Sidebar

07
Thu, Nov
47 New Articles

509۔ ابلیس کون ہے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

509۔ ابلیس کون ہے؟

آدم ؑ کو پیدا کر کے اللہ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ انکے تابع ہوجائیں۔ اس حکم کے مطابق فرشتوں نے تابع ہوئے۔ لیکن ابلیس نے تابع ہو نے سے انکار کردیا۔ اس طرح یہ آیتیں2:34، 7:11، 15:31، 17:61، 18:50، 20:116، 38:74 کہتی ہیں۔

اس کو سطحی طور پر اگر دیکھا جائے توکہا گیا ہے کہ ابلیس کے سوا باقی فرشتے تابع ہوئے۔ اس طرح بولے جانے سے اس سے یہ مطلب ظاہر ہوتا ہے کہ فرشتوں میں وہ بھی ایک تھا۔

لیکن ابلیس کے بارے میں اور فرشتوں کے بارے میں نازل ہو نے والی آیتوں کو دیکھنے سے معلوم ہو تا ہے کہ وہ فرشتوں کی ذات میں سے نہیں ہے۔

18:50آیت میں کہا گیا ہے کہ وہ جن کے ذات کا ہے۔

نبی کریم ؐ نے فرمایا ہے کہ فرشتے نور سے پیدا کئے گئے ہیں اور جنات آگ سے پیدا کئے گئے ہیں۔ (دیکھئے: مسلم) قرآن کی آیت 15:27 بھی کہتی ہے کہ جنات آگ سے پیدا کئے گئے ہیں۔

اس لئے ابلیس جنات کے ذات سے رہنے کی وجہ سے وہ فرشتہ نہیں ہو سکتا۔

مزید یہ کہ جب اللہ ایک حکم دیتا ہے تواس حکم سے تجاؤز نہ کرنے کی فطرت ہی میں وہ پیدا کئے گئے ہیں۔ اس کو ان آیتوں میں16:49، 16:50، 21:19، 21:27، 66:6 معلوم کر سکتے ہیں۔

اگر ابلیس فرشتوں کے جماعت سے ہو تا تو وہ ہرگز اللہ کے حکم سے تجاؤز نہ کیا ہوتا۔

مزید یہ کہ فرشتوں میں مرد عورت کا جنس نہیں ہے۔ اس لئے انہیں کوئی نسل نہیں ہے۔ لیکن آیت نمبر 18:50میں کہا گیا ہے کہ ابلیس کی نسل ہے۔ اس لئے ابلیس فرشتہ نہیں ہوسکتا۔

پھر بھی وہ فرشتے کی ذات نہ ہو نے کے باوجود ہمیں یہی سمجھنا چاہئے کہ جنات کے قوم کے ابلیس کو اللہ نے فرشتوں کے ساتھ رہنے دیا تھا۔

یہ آیتیں15:34، 38:77 کہتی ہیں کہ تم یہاں سے نکل جاؤ کہہ کراللہ نے اس کو آسمانی دنیا سے باہر کردیا۔ اس سے معلوم ہو تا ہے کہ باہر کئے جانے تک وہ آسمانی دنیا میں فرشتوں کے ساتھ ہی رہا۔

اللہ نے کس لئے ابلیس کو فرشتوں کے ساتھ رکھا تھا، اس کی وجہ نہیں کہا گیا ہے۔ اس کے باوجود ہمیں اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی مقصد ہی سے اللہ نے اس کو فرشتوں کے ساتھ آسمانی دنیا میں رکھا ہوا تھا۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account