119۔ کھال ہی میں درد کے احساس کی رگیں ہیں
اس آیت (4:56) میں کہا گیا ہے کہ جہنمیوں کی کھال جب بھی جل جاتی ہے تو ہم دوسری کھال بدلتے رہیں گے تاکہ وہ لوگ عذاب چکھتے رہیں۔
درد کے احساس کی رگیں انسان کی کھال ہی میں ہیں۔ اب تحقیق کیا گیا ہے کہ کھال جب جل جاتی ہے تو دماغ اس کو محسوس نہیں کرتا۔
ایک چھوٹا سا زخم پیدا ہوتا ہے تو انسان تڑپ جا تا ہے۔ لیکن بدن کا زیادہ تر کھال جلا ہوا انسان تڑپے بغیر پڑا رہتا ہے۔ اصل میں وہ سادہ زخم والے سے زیادہ تڑپنا چاہئے تھا۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ وہ کچھ بھی درد کے بغیر سویا ہوا ہے۔
سائنسدانوں نے اس کا سبب دریافت کیا ہے کہ زخم کے درد کو محسوس کرنے کی کھال جب جل جاتی ہے تو اس کو کوئی درد محسوس نہیں ہوتا۔
چودہ سو سال کے پہلے نبی کریم ؐ کو یہ کیسے معلوم ہوا؟
قرآن مجید ’’ان کی کھال جب جل جاتی ہے تو اس کو ہم بدل ڈالیں گے‘‘ کہنے کے بجائے ’’انہیں درد کا احساس دلانے کے لئے ہی بدل ڈالیں گے‘‘ کہا گیا ہے۔ چودہ سو سال کے پہلے ہی اس طرح کہنا انسان کو پیدا کر نے والے خالق ہی کہہ سکتا ہے۔
قرآن مجید اللہ ہی کا کلام ہے، اس کے لئے یہ بھی ایک مضبوط دلیل ہے۔
119۔ کھال ہی میں درد کے احساس کی رگیں ہیں
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode