205۔ اللہ کی راہ میں زکوٰۃ
آیت نمبر9:60کہتی ہے کہ زکوٰۃ کی رقم آٹھ طریقوں میں خرچ کر نا ہے۔اس میں ایک حصہ اللہ کی راہ کا بھی ہے۔
اللہ کی راہ میں والا لفظ ہر نیک کاموں کی طرف اشارہ کر نے کے باوجود چند موقعوں پر سچائی کے لئے میدان جنگ میں اتر کر جنگ کر نے کی طرف ہی اشارہ ہے۔
اس آیت میں دوسری ہی معنی میں استعمال ہوا ہے۔ اللہ کی راہ میں کامطلب ہے کہ ہر نیک کاموں کو خرچ کر نے کے لئے خاص کر اس آیت کو معنی نہیں دینا چاہئے۔
اس کے لئے دو وجہ ہیں۔ نبی کریم ؐ نے اس کے متعلق ذکرکرتے وقت وضاحت کی ہے کہ اللہ کی راہ میں جنگ کر نے والے۔ (ابوداؤد: 1393)
یہ پہلی وجہ ہے۔
اس آیت میں جو کہا گیا ہے کہ’’ اللہ کی راہ میں‘‘ ، اگر اس کا مطلب ہر نیک کام ہوتا تو آٹھ قسم کے لوگوں کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں کہنے کے بعداس کو فہرست بنانے کی ضرورت نہیں۔اللہ کی راہ میں کہہ کر ایک ہی لفظ سے ختم کردیا ہوگا۔ اسی میں دیگر وہ سات قسم بھی شامل ہوگیا ہوتا۔
کیونکہ دیگر سات بھی پہلے کی معنی کے مطابق اللہ ہی کی راہیں ہیں۔ اس لئے اس جگہ میں جنگ کر نے والے کا معنی ہی لینا چاہئے۔
نبی کریم ؐ کے زمانے میں جنگ کر نے والوں کو اجرت نہیں دی جاتی تھی۔ اسی لئے اسلام رہنمائی کرتاہے کہ انہیں زکوٰۃ کی رقم میں سے دیا جائے۔
دینی کام، کتابیں شائع کرنا،مسجدیں تعمیر کرناوغیرہ کاموں کے لئے اس رقم سے نہیں دینا چاہئے۔ عام طور سے یہ اللہ کی راہ ہی میں شامل ہو نے کے باوجود اس آیت (9:60) میں جو اللہ کی راہ کہا گیا ہے اس میں یہ کام تمام جمع نہیں ہوگا۔
205۔ اللہ کی راہ میں زکوٰۃ
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode