Sidebar

08
Sun, Sep
0 New Articles

‏449۔ مسلمانوں کے درمیان کیا مباہلہ کر سکتے ہیں؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏449۔ مسلمانوں کے درمیان کیا مباہلہ کر سکتے ہیں؟

‏دو شخصوں کے درمیان کون جھوٹا ہے کا مسئلہ جب اٹھتا ہے تو دونوں شخص اپنی بیوی بچوں کے ساتھ ایک جگہ جمع ہو نا چاہئے ۔ اور اس طرح دعا کر نا ‏چاہئے کہ یا اللہ! میں جو کہتا ہوں وہ سچ ہے۔ اگر میں جھوٹ بولا ہو تا تو مجھ پر اور میری بیوی بچوں پرتیری لعنت اترے۔اسلام میں یہی مباہلہ کہلا تا ‏ہے۔ 

اس آیت 3:61 میں اللہ حکم فرماتاہے کہ اہل کتابوں سے مباہلہ کے لئے بلاؤ۔ 

یہ آیت اہل کتابوں سے کے بارے میں نازل ہو نے کے نے کے باوجود کون جھوٹا ہے کا مسئلہ جب آجائے تو وہ سب کے لئے ہی ہے۔ 

قرآن مجید کی آیتیں اکثر کسی ایک فرقہ کے بارے میں اور تنہا ایک فرد کے بارے میں ہی نازل کیا گیا ہے۔ لیکن ہم یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ یہ صرف ‏انہیں کے لئے ہے۔اسے ایسا سمجھنا چاہئے کہ اس صفت کے رہنے والے سب لوگوں کے لئے ہی وہ بولا گیا ہے۔

لوط نبی کی قوم کے اغلام کو اللہ نے سرزنش کی تھی۔ اس کو اس طرح نہ سمجھ لیں کہ وہ لوط نبی کی قوم کے لئے تھی، ہمارے لئے نہیں۔

ایک انسان جھوٹ بولتا ہے یا سچ ، یہ ایک مسئلہ ہے۔اس مسئلہ میں اگر ایک نتیجہ کو نہ پہنچے تواس کے لئے ایک فیصلہ کر نا چاہئے۔ وہ فیصلہ ہی اللہ کی ‏ذمہ داری میں چھوڑنے والا مباہلہ ہے۔

نبی کریمؐ نے غیر مسلم اہل کتاب کو مباہلہ کے لئے بلا یا تھا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ مسلمانوں کے درمیان مباہلہ نہ کریں۔ ان لوگوں کا سوال ہے کہ ‏ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے خلاف کیسے لعنت کو چاہے؟ 

ایک مسلمان شوہر بیوی کے درمیان ہو نے والے الزامی جرم کے وقت ایک دوسرے کے خلاف لعنت چاہنے کے لئے ایک قانون ہے لعان، اسے ‏نہ جاننے کی وجہ ہی سے وہ لوگ حجت کر رہے ہیں۔ اس کو ان 24:6,9 آیتوں میں کہا گیا ہے۔

اصحاب رسول کے شوہر بیوی کے درمیان لعان کر نے کیلئے نبی کریم ؐ نے فیصلہ کیا۔ اس کوان بخاری کی حدیثوں میں 4745، 5310، 5314، ‏‏5315، 5316، 6748، 6856 دیکھ سکتے ہیں۔ 

اسکے بارے میں حاشیہ نمبر 454میں وضاحت کی گئی ہے۔

جھوٹا کون ہے ، اس کو معلوم کر نے کی ضرورت پڑی تویہ دعا کر سکتے ہیں کہ جھوٹوں پر اللہ کا لعنت ہو۔اس کے لئے یہ ایک اہم سند ہے۔ 

انسانوں کے دل میں جو ہے اسے ہم جان نہیں سکتے، اس لئے اس کو اللہ کی ذمہ داری میں چھوڑ کر معاملے کو ختم کر دینا چاہئے، اس کے سوا انسان کو ‏کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ 

مسلمانوں کے درمیان جھوٹے کون ہیں ، یہ فیصلہ کر نے کی ضرورت پڑی تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت کو چاہنا نہیں، اس کے لئے کوئی سند نہیں ہے۔ 

بعض لوگ کہتے ہیں ، کوئی بھی عالم نہیں کہا کہ مسلمانوں کے درمیان مباہلہ کر سکتے ہیں۔

عالم ابن تیمیہ نے وحدت الوجود کے عقیدے والے نام نہاد مسلمانوں سے مباہلہ کیا ہے۔ ایک اور عالم حافظ ابن حجر نے ابن عربی کے شاگردوں ‏سے مباہلہ کی ہے۔ 

ابن عباس، سفیان ثوری، اوزائی، ابن قیو م وغیرہ بے شمارعلماء غلط عقیدہ رکھنے والوں سے مباہلہ کیا ہے۔ اور یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ کر سکتے ہیں۔ اس ‏لئے ان کا یہ دعویٰ بھی غلط ہے۔ 

اس جگہ میں ایک اور بات بھی سمجھ لینا ضروری ہے۔ 

ایک شخص کے خلاف دوسرا ایک شخص الزام لگاتا ہے۔ اس طرح الزام لگاتے وقت الزام لیا ہوا شخص اس کے خلاف مباہلہ کو بلا سکتا ہے۔ اس میں ‏انصاف ہے۔ یاوہ اس کو بے پرواہ بھی کردے سکتا ہے۔ 

لیکن الزام لگا نے والا مباہلہ کے لئے بلانے کے بعد اس سے بچنے کے لئے اسلام میں کوئی راستہ نہیں۔ ایک دوسرے پرکوئی الزام لگائے تو الزام ‏لگانے والے کا ایک ہی فرض ہے کہ اس جرم کو وہ سند کے ساتھ ثابت کرے۔ 

میں دلیل کے ساتھ ثابت نہیں کروں گا،کیا مباہلہ کے لئے آسکتے ہو؟ اس طرح سوال اٹھا کر الزام کے سزا سے بچ نہیں سکتے۔ کیا میری رائے صحیح ‏ہے یا تمہاری رائے صحیح ہے؟ کیامیرا عقیدہ صحیح ہے یا تمہاراعقیدہ صحیح ہے؟ ایسے ہی مسائل میں دونوں میں سے کوئی مباہلہ کو بلا سکتے ہیں۔

عقیدے کے اعتبار سے نہیں بلکہ مخصوص ایک آدمی پر اگر کوئی غلط الزام لگائے تو وہ ملزم مباہلہ کے لئے بلا سکتا ہے۔ کیونکہ کسی چیز کو ثابت کر نے ‏کی ضرورت ملزم کو نہیں ہوتی۔ الزام لگانے والے پر ہی ساری ذمہ داری ہے۔ سند کے ساتھ ثابت کر نا ہی ان کا پہلا فرض ہوگا۔ 

کسی بھی سند کے بغیر الزام لگانے کے بعد اس کو ثابت کرنے کے لئے سامنے آنے کے بجائے یہ پوچھ کرکہ کیاتم مباہلہ کے لئے تیار ہو، بھاگ کھڑے ‏ہو جانا، اس کے لئے مباہلہ کو استعمال کر نا نہیں چاہئے۔

الزام لگا نے والے پر الزام ثابت کرناہی دین میں ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتو اس پر الزام لگانے کا سزا ہوگا۔ الزام لگا نے والا اگر اس کو ثابت کر نے سے انکار ‏کر تا ہے تو اس کا الزام جھوٹ ثابت ہو جا نے کی وجہ سے ملزم اسے ایسے ہی چھوڑدینا چاہئے۔ 

نبی کریم ؐ کے زمانے میں دوسروں پرالزام لگا نے والے اس کو ثابت نہ کر نے کی وجہ سے انہیں سزا دی گئی۔

الزام لگا کر اسے ثابت نہ کر تے ہوئے مباہلہ کے لئے بلا کراس سے بچنے کے لئے کسی کو مہلت نہیں دی گئی۔ جب الزام کو ثابت نہ کرسکا تو وہی اس کو ‏جھوٹا ثابت کردیتا ہے۔ اس کے بعد اگر کوئی کہے کہ مباہلہ کے ذریعے میں ثابت کروں گا تو وہ قانون کا مذاق اڑانا ہوگا۔

افواہیں پھیلانے والے سب سے پہلے دین کی بنیاد پر ثابت کر نے والے فرض کو ادا کر نا چاہئے۔لیکن ملزم کاکوئی فرض نہیں ہے۔ اسلئے ہم سمجھ سکتے ‏ہیں کہ وہ مباہلہ کے لئے بلا سکتے ہیں۔

اس کے متعلق اور تفصیل کے لئے حاشیہ نمبر 94 دیکھئے!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account