112۔ زناکاری کے الزام کو چار گواہ
ان آیتوں میں (4:15، 24:4، 24:13) کہا گیا ہے کہ عورتوں کی عصمت کے خلاف چار گواہ ہونا چاہئے ،اسی وقت اس کو سزا دے سکتے ہیں۔
عورتوں کی عصمت اور ان کے اخلاق کے خلاف آنے والی افواہ ،اور عور ت اور مرد کے تعلقات کے بارے میں آنے والی خبروں کو لوگ بڑی پسند سے سن کر ان پر بھروسہ بھی کرتے ہیں۔
’’ہو بھی سکتا ہے‘‘ کہہ کر اس کی تائید بھی کر تے ہیں۔اس کے ذریعے ایک عورت کا مستقبل ہی برباد ہو جا تا ہے ، اس کے بارے میں کوئی فکر نہیں کرتا۔ ان کی بیٹی یا بہن کے بارے میں اس طرح اگر کوئی کہے تو کیا اس سے وہ محظوظ ہوں گے؟
خبروں کی میڈیا بھی عورتوں کے خلاق کے بارے میں کچھ سوچے سمجھے سنسنی خیز خبریں پھیلا دیتے ہیں۔
لیکن صرف اسلام ہی عورتوں کی عصمت اور اخلاق کے بارے میں بہتان لگانے کو بالکل سخت جرم قرار دیتا ہے۔ اسلام اس پر زور بھی دیتا ہے کہ ایک عورت پر عصمت دری کا الزام لگائے تو کم از کم چار گواہ ہونا چاہئے۔
چار گواہوں کے بنا عورتوں کی عصمت کے خلاف اگر کوئی الزام لگائے ، اور ان کا کہنا سچا بھی ہو تو، یہ آیت (24:4) کہتی کہ الزام لگا نے والوں کو 80 کوڑوں کی سزا دی جائے۔
ایک عورت کی بری چلن کو اگر تین مرد بھی دیکھیں اور وہ اس کو پھیلا دیں تو وہ بھی بہتان ہی سمجھا جائے گا۔ انہیں اسی کوڑے مارنا ہی چاہئے۔ چار گواہ اگر براہ راست دیکھ لیں تو اسی وقت وہ قابل قبول ہو گا۔
عورتوں کے بارے میں افواہ پھیلانے والوں کے خلاف دنیا بھرمیں کسی بھی ملک میں اس طرح کا سخت قانون نہیں ہوسکتا۔ اس سے ہم اچھی طرح جان سکتے ہیں کہ عورتوں کی شرم و حیا اور عزت کی حفاظت کے لئے اسلام کس قدر فکر کرتا ہے۔
112۔ زناکاری کے الزام کو چار گواہ
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode