91۔ غیر مسلموں سے شادی کیوں نہیں کرنا چاہئے؟
قرآن کی ان آیتوں میں (2:221، 60:10)کہا گیا ہے کہ مشرک عورتیں ایمان لانے تک ان سے شادی نہ کرو۔
بعض لوگوں کو اس میں مذہبی تعصب دکھائی دے گا۔ تھوڑی غور سے اگر سوچا جائے تو ہم جان سکتے ہیں کہ نوع انسانی کے فائدے کے لئے ہی یہ حکم نافذ کیا گیا ہے۔
کسی بھی غیر اسلامی مذہب کو دوسری مذہب سے موازنہ اگر کریں تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ان کے درمیان زیادہ ہم آہنگی اور کم اختلافات پائے جاتے ہیں۔
لیکن دین اسلام کو کسی بھی مذہب سے موازنہ کرو تو اختلافات زیادہ اور اتفاقات بہت کم ہوں گے۔
اس طرح بہت زیادہ عقیدے کی اختلافات والا اسلام اور۔ غیر مسلم اگر نکاح کے ذریعے شریک ہوں تو اس شرکت میں دلی آسودگی نہیں ہوگی، اور اس کا نبھانا بھی مشکل ہوگا۔
اللہ کے انکار کا عقیدہ رکھنے والے اپنے گھر کی لڑکی کو اللہ پر ایمان رکھنے والوں کے ساتھ نکاح نہیں کریں گے۔دانشمند لوگ اس کو مثبت عقیدے کا نام دیں گے ، لیکن اس کو بغض و نفرت نہیں کہیں گے۔
اسلام کہتا ہے کہ دنیا میں ایک ہی اللہ ہے، اس کو بیوی بچے گھر دار اور دیگر کمزوریاں کچھ بھی نہیں ۔ اسلام یہ بھی کہتا ہے کہ اگر اس عقیدے کے خلاف چلوگے تو آخرت میں سخت سزا ہوگی۔اس عقیدے میں رہنے والے اس کے خلاف چلنے والوں سے نکاح کریں توان کے درمیان اتفاق رائے اور رضامندی نہیں ہوسکتی۔
شادی کا مفہوم ہے کہ جتنا ہو سکے ہر طرح کے خوشی سے گزرنے والی ایک زندگی ہے۔ زوجین میں عقیدے کے متعلق اگر گوئی بڑی اختلاف ہو تو ان کی ازدواجی زندگی جہنم بن جائے گی۔
بہت سے معبودوں کی عقیدہ رکھنے والے کے ساتھا اک ہی معبود کا دعوا کرنے والے اوردوسرے معبودوں کا انکار کرنے والے کے ساتھ آخر تک نبھا نہیں ہو سکتی۔
اسی طرح ایک ہی معبود کے عقیدت مند مسلمان ، معبود ہی نہیں کہنے والے خاندان سے شادی کے تعلقات نہیں رکھ سکتا۔ اگر ایسا رکھ بھی لے تو وہ بہترزندگی نہیں ہوسکتی۔
زیادہ پابندی چاہنے والے اور پابندی کی ضرورت نہیں کہنے والوں کے درمیان جو لطیف فرق ہے اسکو ہم جان لینا چاہئے۔
پابندی کی ضرورت نہیں کہنے والے کسی سے بھی نباہ سکتے ہیں۔ پابندی سے رہنے والے اس کے لئے راضی نہیں ہوں گے۔
ایک شخص ہر قسم کی غذا کھانے والا ہے۔ فرض کرو کہ وہ کسی قسم کی پابندی نہیں رکھتا۔ وہ ساگ پات کی غذا بھی کھا سکتا ہے اورماس مچھلی بھی کھا سکتا ہے۔
لیکن ماس مچھلی نہ کھانے کی پابندی میں رہنے والے ساگ پات کے ہوٹل ہی میں کھا سکتے ہیں۔
اسی طرح کئی معبودوں کا عقیدہ رکھنے والا جس رب پر مسلمان ایمان رکھتا ہے اس کو قبول کر نے سے اس کو کوئی مسئلہ نہیں۔ لیکن اس عقیدے پر کہ اللہ کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہوسکتا ، وہ مسلمان دوسرے معبودکو قبول نہیں کر سکتا۔
اسکے علاوہ بچوں کو کس طرح پالا جائے ، جائداد کو کس طرح تقسیم کیا جائے ، ان معاملوں میں وہ زوجین متفرق ہوجائیں گے۔
کئی معبودوں کو ماننے والا ،اس کو غلطی مان کر ،ایک ہی رب ہو سکتا ہے کہہ کر، اگر اسلام قبول کرلیا تو وہ کسی بھی ذات میں پیدا ہواہو ، کسی بھی خاندان سے منسلک ہو تو اس وقت انہیں مسلمان نکاح کر سکتا ہے۔
اس سے ہم جان سکتے ہیں کہ اسلام میں ذات پات کی بنیاد پر کوئی ناگواری نہیں۔
مسلمان غیر مسلموں سے شادی نہ کرنا اسی عقیدے کی تعلق سے ہے۔ پیدائشی وجہ سے جو اونچ نیچ ہے اس کی وجہ یہ نہیں ہے۔
اسلام ایک عقیدے پر قائم کیا گیا ہے۔ اس لئے اس عقیدے کو ماننے والے کے ساتھ شادی کر سکتے ہیں۔ جو نہیں ماننے والے ہیں ان سے شادی نہیں کر سکتے، اس بات کو غلط نہیں کہہ سکتے۔
91۔ غیر مسلموں سے شادی کیوں نہیں کرنا چاہئے؟
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode