84۔ کیا چھوٹے سود کے لئے اجازت ہے؟
اس آیت میں (3:130) کہا گیا ہے کہ کئی گنا بڑھنے والا سود نہ کھاؤ۔اس کو غلطی سے سمجھے ہوئے لوگ حجت کرتے ہیں کہ چھوٹے انداز کے منصفانہ سود کی اجازت ہے، ظالمانہ اور میٹری سود کے لئے ہی اجازت نہیں ہے۔
یہ بالکل غلط انداز کی حجت ہے۔
آیت نمبر 2:278میں اللہ نے فرمایا ہے کہ جو سود باقی آنے والا ہے اس کو چھوڑ دو۔
ایسا نہیں کہا گیا ہے کہ آنے والے سود میں ظالمانہ سود کے سوا صرف چھوٹے انداز کے سود ہی لے لیا کرو، بلکہ عام انداز سے یہ کہا گیا ہے کہ آنے والے سود کو چھوڑدو۔ اس سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ چھوٹے بڑے ہر قسم کے سود کو منع کیا گیا ہے۔
آیت نمبر 2:279 میں کہا گیا ہے کہ سود سے اصلاح پانے والوں کو ان کا اصل رقم ہی ان کا حق ہوگا۔ ایسا نہیں کہا گیا کہ اصل رقم اور چھوٹے انداز کے سود ان کا حق ہے۔ یہ آیت کہتی ہے کہ اگر آنے والا سود ادنیٰ بھی ہو تو اس کو چھوڑ کرصرف دئے ہوئے قرض ہی کو لینا چاہئے۔
اگر ایسا ہو تو آیت نمبر 3:130 میں کیوں کہا گیا ہے کہ کئی گنا زیادہ بڑھنے والے سود نہ کھاؤ؟
عام طور سے کئی گنازیادہ بڑھنا ہی سودکی خاصیت ہے۔ سود اور تجارت میں یہی فرق ہے۔
ادنیٰ سود کے لئے قرض دئے بھی تو دن بڑھنے بڑھنے سود بھی بڑھتا ہی جائے گا۔ چھوٹے انداز کے سود پر قرض لے کر دو سال گزرنے کے بعد دیکھو گے تو جتنا قرض لئے ہو اس سے کہیں زیادہ بڑھے ہوئے سود کو تم پاؤگے۔
ایک چیز کو ہم نفع رکھ کر بیچتے ہیں تو اس وقت ہی کے لئے وہ اس چیز کے ذریعے نفع حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر ایک رقم کو سود پر دوگے تو وہ رقم واپس آنے تک لگاتار کئی بار نفع پاتے رہتے ہیں۔
اسی لئے اس کو کئی گنا بڑھنے والا سود کہا جاتا ہے۔ بڑا سود یا ظالمانہ سود کا معنیٰ یہ نہیں دیتا۔
84۔ کیا چھوٹے سود کے لئے اجازت ہے؟
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode