206۔خانہ بدوشوں کے لئے بھی زکوٰۃ
اس آیت (9:60) میں کہا گیا ہے کہ خانہ بدوشوں کو بھی زکوٰۃ کی رقم دینا ہے۔
اور بھی کئی آیتوں میں(2:177، 2:215، 4:36، 8:41، 17:26، 30:38، 59:7) کہا گیا ہے کہ خانہ بدوشوں کو بھی صدقہ و خیرات دینا چاہئے۔
ہم نے جوخانہ بدوش ترجمہ کیا ہے اس جگہ پر ابن السبیل کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اس لفظ کا براہ راست معنی راستے کا بیٹا ہے۔
ایک شخص کے پاس ایک عمل اگر زیادہ پایا جائے تو اس عمل کے ساتھ بیٹے کا لفظ بھی ملا کر کہنا عربوں کی عادت تھی۔
جب بھی دیکھو جنگ میں حصہ لینے والوں کو ’جنگ کا بیٹا‘ کہنے کی عادت تھی۔ جب بھی دیکھو بستی بستی جانے والے کو راستے کا بیٹا کہا جا تا تھا۔
معمولی سفر کر نے والوں کو اس نام سے پکارانہیں جائے گا۔ سفر ہی زندگی بنائے ہوئے لوگوں کو اس نام سے پکارا جائے گا۔ اس لئے خانہ بدوش اس لفظ کے لئے بالکل موزوں ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ کوئی شخص بغیرکسی گھر بارکے بستی بستی گھومتا پھرتا ہے تو اس کوکسی جگہ قائم رہنے کے لئے زکوٰۃ کی رقم خرچ کر سکتے ہیں۔
اس لفظ کو کئی لوگ مسافر اور راہ گیرکا معنی دیتے ہیں۔ اس کواس طرح وضاحت کر تے ہیں کہ سفر اختیار کر تے ہوئے سب کچھ کھوکر ایسی حالت ہوجائے کہ وہ اپنی بستی کو واپس نہ جا سکے۔
ان کے دعوے کے مطابق صرف مسافرہی اس لفظ کا معنی ہے۔ سب کچھ کھوکر اپنی بستی کو واپس جانے سے مجبور جو کہا گیا ہے وہ اس لفظ میں نہیں ہے۔ یہ ان کی قیاسی تشریح ہے۔
مزید یہ کہ معمولی مسافر کے لئے دوسرا ایک لفظ ہے۔ جب دیکھو سفر میں رہنے والے خانہ بدوش ہی کوراستے کا بیٹاکہا جاتا ہے۔ اگر خانہ بدوش کا معنی لیں تووہ خانہ بدوش رہنے کی وجہ ہی سے زکوٰۃ کا حقدار بنتا ہے، یہی بات قابل قبول ہے۔
سفراختیار کر کے سب کچھ کھونے والا فقیر یعنی حاجتمند کہلائے گا۔ اس کے لئے مسکین اور ضرورتمند کا دو لفظ استعمال کئے جانے کی وجہ سے مسافروں کو راستے کا بیٹا نہیں کہا جائے گا۔
206۔خانہ بدوشوں کے لئے بھی زکوٰۃ
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode