Sidebar

15
Sat, Mar
22 New Articles

 ‏486۔ روح دو قسم کی

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏486۔ روح دو قسم کی

‏اس آیت 39:42 میں کہا گیا ہے کہ انسان مرتے وقت اور سوتے وقت اللہ جانوں کو قبض کر تا ہے۔ یہی رائے آیت نمبر 6:60کہا گیا ہے۔ 

مرتے وقت اللہ روحوں کو قبض کر لیتا ہے ، اس کو ہم سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن سوتے وقت روح قبض کر نے کا معاملہ ہمیں سمجھ میں نہیں آیا۔ 

سوتے وقت اگر روح قبض کرلیا گیا تو سانس کیسے چھوڑ سکتے ہیں؟ پلٹ کر کیسے سو سکتے ہیں؟ چیونٹی وغیرہ کاٹے تو اس کو کیسے جھٹک سکتے ہیں؟ کھایا ‏ہوا غذا کیسے ہضم ہوسکتا ہے؟ اس طرح جسم میں کئی قسم کے حرکات کو ہم دیکھ رہے ہیں۔اس طرح سے دیکھا گیا تو معلوم ہو تا ہے کہ سونے والوں ‏کی روح قبض ہو نہیں سکتی۔ 

سوتے میں ہم سوچتے نہیں، فکر نہیں کرتے۔ تدبیر نہیں کرتے۔ حفظ نہیں کرتے۔ اسی طرح کے بہت سے کام نیند میں نہیں چلتی۔ اگر اس پر غور ‏کریں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جان نہیں ہے۔ 

اس سے یہ معلوم ہو تا ہے کہ روح دوقسم کے ہوتے ہیں۔

جسمانی حرکت کے لئے ایک روح،

دوسری روح احساسات کے تعلق سے ہے۔ 

ہم جب سوتے ہیں تو جسمانی حرکت کی روح ہم سے جدا نہیں ہوتی۔ احساسات کو حرکت دینے والی روح ہم سے جدا ہو جاتی ہے۔ 

نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ حمل میں تشکیل پانے والے بچے کو 120ویں دن میں روح پھونکا جاتا ہے۔ (بخاری: 3208، 3332، 6594، ‏‏7454 )یہ بھی ثابت کر تی ہے کہ روح دو قسم کے ہو تے ہیں۔

‏120دن کے پہلے بھی جنین کو جان تھی۔ جان رہنے کی وجہ ہی سے وہ ترقی پاتے گئی۔ تین حالات سے گزرنا ہوا۔

اس سے معلوم ہو تا ہے کہ احساس کی تعلق کی روح 120دن میں پھونکی جاتی ہے اور اس سے پہلے جو روح تھی وہ دوسری قسم کی روح تھی۔ 

یہ قرآنی آیت بھی اسی کی طرف تشریح کر تی ہے:

پھر منی کے قطرے کو حمل شدہ بیضہ بنایا۔ پھر اس حمل کے بیضے کو گوشت کا لوتھڑا بنایا۔ پھر اس لوتھڑے کو ہڈی بنا کر اس ہڈی کو گوشت پہنایا۔ ‏پھر اس کو ایک اور مخلوق بنایا۔ خوبصورت پیدا کر نے والا اللہ بڑا ہی بابرکت والا ہے۔ 

قرآن مجید 23:14

اس کے بارے میں اور زیادہ جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 296، 314، 487وغیرہ دیکھئے!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account