Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

‏158۔ کیا صرف ظالم لوگ مٹائے جائیں گے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏158۔ کیا صرف ظالم لوگ مٹائے جائیں گے؟

‏ان (6:47، 46:35) آیتوں میں کہا گیا ہے کہ اللہ کا عذاب جب آئے گا تو کیاظالموں کے سوادوسرے بھی عذاب دئے جائیں گے؟ 

یعنی ایسا لگتا ہے کہ یہ آیت کہتی ہے، جب اللہ کا عذاب آتا ہے تو صرف برے لوگوں ہی کو سزا دی جائے گی ، نیک لوگوں کو سزا نہیں دی جائے گی۔ 

لیکن طوفان، بارش ، سیلاب اور زلزلہ جیسے آفت واقع ہو تی ہے تو اس وقت اس آفت میں صرف برے لوگ ہی نہیں بلکہ نیک لوگ بھی متا ثر ہو ‏تے ہیں۔ اس سے بعض لوگ سمجھیں گے کہ یہ آیتیں تو مروج واقعات کے خلاف دکھائی دیتی ہے۔ 

یہ دونوں آیتیں عام طور سے لوگوں کو پیش آنے والے آفت اور آزمائش کے بارے میں نہیں کہتیں۔ بلکہ اللہ کے رسول بھیجے جاتے وقت ان اللہ ‏کے رسولوں کے خلا ف ورزی کر نے والی قوم کو جب عذاب آتی ہے تو نیک لوگوں کو جدا کر کے برے لوگوں ہی کو اللہ نے مٹایا ہے۔ اسی کو یہ ‏آیتیں کہتی ہیں۔ 

قرآن کی آیت 46:35 میں اللہ نے اس کو بالکل واضح طور پر کہا ہے۔ 

‏’’رسولوں میں سے ہمت والے جس طرح صبر کیا اسی طرح تم بھی صبر اختیار کرو،جلدی مت کرو۔‘‘اس طرح کہنے کے بعد اللہ فرماتا ہے کہ ‏‏’’بربادی جب آئے گی تو صرف گناہگار ہی مٹادئے جائیں گے۔ ‘‘

اسی طرح نوح نبی، لوط نبی، ہود نبی، صالح نبی، موسیٰ نبی وغیرہ نبیوں کی قوم سے برے لوگوں کو الگ کرکے مٹادیا گیا اور صرف نیک لوگ بچا لئے ‏گئے۔ 

انبیاء جب نہ ہوتے اس وقت آنے والی آزمائشیں اچھے اور برے لوگوں کے امتیاز کے بغیر ہی آئے گی۔ اس کو اور اس آیت کو کوئی تعلق نہیں ‏ہے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account