Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

42۔ ممنوع غذائیں

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

42۔ ممنوع غذائیں

یہ آیتیں 2:173، 5:3، 5:96، 6:119، 6:145، 16:115 کہتی ہیں کہ چار غذائیں ممنوع کی گئی ہیں۔ 

خوبخود مرے ہوئے جانور، خون اور خنزیر یہ تینوں ممنوع کی گئی ہیں ، یہ آسانی سے سمجھ میں آتی ہے۔ غیر اللہ کے لئے پکارے گئے کا مطلب ہی اچھی طرح غور کر نے پر سمجھ میں آتا ہے۔ 

اس زمانے کے عرب اپنے بتوں کے لئے چیزیں نذر کرتے وقت اور ذبح کر تے وقت ان بتوں کے نام آوازکے ساتھ پکارا کر تے تھے۔ اسی وجہ سے اس آیت میں پکارا ہوا کہا گیا ہے۔

غیر اللہ کے لئے جو ذبح کیا جاتا ہے وہ جانور بھی اس میں شامل ہے۔

غیر اللہ کے لئے نذر کر نیوالی چیزیں بھی اسمیں شامل ہیں۔

آیت نمبر 5:3 میں صرف یہی نہیں کہ غیر اللہ کا پکارا ہوا کہا گیاہے بلکہ بتوں کے لئے ذبح کیا ہوا بھی ملا کر کہا گیا ہے۔ ذبح کیا ہوا،جاندار چیزوں کی طرف اشارہ کر تا ہے، اس لئے پکارا ہواکامطلب ہے کہ بے جان چیزوں کو غیر اللہ کے لئے نذر کرنا ۔ 

اس لئے آیت نمبر 5:3 سے ہم جان سکتے ہیں غیر اللہ کے لئے نذرکی ہوئی اور بھینٹ کی ہوئی چیزیں ، اور غیر اللہ کے لئے ذبح کی ہوئی جانوریں نہ کھانا چاہئے۔ 

غیراللہ کے لئے پھوڑے جانے والے ناریل ، غیراللہ کے لئے پیش کر نے والے پوجا کی چیزیں، بتوں پر انڈیلے جا نے والے بھینٹ کی چیزیں ، درگاہوں میں دفن کئے ہو ئے لوگوں کے لئے نذرانے اور ان لوگوں کے لئے فاتحہ دلا کر مقدس مانے ہوئے چیزیں، یہ تمام چیزیں غیر اللہ کے واسطے پکارے ہوئے چیزوں میں جمع ہیں۔ یہ سب چیزں حرام ہیں۔ 

یہ آیتیں یہی مطلب کہتی ہیں کہ ان آیتوں میں جو چار قسم کی غذائیں کہی گئی ہیں اس کے سوا دوسری کوئی غذاممنوع نہیں ہے۔

بعض لوگوں کے دل میں یہ گمان پیدا ہو سکتا ہے کہ کیا اس کے سوا کتا، لومڑی اور گدھے کھا سکتے ہیں؟ 

ان چار چیزوں کے سوااور بھی کئی غذائیں دین میں منع کی گئی ہیں۔ تو اللہ نے صرف ان چار چیزوں کے بارے میں ہی کیوں کہا؟ اس کو ہم تفصیل سے جان لینا چاہئے۔

اسلامی قانون لوگوں کو درجہ بدرجہ ہی عطا کیا گیا۔ ایک زمانے میں اللہ نے کسی بھی غذاکوروکا نہیں تھا۔ پھرصرف مندرجہ بالا چار قسم کی غذائیں ہی روکی گئیں۔اس وقت تک کوئی دوسری غذا نہیں روکی گئی۔ 

اس کے بعد سب پاک چیزوں کی اجازت دی گئیں۔ ساری ناپاک چیزوں کو روکا گیا۔ نبی کریم ؐ کو اختیار دیا گیا کہ ساری ناپاک چیزوں کی تفصیل بتائیں۔ آیت نمبر 7:157 اور 9:29 میں اس کو دیکھ سکتے ہیں۔

اس لئے ان چار چیزوں کے علاوہ جن چیزوں کو نبی کریم ؐ نے منع کیا تھا ، وہ بھی ممنوع قرار دی گئیں ۔ 

قرآن مجید میں ان ممنوع چیزوں کے ساتھ اور چند جاندار بھی نبی کریم ؐ نے منع کیاہے۔ وہ منع بھی اللہ ہی کی طرف سے آیا ہوا مناہی ہے۔ اس سے بھی ہم اجتناب کر نا ہے۔ 
سمندری جاندار

سمندری جانداروں میں منع کی ہوئی چیزیں کوئی نہیں۔ سمندری جاندار چیزیں سب حلال ہیں۔

بعض علماء کہتے ہیں کہ کیکڑا، شارک مچھلی اور وہیل وغیرہ نہ کھانا چاہئے، اس کو نہیں مانو۔ کیونکہ ایسا کہنا نہ قرآن میں ، ناہی حدیث میں کوئی دلیل موجودہے۔ یہ ان لوگوں کا قیاس ہے۔ 

آیت نمبر 5:96 کہتی ہے کہ سمندر میں شکار کرنا اور اس کا کھاناتمہارے لئے حلال ہے۔ 

آیت نمبر16:14 کہتی ہے کہ تازہ گوشت تمہارے کھانے کے لئے اسی نے سمندر کوتمہارے قابو میں کیا۔ 

نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ سمندرمیں مرے ہوئے بھی حلال ہیں۔

(ترمذی: 64، ابو داؤد: 76، ابن ماجہ: 380، نسائی: 59، 330 ، 4275، احمد: 6935، 8380، 8557، 8737، 14481، 22017 موئطا)

سمندری جانداروں میں سے کوئی چیز اگر منع کرنا ہوتا تو اس کو اللہ اور اس کے رسول کہنا چاہئے تھا۔ کسی اور کو منع کر نے کا اخیتار نہیں۔اللہ اور اس کے رسول نے سمندری جانداروں میں سے کسی ایک کو بھی منع نہیں کیا تھا۔ 

لیکن انسان کو نقصان پہنچانے والی ہر چیزدین اسلام میں منع کیاگیا ہے۔ سمندری جانداروں میں بھی اگر کوئی چیز انسان کو ضرر پہنچانے والی ہو تو وہ بھی دین میں ممنوع ہے۔ 

پرندے پرندوں کے نام گنواکر یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے، ایسا نہ قرآن میں کہا گیا ہے اور نہ ہی حدیثوں میں۔ پھر بھی نبی کریم ؐ نے۔۔ پرندوں کی ذات میں کون سی حرام ہیں ، ایک عام بنیادی اصول فرمایا ہے۔ 

’مکلب‘ نامی ہر ایک پرندے کو نبی کریم ؐ نے کھانے کے لئے منع کیا ہے۔ مسلم: 3914

بعض لوگ مکلب کا مطلب ناخن کہتے ہیں۔ کوئی بھی پرندہ ہو تو اس کو ناخن تو ہوگا ہی۔ اس لئے اس کا مطلب یہ ہو جائے گا کہ ہم ایک بھی پرندہ نہیں کھاسکتے۔ 

جھپٹ کر شکار کر نے کے قابل پنجہ والے پرندے ہی اس کا صحیح مطلب ہے۔شکار کر نے کے لئے استعمال ہو نے والے پنجے جن پرندوں کو ہے انہیں کھانا منع ہے۔ 

گدھ، چیل اور باز وغیرہ پرندے دوسری جانداروں کو اپنے پنجوں سے شکار کر تے ہیں۔ان جیسے پرندوں کو ہم دور کر دینا چاہئے۔ مرغی جیسے پرندوں کو نوکدار ناخن رہنے کے باوجود وہ مرے ہوئے چیزوں کو کھاتے وقت ہی وہ اپنے ناخنوں کو استعمال کرتی ہیں۔ (کیڑے مکوڑے جیسے) جانداروں کو شکار کر تے وقت وہ اپنی منہ ہی کو استعمال کر تی ہیں۔ 

اس لئے دوسری جانداروں کو شکار کر نے کے لئے پنجوں کو استعمال کر نے والے پرندوں کے سوا دیگر تمام پرندوں کو کھانے کی اجازت ہے۔ 

جانوریں جانوروں کے لحاظ سے قرآن میں سور کوحرام قرار دیا گیا ہے۔

بخاری کی احادیث 4217، 4215، 4199، 3155، 4218، 4227، 5115، 5522، 5527، 5528 کہتی ہیں کہ گھریلو گدھے حرام ہیں۔ 

ان کے سوادیگرجانوروں کے بارے میں کیسے فیصلہ کیا جائے ، اس کے لئے نبی کریم ؐ نے ایک عام بنیادی بات کہی ہے۔ 

نبی کریم ؐ نے منع کیا ہے کہ جانوروں میں جن کے لانبے دانت ہیں انہیں مت کھاؤ۔ (بخاری: 5781، 5530)

اوپر ی حصہ میں جو دانت ہیں اس کے دائیں طرف ایک دانت ، اور اس کے بائیں طرف ایک دانت دیگر دانتوں سے زیادہ لانبے ہوں گے۔ 

ایسے لانبے دانت جن کے ہیں انہیں کھانا نہیں چاہئے۔ 

اس بنیادی اصول گر ہم جان لیں تو ہم کس کس کو کھانا ہے اچھی طرح معلوم کر سکتے ہیں۔ گدھے کے لحاظ سے اس کے دانت قطاردار رہنے کے باوجود اس کو خاص کر حرام کیا گیا ہے، اس لئے اس کے لئے وہ بنیادی اصول نہ آزمائیں۔

کیڑے مکوڑوں کو قرآن کی کسی آیت میں منع نہیں کیا گیا ہے، اور حدیث بھی نہیں ہے۔ بلکہ کیڑوں کی ذات سے تعلق رکھنے والی ٹڈیوں کو نبی کریم ؐ کے زمانے ہی میں ان کے سامنے ہی رسول کے صحابیوں نے کھایا ہے۔ اس کے لئے کئی دلیلیں موجود ہیں۔ 

ہم نے نبی کریم ؐ سے مل کر ٹڈیوں کو کھا تے ہوئے چھ سات جنگ کی ہے۔ (بخاری : 5495)

سمندری جانوروں میں اور کیڑے مکوڑوں میں کئی طرح کے زہریلے جانورہیں۔بعض لوگ سوچ سکتے ہیں کہ کیا انہیں کھا کر ہمیں مر جا نا ہے؟

تم اپنے آپ کو ہلاک مت کرلو۔ (قرآن 2:195)

تم اپنے آپ کو قتل نہ کرلو۔ (قرآن 4:29)

قرآنی آیت اس طرح کہنے سے ہمیں سمجھ لینا چاہئے کہ ضرر پہنچانے والی تمام چیزیں حرام ہیں۔ 

اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک سبزی کھانے سے نقصان ہوتا ہے تو اس کو کھا نا حرام ہے ۔سانپ، چھپکلی اور سمندری زہریلے جانور وغیرہ بھی اسی میں شامل ہیں۔ 

یہ صرف جانداروں ہی کے لئے نہیں بلکہ نباتات اور اناج وغیرہ دیگر کھانے کی چیزوں کے لئے بھی عام ہے۔ 

جانداروں میں یہی کچھ ممنوع ہیں۔ ان کے سوا باقی کے تمام جاندارانسانوں کے کھانے کے لئے حلال کی گئی ہیں۔ 

چند اجازت شدہ چیزیں ہمیں کراہت محسوس ہو سکتی ہیں۔ اگر ایسا ہو تو اس کو نظر انداز کر سکتے ہیں۔ 

نبی کریم ؐ نے سوسمار کا گوشت کھانا پسند نہیں کر تے تھے۔ تاہم ان کے سامنے دوسرے لوگ اس کو کھائیں تو انہیں نہیں روکتے تھے۔ (بخاری: 2575، 5391، 5400، 5402، 5536، 5537، 7267) 

یہ آیتیں کہتی ہیں کہ مجبوری کی حالت میں ممنوع کئے ہوئے چیز کھاسکتے ہیں ۔ مجبوری کی حالت کونسی ہے یہ جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 431 دیکھئے! 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account