179۔کتنے دنوں میں دنیا کی تخلیق ہوئی؟
آسمانوں، زمین اور اس کے درمیان جو کچھ ہیں سب کی تخلیق کے بارے میں یہ آیتیں (7:54، 10:3، 11:7، 25:59، 32:4، 41:9,10، 41:12، 50:38، 57:4) کہتی ہیں۔ اس کو سطحی طور پر اگر دیکھا گیا تو ایک سے ایک اختلاف سا دکھنے کے باوجود حقیقت میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
ان آیتوں (7:54، 10:3، 11:7، 57:4) میں کہا گیا ہے کہ آسمانوں اور زمین کو اللہ نے چھ دنوں میں پیدا کیا ۔
آیت نمبر 41:9 میں کہا گیا ہے کہ زمین کو دو دنوں میں پیدا کیا ہے اور آیت نمبر 41:12 میں کہا گیا ہے کہ آسمانوں کو دو دنوں میں پیدا کیا ہے۔ اس طرح دیکھا گیا تو آسمانوں اور زمین چار دنوں میں پیدا کیا گیا ہے۔
یہ شک پیدا ہوسکتا ہے کہ چھ دنوں میں پیدا کیا گیا کہنے کو یہ فرق دکھتا ہے۔ قرآن میں عیب تلاش کر نے کی کوشش کر نے والے یہ سوال بھی اٹھاتے ہیں۔
سطحی طور پر دیکھیں تو اختلاف دکھائی دینے کے باوجود ایک اور آیت میں اس اختلاف کو دور کر نے کے طریقے سے خود قرآن نے وضاحت کی ہے۔
زمین کی تخلیق کو دو طرح سے تقسیم کیا گیا ہے۔ زمین کے سیارے کو دو دن میں تخلیق کیا گیا۔ انسان زندگی بسر کر نے کے لئے زمین کو تخلیق کیا گیا، اس میں بہت زیادہ انتظامات کرنا ضروری تھا۔نباتات اگنے کے لئے ، پہاڑوں کو کھونٹی بنانے کے لئے،زمین کے اندر پانی وغیرہ بہت سی انتظامات کی ترکیب کرنی تھی۔آگے آنے والی آیت میں قرآن کہتا ہے ان جیسے انتظامات کے لئے دودن ہیں۔
چار دنوں میں اس کے اوپر کھونٹیاں قائم کیں۔ اس پر برکت رکھا۔اس کی خوراک کو اس میں مقرر کیا۔ آیت نمبر 41:10 کہتی ہے کہ سوال کر نے والوں کویہی ٹھیک جواب ہے۔
قرآن خود واضح کر دیا کہ آسمان و زمین کی تخلیق لئے چھ دن جو کہا گیا ہے اس کا مطلب یہی ہے۔
آسمان کی تخلیق کے لئے دو دن۔
زمین کی تخلیق کے لئے دو دن۔
زمین میں بعض مخصوص انتظامات کے لئے دو دن۔
کل ملا کر چھ دن ہی اس کا مطلب ہے۔ صرف زمین کو الگ کہتے وقت اگر دو دن کہاگیا تو اس مخصوص انتظامات کو چھوڑ کردو دن کا معنی لینا چاہئے۔
تخلیق کے متعلق کہنے والی ان آیتوں میں صرف آسمان و زمین کی تخلیق کے بارے میں ہی بات کیا جاتا ہے۔ اگر ایسا ہو تو یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیازمین کے سوااللہ نے دوسرے سیاروں کو پیدا نہیں کیا؟
اس سوال کا جواب بھی قرآن مجید میں دے دیا گیا ہے۔ آسمان کے پیدا کر نے میںیہ آیتیں (25:59، 32:4، 50:38) کہتی ہیں کہ اس میں آسمان اور زمین کے درمیان جو کچھ ہے وہ سب بھی شامل ہیں۔
آدمی زندگی بسر کر نے کے لئے خصوصی انتظامات کی ضرورت دوسرے سیاروں کو نہ رہنے کی وجہ سے اس کو اور آسمانوں کو تخلیق کر نے کے لئے ملا کر اللہ نے دو دن لیا ہے۔
بعض لوگ پوچھتے ہیں کہ کُن کہنے سے ہوجانے کی قدرت رکھنے والے اللہ نے اس کائنات کو پیدا کر نے کے لئے چھ دن کیوں لگائے؟بعض لوگ یہ بھی پوچھتے ہیں کن کہہ کر فوراً بنانے کی قدرت رکھنے والا اللہ پھر بھی اس کو پیدا کر نے کے لئے چھ دن لگایا، ان باتوں میں اختلاف کیوں ہے؟
اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ایک مثال کے ذریعے اس کو ہم سمجھ سکتے ہیں۔
ہم کہتے ہیں کہ دنیا کا مشہور پہلوان 200کلو کواٹھاسکتا ہے۔ ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ 200کلو کی چیز کو اس نے پچیس پچیس کلو کے حساب سے الگ الگ جگہ میں بدل کر رکھا۔ ہم نہیں کہہ سکتے کہ ان دونوں میں اختلاف ہے۔ اگر وہ چاہے تو ایک ہی دم میں 200کلو وزن اٹھا سکتاہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ جب بھی اٹھائیں گے 200کلو ہی اٹھائیں گے ۔اس کا مطلب ہے وہ اٹھا سکیں گے۔
اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسی طرح اللہ جسے بھی پیدا کرے تو ہوجا کہہ کر اسی لمحے میں پیدا کر سکتا ہے۔اگر وہ چاہے تو کن کہہ کر پیدا کرسکتا ہے۔ اگر وہ چاہے تو تاخیر سے اورآہستگی سے بھی پیدا کر سکتا ہے۔ اس لئے اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
179۔کتنے دنوں میں دنیا کی تخلیق ہوئی؟
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode