‏441۔ بے جان سے تخلیق شدہ جاندار

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏441۔ بے جان سے تخلیق شدہ جاندار

‏ان آیتوں 2:28، 3:27، 6:95 میں کہا گیا ہے کہ بے جان سے ہی جاندار کو پیدا کیا گیا ہے۔ 

سائنسدان جو کہتے ہیں کہ تمام جاندار جن سے پیدا ہوئی ہیں، وہ تمام بے جان ہی ہیں۔ 

اس زمانے میں جبکہ قرآن نازل ہواتھا اورسائنسی جانکاری نہ ہو ئی تھی کیا کوئی سوچ سکتا تھا کہ جاندار ،بے جان سے پیدا کیا گیا ہے؟ ہر گز سوچا نہیں ‏ہوگا۔ 

تمام بے جان چیزیں مختلف قسم کی بے جان چیزوں کی مجموعے سے پیدا ہوئی ہیں۔ بے جان چیزیعنی ایک پتھر یا ایک قطرہ مٹی کو الگ الگ چیزکر سکتے ‏ہیں۔ اس طرح الگ کئے ہوئے چیزوں کو جدا جدا عناصر میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ اس کائنات میں موجود تمام بے جان چیزیں اس طرح عناصر ہی سے ‏بنے ہوئے ہیں۔ 

بے جان چیزوں میں مندرجہ بالا عناصر کے علاوہ کچھ نہ ہوگا۔

اسی طرح انسان کے ساتھ تمام جانداروں میں ان عناصر کے سوا دوسرا کچھ نہ ہوگا۔ 

اس بیسوی صدی کی انکشاف کہ بے جان عناصر ہی سے جاندار چیزیں پیدا ہوتی ہیں، قرآن مجید نے چھٹویں صدی ہی میں کہہ کر ثابت کر دیا کہ یہ اللہ ‏ہی کاکلام ہے۔ 

اس آیت 2:28 میں کہا گیا ہے کہ تم جو بے جان تھے،اللہ نے تمہیں جان دی۔

ہر ایک آدمی تخلیق ہو نے سے پہلے وہ کہیں بھی نہیں رہا۔ کوئی چیز سا بھی نہیں رہا۔ اسی حالت کو یہاں بے جان کی حالت کہا گیا ہے۔ اس کا مطلب ‏ہے کہ تم کچھ بھی نہ تھے، تم کو جان دیا گیا۔ 

اس کے متعلق اور زیادہ جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 347دیکھیں!  

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account