Sidebar

08
Sun, Sep
0 New Articles

‏446۔ انسان کس امانت کا بوجھ اٹھایا؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏446۔ انسان کس امانت کا بوجھ اٹھایا؟

‏اس آیت 33:72 میں کہا گیا ہے کہ صرف انسان کے لئے ایک امانت( اچھی طرح سے دیکھ بھال کرکے سپرد کر دینا) عطا کیا گیا ہے۔ 

اس آیت میں جوامانت کہا گیا ہے وہ کیا ہے؟ اس کے بارے میں نہ قرآن نے کہا ہے اور ناہی حدیثوں میں جگہ پائی ہے۔ پھر بھی انسانوں کے اور ‏ساری مخلوقات کے درمیان جو فرق ہے وہ سمجھداری ہی ہے۔ اس لئے ہم معلوم کر سکتے ہیں کہ یہ آیت اسی کی طرف اشارہ کر تی ہے۔ 

بعض علماء کہتے ہیں کہ امانت کا مطلب قرآن مجید ہی ہے، یہ قابل قبول نہیں ہے۔کیونکہ اس آیت میں سارے مخلوقات کے لئے امانت کہا گیا ہے۔ ‏اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ انسان نے اس بوجھ کو اٹھا لیا۔ 

اگر امانت کا مطلب قران مجید لے لیا جائے تو محمد نبی کی قوم کے پہلے گزرے ہوئے لوگ اس قرآن کو لادلیناچاہئے تھا۔ اگر ایسا نہیں ہے تو ثابت ہو ‏تا ہے کہ یہ معنی غلط ہے۔ 

امانت کا مطلب قرآن ہی ہے کہنے والے اس کے لئے اس آیت کو دلیل بتاتے ہیں: 

اس قرآن کو اگر ہم پہاڑ پر اتارتے توتم دیکھتے کہ وہ خوف الہٰی سے جھک کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتے۔انسان کی غورو فکر کے لئے ہم ان مثالوں کو ‏انہیں بیان کر تے ہیں۔ 

قرآن: 59:21

اس آیت کو اور اوپر درج شدہ آیت کو ملا کرہم اس فیصلہ کو آ نہیں سکتے کہ امانت کا مطلب قرآن ہے، یہ قابل قبول نہیں ہے۔ کیونکہ اس آیت میں ‏جو واقع نہیں ہوا ہے اس بات کو یہاں مثال کے طور پرپیش کیا گیا ہے۔اللہ نے فرمایا ہے کہ اگر اتارا ہو تا، اس کا مطلب ہے اتارا نہیں گیا۔

لیکن اس آیت 33:72میں جو تخلیق کے وقت پیش ہوا تھا اس کے بارے میں کہا گیاہے کہ اس امانت کو اٹھانے کے لئے آسمان، زمین اور پہاڑوں ‏پرہم نے پیش کیا، وہ اٹھانے سے انکار کر دئے۔صرف انسان نے اس بوجھ کو اٹھالیا۔ 

ہر انسان جانتا ہے کہ دوسری کسی مخلوق کو نہیں دی گئی، صرف انسان ہی کو دی گئی وہ چیز سمجھداری ہی ہے، فہم و فراست ہی ہے۔ اس طرح جان ‏لینے ہی کے لئے کوئی دوسری وضاحت قرآن میں یا حدیثوں میں کہا نہیں گیا۔   

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account