Sidebar

12
Sun, May
0 New Articles

15۔ سب باہر نکلو، یہ کس لئے کہا گیا؟ 

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

15۔ سب باہر نکلو، یہ کس لئے کہا گیا؟ 

آدم ؑ اور ان کی بیوی دونوں ہی تھے، ان دونوں کو اللہ نے باہر نکال دیا۔ بعض لوگ کہہ سکتے ہیں کہ ایسے میں اس آیت (2:38) میں کیوں کہا گیا ، تم سب باہر نکلو؟ 

دنیا فنا ہو نے تک سب کو وہ دونوں اپنے اندر سمائے ہوئے تھے۔ اس لئے ان میں سے صادر ہونے والے سب کو دھیان میں لیتے ہوئے ایسا کہا گیا ہے۔ 

آدم کی اولادکے پیٹھ سے ان کی نسلوں کو ظاہر کر کے اللہ نے ، کیا میں تمہارا معبود نہیں ہوں؟ پوچھ کر عہد لیا تھا، وہ خبر آیت نمبر 7:172 میں جگہ پائی ہے۔ 

اس سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ آدم کے اندر سمائے ہوئے سب کو ذہن میں لیتے ہوئے تم سب باہر نکلو کہا گیا تھا۔

آج دنیا میں جینے والے، اس سے پہلے زندگی بسر کر کے گزر جانے والے، اس کے بعد پیدا ہو نے والے سب انسان ، پہلے انسان میں سمائے ہوئے تھے۔ تم سب باہر نکلو کے جملے کے ذریعے اس سائنسی حقیقت کو یہ آیت احساس دلاتی ہے کہ پہلے انسان ہی سے ہر ایک انسان کو تفریق کر نے والی توارثی نطفے کو نسل در نسل انسان حاصل کر لیتا ہے۔

قرآن کتاب الٰہی ہی ہے کے دلیلوں میں سے ایک دلیل یہ آیتیں ہیں۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account