272۔ اللہ نے جو اجازت دی اسے روکنا نہیں
اس 66:1آیت میں کہا گیا ہے کہ نبی کریم ؐ اپنی بیوی کی خوشنودی کے خاطر ایک چیز کو ترک کرلیا۔ اس کے متعلق کا واقعہ یہی ہے۔
عائشہؓ نے فرمایا:
نبی کریمؐ اپنی بیوی زینب بنت جحشؓ کے پاس جاتے وقت وہاں شہد پینے کے بعد ٹہرا کرتے تھے۔ حفصہ اور میں نے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ ہم میں کسی کے پاس بھی نبی کریم ؐ آئیں تو ان سے پوچھنا چاہئے کہ کیا آپ نے ببول کا گوند کو کھایاتھا؟ آپ کے پاس سے ہمیں گوند کی بدبو آرہی ہے؟ جیسے ہی آپ نے زینب کے گھر سے شہد پی کر آئے تو ہم نے حسب تدبیر سوال کیا۔ اس پرآپ نے کہا کہ نہیں، میں تو زینب بنت جحش کے گھر سے شہد پی کر آیا تھا۔ لیکن میں قسم کھاتا ہوں اب سے میں شہد نہیں پیوں گا۔ اور یہ بھی کہا کہ اس کے بارے میں کسی سے نہ کہنا۔ اس کے متعلق ہی یہ آیت 66:1نازل ہوئی ہے۔
بخاری: 4912، 6691
اللہ نے شہد کی اجازت دی ہے۔ اللہ کا حلال کیاہوا شہد اپنی بیویوں کی خوشنودی کے خاطر نبی کریم ؐ نے اپنے حد تک حرام کر لیا۔ اس کو سرزنش کر تے ہوئے ہی یہ آیت اتری ہے۔
اگر نبی کریم ؐ نے اس طرح کہا ہوتا کہ کوئی آئندہ شہد نہ کھائیں تو وہ اللہ کا حلال کیا ہواچیز کو حرام ٹہرانا ہوجاتا۔ بلکہ نبی کریمؐ نے اپنے حد تک نہ کھانے کی قسم کھائی تھی۔ یہ شک پیدا ہو سکتا ہے کہ یہ کیسے اللہ کا حلال کیا ہوا چیز کو حرام ٹہرانا ہو گا؟
کوئی شخص اپنی ناپسند چیز کواگر ترک کر دے تووہ دین میں گناہ نہیں ہے۔پھر بھی کوئی کھانے کی چیز پسندیدہ رہنے کے باوجود اس کو کسی وجہ سے اپنے آپ پر حرام کر لیں تو وہ گناہ ہوگا۔ کیونکہ اللہ کا حلال کیا ہوا چیز کو ترک کر نے کی علامت اس میں پائی جاتی ہے۔
اس بنیاد پر ہی نبی کریمؐ کو اللہ نے اس آیت کے ذریعے تاکید کر تا ہے۔
ایک چیز کو حلال کر نا اور حرام کر نا اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔ اللہ نے جس کو حلال کردیا ا س میں سے کسی چیز کو اللہ کا رسول بھی حرام نہیں کرسکتا۔یہ یقینی بات ہے کہ سب کو حرام کئے بغیر اپنے حد تک بھی اللہ کا رسول حرام نہیں کرسکتا تو دوسروں کو یہ اختیار بالکل نہیں ہے۔
مسلمانوں میں موجود کئی دینی علماء نے اللہ جسے حرام نہیں کیا ان میں سے کئی چیزوں کو حرام کر دیتے ہیں۔ لوگ بھی اس کو مان لیتے ہیں۔
مثال کے طور پر کیکڑا، شارک مچھلی، وہیل مچھلی، جھینگاوغیرہ سمندری جاندار کوکسی دلیل کے بغیر دینی فیصلہ سنا دیا جا تا ہے کہ یہ تمام حرام ہیں۔اس کو لوگ بھی مان لیتے ہیں۔ ان لوگوں کے لئے یہ آیت تنبیہ کر تی ہے۔
اسی طرح آدھے ہاتھ کا قمیص پہننا نہیں، پینٹ پہننا نہیں، کراف رکھنا نہیں، اور انگریزی پڑھنا نہیں، ایسے کئی فیصلے دین کے نام سے کہا جاتا ہے اور لو گ اسے مان بھی لیتے ہیں۔
انہیں بھی یہ آیت بہت سخت تاکید کرتی ہے۔ جسے بھی کوئی کہے کہ یہ حرام ہے تو دریافت کرو کہ کیا اس کو اللہ نے فرمایا ہے یا اللہ کے رسول نے؟ اگر ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہو تو اس کو حرام نہ سمجھنا ضروری ہے۔
اس کے بارے میں اور زیادہ جانکاری کے لئے حاشیہ نمبر 186 میں دیکھیں!
272۔ اللہ نے جو اجازت دی اسے روکنا نہیں
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode