215۔ اللہ کے دوستوں کوخوف نہیں
اس آیت( 10:62) کو غلطی سے سمجھتے ہوئے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ بزرگوں کی پرستش کر سکتے ہیں۔اس آیت کا کہنا ہے کہ ہر شخص اللہ کا ولی بننے کے لئے کوشش کریں۔
مزید یہ کہ دوسری ہی آیت میں واضح کیا گیا ہے کہ اللہ کا ولی کون ہے؟
ایک شخص حقیقت میں اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور اس سے ڈرتا ہے ، اس کو کوئی نہیں جان سکتا۔ کیونکہ یہ دونوں صفات باہر دکھائی نہیں دیتیں، وہ سب دل کی باتیں ہیں۔
یہ آیتیں یہی کہتی ہیں کہ انسان یہ جان نہیں سکتا کہ اللہ کا ولی کون ہے؟ اس لئے بزرگوں کا جشن منانے کی بات ہی یہاں نہیں ہے۔
ایک شخص ہماری نظر میں نیک انسان دکھائی دیتا ہے، پھر بھی وہ ہماری ہی نظر میں اچھا آدمی دکھائی دے گا، پروہ اللہ کی نظر میں بھی اچھا انسان ہو گا، یہ ہم فیصلہ نہیں کر سکتے۔
عثمان بن مظعون نامی ایک صحابی جب وفات پائے تو ان سے مخاطب ہو کر ام الاعلیٰ نامی عورت نے کہا کہ اللہ تمہیں عزت دی۔اسے سن کر نبی کریم ؐ نے اس عورت کو تنبیہ کی کہ تمہیں کیسے معلوم کہ اللہ نے اس کو عزت دی۔ (بخاری: 1243)
عثمان بن مظعونؓ بہت ہی اچھے صحابی تھے، مہاجر تھے۔ ظاہری انداز کو دیکھ کر اگر کسی کو ولی کہنا ہو تو انہیں کہہ سکتے تھے۔ پھر بھی ان کے مرجانے کے بعد ام الاعلیٰ نے جو کہا کہ انہیں اللہ نے عزت دے دی تو ان کے اس فیصلے کونبی کریم نے سرزنش کی۔
میدان جنگ میں بڑے ہی جوش و خروش سے لڑنے والے ایک شخص کو دیکھ کر صحابیوں نے انہیں بڑھا چڑھا کرتعریف کر رہے تھے۔ لیکن نبی کریم ؐ نے ان کو جہنمی کہا تھا۔ ان کے کہنے کے مطابق جنگ میں پیش آنے والے تکلیف کو نہ سہتے ہوئے اس نے خودکشی کرلی۔ (بخاری: 2898)
اصحاب رسول تک بھی ایک شخص کوپہچان نہ سکے کہ وہ ایک نیک انسان ہے تو ہم جیسے معمولی انسان سے ایک بزرگ شخص کی شناخت کیسے ہوسکتی ہے؟
نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ محشر میں ایک شہید، ایک عالم اور ایک دولتمند وغیرہ پوچھ گچھ کے لئے کھڑا کئے جائیں گے۔ ان کے نیک اعمال کے بارے میں اللہ دریافت کر ے گا۔ وہ اپنے نیک اعمال بتائیں گے۔ اس وقت اللہ فرمائے گا، تم لوگوں نے دنیا میں شہرت پانے کے لئے ہی وہ عمل کئے تھے، اوراس کو تم نے پالیا۔ کہا جائے گا کہ انہیں جہنم کی طرف کھینچ کر لے جاؤ۔ (مسلم: 3865)
یہ حدیث کہتی ہے کہ لوگوں کے ذریعے شہداء، سخی اور عالم وغیرہ کہلائے جانے والے تینوں اللہ کی نظروں میں جہنمی ہیں۔ ایسے میں ہم کسی کوکیسے فیصلہ کر سکتے ہیں کہ یہ بزرگ ہیں ؟
ایک بچہ جب انتقال ہو ا تو عائشہؓ نے فرمایا کہ یہ جنت کی چڑیا ہے۔اور یہ بھی کہا کہ یہ بچہ کوئی گناہ نہیں کیا۔ اس طرح کہنے سے بھی نبی کریم ؐ نے منع کر دیا۔ (مسلم: 5174، 5175)
یہ حدیث کہتی ہے کہ معصوم بچے کی حالت کو بھی ہم فیصلہ نہیں کرسکتے۔
نیک بندوں کو ہم جان سکتے ہیں ، اس کے لئے چند دلیلیں موجود تو ہیں؟ اس کو بھی جان لینا ضروری ہے۔
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرواور سچے لوگوں کے ساتھ ہوجاؤ۔ (قرآن 9:119)
شرک ٹہرانے والی عورتیں ایمان لا نے تک ان سے شادی نہ کرو۔ (قرآن 2:221)
شرک ٹہرانے والے جہنمی ہیں، یہ جاننے کے بعد وہ خاص رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں ، ان کے لئے بخشش مانگنا ایمان والوں کو اور اس نبی کو بھی جائز نہیں۔ (قرآن 9:113)
ان آیتوں سے اللہ حکم دیتا ہے کہ سچے مومنوں کے ساتھ ہی رہا کر یں، مشرک عورتوں سے نکاح نہ کریں اور شرک ٹہرانے والوں کے لئے بخشش نہ مانگیں۔
ایک شخص نیک ہے یا برا، اس کا فیصلہ کر نے ہی پر مندرجہ بالا احکام کاہم پیروی کرسکتے ہیں، اس میں کوئی الجھن نہیں ہے۔
ہماری نظر میں اسلامی قانون کو مانتے ہوئے جینے والوں ہی کو ہم نیک کہہ کر فیصلہ کر سکتے ہیں۔ لیکن اسی وقت ہماری نظروں میں جو نیک دکھائی دیتے ہیں وہ اللہ کی نظروں میں بھی نیک ہوں ، اس کا ہم فیصلہ نہیں کر سکتے۔ یہی اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے۔
ہماری نظر میں جو ایماندار دکھائی دیں تو ان جیسے سچے لوگوں کے ساتھ ہم گذارہ کر نا ہے۔اسی وقت ہمیںیہ بھی ماننا چاہئے کہ وہ ہماری ہی نظر میں نیک ہے بلکہ اس کی حقیقت کو اللہ ہی جانتا ہے۔اللہ بھی اسی طرح ایمان لا نے کو کہا ہے۔
اے ایمان والو! ایمان لائی ہوئی عورتیں ہجرت کر کے اگر تمہارے پاس آئیں تو انہیں آزما کر دیکھو۔ ان کے ایمان کو اللہ اچھی طرح جانتا ہے۔ اگر تم جان لئے کہ وہ ایمان والے ہیں تو انہیں کافروں کے پاس واپس نہ بھیجو۔ (قرآن 60:10)
یہ آیت حکم دیتی ہے کہ ایمان والی عورتیں مکہ چھوڑکر مدینہ آئیں توجانچ لو کہ کیا وہ ایمان والیاں ہیں یاکسی اور مقصد سے آئی ہوئی ہیں؟ اس طرح جانچنے کے بعداگر معلوم ہوا کہ وہ مسلمان ہی ہیں،اس کو بھی ہم یقین کے ساتھ کہہ نہیں سکتے کہ وہ ٹھیک ہے۔اس لئے اس جملے سے ہم جان سکتے ہیں کہ ان کے دلوں میں ایمان موجود ہے یا نہیں اس کو اللہ ہی جانتا ہے۔
یہ آیتیں یہی کہتی ہیں کہ ہماری نظروں میں نیک بنے رہنے والے مرنے کے بعد بھی اللہ کے پاس وہ نیک ہی ہیں، یہ فیصلہ ہم نہیں کرسکتے ۔
لیکن قبروں کی پرستش کر نے والے اس بنیادی اصول کو جانے بغیر مندرجہ بالا آیتوں کو دلیل ثابت کر کے کہتے ہیں کہ ہماری نظروں میں جو نیک دکھائی دیتے ہیں ان کے بارے میں فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ اللہ کے پاس بھی نیک ہیں ۔یہ ان کی جہالت کو ثابت کرتی ہے۔
مزید یہ کہ لوگ ایک شخص کے بارے میں فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ ایک اچھا آدمی ہے، اس کے لئے وہ لوگ اس حدیث کو دلیل دکھاتے ہیں۔
انسؓ نے فرمایا:
ایک دفعہ لوگ ایک جنازے سے گزرتے وقت مرنے والے کی عمدہ اخلاق کے بارے میں تعریف کر رہے تھے۔ نبی کریم ؐ نے کہا کہ ثابت ہوگیا۔ پھر ایک بار ایک اور جنازے سے گزرتے وقت لوگ ان کی بد اخلاقی کے بارے میں برا بھلا کہنے لگے۔ اس وقت بھی نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ ثابت ہوگیا۔ عمرؓ نے پوچھا کہ کیا ثابت ہوگیا۔ نبی کریم ؐ نے کہا: اُس کے بارے میں اچھائی کہہ کر تعریف کیا گیا ، اس لئے اس کو جنت ثابت ہو گیا، اور اس کے بارے میں برابھلا کہنے لگے، اس لئے اس کو دوزخ ثابت ہوگیا۔ چنانچہ تم لوگ ہی اس زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔ (بخاری:1367)
اس حدیث سے ایسا معلوم ہو تا ہے کہ لوگ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ایک شخص کی تعریف کریں تو وہ جنتی ہے اورایک شخص کی برائی کریں تووہ دوزخی ہے۔
اس بات کو کہ لوگ ہی اچھوں کے بارے میں فیصلہ کر نے والے ہیں،یہ رائے اس حدیث میں ہونے کے باوجود کسی کو اچھا کہہ کر فیصلہ کر نا ہمیں حق نہیں ہے، اور اتنی عقل بھی نہیں ہے۔ اس مطلب سے ہم نے جو دلیلیں پیش کی تھیں یہ اس کے خلاف دکھائی دیتا ہے۔
مزید یہ کہ یہ دستورالعمل کے بھی خلاف ہے۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلام کے بالکل خلاف عمل کرنے والوں کو بڑا بزرگ مانا جاتا ہے۔گانجا مارنے والا، بیڑی پینے والا ، بغیرنہائے بالوں کو بڑھائے ہوئے گھومتے پھرنے والا، ایسے لوگوں کو بزرگ بنا کر لوگ ان کے لئے درگاہ بنائے بیٹھے ہیں۔ لوگ ٹھیک سے فیصلہ نہیں کرتے ،یہ اس کے لئے ایک سند ہے ۔
ایک آدمی کے دل میں کیا ہے اس کوکوئی نہیں جان سکتا، اس اسلامی بنیاد کے بھی یہ خلاف ہے۔
اس لئے ہم نے سوچا کہ یہ حدیث کسی اور مطلب سے کہا گیا ہوگا، اس بنیاد پر جب ہم نے تلاش کیا تو ہمیں ایک اور حدیث ملی جو اس کی تشریح کرتی ہے۔
مندرجہ بالا حدیث میں نبی کی بہت سی باتیں چھوٹ گئی ہیں۔اسی لئے لوگ فیصلہ کر سکتے ہیں کا معنی نکلتا ہے۔ نبی کا کہا ہوا مکمل جملہ دوسری حدیثوں میں جگہ پائی ہیں۔
انسؓ نے فرمایا:
ایک دفعہ میں نبی کریم ؐ کے ساتھ تھا۔ اس وقت ہمارے پاس سے ایک جنازہ گزرا۔نبی کریم ؐ نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ یہ فلاںآدمی کا جنازہ ہے۔ وہ اللہ اور اس کے رسول کو چاہنے والا تھا۔ اللہ کی اطاعت کر تے ہوئے نیک عمل کر نے والا اور اس کے لئے کوشش میں مبتلا بھی تھا۔ یہ سن کر اللہ کے رسول نے کہا ثابت ہوگیا، ثابت ہوگیا، ثابت ہوگیا ۔ پھر ایک اور جنازہ گزرا۔ اس وقت لوگوں نے کہا کہ یہ فلاں شخص کا جنازہ ہے۔وہ اللہ اور اسکے رسول سے نفرت کر نے والا تھا۔ اللہ کی مرضی کے خلاف عمل کر نے والا اور اس کے لئے کوشش کر نے والا بھی تھا۔ یہ سن کر اللہ کے رسول نے کہا ثابت ہوگیا، ثابت ہوگیا، ثابت ہوگیا۔جب لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! پہلے جنازہ کو لوگ تعریف کرنے لگے تو آپ نے کہاثابت ہوگیا ۔ دوسرے جنازہ کو لوگ برا کہنے لگے تو بھی آپ نے ثابت ہوگیا کہا۔ اس کا مطلب کیا ہے؟ نبی کریم ؐ نے جواب دیاکہ زمین میں اللہ کے لئے چند فرشتے موجود ہیں۔ ایک آدمی اچھا ہے یا برا؟ اس کو وہ لوگوں کی زبان سے بات کرتے ہیں۔ (حاکم : باب:1، صفحہ: 533)
لوگ اپنی خودی سے بات کر نے کو یہ حدیث نہیں کہتی۔ بلکہ وہ اسی کے بارے میں کہتی ہے کہ جو فرشتے لوگوں کی زبان سے ایک آدمی اچھا ہے یا برا کہتے ہیں۔ نبی، اللہ کے رسول رہنے کی وجہ سے اللہ نے ان کو سمجھا دیا کہ لوگوں کی زبان میں بولنے والے فرشتہ تھے۔ اسی کی وجہ سے نبی نے فیصلہ کیاکہ لوگوں نے جن کی تعریف کی وہ جنتی ہیں اور جن کی برائی کی وہ دوزخی ہیں۔
یہ حدیث تشریح کرتی ہے کہ لوگوں کی زبان میں فرشتے اگر بات کریں توہی وہ اللہ کے گواہ ہوں گے۔ ان کی زبانوں میں فرشتوں کے بجائے انسان خود بات کریں تو وہ اللہ کے گواہ نہ بن سکیں گے۔
انسان کی زبان میں کیا فرشتوں نے بات کی؟ یا وہ انسان کی ذاتی قول ہے؟اس کو اللہ کی سکھائی ہوئی بنیاد پراس کے رسول جان لے سکتے ہیں۔دوسرا کوئی جان نہیں سکتا۔ دنیا بھر کے لوگ بھی جمع ہو کر اگر ایک شخص کو اچھا انسان کہیں تو بھی اس کو اچھا انسان کہہ نہیں سکتے۔ اس حدیث کا یہی مفہوم ہے۔
یہ وضاحت اس طرح ترکیب پائی ہے کہ ہم نے پہلے جو دلیلیں پیش کی تھیں اس کے بھی خلاف نہیں ہے اور اسلام کی بنیادکی بھی خلاف نہیں ہے۔
درگاہ پرستی کی عبادت کو روا رکھنے والوں کے دیگر دعوے کس طرح غلط ہیں، اس کو جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 17، 41، 49، 79، 83، 100، 104،121، 122، 140، 141، 193، 213، 245، 269، 298، 327، 397، 427، 471 وغیرہ دیکھئے!
215۔ اللہ کے دوستوں کوخوف نہیں
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode