347۔ دو موت، دو زندگی کا مطلب کیا ہے؟
یہ آیت 40:11کہتی ہے کہ ’’آخرت میں گناہگارآہ و زاری کر یں گے کہ اے ہمارے رب! تو نے ہمیں دوبار زندگی دی اور دو بار موت دی۔
دو بار زندہ کیا کا مطلب ہمیں سمجھ میں آتی ہے ۔ اس دنیا میں ایک بار پیدا ہو تے ہیں ، مرنے کے بعد ، نابود کر نے کے بعدپھرایک باراللہ ہمیں زندہ کر تا ہے۔
لیکن ایک بار ہی ہم مرتے ہیں۔دو بار ہمیں موت دی ، کیسے کہا جا سکتا ہے؟
قرآن کی آیت 2:28اس کی تشریح کرتی ہے۔ انسان کی تخلیق کے پہلے جو حالت تھی اس کے متعلق اللہ کہتے وقت اس آیت میں فرماتا ہے کہ ’’تم مرنے والے تھے، تمہیں اس نے زندہ کیا۔ پھر تمہیں موت دے کر پھر سے زندہ کر ے گا۔‘‘
تخلیق کے پہلے تم جس حال میں تھے اسی کو وہ پہلی موت کہتا ہے۔ اس بنیاد پر ہی گناہگار آخرت میں کہیں گے کہ تو نے ہمیں دو بارموت دی ۔
347۔ دو موت، دو زندگی کا مطلب کیا ہے؟
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode