Sidebar

08
Sun, Sep
0 New Articles

‏431۔ مجبوری کا مطلب کیا ہے؟

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏431۔ مجبوری کا مطلب کیا ہے؟

‏یہ آیتیں 2:173، 5:3، 6:119، 6:145، 16:115کہتی ہیں کہ جو ممانعت کی گئی اس کو کوئی مجبوراً کردے تو ان پر کوئی گناہ نہیں۔

سب جانتے ہیں کہ دوسروں کے ذریعے زبردستی کیا جانا اور جان جانیکی حالت کو پہنچ جانا ہی مجبوری کی حالت کہا جا تا ہے۔ لیکن نبی کریم ؐ نے واضح کی ‏ہے کہ ہر روز کھانے کا کو ئی راستہ نہ پانا بھی مجبوری ہی کہلاتا ہے۔ 

چند صحابہ نے نبی کریم ؐ سے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! ہم جہاں بستے ہیں اس حصہ میں ہمیں قحط ہوتا ہے۔ اپنے آپ مرا ہوا چیزکس حالت میں ‏ہمیں حلال ہوگا؟ اس کے لئے اللہ کے رسول نے کہا کہ صبح میں پینے کا دودھ اور شام میں پینے کا دودھ اگر نہ ملے تو اس کو کھا سکتے ہو۔ 

احمد: 20893، 20896۔ اور دارمی: 1912

یہ حدیث کہتی ہے کہ ایک دن میں دو وقت کھانا، دودھ جیسے مائع چیزیں اور سبزی غذا وغیرہ نہیں ملا تو جو منع کیا گیا ہے اس چیز کو کھا سکتے ہیں۔

میں نے نبی کریم ؐ سے پوچھا کہ اپنے آپ مرا ہوا چیز ہمارے لئے کب حلال ہوگا؟ نبی کریم ؐ نے پوچھا کہ تمہارا غذا کیا ہے؟ میں نے کہا کہ صبح اور شام ‏تھوڑا سا دودھ۔ اس وقت نبی کریم ؐ نے اس حالت میں خود بخود مرے ہوئے چیزوں کو ہمارے لئے حلال کردیا۔ 

ابو داؤد: 3321

مرنے کی حالت میں ہونا ہی مجبوری نہیں ہے۔ دو وقت کا کھانانہیں ملا تو وہ بھی مجبوری ہی ہے۔ اس حال میں رہنے والے دین میں جومنع کیا گیا ہے ‏انہیں کھا سکتے ہیں۔ 

اس طرح کہنے والا اللہ کہ مجبوری کی حالت میں رہنے والے منع کئے چیزوں کو کھا سکتے ہیں ، اس کے لئے دو شرط بھی رکھا ہے۔ اسے بھی ہم دھیان ‏میں رکھنا چاہئے۔ 

وہ نہ خواہشمند ہو اور نہ حد سے گزرنے والا ہو۔ یہی دو شرطیں ہیں۔ 

منع کی ہوئی غذاؤں کو کھانے کی خواہش میں اس مجبوری کی حالت کواختیار نہیں کرنا چاہئے۔ ایسا سوچنا کہ قحط زدہ مقام پر جانے سے منع کی ہوئی ‏چیزوں کو کھا سکتے ہیں، یہی خواہشمندی کہلاتی ہے۔

مجبوری کی حالت کو پہنچنے والے اسی میں قائم رہنے کی کوشش نہ کریں۔ اس مجبوری کی حالت سے چھٹکارا پانے کے لئے کوئی راستہ ڈھونڈنا چاہئے۔ ‏اس کے لئے جدوجہد کر نا چاہئے۔ ایسی کسی کوشش کے بغیر اگر کوئی سستی کرتے ہوئے منع کی ہوئی غذاؤں کوکھاتے ہوئے رہنا ہی حد سے گزرنا ‏ہے۔ 

مجبوری کی حالت کو پہنچنے والے ان دونوں شرائط کی بنیاد پر منع کی ہوئی چیزوں کو کھا سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح خون ہمارے لئے ‏منع کیا گیا ہے۔حادثے میں پھنس کر خطرناک حالت میں رہنے والوں کو اور آپریشن کے لئے خون کی ضرورتمندوں کو دوسروں کا خون چڑھایا جا تا ‏ہے۔ 

یہ آیت سند ہے کہ جب بھوک مٹانے کے لئے منع کی ہوئی چیزوں کو کھا سکتے ہیں توجان بچانے کے لئے دوسروں کا خون چڑھاسکتے ہیں۔جان ‏بچانے سے زیادہ بڑی شرط کچھ نہیں ہو سکتا۔  

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account