443۔ صابئین
ان آیتوں میں 2:62، 5:69، 22:17 صابےئن کے متعلق کہا گیا ہے۔
بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ لوگ زبور کے مطابق چلنے والے کہتے ہیں۔اس کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے۔
اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ آگ کی پوجا کر نے والے ہی صابئین ہیں۔ یہ بالکل غلط ہے۔ ان آیتوں میں کہا گیا ہے کہ صابئین کی نیکیوں کو معاوضہ ملے گا۔ آگ کی پوجا کر نے والے قوم کی نیکیوں کو قبول نہیں کیا جا ئے گا، اس حقیقت کے خلاف ہی ان لوگوں کا قول ہے۔
جب حدیثوں کو تحقیق کیا گیا تومعلوم پڑا کہ صائبین وہ لوگ ہیں جو اللہ کے رسول بھیجے نہ جانے کے باوجود اپنے غور و فکر کواستعمال کر کے توحید کے عقیدے کو سمجھ گئے تھے۔وحدت کو سمجھتے ہوئے اللہ کے ساتھ شرک نہ ٹہرانے والی قوم ہی صابئین ہے۔اس طرح سمجھنے کے لئے حدیثوں میں دلیل موجود ہے۔
نبی کریم ؐ نے جب توحید کے عقیدے کو کہا تو آپ کو نہ ماننے والے دشمنوں نے نبی کریم ؐ کو صابی کا نام دیا تھا۔اس کا جمع ہی صابئین ہے۔
نبی کریم ؐ کوجب سفر میں پانی نہ ملا توآپ نے اپنے صحابیوں کو بھیج کر رکھا۔ جب ایک عورت کوپانی کی مٹکی لے کر جا تے ہوئے وہ لوگ دیکھا تو انہوں نے اس عورت کو نبی کریم ؐ کے پاس بلانے لگے۔ تو اس عورت نے پوچھا کہ کیا اس صابی آدمی کے پاس؟صحابیوں نے کہا ، ہاں اسی آدمی کے پاس۔یہ بہت بڑے ایک حدیث کا ایک حصہ ہے۔
دیکھئے: بخاری: 344
اس سے ہم جان سکتے ہیں کہ نبی کریم ؐ اس زمانے کے لوگوں میں صابی کے نام سے ہی جانے جا تے تھے، اور نبی کریم ؐنے بھی اس سے انکار نہیں کیا۔ اگر وہ برے عقیدے والوں کو کہا جاتا تو صحابیوں نے اس عورت کے پاس اعتراض کرتے۔ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا، بلکہ اس کو قبول کر لیا۔
ابوذرؓ نے اسلام کے بارے میں اور نبی کریم ؐ کے بارے میں جان کر مکہ آتے ہیں۔نبی کریم ؐ سے تنہائی میں مل کر اسلام قبول کر لیتے ہیں۔ اس کے بعد مکہ کے بت پرستوں کے پاس جا کر کھلم کھلا اعلان کر تے ہیں ،میں مانتا ہوں کہ عبادت کے لائق اللہ کے سوا کوئی نہیں، محمد نبی اللہ کے رسول ہیں۔تو فوراًمکہ کے بت پرستوں نے اس صابی کو ماروکہہ کر حملہ کر تے ہیں۔ یہ بخاری کی حدیث 3522 میں درج ہے۔
اس سے ہم جان سکتے ہیں کہ اگر کوئی اسلام قبول کر لے تو لوگ اس کا نام صابی رکھ دیتے ہیں۔
اس طرح ایک جماعت کے ساتھ ہونے والی جنگ میں وہ لوگ ہار گئے اور اسلام قبول کر نے کے لئے تیار ہو گئے۔ اس وقت انہوں نے ایسا کہنے کے بجائے کہ ہم اسلام میں شامل ہو تے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم صابی ہوگئے۔ اس کو سپہ سالار خالد بن ولید نے نہ مانا اوران سے متواتر جنگ کر نے لگے۔اس کو سن کر نبی کریمؐ نے خالد بن ولید کو ڈانٹا۔ (بخاری: 4339، 7189)
اس سے معلوم ہو تا ہے کہ صابی کہنا نبی کریم ؐ کو انکار نہیں تھا، بلکہ توحید کے عقیدے میں ثابت قدم رہنے والے صابی کہلائے جاتے تھے۔
نبی کریم ؐ اللہ کے رسول بنائے جانے سے پہلے بت کی پرستش سے انکار کرتے ہوئے توحید پر قائم رہنے والی ایک قوم بھی تھی۔ صرف عبادت کے طور طریقے انہیں معلوم نہ تھا۔ اسے اللہ کے رسول کے ذریعے ہی معلوم کر سکتے تھے۔ اس کے سوا دوسرے معاملوں میں صابئین کی قوم اچھے اخلاق والی تھی۔
آج بھی اللہ کے رسول کی تعلیمات کو نہ حاصل کر نے والی قوم بھی ہو سکتی ہے۔ اللہ کا دیا ہوا علم ہی انہیں صابی بن کر جینے کے لئے کافی ہے۔
443۔ صابئین
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode