Sidebar

19
Thu, Sep
1 New Articles

‏346۔ قیامت کے دن بے ہوش ہونے سے مستثنیٰ

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏346۔ قیامت کے دن بے ہوش ہونے سے مستثنیٰ

‏اس آیت 39:68 میں اللہ فرماتا ہے کہ دنیا مٹانے کے لئے پہلا صور جب پھونکا جائے گا تو آسمانوں اور زمین میں رہنے والے تمام بے ہوش ہو ‏جائیں گے، اس کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ مگر جس کو اللہ چاہے۔ 

اس سے معلوم ہو تا ہے کہ آسمان میں رہنے والے بعض لوگ اور زمین میں رہنے والے بعض لوگ پہلے صور کے وقت بیہوش نہیں ہوں گے۔

اللہ نے کس کو استثناء دینے کا ارادہ کیا ہے اس کو قرآن اور حدیث نے تشریح کی ہے۔ 

یہ آیت 69:17کہتی ہے کہ پہلا صور پھونکنے کے بعد جب آسمان دوسرا آسمان بن جائے گاتو فرشتے اس کے کنارے کھڑے ہونگے اور اس دن ‏اللہ کے عرش کو آٹھ فرشتے اٹھائیں گے۔

یہ آیت واضح طور پر کہتی ہے کہ آسمان میں رہنے والے دوسرے اگر بیہوش ہوجائیں بھی تو عرش اٹھانے والے فرشتے اور دیگر فرشتے بیہوش نہیں ‏ہوں گے۔ جس کو اللہ چاہے جو کہا گیا ہے اس کا مطلب یہی ہے۔ 

اسی طرح نبی کریم ؐ نے فرمایا ہے : ’’انسانوں کو جگانے کے لئے جب صور پھونکا جائے گا تو سب سے پہلے میں ہی اٹھوں گا۔ لیکن مجھ سے پہلے موسیٰ ‏نبی عرش کو تھامے ہوئے کھڑے ہوں گے۔ وہ اس دنیا میں اللہ کو دیکھنے کے خواہشمندتھے، اس لئے پہلے ہی سے بیہوش ہو جا نے کی وجہ سے اب وہ ‏بیہوش ہوئے بنا رہے؟یا بیہوش ہو کر مجھ سے پہلے اٹھے؟ یہ مجھے معلوم نہیں۔ (دیکھئے، بخاری کی حدیث: 2411، 2412، 3408، ‏‏6517، 6518، 7472)

نبی کریم ؐنے جو کہا ان دوباتوں میں اگر پہلی بات باعث ہوتی توزمین میں بیہوش ہونے سے استثناء پائے ہوئے لوگوں میں سے موسیٰ نبی بھی ہیں۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account