508۔ نسل سے کوئی شان نہیں
یہ دو آیتیں49:13، 53:32 زور دے کر کہتی ہیں کہ پیدائشی طور پر کوئی اعلیٰ نہیں۔
اللہ نے براہ راست آدمی کی ایک جوڑی ہی پیدا کی۔ ان کے ذریعے ہی آج دنیا میں جینے والے سارے انسان نشو نما پا رہے ہیں۔ اس کو آیت نمبر 49:13میں اللہ نے اعلان کیا ہے۔
تمام نوع انسان ایک ہی ماں باپ سے ظاہر ہوئے ہیں ، اس لئے ان کے درمیان پیدائش کی بنا پر کسی طرح کی اونچ نیچ نہیں ہوسکتی۔
ایک ہی ماں باپ کو پیدا ہونے والے دو بیٹوں میں ایک کی پیدائش کو اعلیٰ ،اور دوسرے کی پیدائش کو ادنیٰ کوئی نہیں کہے گا۔
قرآن کہتا ہے کہ اس طرح کی بھائی بندی ہی نوع انسانی کے درمیان پائی جا تی ہے۔
اسلام کی یہ کوئی بے معنی اصول نہیں ہے۔ چودہ سو سال سے یہ اصول رائج ہے۔
عیسائی مذہب بھی کہتی ہے کہ آدم اور حوا کے ذریعہ سے ہی آدمی ظاہر ہوئے تھے۔
اس کے باوجود صرف اسلام ہی اسے رائج کرتے آرہی ہے۔لیکن غور طلب بات ہے کہ عیسائی اس کو رائج نہیں کیا۔
ناڈار عیسائیت اور تلت عیسائیت وغیر ہ ان کے پہلے ہی کی ذات ، اس سے پیدا ہو نے والے اونچ نیچ کا طریقہ جیسا عیسائیت میں چلا آرہا ہے ویسا اسلام میں جاری نہیں ہے۔ ان میں جیسے دونوں کو الگ الگ گرجا گھر ہوتاہے ویسا مسلمانوں کے درمیان نہیں ہے۔
ناڈار مسلم اور تلت مسلم ، ایسے الفاظ بھی مسلمانوں میں نہیں پائے جاتے۔کسی بھی مذہب کے ہوں جب وہ اسلام قبول کر تے ہیں تو اسی لمحہ ان سے وہ مذہب تمام ہٹ جاتا ہے۔ اس وقت وہ صرف مسلمان رہ جاتے ہیں۔
مسلمانوں میں بعض لاعلمی کی وجہ سے شیعہ اور سُنی جیسے ناموں سے الگ کر کے دکھاتے ہیں، اسلام اس کی حمایت نہیں کرتا۔ اور پھر اس فرقہ بندی کومذہب کے ساتھ نہ ملائیں۔
قرآن اور سنت رسول کو سمجھنے میں جو تفریق کی گئی اسی وجہ سے اس طرح جدا ہو کر بیٹھے ہیں۔
شیعہ کے فرقے سے اگر کوئی سُنی کے فرقے میں شامل ہو نا چاہے تو وہ فوراً اس میں شامل ہو سکتا ہے۔ اسی طرح سُنی فرقے والا شیعہ فرقے میں شامل ہو سکتا ہے۔
لیکن ایک تلت اگر چاہے تو وہ پجاری بن نہیں سکتا۔
مکہ میں موجودکعبۃ اللہ میں شیعہ کے فرقے ہی نہیں بلکہ تمام فرقے وہاں اللہ کی عبادت کرسکتے ہیں۔
انسان اللہ کی عبادت کر نے کے لئے سب کے لئے پورا حق دینا چاہئے، اور اس میں مساوات ہونا چاہئے۔ لیکن دوسرے مذاہب کے عبادت گاہوں میں ایسی حالت کونہیں دیکھ سکتے۔
ایک مخصوص نسل میں پیدا ہو نے والا ایک شخص غسل کر کے، نہا دھو کر، نئے کپڑے پہن کر، منتر وغیرہ اچھی طرح جان کر، خدا کی عبات کے لئے جاتا ہے۔ اسی طرح پوجا کر نے والا ایک اورشخص اس کو پوجا کر نے سے روکتا ہے۔
وہ کہتا ہے کہ صرف ہم لوگ ہی براہ راست پوجا کر سکتے ہیں۔ تم لوگ ہمارے راستے ہی سے پوجا کر نا چاہئے، اس کے علاوہ برا ہ راست تم نہیں کر سکتے۔
