Sidebar

21
Sat, Dec
38 New Articles

500۔ منہ کا چھپاناصرف نبی کی بیویوں کے لئے ہے

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

500۔ منہ کا چھپاناصرف نبی کی بیویوں کے لئے ہے

بہت سے مسلمان غلطی سے سمجھنے والی آیتوں میں 33:53 کی آیت بھی ایک ہے۔ اس آیت کو سند بنا کر چند لوگ دعویٰ کر تے ہیں کہ عورتیں منہ کو چھپانا ضروری ہے۔

اس کے بارے میں تفصیل سے جاننا ضروری ہے۔

ہم نے حاشیہ نمبر 472میں تشریح کی ہے کہ عورتیں منہ کو چھپانا نہیں ہے۔ اس کے لئے دلائل بھی پیش کیا گیا تھا۔

نبی کریم ؐ کے زمانے میں عورتیں منہ کو چھپائے نہیں تھے، اس کے لئے ہم کئی دلائل پیش کر نے کے باوجود اس کے خلاف رائے رکھنے والوں کا ایک ہی جواب یہ تھا:

ان لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ حجاب کے متعلق کہنے والی آیت میں کہا گیا تھا کہ عورتیں پوری طرح غیر مردوں سے اپنے کو چھپالینا چاہئے، اس طرح کہنے کی وجہ سے عورتیں منہ کو چھپائے بغیر تھے۔ یہ واقعہ تمام اس آیت کے نازل ہو نے سے پہلے پیش آیاتھا، اس طرح اس کو سمجھیں!

حجاب کی آیت کہلائے جانے والی اس 33:53آیت میں کیا کہا گیاہے؟

اے ایمان والو! نبی کی گھروں میں اجازت کے بغیر کھانے کے لئے داخل نہ ہو۔ ان کے برتن کو دیکھتے نہ رہو۔بلکہ تمہیں بلا یا جائے تو جاؤ۔ کھانا کھا چکو تو نکل جاؤ۔ باتوں میں مشغول نہ ہوجاؤ۔ وہ نبی کے لئے تکلیف دہ ہوگی۔تم سے (کہنے کے لئے) وہ شرمندہ ہوں گے۔ سچ بات کہنے کے معاملے میں اللہ شرماتا نہیں۔ان (نبی کی بیویوں) سے کوئی چیز مانگنی ہوتو پردے کے پیچھے ہی سے مانگو۔ یہی تمہارے لئے اور ا ن کے لئے پاکیزہ ہے۔ اللہ کے رسول کو تم تکلیف نہ دینی چاہئے۔ ان کے بعد تم ہر گز ا ن کی بیویوں سے نکاح نہیں کر نا چاہئے۔یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات ہے322۔

قرآن مجید: 33:53

یہ آیت کہتی ہے کہ پردے کے آڈ ہی سے مانگو ، اس لئے یہ لوگ دعویٰ کر تے ہیں کہ عورتیں منہ چھپا نا ضروری ہے۔

یہ آیت عام طور سے تمام مسلم عورتوں کے لئے ذاتی قانون نہیں ہے۔ صرف نبی کریم ؐ کی بیویوں کے لئے مخصوص قانون ہے، اس بات کو یہ آیت ہی واضح کر تی ہے۔

اس آیت میں استعمال شدہ

نبی کے گھروں میں کا جملہ ،

اور ان(ازواج رسول) کے پاس کچھ مانگنا ہو تو پردے کے اوٹ ہی سے مانگو کا جملہ،

اللہ کے رسول کو تم تکلیف نہ پہنچاؤ کا جملہ،

ان کے بعد کبھی بھی ان کی بیویوں سے کوئی نکاح نہ کرے کا جملہ،

واضح طور سے کہتی ہے کہ یہ ازواج رسول کے لئے مزید پابندی ہے۔

اس آیت میں کہا گیا ہے کہ نبی کی وفات کے بعد ان کی بیویوں سے کوئی بھی نکاح نہ کرے۔ وہ مزید پابندی صرف نبی کی بیویوں کے لئے خاص ہے، اس کو ٹھیک سے سمجھ جاتے ہیں۔ لیکن اسی آیت میں ایک اور پابندی جو کہا گیا ہے وہ سب کے لئے ہے کہہ کر اس آیت کے مطلب کو پھیر دیتے ہیں۔

اخلاق اور پابندی کے معاملے میں ازواج رسول کو مزید پابندی ہے، اس کو اسی سورت کی 30 سے 33 آیتوں کے ذریعے معلوم کر سکتے ہیں۔

30۔ اے نبی کی بیویو! تم میں سے کوئی کھلی بے حیائی کا کام کروگی تو ان کو دوہرا عذاب دے جائے گا۔ وہ اللہ کے آسان ہی ہے۔

31۔ (اے ازواج رسول!) تم میں سے جو اللہ اور اس کے رسول کی تابع ہو کر نیک عمل کر نے والوں کو اس کادوہرااجردیں گے۔ اور اس کو باعزت روزی بھی تیا کر رکھی ہے۔

32۔اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم اللہ سے ڈرتے ہو تو ملائم انداز سے بات مت کرو۔ جس کے دل میں بیماری ہو تو وہ لالچ میں پڑجائے گا۔اچھی باتیں ہی کرو۔

33۔ تم اپنے ہی گھر میں ٹہرے رہو۔ سابقہ جاہلیت کے زمانے میں ظاہرکر تے پھر نے کی طرح نہ پھرو۔ نماز قائم کرواور زکوٰۃ ادا کرو۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اللہ چاہتا ہے کہ تم اہل بیت کو آلودگی سے دور کردے اور تمہیں پوری طرح سے پاک و صاف کر دے۔

یہ آیتیں تمام اس بات کو واضح طور پر کہتی ہیں کہ نبی کے بیویوں کو مزید پابندی ہیں۔

تیسویں آیت میں اللہ کہتا ہے کہ اے نبی کی بیویو! تم میں سے کوئی کھلی بے حیائی کا کام کروگی تواس کو دوہرا عذاب دیا جائے گا۔اس سے معلوم ہو تا ہے کہ عام عورتوں سے زیادہ نبی کی بیویاں جو اخلاقی جرم کر تے ہیں، اس کے لئے دوہرا عذاب دیا جائے گا۔

اکتیسویں آیت میں کہا گیا ہے کہ ازواج رسول کو دوہرا انعام دیا جائے گا۔

بتیسویں آیت میں کہا گیا ہے کہ تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم اللہ سے ڈرتے ہو تو ملائم انداز سے بات مت کرو۔ جس کے دل میں بیماری ہو تو وہ لالچ میں پڑجائے گا۔اچھی باتیں ہی کرو۔

اس آیت میں اللہ نے واضح طور پر کہتا ہے کہ اخلاق و آداب کے بارے میں ازواج رسول عام عورتوں کی طرح نہیں ہیں۔

تیتیسویں آیت میں اللہ فرماتا ہے کہ تمہارے گھروں ہی میں ٹہرے رہو۔سابقہ جہالت کے زمانے میں زینت کو ظاہر کر تے ہوئے پھر نے کی طرح نہ پھرو۔

اللہ فرماتا ہے کہ دوسری عورتیں اپنی ضروریات کے لئے باہر جا سکتی ہیں۔ لیکن ازواج رسول گھر سے باہر نہ جائیں۔

ان آیتوں کو غور کر نے سے اچھی طرح واضح ہو تا ہے کہ منہ کو چھپانا صرف ازواج رسول ہی کے لئے مخصوص قانون ہے۔

اور حدیثوں میں بھی کہا گیا ہے کہ یہ قانون ازواج رسول ہی کے لئے مخصوص ہے۔

عمرؓ فرماتے ہیں:

میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! آپ کے پاس اچھے لوگ بھی آتے ہیں اور برے لوگ بھی آتے ہیں۔ اس لئے مومنوں کی ماؤں کو حجاب (پردے ) میں رہنے کے لئے حکم دیں تو اچھا ہوگا۔جب ہی اللہ نے حجاب کے متعلق آیت اتاری۔

بخاری: 4790، 4483

عمرؓ یہ نہیں کہا کہ تمام عورتیں اپنے آپ کو چھپا لینے کے لئے حکم دیں۔بلکہ یہی کہا کہ مومنوں کی ماؤں کو یعنی ازواج رسول کو ایسی پابندی لگائیں۔ اسی کے لئے یہ آیت نازل ہوئی۔

یہ آیت نبی کے گھرانے کے سلسلے ہی میں نازل ہوئی ہے، اس کے لئے مندرجہ ذیل حدیث دلیل ہے:

نبی کریم ؐ کی شادی جب زینبؓ کے ساتھ ہوئی تو نکاح کی دعوت رکھی گئی۔ سب لوگ دعوت سے فارغ ہو کر جانے کے بعد بھی ایک گروہ نبی کے گھر ہی میں بیٹھ کر گفتگو کر نے میں مشغول تھی۔ وہ بات نبی کریم ؐ کو بہت گراں گزرا۔

(سب لوگ جانے کے بعد بھی)ان میں سے صرف ایک گروہ(باہر جا نے کے بجائے) اللہ کے رسول کے گھر میں بیٹھے ہوئے بات کر رہے تھے۔ اللہ کے رسول بھی وہیں موجود تھے۔ اس وقت اللہ کے رسول کی بیوی (زینبؓ ) اپنے چہرے کو دیوار کی طرف کئے ہوئے بیٹھے تھے۔ وہاں اٹھ کر جانے کے بجائے جو بیٹھے ہوئے تھے، اللہ کے رسول ؐ کو بہت گراں گزررہا تھا۔

اس لئے اللہ کے رسول ؐنے باہر نکل کر اپنی دوسری بیویوں کے پاس گئے،سلام کیا اور خیریت دریافت کر کے واپس آئے۔ نبی جب واپس آئے تو انہیں دیکھ کر وہاں بیٹھے ہوئے لوگ سوچنے لگے کہ کہیں ہم رسول اللہ ؐ کے لئے بوجھ تو نہیں نبے۔ اس لئے وہ فوراً گھر سے باہر نکل گئے۔

اللہ کے رسول ؐ نے پردے لٹکا ئے اور گھر کے اندر چلے گئے۔ میں اس کمرے میں بیٹھی تھی۔ تھوڑی ہی دیر انہوں نے وہاں رہے۔ اس کے بعدباہر نکل کر وہ میر ے پاس آپہنچے۔ اس وقت ان پر یہ آیت (33:53) اتری۔ اللہ کے رسول ؐ نے لوگوں کو ان آیتوں کو پڑھ کر سنایا: اے ایمان والو! نبی کے گھر وں میں داخل نہ ہوں۔ دعوت کے لئے تمہیں بلایا بھی گیا ہو تو اس وقت بھی کھانا تیار ہونے کو دیکھتے مت رہ جاؤ۔ جب تم کو بلایا جائے تو داخل ہوجاؤ۔ کھانا ختم ہونے کے ساتھ باہر نکل جاؤ۔ گفتگو میں مائل مت ہو جاؤ۔ بے شک تمہارا یہ عمل نبی کو ناگوار گزرتا ہے۔ یہی وہ آیت ہے۔

انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ یہ آیت اترنے کے ماحول کے بارے میں اور نبی کریم ؐ کی بیوی حجاب ڈال کر چھپائے جانے کے بارے میں لوگوں میں میں ہی اچھی طرح جاننے والا ہوں۔

مسلم: 2803

یہی واقعہ دوسرے الفاظوں میں بخاری کی 5466 حدیث میں کہا گیا ہے۔

یہ آیت نازل ہونے کا موقع اور اس آیت میں استعمال ہو نے والا جملہ واضح طور پر کہتا ہے کہ منہ کو چھپانے کا قانون صرف ازواج رسول ہی کو لاحق ہے۔

دیگر عورتوں کا قانون حاشیہ نمبر 472 میں وضاحت کیا گیا ہے۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account