Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

‏186۔ ناپاک کو روکنے کا اختیار

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏186۔ ناپاک کو روکنے کا اختیار

‏ان آیتوں میں کہا گیا ہے کہ نبی کریم ؐ کو ایک چیز کو حلال کرنے اور حرام کرنے کا اختیار ہے۔ 

ایک چیز کا اجازت دینا اور منع کرنا اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔اللہ نے جو اجازت دیدی اس کوروکنا یا اللہ نے جو منع کرد ی اس کو اجازت دینا ، کسی کے ‏اختیار میں نہیں ہے۔ 

ان آیتوں 5:87، 6:138،6:139، 6:150، 7:32، 10:59، 16:116 میں صاف طور سے کہا گیا ہے کہ حلال کو حرام کرنے کا ‏اختیار صرف اللہ ہی کو ہے۔ 

پھر بھی ان دو آیتوں (7:157، 9:29) میں اللہ فرماتا ہے کہ نبی کریمؐ کو وہ اختیار دیا گیا ہے۔ 

اس کو اس آیت کے خلاف نہ سمجھیں۔ 

کیونکہ نبی کریم ؐ کو قرآن کا پیغام جبرئیل ؑ کے ذریعے ملاہے۔ اسی طرح ایک اور قسم کا پیغام بھی اللہ کی طرف سے ملا ہے۔

اس پیغام کی بنیاد پر ہی نبی کریم ؐ حلال یا حرام کہیں گے ، اس لئے وہ بھی اللہ کی طرف سے آیا ہواپیغام ہی ہے۔ 

آیت نمبر 66:1 میں جو کہا گیا ہے کہ اللہ نے جسے حلال کیا ہے اس کو تم کیسے حرام کر سکتے ہو؟اس کو بھی تم خلاف مت سمجھنا۔

اس 66:1 آیت میں جو حرام کہا گیا ہے وہ لوگوں کو حرام کر نے کے بارے میں نہیں کہا گیا۔بلکہ جو حلال ہے اس کو نبی کریم ؐ نے اپنے حد تک حرام ‏کرلیاتھا۔ 

حلال کی ہوئی ایک چیز کسی کو پسند نہ آئے تو اس کو وہ اجتناب کر دے تو کوئی حرج نہیں۔ لیکن نبی کریم ؐ کو شہد بہت پسند رہنے کے باوجود دوسری کسی ‏وجہ سے انہوں نے قسم کھالی کہ میں اس کونہیں چھوؤں گا۔ اسی کو یہ آیت منع کرتی ہے۔اپنی بیویوں کی خوشنودی کی خاطر کیوں ایسا کر تے ہو؟ اس ‏سوال ہی سے اس کو ہم جان سکتے ہیں۔ 

اور زیادہ تفصیل کے لئے حاشیہ نمبر 42 اور 272 دیکھئے!   

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account