Sidebar

21
Thu, Nov
13 New Articles

سورۃ : 11   ھود ۔ ایک رسول کا نام 

உருது மொழிபெயர்ப்பு
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

سورۃ : 11  سورۃ ھود ۔ ایک رسول کا نام

کل آیتیں : 123

اس سورت کی 50 ویں آیت سے لے کر 60ویں آیت تک ھود نبی کی تبلیغ اور ان کی قوم کی طرف سے ان کو دی گئی تکلیفیں اور نیک لوگوں کی نجات اور برے لوگوں کی بربادی کا بیان کیا گیا ہے۔ اسی لئے اس سورت کا نام ھود رکھا گیا ہے۔ 

بہت ہی مہربان، نہایت ہی رحم والے اللہ کے نام سے 

1۔ الف، لام، را2۔ (یہ) کتاب الہٰی ہے۔بہترین علم اورباخبر(اللہ) کی طرف سے اس کی آیتیں حکمت سے بھر دی گئی ہیں اور پھر واضح کر دی گئی ہیں۔ 

2۔ (اے محمد!کہہ دو کہ) اللہ کے سوا (کسی اور کی) عبادت نہ کرو۔ اس کی طرف سے میں تمہیں خوشخبری دینے والا اور تنبیہ کر نے والا ہوں۔ 

3۔ (یہ بھی کہو کہ) اپنے رب کے پاس معافی چاہو۔ پھر اس کی طرف پلٹ جاؤ۔ وہ تمہیں عمدہ سہولتیں ایک مقررہ وقت تک مہیاکرے گا۔ نیک عمل کر نے والے ہر ایک کے لئے ان کے انعام عطا کرے گا۔ اگر تم جھٹلاؤگے تو ایک بڑے دن 1کے عذاب کے متعلق تمہارے لئے میں ڈرتا ہوں۔ 

4۔ اللہ ہی کی طرف تمہارا لوٹنا ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قدرت والا ہے۔ 

5۔ یاد رکھو! اس سے چھپنے کے لئے اپنے سینوں کو وہ چھپا لیتے ہیں۔ یاد رکھو! وہ اپنے کپڑوں سے اگر ڈھانپ بھی لیتے ہیں تو ان کے چھپانے کو اور ظاہر کر نے کو وہ جانتا ہے۔ ان کے دلوں کی باتیں بھی وہ جانتا ہے۔ 

پارہ : 12 

6۔ زمین میں جو بھی جاندار ہیں سب کو روزی دینا اللہ کے ذمے ہے463۔ ان کے ٹھکانے اور وہ پہنچنے کی جگہ بھی وہ جانتا ہے۔ سب کچھ واضح کتاب میں157 موجود ہے۔ 

7۔ تم میں اچھے عمل کر نے والا کون ہے، یہ آزمانے کے لئے484 اس نے آسمانوں507 اور زمین کوچھ دنوں میں پیدا کیا179۔ اس کا عرش پانی پر تھا488۔ اگر تم کہو کہ مر نے کے بعد اٹھائے جاؤگے تو (اللہ کا) انکار کر نے والے کہتے ہیں357 کہ یہ تو صریح جادو کے سوا کچھ نہیں285۔

8۔ ایک مقررہ مدت تک ہم ان پر عذاب روک کر رکھیں تووہ کہتے ہیں کہ اسے کس چیز نے روکا؟ یاد رکھو! جس دن وہ ان کے پاس آئے گا ان سے وہ روکا نہ جائے گا۔ وہ جس کا مذاق اڑا رہے تھے وہ انہیں گھیر لے گا۔ 

11,10,9۔ انسان کو اپنی رحمت کامزہ چکھا کر پھر اس سے محروم کر دیتے ہیں تو وہ ناامید اور ناشکرا بن جا تا ہے۔ اس کو تکلیف پہنچنے کے بعد جب ہم راحت کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ مجھ سے میری برائیاں دور ہوگئیں۔ پھر وہ اتراتا ہے اور فخر کر نے لگتا ہے۔سوائے ان کے جو (مصیبتوں کو) برداشت کر تے ہوئے نیک عمل کرنے والے ہیں۔انہیں کے لئے بخشش اور بہت بڑا اجر ہے26۔ 

12۔ وہ لوگ کہتے ہیں کہ کیوں ان پر کوئی خزانہ اتارا نہیں گیا یا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ نہیں آیا؟ اس لئے (اے محمد!) تم پر وحی کی جانے والی باتوں میں سے چند حصہ تم چھوڑدینے والے ہو۔ اس سے تمہارا دل رنجیدہ ہوسکتا ہے۔ تم صرف تنبیہ کر نے والے ہو۔ اللہ ہی ہر چیز کا ذمہ دار ہے۔ 

