Sidebar

07
Thu, Nov
47 New Articles

499۔ کیا یہ 113، 114سورتیں جادو کے متعلق اتری ہیں؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

499۔ کیا یہ 113، 114سورتیں جادو کے متعلق اتری ہیں؟

بعض لوگ دعویٰ کر تے ہیں کہ قرآن مجید میں 113 اور114سورتیں نبی کریمؐ کو جادو کرتے وقت اتری ہیں۔ ہر ایک آیت پڑھنے کے ساتھ ایک گرہ کھل کر نبی کریم ؐ نے شفا پاتے گئے ۔ اس طرح کہہ کر انہوں نے یہ بات ثابت کر نے کی کوشش کی کہ جادو سے نبی کریم ؐ کو ضرر پہنچانے کی خبر بالکل صحیح ہے۔

نبی کریم ؐ پر جادو کیا جانا اور اس کے ذریعے انہیں متاثر کرنا سب جھوٹی کہانی ہے۔ اس کو ہم نے حاشیہ نمبر 357 میں تفصیل سے کہا ہے۔

نبی کریم ؐ پر جادوکئے جانے کی خبر ہی جب باطل ہو تو اسی کے لئے یہ دونوں سورتیں اتری ہیں کی خبر بھی جھوٹی کہانی ثابت ہوجاتی ہے۔

راوی معتمد رہنے کے باوجود نبی کریم ؐ پر جادو کئے جانے کی خبر اسلام کی بنیاد ہی کومسمار کر دینے والی ہے، اس لئے ہم کہتے ہیں کہ وہ جھوٹی کہانی ہے۔

اس بات کے لئے کوئی مناسب دلیل نہیں ہے کہ113 اور 114کی سورتیں نبی کریم ؐ پر کئے جانے والے جادو کو مٹانے کے لئے اتاری گئی ہے۔ قابل قبول راوی کی تسلسل بھی نہیں ہے۔

اس کے بارے میں ابن کثیر کی تبصرے کو ذرا دیکھئے!

قرآن کے مسفر ثعلبی اپنی تفسیر میں کہتے ہیں کہ نبی کریم ؐ پر جادو کر نے کے بعد نبی کریم ؐ نے علی، زبیر، عمار بن یاسر وغیرہ کو اس کنویں کے پاس بھیجا۔ وہ لوگ کنویں سے پانی کو سینچا۔ وہ پانی مہندی کی رس کی طرح تھا۔ پھر اس سے چٹان کو ہٹایا گیا۔ اس کے نیچے کھجور کے شاخ کے غلاف کو باہر نکالا گیا۔ اس میں نبی کے سر کے بال اور ان کے کنگھی کی دانتیں تھیں۔ سوئی میں پروئے ہوے تاگے میں بارہ گانٹھ ڈالا ہوا تھا۔ اسی وقت113اور 114دو سورتوں کو اتارا گیا۔ایک ایک آیت پڑھتے گئے تو ایک ایک گرہ کھلتا گیا۔ اس طرح ثعلبی کا کہنا ہے۔ اس میں صرف اتنا ہی ہے کہ عائشہؓ اور ابن عباس نے کہا۔ ان دونوں نے کس سے کہااور ان راوی تک پہنچنے والا تسلسل کچھ بھی نہیں ہے۔ اس میں چند باتیں مستحکم خبر کے ساتھ اختلاف رکھتی ہیں۔ابن کثیر کہتے ہیں کہ ایسا بھی ہے جو کسی نے نہیں کہا۔

راویوں کے تسلسل کے بغیر کہی جانے والی کوئی بھی حدیث جھوٹی کہانی کے مترادف ہے، اس لئے اس کو دلیل نہیں بنا سکتے۔

اسی طرح ابن حجر بھی اس کا تبصرہ کیا ہے۔

بیہقی نے کمزور راوی کی تسلسل سے اپنی کتاب دلائل النبوت میں کہتے ہیں کہ جادو کر نے کے لئے گیارہ گانٹھ ڈالے گئے، اسی کے بارے میں فلق اور ناس وغیرہ سورے نازل کئے گئے، ہر سورہ اترتے وقت ایک ایک گانٹھ کھلتے گئی۔ اسی طرح ابن سعد نے ابن عباس کے ذریعے راویوں کی تسلسل کے بغیرخبروں کو روایت کی ہے۔ اس طرح ابن حجر نے تبصرہ کیا ہے۔

نبی کریم ؐ پر جب جادو کیا گیا تو اس وقت ہی یہ دو سورتیں نازل کی گئیں ، اس کے لئے کوئی معتمد روایت نہیں ہے۔ جادو سے متاثر کر سکتے ہیں، اس اعتماد والے بھی مانتے ہیں کہ یہ کمزور ہے۔ اس لئے یہ ایک ایسی جھوٹی کہانی ہے کہ جسے دلیل نہیں بنا سکتے۔

ان دو سورتوں کو غلط تشریح دے کربعض لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ جادو ہی کی بات کرتی ہے۔

خاص کر فلق کی سورت میں کہا گیا ہے کہ گرہ میں پھونک مارنے والوں کے شر سے پناہ مانگتا ہوں ۔ وہ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ گرہوں میں پھونک مار کر جادو کر نے والی عورتوں ہی کے بارے میںیہ کہتا ہے، اس لئے اس سے معلوم ہو تا ہے کہ جادو کا اثر ہے۔

یہ ان لوگوں کا قیاس ہی ہے کہ گرہوں میں پھونک مارنے کی شر سے، یہ بات جادوگرنی کے متعلق ہے ۔ اس کے سوا اللہ نے یا رسول اللہ نے اس کی کوئی تشریح نہیں کی۔اس کے لئے کوئی دلیل بھی موجود نہیں ہے کہ گرہوں میں پھونک مارنے والی عورت تو جادوگرنیوں ہی کو کہا جاتا ہے۔اس کے لئے جب دلیل مانگا گیا تو وہ لوگ جواب نہیں دے سکے۔

ان کا کہنا غلط ہے، اس کو معمولی انسان بھی کہہ سکتا ہے۔

جادو سے متاثر کر سکتے ہیں کے عقیدے والوں کا بھروسہ یہی ہے کہ صرف عورتیں ہی نہیں، بلکہ مردیں بھی جادو کر سکتے ہیں۔ ان لوگوں کا بھروسہ ہے کہ نبی کریم ؐ کو لبید نامی یہودی مرد نے ہی جادو کیا تھا۔ ایسی صورت میں جادو کر نے والی عورتوں سے پناہ مانگنے کے لئے کہنا کیسے مناسب ہوگا؟

اس سورت میں گرہوں میں پھونکنے والی عورتوں کے شر سے پناہ مانگا گیا ہے۔ جادو کر نے والے مردوں سے حفاظت نہیں ہوگا؟

متاثر کر نے کی طاقت اگر جادو کو ہے تو اس سے پناہ مانگنے کے لئے ہی ان سورتوں کے ذریعے اللہ راستہ دکھاتا ہے توصرف گرہوں میں پھونکنے والی عورتوں کی شر سے پناہ مانگنے کو کہہ کر جادو کرنے والے مردوں سے حفاظت نہ کر نے کی حالت کو کیا اللہ پیدا کر سکتا ہے؟

اس طرح اگر سوچا جائے توایسا معلوم ہو تا ہے کہ ان کی دی ہوئی وضاحت بیکار اور اللہ کا قول بے معنی ہو جا ئے گا۔

جادو سے متاثر کر سکتے ہیں، اس طرح بھروسہ کرنے والوں کا یہ عقیدہ نہیں ہے کہ گرہوں میں پھونکنے کا ایک ہی راستے کے سوا کوئی جادونہیں ہے ۔

ہزاروں طریقوں سے جادو کر سکتے ہیں، یہی ان کا عقیدہ ہے۔ یہ سورت اگر جادو سے ہمیں حفاظت پانے کے لئے نازل کیاگیا ہو تو اس میں گرہوں میں پھونکنے کی ایک ہی قسم کا جادو موجود ہے۔ اس کے سوا اگر کوئی جادو کیا تو اس سے کسی قسم کی حفاظت نہیں ہوگی۔

اس سے کیا حقیقت ظاہر ہو تا ہے؟ یہ جادو گروں سے پناہ مانگنے کے لئے نازل نہیں کیا گیا ۔اس سے معلوم ہو تا ہے کہ اللہ اس طرح نامکمل طریقے سے نہیں سکھائے گا ۔

دنیا میں اکثر مرد ہی جادو کیاکرتے ہیں۔ جادوگرنیاں شاذو نادر ہی ہیں۔ مزاحیہ کہانیوں اور ڈراؤنی کہانیوں ہی میں جادوگرنی ایک بوڑھی کو دکھایا جاتا ہے۔ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ مرد ہی زیادہ تر جادو گر رہنے کی وجہ سے جادو کر نے والی عورتوں سے پناہ مانگو کہنا نامناسب دکھائی دیتا ہے۔

گرہوں میں پھونکنے کی شر کا مطلب کیا ہے؟ گرہ کوبراہ راست معنی بھی گرہ ہی ہے، اس کے باوجود یہاں وہ معنی درست نہیں ہے۔ اگر سوچے کہ گرہ ڈالنے سے ہمیں کیا ضرر پہنچ سکتا ہے تو گرہ کا براہ راست معنی یہاں ہم لے نہیں سکتے۔

گرہ کو اس کے براہ راست معنی سے ہٹ کر دوسرے معنی میں بھی استعمال کیا گیا ہے۔

مثال کے طور پر موسیٰ نبی کو ہکلاپن تھا۔ اس کے متعلق وہ اللہ کے پاس عرض کر تے ہوئے(20:27) کہا کہ یا اللہ! میرے سینے کو کشادہ کر دے۔ میرے کام کو آسان کردے۔ میری زبان کی گرہ کھول دے!

اس آیت سے ہم یہ نہیں سمجھیں گے کہ زبان میں گرہ ڈالاگیا ہے۔ موسیٰ نبی کوہکلاپن تھا۔ہم یہی سمجھیں گے کہ اسی کو انہوں نے گرہ کہا ہے۔ کوئی بھی اس کو گرہ نہیں سمجھے گا۔

اسی طرح شادی کے متعلق اللہ کہتا ہے کہ شادی کر نے کے بعد دونو ں اگر ملے بغیر جدا ہو گئے تو آدھا مہرادا کر دینا چاہئے۔ سوائے اس کے کہ نکاح کا گرہ جس کے ہاتھ میں ہے وہ معاف کردے۔(2:237)

مرد اور عورت نکاح کے ذریعے ملنے کو اللہ نے یہاں گرہ کہا ہے۔

اس لئے ہمیں ڈھونڈ کر دیکھنا چاہئے کہ اس سورۃ میں جو گرہ کہا گیا ہے اسکے موافقت میں کیا کوئی حدیث میں کہا گیا ہے؟

اس طرح تلاش کیا گیاتومعلوم ہوا کہ نبی کریم ؐ نے جو ایک خبر دی تھی وہ اس کی مناسبت میں موجود ہے۔

نبی کریمؐ نے فرمایا:

شیطان آدمی کے سراہنے بیٹھ کر اس کے سوتے وقت اس پرتین گرہیں ڈالتا ہے۔ جگنے کا وقت آتے ہی وہ کہے گا کہ اور بھی بہت وقت ہے، سو جاؤ۔ اگر وہ جگ گیا تو ایک گرہ کھل جاتا ہے۔ پھر جب وہ وضو کر تا ہے تو دوسراگرہ بھی کھل جاتاہے۔ نماز کے لئے تکبیر باندھنے کے بعد تیسرا گرہ بھی کھل جا تا ہے۔ اس کے بعد وہ اچھی صبح کو پاتا ہے۔ اگر نہیں تو سستی میں رہے گا۔

بخاری: 1142، 3269

اس سے معلوم ہو تا ہے کہ شیطان کا ڈالا ہوا گرہ کا مطلب ہے اچھے اعمال کر نے سے روکنااور برے اعمال کا ترغیب دینا۔

اس طرح شیطان گرہ ڈال کر ہمیں گمراہ نہ کرنے کے لئے پناہ مانگنا ہی گرہوں میں پھونکنا ہے۔

بغیر کسی دلیل کے قیاس کے طور پر نامناسب تشریح کر نے سے بہتر حدیث کی مدد سے گرہ کا معنی سمجھ لینا ہی ٹھیک ہے۔

114 کی سورت میں کہا گیا ہے کہ دلوں میں وسوسہ ڈالنے والیکی شر سے پناہ مانگتے ہیں ۔ یہ بھی 113 کی سورت جیسی ہی ہے۔

جادو کے متعلق اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 28، 285، 357، 468، 495وغیرہ دیکھیں!

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account