‏489۔ صاف عربی میں غیر زبانوں کی الفاظ کیوں؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

 ‏489۔ صاف عربی میں غیر زبانوں کی الفاظ کیوں؟

‏یہ آیتیں12:2، 13:37، 16:103، 20:113، 26:195، 39:28، 41:3، 41:44، 42:7، 43:3، 46:12 کہتی ہیں ‏کہ قرآن مجید واضح طور پر عربی زبان میں نازل کیا گیا ہے۔ 

قرآن مجید میں غیر زبان کے الفاظ بھی جگہ پائی ہوئی ہیں، ایسے میں اس کو صریح عربی زبان کیسے کہا جا سکتا ہے؟ اس طرح قرآن میں نقص ‏ڈھونڈنے والے تبصرہ کر تے ہیں۔

دنیا کی کسی زبان میں غیرزبان کے الفاظ شامل ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ غیر زبان کے الفاظ شامل ہو نے سے وہ غیر زبان ہو نہیں سکتی۔

غیر زبان بولنے والے لوگوں کے نام غیر زبان ہی میں ہو سکتا ہے۔ ان لوگوں کے نام کو استعمال کر تے وقت اس کو ایسے ہی استعمال کر نا پڑتا ہے۔ 

اسی طرح ایک حصہ کی پیداوار چیزیں یاتیار ہو نے والی چیزیں دوسری زبان بولنے والے حصہ کو جب جاتی ہے تو بعض اوقات غیر زبان کے نام ہی ‏سے جاپہنچتی ہیں۔ مثلاًاٹلی نامی غذا کو نہ جاننے والے حصہ میں جب اس کو تعارف کیا جاتا ہے تو اس کو اٹلی کے نام ہی سے تعارف کیا جائے گا۔ اس ‏لحاظ سے بھی غیر زبان کی شرکت سے کوئی بھی زبان بچ نہیں سکتی۔ 

صریح عربی زبان کا یہ مطلب نہیں کہ غیر زبان کے الفاظ اس میں شامل نہیں ہیں۔

ہر زبان کے لئے قواعد اور اصطلاح ہوتی ہیں۔ اگر اس کی پیروی کر تے ہوئے کوئی بات کر تا ہے تو ہم کہیں گے کہ وہ اصل زبان میں بات کر تا ہے۔ ‏اگر وہ اس کے خلاف بات کرتا ہے تو ہم یہ نہیں کہیں گے کہ وہ اصلی زبان میں بات کر تا ہے۔ 

مثال کے طور پر لوگ کے لئے لوگاں کہنا، پرندے آئے کے بجائے پرندے آیاکہنا، وہ مارا جا ئے گا کہنے کے بجائے اس کو کاٹیں گے کہنا، خبریں ‏سنانے والا کہنے کے بجائے خبریں بتانے والا کہنا ، ایسے کئی طرح سے کہہ کر زبان کو بگاڑا جاتا ہے۔ یہ اردو کی زبان رہنے کے باوجود اس کو صحیح ‏اردوکہہ نہیں سکتے۔

اسی طرح گفتگو کے وقت بھی کئی لفظوں کو بگاڑ کر بات کر تے ہیں۔ کہاں سے آتے ہو؟ پوچھنے کے بجائے ’کدھر سے آتئیں‘ پوچھا جاتا ہے۔ ایسے ‏کئی مثالیں موجود ہیں۔ 

اسی طرح زبان کے قواعد سے ہٹ کر بات کریں تواس کو اصل زبان نہیں کہا جا سکتا۔ 

نبی کریمؐ پڑھے لکھے نہ رہنے کے باوجود قرآن مجید میں اس طرح بیہودہ پن کا طریق عربی زبان میں دکھائی نہیں دیتا۔ زبان کے ماہر لوگ اختیار کر ‏نے کے لائق قرآن مجیدمیں قواعد اور اصطلاح موجود ہیں۔ کوئی بیہودہ طریق اس میں نہیں ہے۔ لفظوں کو توڈ مروڈنااس میں نہیں ہے۔ 

اسی کو صریح عربی کہا جا تا ہے۔ 

اس طرح اگر کوئی کہے کہ ’ہمے سب مل کو وزیر اعظم کنے شکایت کرنا‘، یہ سب اردو کے الفاظ رہنے کے باوجود اس کو ہم بے ڈھنگا اردو ہی کہیں ‏گے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ الفاظ اردو کے رہنے کے باوجود اس کو بگاڑ دیا گیا ہے۔ 

صریح عربی اور بے ڈھنگا عربی اسی طرح استعمال کیا جاتا ہے۔

ہر زبان میں غیر زبان کے الفاظ شامل ہو نے کی طرح عربی زبان میں بھی شامل ہو جانے کی وجہ سے قرآن مجید میں بھی وہ الفاظ استعمال کیاجانا ‏فطری بات ہے۔ اس لئے قرآن مجید صریح عربی زبان میں ہے ، یہ اس کے خلاف نہیں ہے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account