13۔ کیا وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اسے خود گھڑکر کہا ہے؟ تم کہو کہ اگر تم سچے ہو توتم بھی گھڑکر اس جیسی دس سورتیں لے آؤ۔ اللہ کے سوا تم سے جتنا ہوسکے دوسروں کو (مدد کے لئے) بلالو7۔

14۔ اگر وہ تم کو جواب نہ دیں توجان لو کہ یہ اللہ کے علم کے ساتھ نازل کی گئی ہے اور اس کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں۔ اور پوچھو کہ کیا تم فرماں بردار بنوگے؟ 

15۔ اس دنیا کی زندگی اور اس کی کشش چاہنے والوں کے اعمال( کا اجر)ہم یہیں بھرپور دیں گے۔ انہیں یہاں کو ئی کمی نہیں کی جائے گی۔ 

16۔ انہیں آخرت1 میں جہنم کے سوا کچھ نہیں۔ ان کا تیار کیا ہوا تمام وہاں برباد ہوجائے گا۔ وہ جو کر رہے تھے وہ بھی ضائع ہو جائے گا۔

17۔اپنے پروردگارکے طرف سے ملا (ہوا)دلیل کے بنا پر اوراس کے ساتھ اللہ کی طرف سے ایک گواہ (محمد) کے آنے کے با وجود، اس سے پہلے(نازل شدہ) موسیٰ کی کتاب پیشوا اور رحمت ہو توکیا اس پر ایمان لانے والے اور انکار کر نے والے برابر ہو سکتے ہیں۔ جہنم ہی ان کے لئے تنبیہ کی ہوئی جگہ ہے۔ اس میں تم شک نہ کرو۔ یہ تمہارے رب کی طرف سے آئی ہوئی سچائی ہے۔ پھر بھی اکثر لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔ 

18۔ اللہ پر جھوٹ باندھنے والے سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے۔ وہ لوگ اپنے رب کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔ گواہ کہیں گے کہ یہی لوگ اپنے رب کے نام سے جھوٹ بولنے والے تھے۔ یاد رکھو! ظلم کر نے والوں پر اللہ کی لعنت ہے6۔

19۔ وہ لوگ اللہ کی راہ سے روکتے ہیں۔ اس میں کجی دکھلاتے ہیں۔ وہی آخرت کے منکر ہیں۔ 

20۔ وہ لوگ زمین میں کامیاب ہو نے والے نہیں۔ اللہ کے سوا ان کا کوئی محافظ بھی نہیں۔ان کا عذاب کئی گنا بڑھادیا جائے گا۔ وہ سن نہیں سکتے اور وہ دیکھنے والے بھی نہیں۔ 

21۔ وہی لوگ اپنے آپ کو نقصان پہنچا لیا۔ وہ جو تصور کر رہے تھے ان سے چھپ گئے۔ 

22۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہی لوگ آخرت میں بہت زیادہ نقصان اٹھا نے والے ہیں۔

23۔ جو لوگ ایمان لائے، اچھے عمل کئے اور اپنے رب کی طرف رجوع کئے وہی جنتی ہیں۔ اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ 

24۔ ان دونوں فریقوں کی مثال اندھا اور بہرا، دیکھنے والا اور سننے والا جیسا ہے۔ کیا صفت میں وہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟ کیا تم عبرت حاصل نہیں کروگے؟ 

25۔ ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا۔ (انہوں نے کہا کہ) میں تمہیں کھلم کھلا تنبیہ کر نے والا ہوں۔ 

26۔(اور یہ بھی کہا کہ) اللہ کے سوا (کسی کی) عبادت مت کرو۔ میں تمہارے معاملے میں ایک دردناک دن1 کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ 

27۔ ان کی قوم میں (اللہ کا) انکار کر نے والے عمائدین نے کہاکہ ہم تم کو ہمارے ہی جیسا ایک انسان دیکھ رہے ہیں اور یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ ہم میں جوعقل کی کمی اور پست لوگ ہیں وہی تمہاری پیروی کر رہے ہیں۔ہم نہیں سمجھتے کہ ہم سے زیادہ کوئی برتری تم میں ہے۔ بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا ہی سمجھتے ہیں۔ 

28۔( نوح نے )کہا کہ اے میری قوم! میں اپنے رب سے ملی ہوئی دلیل کی بنیاد پر قائم ہوں، وہ اپنی رحمت مجھ پر عطا بھی کیا ہے، وہ تم سے چھپادی گئی ہے، اگر تم اسے ناپسند کر تے ہوتو کیا ہم اسے تم پر اصرار کر سکتے ہیں؟ اس کا جواب دو۔ 

