Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

 ‏187۔ آخر ی نبی محمد ؐ

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏187۔ آخر ی نبی محمد ؐ

‏یہ آیتیں 4:79، 6:19، 7:158، 14:52، 21:107، 22:49، 33:40، 34:28، 62:3 کہتی ہیں کہ نبی کریم ؐ آخر نبی ہیں اور ‏ان کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں۔ 

بعض لوگ پوچھ سکتے ہیں کہ پہلے نبی آدم ؑ سے لے کر لگاتار نبیوں کو بھیجتے رہنے والے اللہ نے محمد نبی سے کیوں بندکر دیا؟ نبیوں کا آنا بھلائی تو ہے؟

کوئی بھی کام کر نا ہو تو اس کی ضرورت ہو تو ہی عقلمند لوگ کریں گے۔

اعلیٰ ترین عقل والے اللہ کوئی بے ضرورت کام نہیں کر یگا۔ 

نبی کریم ؐ سے پہلے لگاتار نبیوں کو بھیجنے کے لئے مناسب وجوہات تھیں۔ 

نبی کریم ؐ کے بعد ان وجوہات میں سے کچھ نہیں تھا۔ 

انسانوں کو نیک راہ دکھانے کے لئے اللہ نے ایک کتاب کے ساتھ رسول کو بھیجتا رہا، وہ کتاب اور اس رسول کی وضاحت جب غیر محفوظ حال کو ‏پہنچتاہے تو دوسرے ایک رسول کو بھیجنے کی ضرورت آن پڑتی ہے۔ 

یا ایک رسول مرجانے کے بعد ان کی لائی ہوئی کتاب اور ان کی تعلیمات کو بڑھا گھٹا کر تبدیل کر کے یا چھپا کر جب انسان اپنا کام دکھاتا ہے تو اس ‏وقت اس کو صحیح کرانے کے لئے دوسرے ایک رسول بھیجنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ 

لیکن نبی کریم ؐ کے حد تک ان وجوہات میں کوئی نہیں۔ انہیں اللہ نے جو قرآن عطا کی تھی وہ کتاب پوری طرح سے حفاظت کی گئی ہے۔ اس میں کچھ ‏بھی نہ بڑھایا گیا ہے اور نہ گھٹایا گیا ہے۔ انسانی رائے کچھ بھی اس میں داخل نہیں کیاگیا ہے۔ اس کو قرآن نے ایک مخصوص شان کہتا ہے۔ 

آیت نمبر 15:9 میں تم دیکھ سکتے ہو کہ اللہ نے خود اس کی ضمانت دیتا ہے ’’اس کو ہم ہی نے نازل کی ، اس کو ہم ہی حفاظت کریں گے‘‘۔ اس آیت ‏میں کہے مطابق اس دن سے آج تک قرآن مجیدحفاظت کیا جارہاہے۔ 

اسی طرح نبی کریم ؐ کی رہنمائی بھی حفاظت کی جارہی ہے۔ اس میں چند جاہلوں اور بدمعاشوں نے نبی کے زمانے کے بعد تحریف کرنے کے ‏باوجوداس کو تلاش کر کے ان کانٹوں کواٹھا کر پھینک دیا گیا اور تصحیح کر کے الگ کر نے کاکام نبی کریم ؐ کے وفات کے سو سال بعد علماء کے ذریعے اللہ ‏نے پوری کردی۔ 

نبی کے قول میں اگر کوئی تحریف ہو تو اس کو قرآن مجید کے ساتھ موازنہ کر کے پہچان لے سکتے ہیں۔ 

قرآن مجید کو سو فیصد اور حدیثوں کو ضرورت کے مطابق جب حفاظت کیا گیا ہے تو پھر ایک نبی آنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ 

ہر ایک زمانے میں اللہ جب بھی رسول بھیجتا ہے تو اس قوم کی حالات کو دیکھ کر اس کے مطابق قانون نافذ کر کے بھیجتا ہے۔ اس سے ایک زمانے ‏کے لوگوں کو اللہ نے جو کتاب اور رسول کی تعلیم بھیجتا ہے وہ اس کے بعد کے لوگوں کو نامناسب ہوسکتاہے۔ 

