Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

‏81۔ سیدھی راہ پر چلانا اللہ کے ہاتھ میں ہے

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏81۔ سیدھی راہ پر چلانا اللہ کے ہاتھ میں ہے

ان آیتوں میں (2:272، 3:8، 3:20، 5:92، 6:u35، 6:66، 6:107، 10:43، 10:108، 13:40، 16:37، 16:82، ‏‏17:54، 24:54، 27:81، 27:92، 28:56، 29:18، 30:53، 34:50، 35:8، 39:41، 42:52، 42:48، ‏‏43:40، 50:45، 88:21، 93:7 ) کہا گیا ہے کہ انسانوں کو سیدھی راہ پر چلانے کا اختیار اللہ ہی کے پاس ہے اور اس اختیار میں مع نبی ‏کریم ؐ کے کسی بھی اللہ کے رسول کو کوئی حصہ نہیں ہے۔ 

اللہ کے رسول دین کی باتوں کو سنانے کے لئے ہی بھیجے گئے۔یہ آیتیں بالکل سختی سے کہتی ہیں کہ انسان کے دلوں میں اپنی تعلیم کووہ جمع کر نہیں رکھ ‏سکتے۔ 

اسی لئے کئی رسولوں کے خاندان والے غلط راستے پر جب چلنے لگے تووہ اپنی خاندان کو نیک راستے پر چلا نہیں سکے۔

نبی کریم ؐ کے بڑے والد اور آپ کو پرورش کر نے والے اور آپ کی تبلیغ کو سہارا دینے والے ابوطالب جب بستر مرگ پر پڑے ہوئے تھے تو نبی ‏کریم ؐ نے ان سے ملنے کے لئے گئے۔ اسلام کو اختیار کرنے کے لئے بہت ہی اصرار کیا۔ لیکن آخر تک بھی وہ بغیر اسلام قبول کئے انتقال کر گئے۔ اس ‏کے لئے نبی کریم ؐ نے بہت غمگین ہوئے۔ اسی وقت اللہ نے یہ آیت (28:56) نازل کی کہ تم جسے چاہو اس کوتم سیدھی راہ دکھا نہیں سکتے، جسے ‏اللہ چاہے اسی کو وہ سیدھی راہ دکھا تا ہے۔ (بخاری: 3884، 4772)

اسلام کی یہ تعلیم تصوف کے نام سے واقع ہو نے والی تمام دھوکہ بازی کوتباہ دیتی ہے۔ 

کسی کوبزرگ اور پختگی پائے ہوئے لوگ سمجھ کران کے پاس بعض لوگ بیعت حاصل کر لیتے ہیں۔ اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان کے پاس اگر ‏بیعت لوگے تو ان کے دلوں میں جو کثافت ہے اس کو وہ دور کر دیں گے اور پختگی عطا کریں گے۔ 

اسی عقیدے کی وجہ سے اکثر لوگ مذہبی پیشواؤں کی تلاش میں جاتے ہیں۔ لوگوں کی اس کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مذہبی پیشواؤں نے بھی ‏انہیں اچھی طرح دھوکہ دیتے آرہے ہیں۔ 

اس طرح لوگوں کو کوئی دھوکہ نہ دیں ،اس سے بچانے کے لئے اوراللہ کے رسول جیسے اونچے درجے کو پائے ہوئے بزرگوں سے بھی اپنی چاہت ‏کے مطابق خیالات دوسروں کے دل میں جمع کر نا یا انہیں پختہ کار بنانا نہیں ہوسکتا، اسی بات کو یہ آیت قطعی طور پر کہتی ہے۔ 

بیعت، عہدو پیمان اور تصوف وغیرہ اسلام میں نہیں ہے، اس کے بارے اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 182، 273، 334وغیرہ دیکھئے!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account