29۔ اے میری قوم! اس کے لئے میں تم سے کوئی دولت نہیں مانگا۔ میرا اجر اللہ کے پاس ہی ہے۔ ایمان والوں کو میں بھگانے والا بھی نہیں۔ وہ لوگ اپنے رب سے ملنے والے ہیں488۔ پھر بھی میں تمہیں جاہل ہی سمجھتا ہوں۔ 

30۔ اے میری قوم! اگر میں انہیں بھگادوں تو اللہ سے مجھے بچانے والا کون؟ کیا تم غور نہیں کروگے؟ 

31۔ (یہ بھی کہا کہ) میں یہ نہیں کہوں گا کہ اللہ کے خزانے میرے پاس ہیں۔ میں غیب کی باتیں بھی نہیں جانتا۔یہ بھی نہیں کہتا کہ میں ایک فرشتہ ہوں۔ یہ بھی نہیں کہتا کہ تمہاری آنکھیں جسے حقیر سمجھتی ہواللہ اس کو کوئی بھلائی عطا نہیں کرے گا۔ (اگر ایسا کہوں تو) میں ظالموں میں سے ہوجا ؤں گا۔ ان کے دلوں میں جو ہے اللہ خوب جانتا ہے۔ 

32۔ ان لوگوں نے کہا کہ اے نوح! تم نے ہم سے بحث کرلیا۔ بہت زیادہ ہی بحث کرچکے۔ اگر تم سچے ہو تو تم جو ڈراتے ہو اس کو ہمارے پاس لے آؤ۔ 

33۔ (نوح نے) کہا کہ اگر اللہ چاہے تو اس کو وہی تمہارے پاس لے آئے گا۔ تم (اس سے) جیت نہیں سکتے۔ 

34۔ (یہ بھی کہا کہ ) میں تمہاری خیر خواہی چاہوں بھی تو اگراللہ تمہیں گمراہی میں ڈالنا چاہے تو میری نصیحت تمہیں کچھ فائدہ نہیں دے سکتی۔ وہی تمہارا رب ہے۔ اسی کی طرف واپس لے جائے جاؤگے۔ 

35۔ کیا وہ کہتے ہیں کہ وہ اسے خود گھڑ لیا ہے۔ تم کہو کہ اگر میں گھڑ لیا ہوتا تو اس کا گناہ مجھ پر ہی ہوگا۔تم جو گناہ کر رہے ہو اس سے میں بری ہوں۔ 

37,36۔نوح کو وحی کی گئی کہ (پہلے )جو ایمان لا چکے ان کے سوا تمہاری قوم میں اور کوئی(اس کے بعد) ایمان لانے والاہی نہیں۔ پس تم ان کے کاموں سے غمگین نہ ہو۔ ہماری نگرانی میں اور ہمارے حکم کے مطابق کشتی بناؤ۔ ظلم کر نے والوں کے بارے میں مجھ سے بات نہ کرو۔ وہ لوگ غرق کردئے جائیں گے26۔ 

38۔ وہ کشتی بنانے لگے۔ ان کے عمائدین جب بھی ان کے پاس سے گزرتے تو وہ ان کا مذاق اڑاتے۔ انہوں نے کہا کہ تم ہمارا مذاق اڑاؤگے تو تمہاری ہی طرح ہم بھی تمہارا مذاق اڑائیں گے۔ 

39۔ (یہ بھی کہا کہ) رسوا کن عذاب کس پر آئے گا اوردائمی عذاب کس پر اترے گا، یہ تم بعد میں معلوم کر لوگے۔

40۔ جب ہمارا حکم آگیا اور پانی ابلنے لگا تو221 ہم نے کہا کہ ہر ایک میں سے ایک جوڑا اور تمہارے گھر والوں میں ہماری تقدیر سے سبقت لے جا نے والوں کے سوا دوسرے سب کو اور ایمان والوں کو اس میں سوار کرلو۔ ان کے ساتھ بہت کم لوگ ہی ایمان والے تھے۔ 

41۔ (نوح نے) کہا کہ اس میں سوا رہوجاؤ۔ اللہ کے نام ہی سے اس کا چلنا اور ٹہرنا ہے۔ میرا رب بخشنے والا، نہایت ہی رحم والا ہے۔ 

42۔ پہاڑ وں جیسی موجوں میں وہ کشتی انہیں لے چلی۔نوح نے اپنے بیٹے سے جو الگ ہوگیا تھا کہا کہ اے میرے بیٹے! ہمارے ساتھ سوار ہوجا۔ (اللہ کا) انکار کرنے والوں سے مت ہوجانا۔ 

43۔ اس نے کہا کہ میں پہاڑ پر چڑھ جاؤں گا۔ وہ مجھے پانی سے بچالے گا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی رحمت جن پر ہے اس کے سوا اللہ کے امر سے بچانے والا کوئی نہیں۔ ان دونوں کے درمیان موج حائل ہوگئی۔ وہ ڈوبنے والوں میں سے ہوگیا۔ 

44۔ (اللہ کا) حکم ہوا کہ اے زمین! تو اپنا پانی جذب کرلے۔ اے آسمان507! تو تھم جا۔ پانی خشک ہو گیا۔ معاملہ ختم کردیا گیا۔ وہ کشتی جودی پہاڑ پر ٹہر گئی222۔ اور کہا گیا کہ ظلم کر نے والے (اللہ کی رحمت سے) دور ہوگئے۔ 

45۔ نوح نے اپنے رب کو پکارا۔ اور کہا کہ میرا بیٹا میرے گھر والوں میں سے ہے۔ تیرا وعدہ بھی سچا ہے۔ فیصلہ کر نے والوں میں تو ہی بہتر ہے۔ 

46۔ (اللہ نے) فرمایا کہ اے نوح! وہ تمہارے گھر والوں میں سے نہیں ہے۔ یہ اچھا کام نہیں ہے۔ جس کا تمہیں علم نہیں اس کے بارے میں مجھ سے نہ پوچھو۔ میں تمہیں نصیحت کر تا ہوں کہ تم نادان نہ بنے رہو۔ 

47۔ انہوں نے کہا کہ اے پروردگار! ایسے سوال کر نے سے میں تجھ ہی سے پناہ مانگتا ہوں کہ جس کے بارے میں مجھے علم نہیں۔ اگر تو مجھے نہیں بخشے گااور مجھ پر رحم نہیں فرمائے گا تو میں خسارہ پا نے والوں میں سے ہوجاؤں گا۔ 

48۔ کہا گیا کہ اے نوح!تم پر اور تمہارے ساتھ رہنے والی قوم پر برکتیں نازل کر نے کے لئے اور ہماری طرف سے سلامتی برقرار رہنے کے لئے اتر آؤ۔ بعض قوموں کو ہم عیش و آرام کی زندگی دیں گے، پھر ہماری دردناک عذاب انہیں پہنچے گا۔ 

49۔ (اے محمد!) یہ غیب کی خبریں ہیں۔ جنہیں ہم تم کو پہنچا رہے ہیں۔ اس سے پہلے تم یا تمہاری قوم اسے نہیں جانتے تھے۔ پس تم صبر سے کام لو۔ (ہم سے) ڈرنے والوں ہی کے لئے (اچھا) انجام ہوگا۔ 

50۔ قوم عاد کے پاس ان کے بھائی ھود کو (بھیجا)۔ انہوں نے کہا کہ اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو۔ تمہارے لئے اس کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں۔ تم تو صرف تصور کر نے والے ہی ہو۔ 

51۔ اے میری قوم! اس کے لئے میں تم سے کوئی اجرت نہیں مانگا۔ میرے پیدا کر نے والے ہی کے پاس میری اجرت ہے۔ کیا تم سمجھوگے نہیں؟ 

52۔ (یہ بھی کہا کہ) اے میری قوم! اپنے رب کے پاس معافی طلب کرو۔ اسی کی طرف رجوع کرو۔ وہ تم پر لگاتار آسمان سے507 برسائے گا۔ وہ تمہیں طاقت پر طاقت اضافہ کر تا جائے گا۔ گنہ گار بن کر اسے مت جھٹلاؤ۔ 

53۔ اے ھود! تم ہمارے پاس کوئی دلیل لے کر نہیں آئے۔ صرف تمہارے کہنے سے ہم ہمارے معبودوں کو چھوڑنے والے نہیں۔ اور ہم تمہیں ماننے والے بھی نہیں۔

55,54۔ (انہوں نے کہاکہ) ہم تو یہی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے معبودوں میں سے بعض نے تمہیں ضرر پہنچائی ہے۔ اس نے کہا 26کہ میں (اس کے لئے) اللہ کو گواہ بناتا ہوں۔ تم بھی گواہ رہو۔ اس کے سوا جسے تم شریک ٹہراتے ہو اس سے میں بری ہوں۔ پس تم سب میرے خلاف سازش کرو۔ پھر مجھے کچھ بھی مہلت نہ دو۔ 

56۔ میرا اور تم سب کا پروردگار اللہ ہی پر میں نے بھروسہ کیا۔ کوئی بھی جاندار ہو اس کی پیشانی وہی تھاماہے۔ میرا رب سیدھی راہ پر ہے۔ 

57۔ (یہ بھی کہا کہ) تمہارے لئے جو میرے پاس بھیجا گیا تھا وہ تمہیں بتا چکا۔ اگر تم جھٹلاؤگے تو وہ تمہیں چھوڑ کر دوسری قوم کو تمہارے بدلے میں46 انتظام کر دے گا۔ اور تم اس کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکوگے۔ میرا رب ہر چیز پرنگہبان ہے۔ 

58۔ پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ھود اور اس کے ساتھ والے مومنوں کو اپنی مہربانی سے بچالیا۔ انہیں سخت عذاب سے نجات دی۔ 

59۔یہ قوم عاد اپنے رب کی نشانیوں کا انکار کیااور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی۔ ہر ضدی جابروں کے احکامات کی انہوں نے پیروی کی۔ 

60۔ اس دنیا میں اور قیامت کے دن1 بھی انہیں لعنت نے پیچھا کیا۔ یاد رکھو! قوم عاد نے اپنے رب کا انکار کیا۔ یاد رکھو! ہود کی (قوم) عاد ( اللہ کی رحمت سے) دور ہوگئے۔

61۔ قوم ثمود کے پاس ان کے بھائی صالح کو (بھیجا)۔ انہوں نے کہا کہ اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو۔ تمہارے لئے اس کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں۔اسی نے تمہیں زمین سے پیدا کیا۔ اس میں تمہیں بسنے دیا۔ پس تم اس سے معافی طلب کرو۔پھر اس کی طرف رجوع کرو۔ میرا رب قریب ہے49، جواب دینے والا ہے۔ 

62۔ انہوں نے کہا کہ اے صالح! اس سے پہلے تم ہمارے پاس معتبر آدمی تھے۔ ہمارے باپ دادا جس کی عبادت کر تے تھے کیا تم اس کی عبادت سے ہمیں روکتے ہو؟ تم جس کے لئے ہمیں بلا رہے ہو اس میں ہم کو بڑا شک ہے۔ 

63۔ اس نے کہاکہ اے میری قوم!میں میرے رب سے ملی ہوئے دلیل پر ہوں، وہ مجھ پر رحمت بھی عطا کی ہے، اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو اللہ سے مجھے بچانے والا کون؟ اس کا جواب دو۔ اس وقت تم میرے نقصان ہی میں اضافہ کروگے۔ 

64۔ (اس نے کہا کہ) اے میری قوم! تمہارے نشانی کے لئے یہ ہے اونٹنی۔ اللہ کی زمین میں اس کو چر نے کے لئے چھوڑ دو۔ اس کو کوئی تکلیف نہ دو۔ (اگر ایسا کروگے تو) بہت جلد تمہیں عذاب آپہنچے گا۔ 

65۔ انہوں نے اسے کاٹ کر ہلاک کردیا۔ صالح نے کہا کہ تم اپنے گھروں میں تین دن مزہ لے لو۔ یہ جھوٹا وعدہ نہیں ہے۔ 

66۔ جب ہمارا حکم آپہنچا توہم نے صالح اور اس کے ساتھ رہنے والوں کو اپنی مہربانی سے اس دن کی رسوائی سے بچالیا۔ تمہارا رب قوی اور زبردست ہے۔ 

67۔ ظلم کر نے والوں کو ایک زور کی چنگھاڑ نے آپکڑا۔ صبح کے وقت وہ اپنے گھروں میں نیچے گرے ہوئے تھے۔ 

68۔ ایسے ہوگئے گویا کہ وہ اس میں بسے ہی نہ تھے۔ یاد رکھو! قوم ثمود اپنے رب کا انکار کیا۔ یاد رکھو! قوم ثمود (اللہ کی رحمت سے) دور ہوگیا۔ 

69۔ ہمارے رسول161 ابراھیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے۔ انہوں نے سلام159 کہا۔ وہ بھی سلام 159 کئے۔ بغیر کسی تاخیر کے بھنے ہوئے بچھڑے کو وہ لے آئے171۔ 

70۔ ان کے ہاتھ (کھانے کیلئے) اس طرف نہ بڑھتے ہوئے دیکھ کر انہیں اجنبی سمجھا۔ اور دل ہی دل میں ڈرنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرو نہیں، ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں۔

71۔ ان کی بیوی بھی کھڑی ہوئی تھی۔ وہ ہنس پڑی۔ اس کو اسحاق کے بارے میں اور اسحاق کے بعد یعقوب کے بارے میں خوشخبری دی223۔ 

72۔ وہ کہنے لگی کہ یہ کیا تعجب ہے؟ میں بوڑھی ہوگئی ہوں اور یہ میرے شوہربھی بوڑھے ہوگئے ہیں، اس حال میں میں بچہ کیسے جنوں گی؟ یہ حیرت ہی کی بات ہے۔ 

