126۔ میدان جنگ کی نماز
یہ آیت (4:102) کہتی ہے کہ میدان جنگ میں کس طرح نماز پڑھی جائے۔
میدان جنگ میں اور اس خوف کی حالت میں کہ کہیں دشمن حملہ نہ کردے، امام دو رکعت کی نماز پڑھائے گا۔ لیکن لوگ دو جماعت میں بٹ جانا چاہئے ۔ ایک جماعت میدان میں کھڑے ہوں اور دوسری جماعت امام کے ساتھ مل کر نماز پڑھیں۔ایک رکعت ختم ہو نے کے ساتھ وہ لوگ میدان میں چلے جائیں ۔ جو جماعت نماز نہیں پڑھی وہ آکر نماز میں شامل ہوجا نا چاہئے۔ وہ لوگ آنے تک امام صاحب نماز کو طویل کر تے جائیں۔
اس سے ہم جان سکتے ہیں میدان جنگ کی ساری نمازیں ایک رکعت کی ہیں۔
لیکن اس بات کوکہ امام دو رکعت نماز پڑھیں عام نہ سمجھیں۔
کیونکہ اس آیت کی ابتداء میں کہا گیا ہے کہ ’’تم ان کے ساتھ رہ کر‘‘ اور ’’اگر تم ان کے لئے نماز پڑھاؤ تو‘‘ ۔ اس سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ یہ نبی کریم ؐ ہی کے لئے خاص قابلیت ہے۔
نبی کریم ؐ کی زندگی میں صرف ایک جماعت کو نماز پڑھا کر دوسری ایک جماعت کو نماز پڑھے بغیر چھوڑدیں تو وہ لوگ آزردہ ہوں گے۔
نبی کریم ؐ کی پیروی کر تے ہوئے نماز ادا کر نے کی سعادت سب لوگوں کو ملنی چاہئے، اسی لئے اللہ نے یہ حکم فرمایا۔
نبی کریم ؐ کے سوا دوسرے لوگ امامت کریں تونماز پڑھاتے وقت وہ ایک رکعت نماز ختم کرلیں۔ دوسری جماعت اپنے ہی میں سے ایک امام کو مقرر کر کے ایک رکعت نماز پڑھیں۔
اس آیت کو غور سے دیکھنے والا ہر کوئی اچھی طرح سمجھ سکتا ہے کہ یہ نبی کریم ؐ کے لئے مخصوص قانون ہے۔
126۔ میدان جنگ کی نماز
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode