Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

 ‏74۔کیا طلاق کے بعد نان و نفقہ ہے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏74۔کیا طلاق کے بعد نان و نفقہ ہے؟

ان آیتوں میں (2:236، 2:241، 33:49، 65:6,7)کہا گیا ہے کہ طلاق دئے گئے عورتوں کو اچھی طریقے سے نان و نفقہ کی سہولتیں ادا ‏کرناچاہئے۔ 

ہمیں یہ بتانا ضروری ہے کہ اس آیت کو اکثر علماء نے غلط تشریح کی ہے۔ 

طلاق شدہ عورتیں تین مہینے تک دوسری شادی کئے بغیر انتظار کر نا چاہئے، یہی عدت کہلاتا ہے۔ علماء کہتے ہیں کہ ان تین مہینوں کے لئے جو خرچ ‏دیا جاتا ہے ، اسی کے بارے میںیہ آیت کہتی ہے۔

اس طرح تشریح دینے کے لئے وہ لو گ آیت نمبر 65:6 کو دلیل بتلاتے ہیں۔ اس آیت میں کہا گیا ہے کہ طلاق دیتے وقت اگر وہ عورت حاملہ ‏ہوتو اس کو تولد ہو نے تک خرچ کر یں۔ اس لئے ان لوگوں کا دعویٰ ہے کہ عدت کے عرصے تک ہی نان و نفقہ دینا چاہئے۔

ان لوگوں کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔ شوہر کے نطفے کو وہ تھامے ہوئے رہنے سے اس کو جو مزید خرچ کر نا ہے اسی کے بارے وہ آیت نمبر ‏‏65:6کہتی ہے۔ 

اس آیت میں جو الفاظ استعمال کیا گیا ہے اگر وہ اس پر غور فرماتے تو اس طرح وہ تشریح نہیں کئے ہوتے۔

عدت کے زمانے ہی کی رقم اس آیت میں اللہ نے اگر کہا ہے تو اس کو وہ عدت کا زمانہ کہا ہو گا۔ اللہ نے اس طرح کہنے کے بجائے اس نے کہا ہے کہ ‏اچھے طریقے سے دو اور انصاف سے دو ۔ 

ایک عورت کے ساتھ زندگی بسر کرکے ، اس کی جوانی سے لطف اندوز ہو کرصرف تین مہینے کا خرچ دینا اچھا اور انصاف کا طریقہ نہیں ہوسکتا۔ 

اپنے خاندان کی ایک عورت سے اگر ایسا معاملہ ہو تا تو جو انصاف دکھائی دیتا ہے، وہی انصاف ہے۔ 

قرآن کی اس (2:236)آیت میں کہا گیا ہے کہ دولتمند اپنی حیثیت کے مطابق اور غریب اپنی حیثیت کے مطابق حفاظتی رقم ادا کرنا چاہئے۔ 

طلاق دینے والا اگر بڑادولتمندہے تو اس کی حیثیت کے مطابق کروڑوں روپئے حاصل کر کے دلاناجماعت والوں کا کام ہے۔ اگر چند ہزار ہی وہ ‏دے سکتا ہے تو اس کو لے کر دینابھی ان کا کام ہے۔ کہا گیا ہے کہ اللہ سے ڈرنے والوں کو یہ عین فرض ہے۔ 

عورت کے گھر والوں سے مرد کے گھر والے جو جہیز لئے تھے اسی کو جماعت والے طلاق کے بعد لے کر دیتے ہیں۔ طلاق دئے بغیر اگر وہ مل کر بھی ‏جیتے رہیں تو جہیز کو واپس کر ناضروری ہے۔ 

اسی لئے جہیز کو واپس دلانے میں اور طلاق میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ طلاق دینے سے عورتوں کوجو تکلیف ہو تی ہے اسکو ذہن میں رکھتے ہوئے ‏مناسب نان و نفقہ دلانا جماعت کا فرض ہے ۔

مسلم قوم اس حکم الٰہی پر عمل نہ کر نے کی وجہ ہی سے مختلف قسم کے تنقیدوں کا سامنا کر نا پڑتا ہے۔ اسلام کے خلاف بولنے کے لئے اسی کو استعمال کیا ‏جا تا ہے۔ ماہانہ دی جانے والی جعلی نان و نفقہ کو مسلمانوں پر تھوپنے کی کوشش کی جا تی ہے۔ 

اس لئے اس آیت کی ہر ایک لفظ پر غور کر کے اللہ سے ڈرتے ہوئے عورتوں کو انصاف دلانا جماعت کا کام ہے۔ 

ہمارے دیش میں طلاق شدہ عورتوں کو ہر ماہ امدادی رقم ادا کرنے کیلئے قانون ہے۔ اس قانون کو مسلمان پربھی مروجہ کر نے کی استدعا ہر جگہ کیا ‏جارہاہے۔

مسلمانوں کے لئے جو قانون شریعت ہے اس کو برطرف کر کے سب کے لئے ایک ہی قانون لاگو کر نے کے لئے اشتہار بھی اسی سلسلے میں کیا جا رہا ‏ہے۔ 

طلاق کے بعد عورت کو ماہانہ نان و نفقہ دینا اسلام کو منظور نہیں۔ وہ اس لئے نہیں کہ عورتوں کو ناانصافی دلایا جائے بلکہ انہیں بھلائی دلانے اور اس ‏سے بھی بہتر انتظام کر نے ہی کے لئے وہ نامنظور کر تا ہے۔

ہر ماہ نان و نفقہ حاصل کر نے کیلئے اس میں سے آدھا حصہ مقدمہ کیلئے خرچ کیا جا تا ہے۔ وہ بوجھ بھی عورت ہی اٹھاتی ہے۔ 

جھوٹا حساب دکھا کر نان و نفقہ دینے سے اکثر مرد بچ جاتے ہیں۔ یا ایک ادنیٰ سا رقم دے کر دھوکہ دیدیتے ہیں۔ 

جس دیش میں طلاق شدہ عورتوں کونان و نفقہ دینے کا قانون ہے اسی میں اس شرط پر نان و نفقہ دی جاتی ہے کہ وہ عورت دوسری شادی نہ ‏کرے۔دوسری شادی کر لے تواس دیش کا قانون کہتا ہے کہ پہلے کا شوہر نان و نفقہ دینے کی ضرورت نہیں۔ 

اس لئے ماہانہ نان و نفقہ مل جایا کر ے تو وہ عورت دوسری شادی نہیں کر سکتی۔ کیونکہ دوسری شادی اگر کر ے گی تو نان و نفقہ حاصل نہیں کر سکتی۔ ‏نان و نفقہ سے معاشی مسئلہ اگر ایک حد تک حل بھی ہو جائے تو اس کے محسوسات کے لئے اس میں کوئی راستہ نہیں۔ بعض لوگ اس سے برے ‏راستے پر بھی مبتلا ہو سکتے ہیں۔ 

اسی وجہ سے مسلمان جعلی نان و نفقہ کے خلاف ہیں۔ 

طلاق دیا جائے تو اس وقت شوہر کی حیثیت کے مطابق ایک ہی وقت میں مناسب تلافی حاصل کر کے دینا ہی حقیقی نان و نفقہ ہے۔ 

طلاق کے بارے میں اور زیادہ جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 66، 69، 70، 386، 402، 424 وغیرہ دیکھئے! ‏

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account