Sidebar

08
Sun, Sep
0 New Articles

‏451۔ یاجوج ، ماجوج کون ہیں؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏451۔ یاجوج ، ماجوج کون ہیں؟

‏ان18:94، 21:96 آیتوں میں یاجوج ماجوج کے بارے میں کہا گیا ہے ۔

دنیا فنا ہو نے کے قریب جو ایک گروہ نکلے گی ، وہی یاجوج ماجوج ہے۔ دنیا فنا ہو نے سے پہلے واقع ہونے والے دس نشانیوں کے بارے میں نبی کریم ؐ ‏نے پیشنگوئی کی تھی ، ان میں سے ایک یہ یاجوج ماجوج کی آمد بھی ہے۔ اس کے بارے میں نبی کریم ؐ نے واضح انداز سے فرمایا ہے۔ 

یہ جماعت بہت زمانے سے موجود ہیں۔ پہاڑوں سے گھرے ہوئے ایک حصہ میں وہ بسے ہوئے ہیں۔ ان پہاڑوں کے درمیان لوہے کے تختوں کو ‏جوڑ کر اس پر تانبا پگھلا کر ڈالاگیا ہے۔ اسے پا ر کر کے وہ لوگ آنہیں سکتے۔ اسے کرید کر بھی وہ باہرنہیں آ سکتے۔قیامت کے دن کے قریب وہ اس ‏رکاوٹ کو توڑ کر وہ لوگ باہر آئیں گے۔ایک سے ایک ٹکرانے کے انداز سے ان لوگوں کی گنتی بہت زیادہ ہوگی۔ اس کو ان 18:94-96 ‏آیتوں میں کہا گیا ہے۔ 

یہ آیت 21:96 کہتی ہے کہ آخر میں یاجوج و ماجوج کا وہ گروہ کوکھول دیا جائے گا۔ وہ فوراً (سیلاب کی طرح ہر ایک اونچائی سے )تیزی سے چلے ‏آئیں گے۔ 

یہ آیت کہتی ہے کہ قیامت کے دن کے قریب ان کے لئے راستہ کھول دیا جائے گا۔اس کے متعلق نبی کریم ؐؐ اور بھی تفصیل سے کہا ہے:

‏’’اس وقت اللہ یاجوج وماجوج کے گروہ کو بھیجے گا۔ وہ لوگ ہر ایک اونچائی سے تیزی سے آئیں گے۔ ان میں سے پہلے آنے والے تبریہ نامی تالاب ‏سے پانی پئیں گے۔ پیچھے آنے والوں کو پانی نہیں ملے گا۔ اس وقت عیسیٰ نبی اوران کے ساتھی اس گروہ سے محاصرہ کئے جائیں گے۔ اس زمانے میں ‏ایک گائے کا سر آج کے سو سونے کے سکہ کے برابر دکھائی دینے کے انداز سے محاصرہ لمبا ہوگا۔ عیسیٰ نبی اللہ سے دعا کریں گے۔ یاجوج و ماجوج کا ‏گروہ یکسرمر جائیں گے۔پھر عیسیٰ نبی اور ان کے ساتھی کوہ طور سے نیچے اتریں گے۔ اس گروہ کا اجسام زمین میں اس طرح مر کر پڑا ہو گا کہ ایک ‏بالشت جگہ بھی باقی نہیں ہو گا اور سڑی بدبو پھیلی ہوئی ہوگی۔ اس وقت عیسیٰ نبی اللہ کے پاس پھر سے دعا کریں گے۔

اس وقت اللہ اونٹ کی گردن کے مانند پرندوں کو بھیجے گا۔ وہ ان جسموں کو لے جا ئیں گے اور دور پھینک دیں گے۔ اس کے بعد اللہ بارش برسائے ‏گا۔بارش ایسی برسے گی کہ کھوٹا ہو یا مٹی کا گھر کسی کو نہیں چھوڑے گی۔ وہ زمین کو آئینہ کی طرح پاک کر دیگی۔‘‘

نبی کریم ؐ نے فرمایا: یہ (اللہ کی طرف سے) زمین کوحکم دیاجائے گا کہ’اے زمین! تو اپنا پھل اگا دے! تیری ترقی کو پھر سے دکھادے!‘ ۔ اس ‏زمانے میں ایک ہی انار کو ایک بڑی جماعت کھا ئے گی۔ اس کے چھلکے میں پوری جماعت سایہ حاصل کر سکتا ہے۔ دودھ میں برکت کیا جائے گا۔ ‏ایک اونٹ کا دودھ ایک بڑی جماعت کے لئے کافی ہوگا۔ ایک گائے کا دودھ ایک قبیلے کے لئے کافی ہوگا۔ ایک بکری سے دوہنے والا دودھ ایک ‏خاندان کے لئے کافی ہوگا۔وہ لوگ اس طرح جیتے وقت اللہ ان پر پاکیزہ ہوا بھیجے گا۔ سارے مسلمانوں کی جانوں کو وہ قبض کر ے گا۔ صرف برے ‏لوگ ہی بچیں گے۔ وہ زندہ رہتے وقت ہی دنیا فنا ہوجائے گی۔ 

مسلم: 5629

وہ کس ملک میں اس طرح بند کئے گئے تھے، اس کونہ اللہ نے فرمایا نہ ہی رسول نے کہا۔ قیامت کے دن کے قریب ہی ان کاظاہر ہو نا تھا ،اس لئے ‏انسان انہیں نہ جانناہی بہترتھا۔ اسی لئے اللہ نے انہیں چھپا کر رکھا ہوگا۔ 

ایسا ایک گروہ بند کیا گیا ہوتا تو جدید اوزار، ہوائی جہاز، اور دوربین وغیرہ دریافت ہونے والے اس زمانے میں کیا وہ دنیا کو معلوم نہ ہو ا ہوتا؟ تانبا پگھلا ‏کر انڈیلا گیا ہے تو اس کی چمک دمک ہی سے اسے جان لیاگیا ہوتا۔ اس طرح بعض لو گ سوال کر رہے ہیں۔ یہ سوال بالکل غلط ہے۔

انسان کے پاس ایسے جدید اوزار رہنے کے باوجود انہیں پوری طریقے سے اب تک استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ بہت اونچائی سے بھی زمین کی تصویر لی ‏گئی ہے۔اسے دیکھنے کے سوا زمین کی ہر ایک انچ اور ہر ایکڑ کو انسان ان اوزاروں کے ذریعے اب تک تحقیق نہیں کیا۔ زمین ہی کے کئی حصوں کو اب ‏بھی تحقیق کیا جا رہا ہے، اس طرح خبروں کو دیکھ کر ہم جان سکتے ہیں۔ 

اس سرزمین میں انسان کے قدم نہ چھونے والے بہت سے حصے اب بھی موجود ہیں۔ آسمان میں گردش کر تے ہوئے طاقتور دوربین کے ذریعے ‏سے اگر ہر ایک ایکڑ کو تحقیق کر نے کی کوشش بھی کریں تو درخت اور جنگلات جیسے رکاوٹ نہ ہو گا تو ہی زمین میں رہنے والوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ ‏رکاوٹ ہو گا تو ان جنگلوں ہی کو دیکھ سکتے ہیں۔ 

جنگلات اور غار وغیرہ دوربین کے ذریعے دیکھنے کو روک دیتی ہیں۔ 

پہاڑوں سے گھرے ہوئے جنگلات یا غار وغیرہ میں اگریاجوج و ماجوج کا گروہ ہوگا تو کسی بھی آلات کے ذریعے ان کی موجودگی کو جان نہیں سکتے۔ 

تانبے کے دھات پر بہت جلد کائی پھیل کر وہ سبز رنگ میں بدل جا نے کی وجہ سے اس کی چمک سے اس کو معلوم نہیں کر سکتے۔ دور سے دیکھو یا ‏قریب سے بھی دیکھو تو ایسا معلوم پڑے گا کہ پہاڑوں پر کائی جمی ہوئی ہے۔

کسی کی آنکھوں کو دکھائی دئے بغیر وہ جماعت اس زمین کے کسی ایک حصہ میں زندگی بسر کر رہی ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔

مستقبل میں انسان کی کوشش سے وہ ان کے قریب ہوسکتا ہے۔ لیکن وہ قیامت کے دن کے قریب کا وقت ہی ہوسکتا ہے۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account