Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

 ‏83۔ کیا دیوانگی شیطان کی وجہ سے ہے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏83۔ کیا دیوانگی شیطان کی وجہ سے ہے؟

آیت نمبر2:275کہتی ہے کہ پاگل بن کر اٹھنے والا جیسا کہ شیطان کا چھوا ہوا ہے۔

اس آیت کا مطلب ایسا معلوم ہو تا ہے گویا کہ انسان پاگل ہونے کی وجہ شیطان ہی ہے۔ لیکن حقیقت میں شیطان کو وہ اختیار نہیں دیا گیا ہے۔ 

انسانوں کو سیدھی راہ سے بھٹکا کر انہیں جہنم میں داخل کرا نا ہی شیطان کا عین کام ہے۔ وہ انہیں جہنمی بنانے کا کام ہی کرتا ہے۔ جہنمی بنانے سے ‏روکنے والا کام وہ ہر گز نہیں کرے گا۔

یہ آیتیں (4:119,120، 7:16,17) کہتی ہیں کہ انسانوں کو برے راستے میں لے جا کر گناہ گار بنا کر جہنم رسید کر نا ہی شیطان کا کام ہے۔ 

اگر ایک شخص پاگل ہو گیا تو اس کے بعد وہ جو کچھ بھی کریگا اس کے لئے وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔ اس کے لئے سزا بھی نہیں۔ اگر شیطان کسی کو پاگل ‏بنادے گا تو جہنمیوں کی تعداد میں سے ایک کم ہوجائے گا۔ اس لئے جہنمیوں کی تعداد بڑھانے میں ہر وقت مستعد رہنے والا شیطان جہنمیوں کی تعداد ‏کم کرنے والی پاگل کر نے والا کام نہیں کرے گا۔ 

اس لئے اس آیت میں جو کہا گیا ہے کہ شیطان کا چھوا ہوا جیساپاگل بن کر اٹھتا ہے، اس کو مندرجہ بالا دلیلوں کے مطابق ہی بغیر اختلاف کے سمجھ لینا ‏چاہئے۔ 

برے کاموں کے بارے میں جب کہا جاتا ہے کہ اس کو شیطان نے قائم کیا ، اس کو قرآن اجازت دیتا ہے۔ 

ایوب نبی کو مرض اور تکلیف ہونے لگا تو قرآن (آیت نمبر 38:41)کہتا ہے کہ انہوں نے کہا کہ شیطان نے مجھے اس طرح کردیا۔ 

کوئی اس کو ایسا نہ سمجھے گا کہ مرض اور تکلیف کو بڑھانے کا اختیار شیطان کو ہے۔ہم یہی سمجھیں گے کہ برے عمل کو اللہ کے ساتھ منسلک نہ کر نے ‏کے لئے احترام کے طور پر ہی ایوب نبی نے اس طرح کہا۔اس لئے پاگل پن کو اللہ خود جاری کر نے کے باوجود اس کو شیطان کے ساتھ منسلک کیا گیا ‏ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ شیطان ہی پاگل بنا تا ہے۔

انسانوں کو پاگل پن آنے کے بارے میں لوگوں میں مختلف رائے پائے جاتے ہیں۔ 

سادہ لوح انسان سمجھتے ہیں کہ مردوں کی روح زندوں پر جوغالب ہوتی ہے وہی پاگل پن کہلاتی ہے۔ 

آیت نمبر 39:42 کہتی ہے کہ مرے ہوئے لوگوں کی روح اللہ کے قبضے میں ہے اور آیت نمبر 23:100 کہتی ہے کہ مرے ہوئے لوگ اس ‏دنیا میں پھر واپس نہ آئیں،ایسا ادراک نہ ہونے والاایک برزخ کا پردہ حائل کیا گیا ہے ، اس لئے مرے ہوئے لوگوں کی روح پھر سے اس دنیا میں ‏واپس آنے کی امید رکھنا قرآن مجید کے خلاف ہے۔ 

نبی کریم ؐ نے فرمایا ہے کہ قبر میں سوال و جواب ہو نے کے بعد نیک لوگ قیامت کے دن تک گہری نیند میں رہیں گے اور برے لوگ سزاپاتے رہیں ‏گے۔ (ترمذی: 991)مندرجہ بالا معنی اس حدیث کے بھی خلاف ہے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account