ایک نبی مرنے کے بعد اس نبی کی تعلیمات بعد میں آنے والے نسل کو نامناسب ہوگا، یہ حالت جب پیدا ہو تی ہے تو دوسری ایک کتاب نازل ‏ہونے کی ضرورت پڑتی ہے۔ 

اسی طرح ایک رسول کے زمانے میں نافذ ہونے والے قانون سے اورزیادہ قانون اس کے بعد آنے والی قوم کو سنانے کی نوبت آتی ہے تو اس وقت ‏بھی ایک اور رسول کی آمد ضروری ہے۔ 

قرآن مجید کے لحاظ سے یہ حالت نہیں ہے۔ 

اس کو نازل کر تے وقت ہی دنیا بھر کے لئے مناسب طورپر تمام احکام پوری طرح سے ترکیب پاکر نازل کی گئی۔ 

اس میں کوئی چیز ملانے، گھٹانے،تصحیح کر نے کی ضرورت ہی نہیں ہے، اس انداز سے مکمل ہے۔ 

اگر اب ایک رسول آئے تو وہ لانے والی کتاب جس انداز سے ہوگی اس انداز سے قرآن مجید جب محفوظ ہے تو اب کوئی کتاب اور رسول آنے کی ‏ضرورت نہیں ہے۔ 

اسلام کے خلاف دشمن کئی طریقوں کے تنقید کر رہے ہیں۔ لیکن قرآن مجید میں فلاں فلاں قانون اس زمانے کے لئے نامناسب ہے کہہ کے ایک ‏بھی تبصرہ مناسب وجہ کے ساتھ ان لوگوں سے ثابت کرنے نہیں ہوسکا۔ اس سے ہم جان سکتے ہیں کہ ہر زمانے کے لئے مناسب طریقے سے قرآن ‏مجید موجود ہے۔ 

ہم جانتے ہیں کہ تمام دنیا کی صدارت کے لئے امریکی سلطنت تڑپ رہی ہے۔ دنیاکی سب سے بہترین قانونی حق اور جرمیاتی قانون نافذ کر نے ‏والے 10 لوگوں میں سے ایک نبی کریم ؐ کو بھی منتخب کیا گیا ۔ اس ملک کی اعلیٰ عدالت میں امریکی حکومت نے نبی کریم ؐ کا مجسمہ بناکر کھڑا نے کے لئے ‏کوشش کی گئی۔اس کے لئے یہ دلیل ہے کہ قرآن مجید ہر زمانے کے لئے ہم آہنگ ہے ۔

اسلام پر سخت نفرت رکھنے والے صدروں میں سے ایک ادوانی جیسے لوگ بھی ملک میں پھیلی ہوئی جرمیات کو دیکھ کر یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ ‏اسلامی قانون کے ذریعے ہی ان جرموں کو روک سکتے ہیں۔اس سے ہم جان سکتے ہیں کہ قرآن مجید ہر زمانے کے لئے موزوں ہے۔ 

ہر زمانے کے لئے موزوں رہنے کی وجہ سے اوراس وجہ سے بھی کہ جو بیان کیا گیا ہے اس کو موقوف نہیں کر سکتے ، قرآن مجید للکارتا ہے کہ اس جیسا ‏کوئی بنا نہیں سکتا۔ (اس کے متعلق اور زیادہ تفصیل کے لئے اس ترجمہ کے آغاز میں مقدمہ میں ’یہ اللہ کا کلام ہے‘ کا مضمون پڑھئے۔)

آج کی یہ تہذیب یافتہ دنیاپہلے کی قوم سے زیادہ کئی قسم کے نئے مسائل سے دوچار ہے۔ ان جیسے نئے مسائل کو کوئی بھی مذہب اپنی ذاتی رائے کے ‏بنا پر ہی فیصلہ سناتے ہیں۔ لیکن مسلمانوں کے حد تک جو بھی نیا مسئلہ پیش آئے اس کو قرآن مجید کے ذریعے اور حفاظت شدہ حدیث کے ذریعے ‏دلائل پیش کر کے علماء فیصلہ کر تے ہیں۔ یعنی تمام نئے مسائل کا بھی قرآن مجید میں حل رہنے کی وجہ سے ہی انہیں اس طرح پیش کرنے ہوتا ‏ہے۔ 

ہر زمانے کے لئے موزوں قانون ایک کتاب الٰہی میں موجود ہے تو دوسری کوئی کتاب کی ضرورت نہیں۔ 

اللہ کی دی ہوئی کتاب سب لوگوں تک پہنچنے کے بجائے مخصوص گروہ تک اگر موقوف کر دیا گیا ہو تاتو اس کو پھیلانے کے لئے ایک رسول کی آمد ‏ضروری ہوتی ہے۔

قرآن مجید کی حد تک وہ بات بھی نہیں ہے۔ ایسی کوئی ملک نہیں جہاں قرآن مجید پہنچا نہ ہو۔ تقریباً دنیا کی ہر زبان میں قرآن مجید ترجمہ کیا گیا ہے۔ 

بے شک یہ اللہ ہی کا کلام ہے ، اس پر ایمان رکھنے والے دو سو کروڑ سے زیادہ لوگوں تک یہ پہنچ چکا ہے۔ 

یہ خبر تمام غیر مسلوں تک پہنچ چکا ہے کہ مسلمانوں کے پاس کلام اللہ یعنی قرآن موجود ہے ۔ وہ کلام کیا کہتا ہے یہ جاننے کے لئے جو بھی غیر مسلم ‏اگرچاہے تو انہیں کے زبان میں قرآن بہ آسانی مل جا تا ہے۔ 

اللہ کے رسول اگر اب ہو تے تو جتنے لوگوں کو ان کی تعلیم پہنچے گی کہیں اس سے کئی گنا زیادہ لوگوں تک قرآن مجید پہنچ چکا ہے، تو اس عالم میں ایک اور ‏رسول کس لئے؟ 

نبی کریم ؐ کے بعد کوئی رسول نہیں آئے گا، اس کو اچھی طرح جاننے والے چند کذاب اپنے آپ کو رسول کہہ کر دعویٰ کیا۔ 

ایک مکمل کتاب اور نبی کریم ؐ کی کامل رہنمائی زندہ جاوید رہنے کی وجہ سے اس کے سامنے ان کا جھوٹا دعویٰ ریزہ ریزہ ہوگیا۔ 

وہ کسی بات کو کہہ نہیں سکے جو قرآن میں نہیں ہے۔ قرآن میں جو ہے اس میں سے ایک قانون بھی وہ تبدیل نہیں کرسکے۔

جھوٹے نبی کی دو قریبی مثال یہاں ہم پیش کر تے ہیں۔ 

نبی کریم ؐ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا ، اس کے لئے کئی دلائل موجود رہنے کے باوجود قریب کے زمانے میں رشاد خلیفہ نامی ایک شخص نے اپنے کو ‏نبی کہہ کر دعویٰ کیا۔ لیکن اللہ کے فضل سے اس کی تحریروں ہی سے ثابت ہو گیا کہ وہ بہت بڑا جھوٹا ہے۔ 

اس کے بارے میں حاشیہ نمبر 354 میں مکمل تفصیل ہے۔

اسی طرح پاکستان میں قادیان نامی شہرمیں پیدا ہو نے والا مرزا غلام نامی شخص نے بھی اپنے آپ کو نبی کا دعویٰ کیا۔ اس کی زندگی ہی میں یہ ثابت ہو ‏گیا کہ وہ ایک جھوٹا ہے۔ 

اس کے مذہب والوں کے ساتھ کووئی میں 19.11.1994 سے 27.11.1994 تک ہم نے نو دن مناظرہ کیا۔ اس مناظرہ میں قادیانی ‏کے صدر مقام سے ان کے مذہبی پیشواؤں نے بھی شامل ہوگئے۔ 

اس مناظرہ میں انہیں کے سامنے اسی کے کتاب سے ہم نے ثابت کیا کہ وہ ایک جھوٹاتھا۔ آخر تک بھی ان لوگوں نے اس کا جواب نہ دے سکے۔ ‏اس کو ہم نے ویڈیو اور آڈیو کی شکل میں محفوظ رکھا ہے۔ 

onlinepj.com‏ کے ویب سائٹ میں بھی اس کو دیکھ سکتے ہیں

MIRZA GULAM

آج تک جس کا جواب نہیں دیا گیا ان سوالوں میں سے چند یہاں ہم پیش کر تے ہیں۔

‏(1) ’’موسیٰ نبی مرے نہیں ، وہ آسمان میں زندہ ہیں، وہ مرے ہوؤں میں سے نہیں ہیں، اس طرح ایمان لانے کے لئے اللہ نے ہم پر فرض ‏کیاہے‘‘ اس طرح مرزا غلام نے اپنی کتاب ’نور الحق‘ کی صفحہ نمبر 68 اور 69 میں لکھا ہے۔ 

ہم نے پوچھا کہ اللہ نے اس طرح کس آیت میں کہا ہے؟آخر تک وہ لوگ اس کا جواب نہ دے سکے۔ہم نے پوچھا کہ اللہ پر جھوٹ بولنے والا کیسے ‏نبی ہوسکتا ہے؟ اس کا بھی ان کے پاس جواب نہیں۔ 

‏(2) کشتی نوح نامی کتاب میں صفحہ نمبر 5 سے 9 تک مرزا غلام نے لکھا ہے کہ ’’قرآن اور تورات میں کہا گیا ہے کہ مسیح آنے کے زمانے میں ‏طاعون کی بیماری ہوگی۔‘‘

ہم نے پوچھا کہ بتاؤ اللہ نے اس طرح کس آیت میں کہا ہے؟ قرآن میں ایسی کوئی بات نہیں ہے، اس لئے انہوں نے آخر تک بتا نہیں سکے۔ جو قرآن ‏میں نہیں ہے اس کو قرآن میں ہے کہنے والاکیا جھوٹا ہے یا نبی؟ اس سوال کا بھی انہوں نے آخر تک جواب نہیں دیا۔ 

(3) مسیح آنے کے زمانے میں آسمان سے آواز آئے گی، یہی اللہ کا خلیفہ مہدی ہے۔اس طرح مرزا غلام نے اپنی کتاب شہادت القرآن کے صفحہ نمبر ‏‏41میں کہتا ہے کہ قرآن کے بعد مستند کتاب مانے جانے والی صحیح بخاری میں یہ موجود ہے۔

صحیح بخاری یہ لو سامنے ہے۔ ہم نے پوچھا کہ اس میں سے وہ حدیث دکھاؤ ۔ بخاری میں ایسی کوئی حدیث نہیں ہے ، اس لئے قادیانیوں سے وہ ہونہیں ‏سکا۔ اپنے آپ کوبہت بڑا کذاب ثابت کر نے والا کیسے نبی ہوسکتاہے؟

(4) مرزا غلام نے اپنی کتاب حقیقت الوحی کے صفحہ نمبر 86سے 89تک کہا ہے کہ اللہ نے مجھ سے کہا : ’’تو میرے عرش کی حیثیت سے ہے! تو ‏میرے بیٹے کے حیثیت سے ہے! کوئی مخلوق جو نہیں جان سکتا ایسی ایک حیثیت میں تو ہے!‘‘

اللہ کا کوئی اولاد نہیں ہوسکتا۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ وہ اللہ کو غصہ دلانے والا لفظ ہے۔عیسیٰ نبی کواللہ کا بیٹا کہنے والے اس معنی میں نہیں کہتے کہ وہ اللہ کو ‏پیدا ہوئے۔بیٹے کے حیثیت میں ہے کے معنی ہی میں کہتے تھے۔ اسی لئے وہ لوگ اللہ کے منکر بن گئے۔ 

عیسائیوں کے اللہ کے عقیدے کو کہنے والا اللہ کا رسول کیسے ہوسکتا ہے؟ 

اس طرح کہنے کو کوئی دلیل دکھاؤ کہہ کر ہم نے سلسلہ وار دلائل کے ساتھ سوال کیا۔ آخر تک جواب نہیں ملا۔ اللہ کی نظر میں کافر بن جانے والا وہ ‏کیسے نبی ہوسکتا ہے؟ 

(5) ‏’قمر‘ کا لفظ تین دن کے بعد کے ہلال ہی کو کہتے ہیں۔ ا س دن سے آج تک تمام عربوں کے پاس بھی یہی مطلب پایا جاتا ہے۔ اس کے خلاف کوئی ‏عربی عالم نے بھی آج تک کچھ نہیں کہا۔ زبان نہ جاننے والا کوئی بیوقوف ہی اس کے خلاف کہہ سکتا ہے۔ یہ بات مرزا غلام نے اپنی کتاب نورالحق ‏کی 10/98میں کہا ہے۔

لیکن قمر کے لفظ کو اللہ نے پہلی چاند کے لئے بھی استعمال کیا ہے۔اس بارے میں ہم نے کئی دلائل کے ساتھ ان سے سوال کیا۔اورہم نے پوچھا کہ ‏اللہ ہی پر تبصرہ کر نے والا، جھوٹی بات کو تراشنے والاایک بے وقوف کیسے نبی بن سکتا ہے تووہ جواب نہیں دے سکے۔ 

‏(6) تریاق القلوب کے صفحہ نمبر432 میں ’’مجھے نبی نہ ماننے والا کافر نہیں ہوسکتا‘‘ کہنے والا حقیقت الوحی کے صفحہ نمبر 167 میں کہتا ہے کہ ‏‏’’مجھے نبی نہ ماننے والا مسلمان نہیں۔‘‘ اس طرح خلاف بات کر نے والا نبی کیسے ہوسکتاہے؟ اس کا بھی ان کے پاس جواب نہیں۔ 

‏(7) آئینہ کمالات اسلام نامی کتاب کے صفحہ نمبر 565 میں کہتا ہے: ’’میں نے مجھ کو پوری طرح کھودیا۔ اب میرارب میرے اندر داخل ہو ‏گیا۔ میں خود اللہ ہوگیا۔ میں نے ہی آسمان پیدا کئے ، پھر ستاروں کو سجایا، پھر میں نے ہی چکنی مٹی سے انسانوں کو پیدا کیا۔‘‘اپنے آپ کو اللہ کہنے والا ‏یہ کیا فرعون ہے یانبی؟اس سوال کا بھی کوئی جواب نہیں۔

‏(8) اگر لعنت بھیجنا ہوتو ایک ہی لفظ میں ہزارہا لعنت کہہ دے تواس کو ایک باشعور آدمی کہہ سکتے ہیں۔جب اس کو کسی پر غصہ آگیا تویہ اس پر ‏لعنت لکھ دیتا ہے۔ لعنت بھیجتے وقت لعنت۔1، لعنت۔2، لعنت۔3، لعنت۔4، لعنت۔999، لعنت۔1000، اس طرح کئی صفحوں میں لکھ ‏دیتا ہے۔ ایک پاگل کے سوا ایسا کوئی لکھ نہیں سکتا۔ وہ اپنی کتاب نور الحق کے صفحہ نمبر 158 میں اسی طرح لکھا ہے۔ہم نے پوچھا کہ کیا یہ کوئی ‏ذہنی بیمار ہے یا نبی؟ تو کوئی جواب نہیں۔ 

‏(9) کشتی نوح کی کتاب میں صفحہ نمبر 68 میں لکھتا ہے کہ ’’مریم بھی میں ہوں، عیسیٰ بھی میں ہوں!‘‘ ہم نے پوچھا کیا یہ پاگل ہے یانبی؟ تو ‏انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 

‏(10) نورالحق اتمام الحجۃ نامی کتاب کے صفحہ میں296 میں ’’عیسیٰ نبی کی قبر فلسطین میں ہے‘‘لکھنے والا یہ کذاب کشتی نوح نامی کتاب کے صفحہ ‏نمبر 25(14) میں لکھتا ہے کہ ’’عیسیٰ نبی کی قبر کشمیر میں ہے۔‘‘ہم نے پوچھا کہ کیا اس طرح خلاف لکھنے والا شخص جھوٹا ہوسکتاہے یا نبی؟کوئی ‏جواب نہیں۔ 

‏(11) آئینہ کمالات اسلام نامی کتاب کے صفحہ نمبر 409 میں لکھتا ہے کہ ’’کیا لوگوں کو یہ جاننا نہیں چاہئے کہ مسیح عیسیٰ آسمان سے اتریں گے؟ ‏اس کو لوگ جانے بغیر کیوں ہیں؟ ‘‘اسی کتاب کے صفحہ نمبر 44میں یہ کذاب لکھتا ہے : ’’یہ ماننا کہ عیسیٰ نبی آسمان سے اتریں گے، شرک ہے!‘‘ ‏وہ کیسے نبی ہوسکتا ہے؟ 

‏(12) اس کو انگریزی میں وحی آتی ہے کہہ کر اس نے چند جملے کہے۔ وہ بالکل قواعد زبان سے عاری تھا۔اس نے کہا کہ ’’وحی جب تیزی سے آتی ‏ہے تواس طرح کی غلطیاں ہوجانا معمولی ہے۔ ‘‘ (حقیقت الوحی،صفحہ نمبر:317)اللہ بھی غلطی سے بات کرسکتا ہے کیا ایساکہنے والا نبی کوسکتا ‏ہے؟ 

‏(13) محمدی بیگم نامی ایک عورت سے نکاح کر کے دینے کواس نے اس عورت کے باپ سے پوچھا۔ باپ نے انکار کر دیا۔ اس کے بجائے سلطان ‏محمد نامی ایک شخص سے نکاح کرانے کا ارادہ کیا تھا۔ 

مرزا غلام اپنی آئینہ کمالات اسلام نامی کتاب میں صفحہ نمبر 325میں لکھتا ہے کہ ’’سلطان محمد سے اگر وہ شادی رچائی تو تیس ماہ میں سلطان محمد ‏مرجائے گا۔ وہ مرنے کے بعد عدہ ختم ہو نے کے ساتھ میں محمدی بیگم سے شادی کرلوں گا۔ اگر میں اس سے شادی نہ کروں تو وہی میرے کذاب ‏ہو نے کی دلیل ہے۔ ‘‘ لیکن سلطان محمد کے پہلے ہی اس کی موت واقع ہوگئی۔ اس سے اپنے آپ کو اس نے کذاب ثابت کردیا۔ 

مندرجہ بالا تمام باتیں قادیانیوں کے بہت بڑے سربراہوں کے سامنے ان کی کتابوں کو انہیں دکھا کر ہم نے سوال کی تھی۔ یہ سوالات ان کی ‏غیرموجودگی میں نہیں پوچھا گیا ۔ ان میں سے ایک سوال کو بھی ان سے جواب نہ بن سکا۔ 

مرزا غلام نے جوبکواس کی تھی ان میں سے صرف چند باتوں ہی کوہم نے اظہار کیا ہے۔ اس پر وحی آتی ہے کہہ کر بے شمار بکواس اور وحدت کی باتیں ‏اس نے کہی ہے۔وہ سارے بکواس فراہین احمدیہ نامی ایک کتاب میں جمع ہے۔ اس کو قادیانی کے مذہب والے چھپا کر رکھتے ہیں، اور کسی کو نہیں ‏دکھاتے۔ 

