110۔ بدلا ہوا کلالہ قانون
غیر نسل کلالہ کہلاتا ہے۔ ایسے لوگ بھائی اور بہنوں کو چھوڑ کر چلے گئے تو جائداد کو کس طرح تقسیم کرنا ہے، اس کو یہ آیت 4:12 بتلاتی ہے۔
یہ آیت کہتی ہے کہ مر نے والااگر لاولد ہو اور اس کو ایک بھائی اور ایک بہن ہو توان میں سے ہر ایک کو چھ میں سے ایک حصہ ہوگا۔ اس سے زیادہ ہوں تو تین میں سے ایک حصہ کی وہ سب لوگ حصہ دار ہوں گے۔
لیکن اسی سورت کی 176 ویں آیت میں بھائی بہنوں کو تقسیم کیا جانے والا حصہ الگ طریقے سے کہا گیا ہے۔
کوئی لاولد شخص مرتے وقت اگر اس کو کوئی بہن ہو تو اس کی جائداد میں سے آدھا حصہ اس کا ہوگا۔ اگر دو بہن ہوں تو انہیں جائداد میں سے تین میں سے دو حصہ ہوگا۔بھائی اور بہن بھی ہوں تو دو بہنوں کا حصہ ایک مرد کے حساب سے ہوگا۔ تم لوگ راہ بھٹکے بغیر رہنے کے لئے اللہ واضح کر تا ہے۔اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ اس طرح یہ آیت 4:176 کہتی ہے۔
ایک بھائی اور ایک بہن ہو تو آیت نمبر 4:12 کہتی ہے کہ بہن کو چھ میں سے ایک حصہ ہے۔
آیت نمبر 4:176 کہتی ہے کہ اگر ایک بہن ہو تو ساری جائداد میں سے آدھا حصہ ہے۔
دونوں آیتوں کے درمیان اختلاف رہنے سے کئی لوگ کئی طریقے سے تشریح کی ہے۔ بعض لوگ کلالہ کے لفظ کو اس آیت میں ایک رائے اور دوسری آیت میں ایک رائے پیش کیا ہے، وہ غلط ہے۔
آیت نمبر 176 میں اللہ ہی نے وضاحت کر دی کہ کلالہ کا مطلب ہے ،بغیر کسی نسل کے بھائی بہن کو چھوڑ کر جانے والا۔اس لئے غیروں کی وضاحت کو ہمیں قبول کر نا نہیں چاہئے۔
بھائی بہنوں کو چھوڑ کر جانے والے لاولدہی کے بارے میں یہ دونوں آیتین کہتی ہیں، اس میں کسی قسم کا شک نہیں۔
اگر ایسا ہو تو دونوں آیتوں میں دو الگ مقدار کیوں کہا گیا ہے؟اس کو بخاری کی ایک حدیث واضح کر تی ہے۔
براء بن عاصفؓ نے فرمایا ہے کہ قرآن میں آخر میں جو نازل ہوئی ہے وہ 4:176آیت ہی ہے۔ (بخاری: 4605)
اس لئے آیت نمبر 4:176کے آخر میں جو قانون کہا گیا ہے وہ آیت نمبر 4:12 کے قانون کو بدل ڈالا، یہی صحیح ہے۔
110۔ بدلا ہوا کلالہ قانون
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode