166۔ قبر کی زندگی
اس مطلب سے کہ قبرنامی روحوں کی دنیا میں برے لوگ عذاب دئے جائیں گے اورنیک لوگ لطف اندوز ہوں گے، نبی کریم ؐ کے کئی مقولے موجود ہیں۔ مسلمانوں نے بھی اس کو مانتے ہیں۔
بعض لوگ اس کو اس لئے انکار کرتے ہیں کہ قرآن مجید میں قبر کی زندگی کے بارے میں یا وہاں دئے جانے والے عذاب کے بارے میں کچھ بھی کہا نہیں گیا ہے۔
قبر کی عذاب کے بارے میں قرآن مجید میں براہ راست نہ کہنے کے باوجود نبی کریم ؐاس کے متعلق کہنے کی وجہ سے وہی ہمیں کافی ہے۔ پھر بھی یہ حقیقت ہے کہ قرآن میں بھی قبر کی عذاب کے بارے میں کہا گیا ہے۔
آیت نمبر 6:93 اور 8:50 میں اللہ فرماتا ہے کہ فرشتے ظالموں کی روح قبض کر تے وقت کہیں گے:’’آج تم ذلت بھرا عذاب چکھو!‘‘
ایک برا آدمی مرنے کے ساتھ دوزخ کو نہیں جائے گا۔ بلکہ تمام دنیا مٹائے جا نے کے بعد،اور انصاف کے فیصلہ کے دن سوال و جواب ہونے کے بعد ہی انہیں جہنم کا ذلت بھرا عذاب دیا جائے گا۔
لیکن یہ آیت تو کہتی ہے کہ روحوں کو قبض کر تے وقت ہی فرشتے کہیں گے کہ آج عذاب چکھو۔ یعنی روح قبض ہو نے کے ساتھ عذاب شروع ہو جاتاہے۔ یہ قبر کے عذاب ہی کی طرف اشارہ ہے۔
اسی کی وضاحت میں نبی کریم ؐ نے کہاہے کہ قبر میں عذاب ہے۔ یہ قرآن مجید کے خلاف نہیں ہے۔
قبر کی زندگی کے بارے میں تفصیل سے جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 332، 349 دیکھئے!
166۔ قبر کی زندگی
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode