50۔ راہ نبی کی ضرورت کو احساس دلانے والا روزے کا قانون
ہمیں معلوم ہے کہ روزہ دار دن میں مجامعت میں مبتلا نہ ہو اور رات میں صحبت کر سکتے ہیں۔
اسلام کی ابتدائی دور میںیہ قانون تھا کہ صرف دن ہی میں نہیں بلکہ رات کے وقت بھی مجامعت نہ کیا جائے۔اس قانون کو بدلوا کر اس آیت (2:187) کے ذریعے روزہ دار رات کے وقت ازدواجی زندگی میں مبتلا ہو نے کی اجازت دی گئی۔
اسی بات کو یہ آیت براہ راست کہتی ہے۔اس کے ساتھ اس عقیدے کی تفصیل بھی اس میں موجود ہے کہ جس طرح قرآن اسلام کا اصل سند ہے اسی طرح نبی کریم ؐ کی تشریح بھی اصل سند ہے۔ اس کے متعلق تفصیل سے جانیں۔
اس آیت سے ہم معلوم کر سکتے ہیں کہ اسلام کی ابتدائی دور میں رات کے وقت بھی مجامعت کرنے سے اللہ نے روک رکھا تھا۔ اس ممانعت کو صحابیوں سے پیروی نہ ہو سکا۔اس لئے اس ممانعت کو انہوں نے توڑ دیا۔ لوگوں کی کمزوری کو نظر میں رکھتے ہوئے اس مناہی کو اللہ نے ہٹادی اور اجازت دیدی کہ اب سے تم رات کے وقت ازدواجی زندگی میں مبتلا ہو سکتے ہو۔
پہلے منع کیا گیا تھا کہ رات کے وقت بھی مجامعت میں مبتلا نہ ہو، لیکن اس طرح منع کر نے کے بارے میں کوئی آیت قرآن میں نہیں ہے۔
اللہ اس آیت میں کہتا ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کر رہے تھے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رات میں ازدواجی زندگی میں مبتلا ہونا پہلے منع کیاگیا تھا۔ اسی وقت وہ خیانت کہلاتا ہے جبکہ ایک منع کی ہوئی عمل کو ان لوگوں نے کیا ہو۔
اسی آیت سے ہم جان سکتے ہیں کہ اس نے ان کی توبہ قبول کی اور انہیں معاف کیا۔ منع کی ہوئی ایک عمل کو کرنے ہی سے معافی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اجازت ملی ہوئی عمل کے لئے معافی مانگنا بے معنی ہے۔ اس سے بھی ہم جان سکتے ہیں کہ رات کے وقت بھی ازدواجی زندگی میں مبتلا ہونا منع کیا گیا تھا۔
رات کے وقت بھی ازدواجی زندگی میں مبتلا ہو نے کے لئے منع کیا گیا تھا، اسی لئے ’’اب سے تم ازدواجی زندگی میں مبتلا ہو سکتے ہو‘‘ کہہ کراللہ نے اس ممانعت کو ہٹا دی۔
رات کے وقت بھی ازدواجی زندگی میں مبتلا ہو نے کے لئے ممانعت تھی، اور وہ ممانعت اب سے ہٹادی گئی ، اسی بات کو اللہ نے ان تین جملوں کو استعمال کر کے فرماتا ہے۔
اگر یہ دعویٰ سچ ہو تا کہ صرف قرآن مجید ہی اللہ کی وحی ہے تورات کے وقت ازدواجی زندگی مبتلا نہ ہونے کی ممانعت قرآن مجید میں موجود ہونا چاہئے تھا۔ لیکن رات کے وقت مجامعت میں مبتلا نہ ہونے جو پہلے منع کیا گیا تھا وہی خبر قرآن میں کہا گیا ہے۔ رات کے وقت مجامعت نہ کرنے کا حکم کسی بھی آیت میں نہیں ہے۔
نبی کریم ؐ ہی نے اس طرح روکا ہوگا۔وہ تو آپ خود منع نہیں کئے ہوں گے۔ اگر آپ خود منع کئے ہو تے تو نبی کریم ؐ کو اللہ احتجاج کرنا تھا۔اللہ یہ کہنا چاہئے تھا کہ ’’تم رات کے وقت جو اس طرح کیا تھا اس میں کوئی غلطی نہیں، محمد نے غلطی سے کہہ دیا ۔‘‘
اس طرح اللہ نہ کہنے کی وجہ سے ایسا معلوم ہو تا ہے کہ قرآن میں نہ رہنے کے باوجود جو نبی نے منع کیا تھا اس مناہی کو اللہ نے اپنا بنا لیا۔
اللہ کی طرف سے جو وحی آئی وہ صرف قرآن ہی نہیں۔ بلکہ نبی کریم ؐ کے دل میں اللہ نے جو بھی خیال ڈالتا ہے وہ بھی وحی ہے۔ اس کی بھی پیروی کرنا ہے، یہ آیت اس کے لئے سند ہے۔
قرآن کے احکام کو پیروی کر نے کے ساتھ نبی کریم ؐ کی رہنمائی کی بھی پیروی کرنا ہے، اس کے بارے میں اور بھی تفصیل کے لئے حاشیہ نمبر 18، 36، 39، 55، 56، 57،60، 67، 72، 105، 125، 127، 128، 132، 154، 164، 184، 244، 255، 256، 258، 286، 318، 350، 352، 358، 430 وغیرہ دیکھیں!
50۔ راہ نبی کی ضرورت کو احساس دلانے والا روزے کا قانون
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode