Sidebar

08
Sun, Sep
0 New Articles

‎47‎۔ روزہ چھوڑنے کے لئے کفارہ‏

உருது மொழிபெயர்ப்பு
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‎47‎۔ روزہ چھوڑنے کے لئے کفارہ‏

اس آیت میں کہا گیا ہے کہ روزہ رکھنے کی طاقت رکھنے والے غریب کو کھانا کھلائے ۔ لیکن اس آیت کا ترجمہ کر نے والے اکثر لوگ طاقت رکھنے ‏والے کے بجائے طاقت نہیں رکھنے والے لکھا ہے۔ عربی کی اصل میں موافقت میں’یطیقونہ ‘کا فعل استعمال ہوا ہے۔ ’لا یطیقون‘ کا منفی لفظ ‏استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ اس لئے اللہ نے جب طاقت رکھنے والے کہا ہے تو اس کو طاقت نہ رکھنے والے ترجمہ کر نا بالکل غلط ہے۔ 

بعض لوگ سوچتے ہیں کہ طاقت رکھنے والے ہی تو روزہ رکھنا چاہئے، وہ لوگ کیسے کفارہ دے سکتے ہیں؟ اس طرح سوچ کر انہوں نے بے معنی ‏ترجمہ کر کے اپنی سوچ کے مطابق قرآن کو گھمایا ہے۔ 

ابتداء میں جب روزہ فرض کیا گیا تھا تویہ رعایت دی گئی تھی کہ روزہ رکھنے کی طاقت رکھنے والے اگر چاہے تو روزہ رکھ سکتے ہیں یا ایک روزے کے ‏بدلے میں ایک غریب کوکھانا کھلاسکتے ہیں۔ وہی بات اس آیت میں (2:184) کہا گیا ہے۔ یہ قانون بعد میں بدل دیا گیا۔ 

اس کے بارے میں بخاری میں کہا گیا ہے ۔

سلما بن عوفؓ کہتے ہیں کہ:

روزہ رکھنے کی طاقت والے اس کے کفارہ میں ایک غریب کو کھانا کھلانا فرض ہے، یہ آیت جب نازل ہوئی تو لوگ اپنی خواہش کے مطابق روزہ نہ ‏رکھ کر صرف کفارہ ادا کرنے لگ گئے۔ پھر اس کو بدل کر اس کے بعد کی آیت2:185 (تم میں سے جو اس ماہ کو پائے تو اس میں وہ روزہ رکھے) ‏نازل ہوئی۔ 

بخاری : 4507

اس سے ہمیں کیا معلوم ہوتا ہے؟روزہ رکھنے کی طاقت رکھنے والے اگر چاہے تو روزہ رکھ سکتے ہیں یا ایک روزہ کے لئے ایک غریب کو کھانا کھلانے کا ‏کفارہ دے سکتے ہیں،ایسا لگتا ہے کہ اس قانون کو کہنے کے لئے ہی یہ آیت نازل ہوئی ہے۔ 

اور یہ بھی معلوم ہو تا ہے کہ اس آیت میںیہ کہا گیا ہے کہ روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھنے والے روزہ نہ رکھے اور کفارہ بھی ادا نہ کرے۔

اب یہ بدلی ہوجانے کی وجہ سے طاقت رکھنے والے روزہ ہی رکھنا چاہئے ، روزے کے بدلے میں کھانا نہیں دے سکتے۔

لیکن روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھنے والے روزہ نہ رکھنے کی وجہ سے کیا کفارہ ادا کرے ؟ اس کے لئے ٹھیک رائے یہ ہے کہ اس کی ضرورت نہیں۔ ‏کیونکہ مندرجہ بالا آیت روزہ رکھنے کی طاقت رکھنے والے ہی کو کفارہ دینے کے لئے کہتی ہے۔ روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھنے والوں کو روزہ فرض ‏نہیں ہوگا۔ جب روزہ فرض نہیں ہے تو وہ کوئی گنا ہ نہیں کئے۔ جب وہ کوئی گناہ نہیں کئے تو کفارہ کیوں ادا کرے؟ 

ابن عباسؓ نے اس کے خلاف ہی کہا ہے، اس کو ہم لینے کی ضرورت نہیں۔ 

عطا بن ابی رباہ ؒ کہتے ہیں کہ:

طاقت رکھنے والے اگر روزہ چھوڑدیں توایک غریب کو کھانا کھلائیں، اس آیت (2:184) کوپڑھ کر ابن عباسؓ نے کہا کہ یہ قانون بدلا نہیں ‏گیا،بلکہ یہ روزہ رکھنے کی سکت نہ رکھنے والے عمر رسیدہ مردوں اور عورتوں کی طرف ہی اشار ہ ہے۔ ہر ایک دن کے بدلے میں ایک غریب کوکھانا ‏کھلانا چاہئے۔ 

بخاری : 4505

جیسا کہ ابن عباسؓ نے کہا اس طرح یہ آیت عمر رسیدہ لوگوں کو روزہ فرض کر نے کی غرض سے نہیں اترا۔اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ وہ لوگ ‏کفارہ اداکریں ۔ اس لئے مندرجہ بالا آیت جو کہتی ہے اس کے برخلاف ابن عباس کی کہی ہوئی خبرکہنے کی وجہ سے ہم اس کو مان نہیں سکتے۔ 

حج کو جانے کی سہولت نہ رکھنے والے حج نہ کرے تو اللہ ان سے دریافت نہیں کر ے گا۔کیونکہ ان پر حج فرض نہیں ہوا۔اسی طرح روزہ رکھنے کی ‏طاقت رکھنے والے روزہ ہی رکھنا چاہئے۔ جنہیں طاقت نہیں ہے وہ روزہ رکھنے کی ضرورت نہیں۔ ان کو روزہ فرض نہ رہنے کی وجہ سے کفارہ بھی ‏ادا کر نے کی ضرورت نہیں۔ یہی اس کا ٹھیک مطلب ہے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account