Sidebar

18
Fri, Oct
10 New Articles

 ‏485۔ بے نیاز اللہ کے لئے عبادتیں کس لئے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏485۔ بے نیاز اللہ کے لئے عبادتیں کس لئے؟

‏ان آیتوں (2:263، 2:267، 3:97، 3:182، 4:131، 6:133، 10:68، 14:8، 22:64، 27:40، 29:6، ‏‏31:12، 31:26، 35:15، 39:7، 47:38، 57:24، 60:6، 64:6، 112:2میں اللہ کو بے نیازکہا گیا ہے ۔

اللہ بے نیاز ہے، یہ اسلام کا بہت ہی اہم عقیدہ ہے۔ اسلام قطعی طور پر کہتا ہے کہ جس کو کوئی حاجت ہو وہ رب کہنے کے لائق نہیں ہے۔ 

اللہ بے نیاز ہے، اس کو نہ جاننے کی وجہ سے ہی مذہب کے نام سے لوگ دھوکہ کھا رہے ہیں۔ 

اللہ کے نام پر نذرانہ دینا، اللہ کی عبادت کے لئے پیسے ادا کرنا، کھانے کی چیزیں اور دیگر غذائیں بھینٹ چڑھانا، ان سب کی وجہ یہی ہے۔ اللہ کے نام ‏پر جو نذرانہ دے رہے ہیں ان سب کو انسان ہی غڑپ کر لیتے ہیں۔ اس کو اچھی طرح جانتے ہوئے بھی انسان اس غلطی کو کر تے جارہا ہے۔ 

اسی طرح اگر کوئی اپنے آپ کو مذہبی رہنما ظاہر کرتا ہے تو لوگ سمجھ جاتے ہیں کہ اس میں خدائی صفت موجود ہے۔ جس کو خدا سمجھا گیا ہے وہ انسان ‏،کھاتاہے، سوتا ہے، اور بھی کئی حاجتوں کا غلام ہے ، اس کو دیکھنے کے بعد بھی اسے خدا سمجھنے کی وجہ یہی اللہ کی بے نیازی سے لا علمی ہے۔

اس طرح اللہ کا نام لے کر کسی کو دھوکہ دئے بغیر اسلام کا یہ عقیدہ ہمیں بچاتا ہے۔ 

بعض لوگوں کو یہ سوال اٹھ سکتا ہے کہ اگر اللہ کو کوئی ضرورت نہیں تو وہ کیوں حکم دیتا ہے کہ نماز پڑھیں اور روزہ رکھیں؟ 

اسلام کہتا ہے کہ اللہ کے لئے نماز پڑھیں اور اللہ کے لئے قربانی کریں ، اس سے یہ نہ سمجھ لینا کہ اللہ ضرورتمند ہے۔ اگر دنیا بھر کے لوگ مل کربھی ‏یہ فیصلہ کر لیں کہ اللہ کو نماز نہیں پڑھیں گے تو اللہ کوکوئی کمی واقع نہیں ہوسکتی۔ 

اگر اللہ کی عبادت کر نے کے لئے سب مل کر ایک ہی فیصلہ کریں بھی تو اس سے اللہ کے رتبے میں کوئی فرق آنہیں سکتا۔ اس مطلب سے نبی کریم ؐ ‏کی فرمان بھی موجودہے۔ 

مسلم: 5033

نماز وغیرہ عبادتوں کو ادا کر نے جو اللہ نے حکم دیا ہے، اس لئے نہیں کہ وہ اس کو ضرورت ہے۔ بلکہ جو کررہا ہے اس کی بہبودی کے لئے ہے۔ 

کسی کی بھلائی کے لئے ایک کام میں انہیں مبتلا ہو نے کے لئے جو نصیحت کہتے ہیں ، اس کو ایسا نہیں سمجھیں گے کہ وہ ہمارے لئے ضرورت ہے۔ 

ایک شخص اپنے بیٹے کو امتحان میں زیادہ نمبر حاصل کر نے کے لئے اصرار کرتا ہے۔ مقابلوں میں کامیاب حاصل کر نے کے لئے ترغیب دلاتا ہے۔ ‏وہ سب اس کی ضرورت کے لئے نہیں۔ بلکہ وہ اپنے بیٹے کی بھلائی کے لئے ہی اصرار کر تا ہے۔ 

اگر بیٹا اچھی حالت میں ہو گا تو ہمیں خیال کر ے گا، کم سے کم یہ توقع تو اس کو ہوگا۔ 

لیکن اللہ کے لئے جو عبادات کر تے ہیں اس میں ایسا کوئی توقع بھی نہیں ہوتا۔ اس لئے ہماری بھلائی کے لئے نافذ کئے ہوئے احکام کو حکم دینے والے ‏کی ضرورت کے لئے سمجھنابالکل غلط ہے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account