قادیانی جو مرزا غلام کے مذہب کے پیروکار ہیں، جس کو وہ وحی کہتے ہیں اس کو تمام لوگوں تک پہنچانے کے لئے کھلے طور پر کیا شائع کر سکتے ‏ہیں؟مسلمانوں کے اس سوال کو انہوں نے ابھی تک جواب نہیں دیا۔ اور اس کو کھلے عام پھیلایا بھی نہیں۔ چوری کا مال چھپا کر رکھنے کی طرح قادیا ‏نی مرزا غلام کی بکواسوں کو پوشیدہ رکھے ہوئے ہیں۔ 

‏’’اس پر کوئی غور کر نے والا ہے؟‘‘کہتے ہوئے عالم دنیا کو للکار نے کی طرح نبی کریم ؐ پر نازل ہونے والا قرآن تشکیل پایاہے۔

لیکن مرزا غلام تو یہ کہہ کر کہ مجھ پر بھی وحی آتی ہے، اس کو چھپا کر رکھا ہے۔ اس طرح چھپا کر رکھنے کے لئے کیا کوئی رسول کی ضرورت ہے؟ ‏کیارسول کا فرض سب کو سنانا ہے یا چھپا کر رکھنا ؟ اس پر اگر غور فرمائیں تو قادیانی مذہب میں کوئی بھی نہیں رہے گا۔ 

قرآن مجید پوری طرح سے محفوظ رہنے کی وجہ سے، اس کی تعلیمات آخر زمانے تک موزوں رہنے کی وجہ سے، تمام قسم کے مسائل کا مناسب حل ‏اس میں موجود رہنے کی وجہ سے، دنیا کے تمام لوگوں تک یہ پہنچ جانے کی وجہ سے، قرآن کے بعد ایک اور کتاب، نبی کریم ؐ کے بعدایک اور رسول ‏آنہیں سکتے۔ اس میں کسی بھی طرح کی شک نہیں۔ 

نبی کریم ؐ آخری نبی ہیں، آخری رسول ہیں۔ تمام دنیاکے لئے آخر دن تک کے لئے وہی رسول ہیں۔ ان کے بعد کوئی بھی نبی یا رسول آہی نہیں سکتا۔ ‏اس کے لئے یہ آیتیں سند ہیں: 4:79، 4:170، 6:19، 7:158، 9:33، 10:57، 10:108، 14:52، 21:107، ‏‏22:49، 25:1، 33:40، 34:28، 62:3 ۔ 

نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ مجھے اور مجھ سے پہلے گزرے ہوئے انبیاؤں کا مثال یہی ہے۔ ایک شخص ایک عمارت بنایا۔ اس کو سنوارا سجایا۔ ایک کونے میں ‏ایک اینٹ کے سوا سب چیزوں کو خوبصورتی سے تشکیل دی۔ لوگ اسے گھوم کر دیکھا اور متعجب ہوئے۔اور کہنے لگے کہ اس اینٹ کو بھی اس طرح ‏رکھا ہو تا تو کتنا اچھا تھا ۔ جان لو کہ میں ہی وہ اینٹ ہوں۔ میں ہی انبیاؤں کا مہر ہوں۔

‏(بخاری: 3535) 

اسرائیلی قوم کو انبیاؤں نے راہ چلاتے رہے۔ ایک نبی کے وفات کے بعد فوراً ایک اور نبی انہیں راہ چلایا کرتے۔ نبی کریم ؐ نے کہا کہ میرے بعد کوئی ‏نبی نہیں۔

‏(بخاری: 3249،3455)

اس طرح نبی کریم ؐ کا فرمایا ہوا کئی حدیثیں موجود ہیں۔ یعنی بالکل صریح طور سے کہا گیا ہے کہ ا ن کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئیں گے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account