہربالی میں سو دانے ہوں۔اللہ جسے چاہتا ہے اور بھی کئی گنا زیادہ دیتا ہے۔ اللہ وسعت والا، جاننے والا ہے۔
262۔ اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں، خرچ کر نے کے بعد اس کو ظاہر نہیں کرتے اورکسی کوتکلیف نہیں پہنچاتے ، ایسے لوگوں کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ انہیں کوئی خوف نہیں، وہ غمگین بھی نہیں ہوں گے۔
263۔ صدقہ دینے کے بعد اس کے ساتھ ہی تکلیف دینے کے بجائے اچھی بات کہنااور معاف کردینا بہتر ہے۔ اللہ بے نیاز ہے485 ، تحمل والا ہے۔
264۔ اے ایمان والو! اللہ اور آخرت 1پر ایمان نہ رکھتے ہوئے لوگوں کو دکھانے کے لئے اپنے دولت کو خرچ کرنے والے کی طرح احسان جتا کر اور تکلیف دے کر اپنے صدقہ کو برباد نہ کرو۔ اس شخص کی مثال مٹی جمی ہوئی چکنی چٹان کی طرح ہے۔ اس پر بارش برستے ہی اوپر کی طرف بالکل صاف کردیتی ہے۔ وہ لوگ اپنی محنت کی کسی چیز پر بھی قدرت نہیں رکھتے۔ انکار کرنے والی قوم کواللہ سیدھی راہ نہیں دکھائے گا۔
265۔ اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کیلئے اور اپنے ایمان کی پختگی کے لئے اپنے مال کو (اچھی راہ میں) خرچ کرنے والوں کا مثال ، اونچی جگہ میں واقع ایک باغ کی طرح ہے۔ اس پر زور کا مینھ برسا تو وہ باغ اپنے کھانے کی چیزیں دوگنی دیتا ہے۔اگر تیز بارش نہ بھی ہوتو پھوار( کافی) ہے۔جو کچھ تم کرتے ہو اللہ دیکھ رہا ہے488۔
266۔ ایک شخص کے پاس کھجور اور انگور کے باغ ہیں، اس کے نیچے نہریں بھی بہہ رہی ہیں۔ اس میں اس کے لئے ہر قسم کے میوے بھی ہیں۔ پھر ان کے بچے کمزور ہونے کی حالت میں اس کو بڑھاپن بھی آجاتی ہے۔ اس وقت آگ برسانے والی ایک تیز وتند ہوا چلتی ہے اور اس باغ کوجلا دیتی ہے۔ کیا تم میں سے کوئی اس حالت کو پسند کرے گا؟اسی طرح اللہ تمہارے لئے دلیلیں واضح کرتا ہے تاکہ تم غور کرو۔
267۔ اے ایمان والو ! اپنی کمائی میں سے پاکیزہ چیزیں اور جو کچھ ہم نے تمہارے لئے زمین میں سے نکالا ہے، اس میں سے (اچھی راہ میں) خرچ کرو۔بغیر آنکھیں بند کئے ہوئے جس طرح تم کسی چیز کو نہیں لیتے اس طرح ردی چیزیں خرچ کر نے کو مت سوچو۔ اور جان لو کہ اللہ بے نیاز ہے485، تعریف کے لائق ہے80۔
268۔ شیطان تمہیں فقرو فاقہ کے بارے میں ڈراتا ہے۔ بے حیائی کو تم میں اکساتا ہے۔ مگر اللہ اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کر تا ہے۔ اللہ وسعت والا، جاننے والا ہے۔
269۔ (اللہ) جسے چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے۔ جس کو حکمت دی گئی اس کوبہت زیادہ بھلائی عطا ہوگئی۔ عقلمندوں کے سوا (کوئی) اس پر غور نہیں کرتے۔
270۔ تم جو کچھ بھی (اچھی راہ میں) خرچ کرتے ہو یا نذر مانتے ہو اللہ اسے جانتاہے۔ اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔
271۔ اگر تم صدقات کو ظاہرکرکے دو تو بھی اچھا ہی ہے۔ لیکن اگراسے(دوسروں سے) چھپا کر غریبوں کو دو تو وہ تمہارے لئے زیادہ بہترہے۔ تمہاری برائیوں کا (اللہ اسے) کفارہ بنادیتا ہے۔ جو تم کرتے ہو اللہ اسے اچھی طرح جانتا ہے۔
272۔ انہیں سیدھے راستے پر پہنچانا تمہاری ذمہ داری نہیں81۔ بلکہ اللہ ہی جسے چاہتا ہے سیدھی راہ دکھا تا ہے۔ اچھی چیزوں میں سے تم جو بھی خرچ کروگے وہ تمہارے ہی لئے ہے۔ اللہ کی رضا مندی ہی کے لئے تم خرچ کرتے ہو۔اچھی چیزوں میں سے جو بھی خرچ کروگے وہ تمہیں پورا پورا دیاجائے گا۔ تم پر ظلم نہیں کیا جائیگا۔
273۔ (صدقات) ان غریبوں کے لئے ہے جو اپنے آپ کو اللہ کی راہ میں اس طرح قربان کرچکے ہیں کہ وہ (مال جمع کرنے کے لئے)زمین میں سفر نہیں کرسکتے۔(ان کے بارے میں) نہ جاننے والے (ان کی) خودداری کے احساس دیکھ کر انہیں مال دار سمجھ بیٹھیں گے۔ان کی نشانی سے تم انہیں پہچان لوگے۔وہ لوگوں سے گڑگڑاکر نہیں مانگیں گے۔ اچھی چیزوں میں سے جو بھی تم خرچ کرو اللہ اسے جاننے والا ہے82۔
274۔ جو اپنے مالوں کو رات اور دن، چھپے اور کھلے(اچھی راہ پر) خرچ کرتے ہیں ان کے لئے ان کااجران کے رب کے پاس ہے۔انہیں کوئی ڈر ہے نہ وہ غمگین ہوں گے۔
275۔ سود کھانے والے (آخرت میں) شیطان کے چھوئے ہوئے کی طرح دیوانے بن کر اٹھیں گے83۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے کہا کہ تجارت بھی سود ہی کی طرح ہے۔ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام ٹہرایا ہے۔ جس شخص کو اپنے رب کی طرف سے نصیحت آنے کے بعد باز آنے والے کو پہلا گزرا ہوا اس کا ہے۔ اس کے بارے میں فیصلہ اللہ کے پاس ہے۔ پھر کرنے والے دوزخی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
276۔ اللہ سود کو مٹا تا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔ کسی ناشکرے گناہ گار کو اللہ پسند نہیں کرتا۔
277۔ جو لوگ ایمان لائے، نیک عمل کئے، نماز قائم کئے اور زکوٰۃ بھی ادا کئے، ان کے لئے ان کا اجران کے رب کے پاس ہے۔ ان کے لئے نہ کوئی خوف ہے ،اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
278۔ اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو۔ اگر تم ایمان والے ہو تو جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو84۔
279۔ اگر تم ایسا نہیں کروگے تو پھر اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلانِ جنگ کا یقین کرلو۔ اگر تم اصلاح کرلو تو تمہارے مال کا اصل سرمایہ تمہارے لئے ہے۔ تم بھی ظلم نہ کرنا ، تم پر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔
280۔ (قرضدار) اگر تنگ دست ہوتو اس کی فراخی تک اس کو مہلت دو۔ اگر تم جاننے والے ہو تو اس کو صدقہ کردینا تمہارے لئے بہتر ہے73۔
281۔ اللہ کے پاس تم واپس لائے جانے والے اس دن1 سے ڈرو۔پھر ہر شخص کو اس کی محنت کاپورا عطا کیا جائے گا۔ وہ ظلم نہیں کئے جائیں گے265۔
