Sidebar

08
Sun, Sep
0 New Articles

‏315۔ معراج کا خلائی سفر

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏315۔ معراج کا خلائی سفر

‏نبی کریم ؐ نے ایک رات میں مکہ سے یروشیلم اور وہاں سے آسمانی دنیا کو لے جائے گئے، اور اللہ کی بے شمار دلیلوں کو دیکھ کر واپس لوٹے ۔اس کی کئی ‏مستند حدیثیں موجود ہیں۔ اسی سفر کو معراج کہا جاتاہے۔ 

غلط عقیدے رکھنے والے نبی کریم ؐ کی اس معراج والی حدیث کو انکار کر تے ہیں۔ 

اس آیت 17:1 میں نبی کریم ؐ کو مکہ سے یروشیلم تک لے جانے کے بارے میں ہی اللہ فرمایا ہے۔ان لوگوں کے انکار کر نے کاوجہ ہے کہ یروشیلم ‏سے آسمانی دنیا تک لے جانے کے بارے میں جو احادیث ہیں وہ قرآن مجید کے خلاف ہے۔

اس آیت 17:1 میں یہی کہا گیا ہے کہ نبی کریم ؐ کو مکہ سے یروشیلم تک لے جائے گئے۔ لیکن معراج اس آیت کے خلاف نہیں ہے اور برعکس بھی ‏نہیں ہے۔ اس آیت میں جو نہیں کہا گیا ہے اس کی مزید خبر ہی اس احادیث میں کہا گیا ہے۔

معراج کی حدیثوں میں نبی کریم ؐ نے موسیٰ نبی سے مل کر گفتگو کر نے کے بارے میں اور راہنمائی کی بنیاد پر پچاس وقت کی نماز وں کو پانچ وقت کی نما ‏زمیں بدلنے کے بارے میں کہا گیا ہے۔

اس ملاقات کو قرآن مجید کی آیت32:23 تصدیق کر تی ہے۔ 

اس آیت میں کہا گیا ہے کہ موسیٰ نبی سے ملاقات کے بارے میں شک نہ آنے پائے۔ 

نبی کریم ؐ سے کئی ہزار سالوں کے پہلے موسیٰ نبی وفات پاجانے کی وجہ سے نبی کریم ؐ موسیٰ نبی کو دیکھے نہیں ہوں گے۔ 

مرے ہوئے انسان کو زندہ رہنے والے ہر گز دیکھ نہیں سکتے۔ پھر بھی اللہ نے اپنی قدرت دکھانے کے لئے نبی کریم ؐ کو معراج کی خلائی سفر میں بلا یا ‏۔ 

وہاں وہ موسیٰ نبی سے ملاقات کی۔ دوسروں سے زیادہ ان کے ساتھ زیادہ وقت گذارا۔ اسی ملاقات کو اللہ نے یہاں اشارہ کیا ہے۔ 

موسیٰ سے ملاقات کے بارے میں تم شک نہ کرو، تم حقیقت میں ان سے ملاقات کی ہے، تم انہیں سے ملاقات کی ہے۔اسی بات کو اللہ نے اس آیت ‏میں بیان کیاہے۔

اس آیت میں (32:23) جو کہا گیا ہے اس کو ہم نے یوں ترجمہ کیا ہے: ان سے ملاقات میں تم شک نہ کرو۔

ان سے کا مطلب ہے موسیٰ نبی۔ نبی کریم ؐ جب آسمانی سفر میں گئے توموسیٰ نبی سے ملاقات کے متعلق یہ آیت کہتی ہے، اسی کو ہم نے کہا ہے۔ 

بعض مترجم نے کہا ہے کہ موسیٰ نبی اللہ سے براہ راست ملنے کے بارے میں ہی یہ آیت کہتی ہے۔ موسیٰ نبی نے جب اللہ سے ملنے کی درخواست کی ‏تو اللہ نے انہیں بے ہوش کر دیا۔ انہوں نے اللہ سے ملاقات نہیں کی۔ اس کے برخلاف ہی ان لوگوں کی تشریح پائی گئی ہے۔ اس کے بارے میں ‏ہم حاشیہ نمبر 21 میں واضح کیا ہے۔ 

اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ معراج کے سفر میں اللہ سے ملاقات کے بارے میں یہ آیت کہتی ہے۔ لیکن اس کی کئی دلیلیں موجود ہیں کہ نبی کریم ؐ اللہ ‏کو دیکھا نہیں، اس لئے اس کے خلاف کی یہ رائے قابل قبول نہیں۔ اس کے متعلق کی دلیلیں حاشیہ نمبر 482 میں واضح کیا گیا ہے۔ 

اکثر مترجم کہتے ہیں کہ اس سے ملنے میں تم شک نہ کرو۔یعنی وہ تشریح کر تے ہیں کہ آخرت میں اللہ سے ملنے کو تم شک نہ کرو۔ 

یہ غلط ہے۔ نبی کریم ؐ کے معراج کے واقعہ کو بیان کر تے وقت ہی اس کو پڑھ کرسنایا گیا۔ 

اللہ کے رسول ؐ نے فرمایا: مجھے ایک رات آسمانی سفرمیں لے جایا گیا تو میں عمران کے بیٹے موسیٰ ؑ سے گزرنا پڑا۔موسیٰ ؑ شنوعہ نسل کے لوگوں کی ‏طرح سانولے رنگ کے، اونچے قد کے اور گھنگھرویالے بال والے تھے۔ مریم کے بیٹے عیسیؑ ٰ کو دیکھا۔ وہ میانہ قد کے سرخ اور سفید ملاوٹ کے ‏معتدل رنگ کے اور کنگھا کئے ہوئے لٹکے ہوئے بالوں والے تھے۔ مزید دوزخ کے داروغہ مالک اور دجال کو بھی مجھے دکھایا گیا۔ یہ سب شہادت ‏اللہ نے مجھے دکھائی ۔ اس طرح کہنے کے بعد اس آیت 32:23 کو کہ’’ تم اس کو ملاقات کر نے میں شک نہیں‘‘پڑھ کر سنایا۔

اس کو ابن عباسؓ نے روایت کی ہے۔ (مسلم: 267)

نبی کریم ؐ نے خود ایک آیت کا معنی کہہ دیا تواس کے خلاف ترجمہ کر نے والوں کی رائے کی طرف ہمیں پھرنے کی ضرورت نہیں۔ 

معراج کا واقعہ حق ہے کے لئے یہ واضح دلیل ہے۔ 

یہ آیتیں 53:13-18ثابت کرتی ہیں کہ معراج کے سفر کی احادیث قرآن مجیدکے خلاف نہیں ہیں۔ 

معراج کے سفر کے بارے میں اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 263، 267، 362 وغیر دیکھئے!  

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account