پہلا شخص کہتا ہے کہ میں بھی منتر وغیرہ جانتا ہوں۔ اور میں بھی اچھی طرح نہا دھوکر ہی آیا ہوں۔ کتنا بھی کہو اس کو پوجا کر نے سے اس لئے روکا جاتا ہے کہ وہ ایک نیچ نسل سے ہے۔
انسان اپنی کوشش سے حاصل کر نے والے علم، عہدہ اورشہرت وغیرہ سے بڑا آدمی سمجھا جا سکتا ہے، یہ غلطی نہیں۔لیکن جو آدمی کی کوشش سے ملتا نہ ہواس نسل کے نام سے انسانوں کو اگر الگ کردیا جائے، اور اس کو خدا بھی مان لے تو وہ خدا نہیں ہوسکتا۔
دنیا کی کسی بھی مسجد میں نسل، خاندان ، عہدہ اور دولت وغیرہ کی بنیاد پر کسی طرح کی ترجیح نہیں دی جاتی ہے۔ اسے کوئی بھی اپنی آنکھوں سے دیکھ کر تصدیق کر سکتا ہے۔
مسجد کے اندر جو پہلا آتا ہے وہی پہلی صف میں کھڑ سکتا ہے، آخر میں آنے والا آخر ہی میں کھڑے گا۔
اس معاملے میں مسلمان ذرہ بھر سمجھوتہ نہیں کرتا۔
صدر جموریت ذاکر حسین اور فخر الدین علی احمد وغیرہ دہلی کی جمعہ مسجد میں عید کی نمازیں پڑھی ہیں۔ وہ لوگ دیرسے آنے کی وجہ سے جگہ نہ پاکر کھلی میدان میں نماز پڑھی ہے۔
جمہوری صدر آنے پر بھی کوئی مسلمان ان کو ترجیح دینے کیلئے تیار نہیں تھا۔ اسی طرح صدر نے بھی نہیں پوچھا کہ مجھے آگے کی صف میں جانے دو۔ اگر پوچھاہوتاتو بھی کوئی مسلمان مانے گا نہیں۔
جہاں جگہ ملی وہیں وہ بیٹھ گئے ، اس کے سوا ان کے لئے نعرہ لگا کر پہلی صف میں انہیں بٹھایا نہیں گیا۔ وہ لوگ بھی اس طرح نہیں مانگا۔
کسی بھی مسجدمیں کسی کے لئے پوشاک وغیرہ پہنایا نہیں جاتا۔
اس لئے اللہ کے نام پر ظلم ڈھانے کو انصاف دلانے کا گناہ اسلام نہیں کرتا۔
ہر انسان ایک ماں باپ کو پیدا ہوئے ہیں۔ اس کو جب قبول کیا جاتا تو کوئی نہیں کہہ سکتا کہ میں تامل والا، میں کیرالا والا اور میں کرناٹک والا، اس لحاظ سے میں ہی بہتر ہوں۔
میں ہندوستانی ہوں، میں پاکستانی ہوں، میں امریکن ہوں ، اس طرح دیس کے نام سے آدمی کو آدمی سے الگ کر کے دیکھنے کی حالت کو یہ عقیدہ بدل دیتا ہے۔
مسجد کے باہر بھی اچھوت کو اسلام بالکل مٹادیا ہے۔ ایک ہی تھالی میں سب مل کر کھانے کی بھائی بندی کو اسلام سکھا تا ہے۔
سب انسان ایک ہی اللہ سے تخلیق کئے گئے ہیں۔ وہ سب لوگ ایک ہی جوڑی سے پیدا ہو ئے ہیں، اس طرح کہنے والی یہ آیتیں اچھوت کو قبروں کو بھیج چکا ہے۔
ہر انسان ایک ہی ماں باپ کو پیدا ہوئے ہیں، اگر اس کو مان لیں تو یہ ثابت ہوجا ئے گا کہ ہر انسان بھائی بھائی ہیں، اور پیدائشی طور سے کوئی کسی سے اعلیٰ نہیں ہوسکتا۔
نسل اور ذات کے نام سے انسان جو رخنہ ڈالا ہوا ہے ، اس کواس عقیدے کو اپنانے کے ساتھ اگلے لمحے ہی مٹ جا تا ہے۔
پیدائشی طور پر ہر انسان برابر ہے۔ اخلاق ہی سے ایک دوسرے سے اعلیٰ ہوسکتا ہے۔ اسلام جو کہتا ہے وہ مساوات اوربھائی بندی کے بارے میں اور زیادہ جاننے کے لئے ان حاشیوں 11، 32، 49، 59، 141، 168، 182، 227، 290، 368کو دیکھئے!
508۔ نسل سے کوئی شان نہیں
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode