45۔ وصیت نامہ کو تبدیل کر نے والی وراثتی قانون
یہ آیتیں 2:180، 2:240، 4:11-12، 5:106 وصیت نامہ اور وراثتی قانون کے بارے میں ذکر کر تی ہیں۔
آیت نمبر 2:180، 2:240کہتی ہیں کہ وراثتی قانون نافذ ہو نے سے پہلے وصیت نامہ تیار کرنا فرض کیا گیا تھا۔
کن کن رشتہ داروں کو کتنا مال ملنا ہے وہ قانون ( 4:11-12، 4:176 )نازل ہونے کے بعد وصیت نامہ لکھنا ضروری نہیں سمجھا گیا۔
وصیت نامہ بنانے کی فرضیت نکال دئے جانے کے بعد اگر کوئی چاہے کہ اپنی جائداد کے بارے میں وصیت نامہ لکھا جائے تو اس کے لئے اجازت ہے۔
قرآن کی آیت 4:11-12 میں کہا گیا ہے کہ جائداد تقسیم کرنے سے پہلے وصیت نامے کو پورا کرنا چاہئے، اس سے اس کو سمجھ سکتے ہیں۔
پھر بھی اس طرح لکھے جانے والے وصیت نامہ میں تین میں ایک حصہ سے زیادہ آگے بڑھنا نہیں چاہئے۔ تین لاکھ روپئے چھوڑ جانے والے کو ایک لاکھ روپئے کے حد تک ہی وصیت نامہ لکھنے کا حق پہنچتا ہے۔
پوری جائداد کا وصیت نامہ کوئی لکھ بھی دے تو تین میں ایک حصہ ہی چلے گا۔ باقی تمام اسلامی طریقے سے وارثو ں کو بانٹا جائیگا۔
سعدؓ نے پوچھا کہ کیا میں ساری جائداد دینی کام کے لئے وصیت کردوں؟ تو نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ تین میں ایک حصہ کردو، وہی بہت زیادہ ہے۔ (بخاری: 3936، 4409، 5668، 6373)
اس لئے رشتہ داروں کو، دوستوں کو، عام کاروائیوں کو وصیت نامہ لکھنے والے تینتیس فی صد سے زیادہ وصیت نہ کریں۔
45۔ وصیت نامہ کو تبدیل کر نے والی وراثتی قانون
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode