Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

239۔ عورتوں میں انبیاء کیوں نہیں ہوئے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

239۔ عورتوں میں انبیاء کیوں نہیں ہوئے؟

یہ آیتیں 12:109، 16:43، 21:7کہتی ہیں کہ انسانوں کو نیک راہ دکھانے کے لئے بھیجے گئے رسول تمام مرد ہی تھے۔

عورتوں میں کسی کو اللہ کا رسول نہیں بھیجا گیا، اس سے یہ نہ سمجھ لینا کہ اس کی وجہ عورتوں کو ذلیل کرنا ہے۔

روحانیت میں اعلیٰ مقام حاصل کر نے کے لئے مردوں اور عورتوں کے درمیان مختلف مذہبوں میں فرق بتایا جاتا ہے۔ اسلام کے لحاظ سے اس طرح کا کوئی فرق نہیں ہے ، اس کو قرآن نے کئی جگہوں میں اشارہ کیا ہے۔

نیک عمل کے ذریعے اعلیٰ مقام حاصل کر نے میں، اس کے لئے اللہ سے انعامات حاصل کر نے میں مرودں اور عورتوں کے درمیان اللہ کوئی فرق نہیں دیکھتا۔ اس بات کو قرآن کی یہ آیتیں 3:195، 4:124، 16:97، 33:35، 40:40 واضح کرتی ہیں۔

کم نیک عمل کر نے والے مردوں سے نیک عمل زیادہ کر نے والی عورتیں ہی اللہ کے پاس بلند مرتبہ والی ہیں۔ وہ مرد ہے یا عورت اس کو دیکھ کر آخرت میں انعامات عطا نہیں کی جاتی بلکہ عقیدہ اور نیک چلن ہی دیکھا جاتا ہے۔

اس لئے اس سے ہم معلوم کر سکتے ہیں کہ روحانی کیفیت میں عورتیں ناقابل رہنے کی وجہ سے عورتوں میں رسولوں کو بھیجنا روکا نہیں گیاہے۔

اللہ سے وحی حاصل کر نے کے لئے اور وحی لانے والے جبرئیل سے ملنے کے لئے عورتیں ناقابل ہیں، کیا اس لئے اللہ نے عورتوں میں رسولوں کو نہیں بھیجا، ایسا بھی نہیں ہے۔

موسیٰ نبی کی والدہ کو ایک خبر اپنی طرف سے اللہ نے وحی کی ہے، اس کو آیت نمبر 20:38 اور 28:7 میں دیکھ سکتے ہیں۔

آیت نمبر 3:47 اور 19:17 میں دیکھ سکتے ہیں کہ مریمؑ کے پاس جبرئیل آئے تھے اور اللہ کا حکم سنائے تھے۔

آیت نمبر 66:11,12 کہتی ہیں کہ کوئی شخص اگر سچا مسلمان بننا چاہے تو وہ گزشتہ زمانے کے دو شخص جیسے جینا چاہئے۔ وہ دونوں ہی مسلمانوں کے لئے ایک نمونہ ہیں۔ وہ دونوں عورت ہی ہیں۔

روحانیت میں دنیا کے سارے مسلمانوں کواللہ نے نمونے کے طور پردو عورتوں ہی کا ذکر کیا ہے ۔اس سے ہم جان سکتے ہیں کہ مردوں سے مقابلہ کر کے ان سے بھی عورتیں آگے بڑھ سکتی ہیں۔

پھر کیوں عورتوں کو نبی بنا کر نہیں بھیجا گیا؟

اللہ کا پیغام پہنچانے کا کام بہت ہی کٹھن ذمہ داری ہے۔اس ذمہ داری کو سنبھالنا مردوں میں بھی سب سے ممکن نہیں ہوسکتا۔

رسول بنا کر بھیجے جا نے والے اپنی قوم کی تمام عقیدے اور اصولوں کو تنہا کھڑے ہوکرمقابلہ کر نا ہے۔

* اسطرح مقابلہ کر تے وقت مارے جاسکتے ہیں۔

* جلا وطن کئے جا سکتے ہیں۔

* پتھر پھینک کرظلم و ستم کئے جاسکتے ہیں۔

* کپڑے پھاڑ کر ننگے کئے جا سکتے ہیں۔

اور بھی کئی قسم کے تکالیف کا سامنا کر نا پڑے گا۔

اگر وہ عورت ہو تو ان اذیتوں کے علاوہ انہیں زبردستی عصمت دری بھی کیا جا سکتا ہے۔

پوری قوم کے مقابلے میں تنہا کھڑے ہو کر مخالفت کر نے سے جو مشکلیں درپیش ہو تی ہیں اس کو کوئی بھی عورت ہر گز سنبھال نہیں سکتی۔

آج بھی عورتیں بغیر مشکل کے کام ہی کو چاہتے ہیں ، بوجھ اٹھانے یا باربردار کا کام کر نے میں عورتیں شامل نہیں ہوتیں، اوراس کو پسند بھی نہیں کرتیں۔ اللہ کے رسول والا کام اس سے کہیں زیادہ سخت ہوتا ہے۔

اس طرح کہنا کہ عورتوں کو ذلیل کر نے کے لئے یہ ذمہ داری انہیں سونپا نہیں گیا ، بالکل غلط ہے۔ اس کو ہماری یہ دلیلیں بیشک ثابت کرے گی۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account