73۔ انہوں نے کہا کہ کیا تم اللہ کے حکم کے بارے میں تعجب کر تی ہو؟اللہ کی رحمت اور برکتیں ہونے والی(ابراھیم کے) اس گھر والے تم پر واقع ہو224۔ وہ بڑا قابل تعریف اور بڑی شان والا ہے۔ 

74۔ ابراھیم سے ان کا ڈر دور ہوگیا، انہیں خوشخبری بھی مل گئی تو وہ قوم لوط کے بارے میں ہم سے بحث کر نے لگے۔ 

75۔ ابراھیم بڑے بردبار ، نرم دل اور (ہماری طرف) رجوع کرنے والے ہیں۔ 

76۔ (اللہ نے کہا کہ) اے ابراھیم! اسے تم چھوڑ دو۔ تمہارے رب کا حکم آچکا۔ انہیں نہ ٹلنے والا عذاب آنے والا ہے۔ 

77۔ ہمارے رسولیں161 جب لوط کے پاس آئے تو وہ ان کے معاملے میں غمگین ہوگئے۔ ان کے لئے دل برداشتہ ہوگئے۔ اور کہنے بھی لگے کہ یہ تو بہت سخت دن ہے۔ 

78۔ ان کی قوم ان کے پاس دوڑے ہوئے آئے۔ اس سے پہلے وہ بدکاریاں کرتے رہے تھے۔ لوط نے کہا کہ اے میری قوم! لو، یہ میری بیٹیاں ہیں۔ وہ تمہارے لئے پاکیزہ ہیں۔ اللہ سے ڈرو۔ میرے مہمانوں کے معاملے میں مجھے رسوا نہ کرو۔کیا تم میں ایک بھی بھلا آدمی نہیں ہے؟ 

79۔ انہوں نے کہا کہ تم بخوبی جانتے ہو کہ تمہاری بیٹیوں میں ہمیں کوئی حاجت نہیں ہے ۔ اور تم یہ بھی جانتے ہو کہ ہماری چاہت کیا ہے۔ 

80۔ لوط نے کہا کہ تمہارے معاملے میں کاش مجھے طاقت ہوتی! یا کاش میں مضبوط سہارا حاصل کیا ہوتا! 

81۔ سفیروں نے کہا کہ اے لوط! ہم تمہارے رب کے رسول ہیں161۔ یہ ہرگز تم تک پہنچ نہیں سکتے۔ تم اپنی بیوی کے سوا تمہارے گھر والوں کے ساتھ رات کے ایک حصہ میں نکل جاؤ۔ تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے۔ جو انہیں پہنچنے والا ہے وہی اس عورت کو بھی پہنچے گا۔ ان کا مقررہ وقت صبح ہے۔ کیا صبح کا وقت قریب نہیں ہے؟  82۔ جب ہمارا حکم آگیا تو گرم کئے ہوئے پتھروں سے اس بستی پر ہم نے تہ بہ تہ پتھروں کا بارش برسایا اور اس کے اوپری حصہ کو نچلا حصہ بنادیا412۔ 

83۔ (وہ) تمہارے رب کے پاس نشان زدہ ہے۔ وہ بستی ظلم کر نے والے ان لوگوں سے زیادہ دور نہیں ہے۔ 

84۔ شہر مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو (بھیجا)۔ انہوں نے کہا کہ اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو۔ تمہارے لئے اس کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں۔ ناپ اور تول میں کمی نہ کرو۔ میں تو تمہیں اچھے حال میں دیکھ رہا ہوں۔ گھیر لینے والے اس دن 1کے عذاب سے میں تمہارے لئے ڈر رہا ہوں۔ 

85۔ اے میری قوم! ناپ اور تول کو انصاف کے ساتھ پورا کرو۔ لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو۔ اس زمین میں فساد برپا کرتے ہوئے نہ پھرو۔ 

86۔ (اور کہا کہ) اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ کا عطا کیا ہوا نفع تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں۔ 

87۔ انہوں نے (مذاقاً) کہا کہ اے شعیب! کیا تمہاری نمازتمہیں یہی حکم دیتی ہے کہ ہم ہمارے باپ داداکی عبادت کوچھوڑ دیں اور ہمارے اپنے مال سے ہماری اپنی چاہت کے مطابق خرچ کر نا بند کردیں۔ تم تو بڑے ہی بردبار اور راست باز ہو۔ 

88۔ انہوں نے کہا کہ اے میری قوم! اگر میں میرے رب کی طرف سے دلیل حاصل کر لیا اور وہ مجھے اپنی طرف سے اچھی دولت بھی عطا کیا ہو تو (تمہارا حال کیا ہوگا) مجھے جواب دو۔ جس چیز سے میں تمہیں روک رہا ہوں اسی پر عمل کر کے میں تمہارے پاس خلاف چلنا نہیں چاہتا۔ ممکن حد تک اصلاح کرنا ہی چاہتا ہوں۔ میرے لئے اچھی مدد اللہ ہی کے پاس ہے۔ میں اسی پر بھروسہ کیا ہوں۔ اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ 

89۔ اے میری قوم! مجھ پر جو تمہاری نفرت ہے وہ (کہیں تمہیں ظلم کرنے پرآمادہ کرکے) جس طرح نوح کی قوم، ھود کی قوم اور صالح کی قوم کو پہنچی تھی اسی طرح تم پر بھی پہنچنے کے لئے تمہیں ابھارنہ دے۔ لوط کی قوم تم سے بہت دور نہیں ہے۔ 

90۔ (کہا کہ) اپنے رب کے پاس معافی طلب کرو۔ پھر اس کی طرف رجوع کرو۔ میرا رب نہایت ہی رحم والا، بہت محبت والا ہے۔ 

91۔ انہوں نے کہا کہ اے شعیب! تمہاری بہت سی باتیں ہمیں سمجھ میں نہیں آتیں۔ ہم میں تم کوکمزور ہی سمجھتے ہیں۔ اگر تمہارا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم تمہیں سنگسار کر کے ہلاک کردیتے۔ہم پر تم غالب نہیں ہو۔ 

92۔ شعیب نے کہا کہ اے میری قوم! کیا میرا قبیلہ تمہیں اللہ سے زیادہ عزت دار ہے۔ اسے تم نے پس پشت ڈال دیا۔ جو تم کر تے ہو میرا رب پوری طرح سے جانتا ہے۔ 

93۔ (کہا کہ) اے میری قوم! تم تمہارے طریقے پر عمل کرواور میں (اپنے طریقے پر)عمل کرتا ہوں۔ بعد میں معلوم ہوجا ئے گاکہ رسوا کر نے والا عذاب کس پر آتا ہے اور جھوٹا کون ہے؟انتظار کرو ، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کر تا ہوں۔ 

94۔ جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے شعیب کو اور ان کے ساتھ رہنے والے مومنوں کو اپنی مہربانی سے بچا لیا۔ ظلم کر نے والوں پر ایک سخت چنگھاڑ نے آلیا۔ صبح میں وہ سب اپنے گھروں میں گرے پڑے تھے۔ 

95۔ (ایسے ہوگئے) گویا کہ وہ وہاں بسے ہی نہ تھے۔ یاد رکھو!جس طرح قوم ثمود (اللہ کی رحمت سے) دور ہوگئے تھے ، اسی طرح مدین والے بھی دور ہوگئے۔

97,96۔ ہم نے موسیٰ کو فرعون اور اس کے درباریوں کے پاس واضح دلیلوں اور اختیارات کے ساتھ بھیجا۔ وہ لوگ فرعون ہی کے حکم کی پیروی کی۔ اور فرعون کا حکم درست نہیں تھا26۔ 

98۔ قیامت کے دن1 وہ اپنی قوم کے آگے آئے گا۔انہیں دوزخ میں لے جائے گا۔ پہنچنے والی وہ جگہ بہت ہی بری ہے۔ 

99۔ یہاں بھی اور قیامت کے دن1 بھی انہیں لعنت نے پیچھا کیا۔ انہیں دی جا نے والی اجرت بہت بری ہے۔ 

100۔ یہ (چند) بستیوں کی خبریں ہیں، جسے ہم ہی تمہیں سنارہے ہیں۔ ان میں سے (بعض)قائم ہیں اور (بعض) اجڑ چکی ہیں۔

101۔ ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا۔ بلکہ وہ خود اپنے آپ پر ظلم کیا۔ جب تمہارے رب کا حکم آگیا تو اللہ کے سوا جن معبودوں کو وہ پکارتے تھے وہ انہیں کچھ بھی کام نہ آسکے۔ انہیں نقصان کے سوا وہ کچھ بھی اضافہ نہ کر سکے 

102۔ ظلم ڈھانے والے بستیوں کو جب پکڑتا ہے تو تمہارا رب اسی طرح پکڑتا ہے۔ اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور سخت ہے۔ 

103۔ آخرت 1 کے عذاب سے ڈرنے والوں کو اس میں بڑی عبرت ہے۔ وہی لوگوں کو جمع کرنے کا دن 1 ہے۔ وہی (سب لوگ اللہ کے) روبرو حاضر کئے جانے کا دن 1 ہے۔ 

104۔ ایک مقررہ مدت ہی کے لئے اسے ہم ملتوی کر رکھا ہے۔ 

105۔ جس دن وہ واقع ہو گا تو کوئی اس کی اجازت کے بغیر بات نہ کر سکے گا۔ ان میں بدبخت بھی ہیں اور نیک بخت بھی ہیں۔

106۔ بد بخت لوگ جہنم میں ہوں گے۔ وہاں ان کے لئے گدھے کی چیخ اور چلانا ہوگا۔ 

107۔ آسمان507 اور زمین برقرار رہنے والے زمانے تک225 اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، بجز تمہارے رب کی مرضی کے173۔ تمہارا رب جو چاہے کرگزر تا ہے۔ 

108۔ نیک لوگ جنت میں ہوں گے۔ آسمان507 اور زمین برقرار رہنے والے زمانے تک225 اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، بجز تمہارے رب کی مرضی کے173۔(وہ) بغیر کسی کمی کی نعمت ہے۔ 

109۔ وہ جو عبادت کر تے ہیں (ان کے پاس کسی دلیل ہونے کی) شبہ میں نہ رہنا۔ اس سے پہلے ان کے اگلوں نے جس طرح عبادت کی تھی اسی طرح یہ بھی عبادت کر تے ہیں۔ ان کے حصہ کی اجرت ہم کسی کمی کے بغیر پوری طرح عطا کریں گے۔ 

110۔ موسیٰ کو ہم نے کتاب دی۔ اس میں اختلاف کیا گیا۔ اگر تمہارے رب کی طرف سے تقدیر سبقت نہ لی گئی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ ہوگیا ہوتا۔ وہ لوگ اس میں بڑے ہی شک میں پڑے ہیں۔ 

111۔ ہر ایک کو ان کے اعمال (کا بدلہ) تمہارا رب پورا پورا دے گا۔ وہ جو کچھ کر تے ہیں اسے وہ خوب جانتا ہے۔ 

112۔ جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے اس طرح تم اور جو سدھر کر تمہارے ساتھ رہنے والے تمام جمے رہو۔ حد سے تجاوز نہ کرو۔ تم جو کر تے ہو وہ دیکھ رہا ہے488۔ 

113۔ ظلم کرنے والوں کی طرف جھک نہ جاؤ۔ (اگر جھک جاؤگے تو) تمہیں دوزخ چھو لے گا۔ اللہ کے سوا تمہارے لئے کوئی محافظ نہیں۔ پھر تم مدد نہیں کئے جاؤگے۔ 

114۔ دن کے دونوں کناروں میں اور رات کے کچھ حصوں میں226 نماز قائم کرو۔ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ عبرت حاصل کر نے والوں کے لئے یہ نصیحت ہے۔ 

115۔ صبر کو اپناؤ۔ نیکی کر نے والوں کا اجر اللہ ضائع نہیں کرتا۔ 

116۔ ہم نے جنہیں نجات دی ان چند لوگوں کے سوا تم سے پہلے گزرے ہوئے نسلوں میں سے زمین میں فتنہ پھیلانے والوں کو روکنے والے نیک لوگ کاش رہے ہوتے! ظلم کر نے والے عیش و عشرت کی زندگی میں ڈوب گئے۔ وہ لوگ مجرم بھی تھے۔ 

117۔ بستی کے باشندے اصلاح کر نے والے ہوں تو ان بستیوں کو اللہ ناحق تباہ نہیں کریگا۔ 

119,118۔ اگر تمہارا رب چاہتا تو وہ سب لوگوں کو ایک ہی امت بنا دیا ہوتا۔ (وہ اس طرح نا چاہنے کی وجہ سے) سوائے ان کے جس پر تمہارے رب نے رحم فرمایا ہو، دوسرے تمام اختلاف کر تے ہی رہیں گے۔ انہیں اسی لئے اس نے پیدا کیا ہے۔ تمہارے رب کا وعدہ پورا ہوگیا کہ میں جہنم کو انسانوں اور جنوں سے بھر دوں گا۔ 

120۔ رسولوں کے احوال میں سے تمہارے دل کو مضبوط کر نے والے تمام باتوں کو ہم تمہیں سناتے ہیں۔ سچائی، نصیحتیں اور مومنوں کو عبرت ، اس میں تمہارے لئے آئی ہے۔

121۔ جو ایمان نہیں لائے ان سے کہہ دو کہ تم اپنے طور پر عمل کرو۔ ہم بھی عمل کر تے ہیں۔ 

122۔ اور (یہ بھی کہو کہ) انتطار کرو، ہم بھی انتطار کر تے ہیں۔ 

123۔ آسمانوں507 اور زمین میں چھپی ہوئی چیزیں اللہ ہی کے لئے ہیں۔ اسی کے پاس سب معاملات لوٹائے جائیں گے۔ پس تم اسی کی عبادت کرو۔ اسی پر بھروسہ رکھو۔ جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے تمہارا رب بے خبر نہیں ہے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account