282۔ اے ایمان والو! ایک مقررہ مدت تک کے لئے جب ایک دوسرے کو قرض دو تو اسے لکھ لیا کرو476۔ لکھنے والے تمہارے درمیان عدل کے ساتھ لکھے۔ لکھنے والا جیسے اللہ نے اس کو سکھایا ہے اس طرح لکھنے سے انکار نہ کرے۔ قرض لینے والا لکھنے کے قابل جملے لکھوائے۔وہ اپنے رب اللہ سے ڈرے۔اس میں کوئی کمی نہ کرے۔ قرضدار اگر نا سمجھ ہویا کمزور ہو یا لکھوانے کے لئے کوئی مناسب الفاظ بول نہ سکتا ہوتو اس کا ذمہ دار انصاف کے ساتھ بولے۔ تمہارے مردوں میں سے دو کو گواہ بناؤ۔اگر دو مرد نہ ہوں تو تمہاری پسند کا ایک مرد اوردو عورتوں کو (گواہ بنالو)۔ ان دو عورتوں میں اگر ایک غلطی سے کہے تو وہ دوسری عورت اس کو یاد دلائے گی85۔ گواہوں کوبلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں۔ چھوٹا ہو یا بڑا مدت مقرر کرکے اس کو لکھنے میں غفلت نہ برتیں۔ یہی اللہ کے نزدیک انصاف ہے، گواہی کو ثابت کرنے والی بھی ہے۔ ایک دوسرے پر شبہ نہ کر نے کے لئے مناسب بھی ہے۔ تمہارے درمیان دست بدست ہونے والے تجارت کے سوائے، تجارت کو(بغیر قرض کے) نہ لکھ لینا تم پر کوئی گناہ نہیں۔معاہدہ کرتے وقت بھی گواہ مقرر کرلو۔لکھنے والے اور گواہ کو کوئی تکلیف نہ دو۔ اگر ایسا کروگے تو وہ تم پر گناہ ہوگا۔ اللہ سے ڈرو۔ اللہ تمہیں سکھائے گا۔ اللہ سب چیزوں کو جاننے والا ہے۔
283۔ اگر تم سفر میں ہو اور کوئی لکھنے والا نہ ملے تو رہن کو حاصل کرلینا چاہئے۔ تم میں سے ایک شخص دوسرے پر بھروسہ کرے تو وہ بھروسہ مند اپنے امانتداری کوپوراکرے۔اپنے رب اللہ سے ڈرے۔ گواہی کو نہ چھپاؤ۔ اس کو چھپانے والے کا دل گنہ گار ہوگا۔ تم جو کرتے ہو اللہ جاننے والا ہے۔
284۔ جو کچھ آسمانوں507 اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اسے تم ظاہر کرو یا چھپاؤان سے متعلق اللہ تم سے سوال کرے گا۔ وہ جس کو چاہے معاف کرے گا، اور جس کو چاہے سزا دے گا۔اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
285۔ یہ رسول (محمد) اپنے اوپر اللہ کی طرف سے جو کچھ اترا اس پر ایمان لائے، اور سب مومن بھی(اس پر ایمان لائے)۔اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کے کتابوں پر، اس کے رسولوں پرسب نے ایمان لائے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کے رسولوں میں کسی کے درمیان فرق نہیں کریں گے37۔ ہم نے سنا اور اطاعت کی۔اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش (چاہتے ہیں)، ہم تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔
286۔ اللہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا68۔ جو نیکی اس نے کی، وہ اس کے لئے۔جو برائی اس نے کی، وہ اس کے لئے265۔ (وہ لوگ کہتے ہیں کہ) اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیںیا غلطی کرجائیں اس پر ہمیں سزا نہ دے۔اے ہمارے رب! جیسا بوجھ تو نے ہم سے اگلوں پر ڈالا تھا ہم پر نہ ڈال۔ اے ہمارے رب!ہم جس کی طاقت نہیں رکھتے وہ بوجھ ہم پر نہ ڈال۔ہماری غلطیوں کو درگزر کراور ہمیں معاف فرما۔ ہم پر رحم فرما۔تو ہی ہمارا مالک ہے ۔ (تیرا) انکار کرنے والی قوم کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما۔
سورۃ : 2 البقرہ : بیل
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode