200۔ غیر مذہب کعبہ آنے سے ممانعت کیوں؟
اس آیت (9:28) میں کہا گیا ہے کہ غیر مذہب کعبہ میں نہ آئے۔
اسلامی عبادت گاہیں مسجدوں میں غیر لوگ پاکیزگی سے آنے کو اسلا م منع نہیں کر تا۔
نبی کریم ؐ کے زمانے میں مسجد ہی ان کا صدر عمل گاہ تھا۔میدان جنگ میں قید کئے جانے والوں کو مسجد ہی میں باندھ کر رکھا جاتا تھا۔ لوگوں کے درمیان ہو نے والے مقدمہ بھی نبی کریم ؐ نے مسجد ہی میں دریافت کیا کر تے تھے۔
مسلموں اور یہودیوں کے درمیان ہو نے والے مقدمے بھی اس میں شامل ہے۔کئی غیر مسلم ممالک کے سرداروں نے بھی نبی کریم ؐ سے مسجد ہی میں ملاقات کی تھی۔ اس لئے دنیا کی کسی بھی مسجد میں غیر مسلم کا آنا اجازت دیا جانا چاہئے۔
اسلامی عبادت گاہ مسجدوں کو غیرمسلم پاکیزگی سے آنے کے لئے اسلام روکتا نہیں۔ پھر بھی دنیابھر میں ایک ہی معبود کی عبادت کے لئے تعمیر کی گئی پہلی عبادت گاہ مکہ اور اس کے اطراف کے مقامات ہی میں کئی معبودوں کو ماننے والوں کو منع کرنے کے لئے اسلام حکم دیتا ہے۔
اس کو محب انسانی کے خلاف نہ سمجھیں۔ کیونکہ اللہ نے کعبہ کو امن کامقام قراردیاہے۔اس عبادت گاہ کو اور اس کے اطراف کو مخصوص الگ قانون ہیں۔ ایسے قانون بھی ہیں کہ وہاں پر انتقام لینا نہیں چاہئے اور وہاں سے گھاس پھوس بھی توڑنا نہیں چاہئے۔
ان مخصوص قانون کو اسلام کے قبول کر نے والے ہی پیروی کر سکتے ہیں۔ دنیا فنا ہو نے تک امن کی جگہ قرار پانے والی یہ مقدس زمین ہی اس مناہی کے لئے ایک اور وجہ ہے۔
مزید یہ کہ کعبہ کوئی تفریح گاہ نہیں ہے۔ وہاں پر ایک ہی معبود پر ایمان لا نے والے صرف عبادت کر نے ہی کے لئے جانے والی جگہ ہے۔
غیر مسلم ایک ہی معبود اللہ پر ایمان نہ لانے کی وجہ سے ، اورکعبہ اللہ کی عبادت کر نے کے لئے تعمیر کی جانے والی پہلی عبادت گاہ رہنے کی وجہ سے اور اس کی تقدس کو یہ لوگ نہ ماننے کی وجہ سے وہ لوگ تفریحی ارادے سے ہی آئیں گے۔ اسی لئے کعبہ کی تقدس کو نہ ماننے والے غیر مسلم وہاں آنے کے لئے منع کئے گئے ہیں۔
اس عبادت گاہ میں غیر مسلموں کو جگہ نہیں کے لفظ میں دوسری مسجدوں میں منع نہیں کا مطلب بھی شامل ہے۔
200۔ غیر مذہب کعبہ آنے سے ممانعت کیوں؟
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode