Sidebar

08
Sun, Sep
0 New Articles

‏424۔ عدت کے وقت گھر سے باہرنہ کریں

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

‏424۔ عدت کے وقت گھر سے باہرنہ کریں

‏بیوی کو جو پسند نہ کرے انہیں طلاق دینے کے لئے مردوں کو تین مواقع دئے گئے ہیں۔

ایک بار بیوی کوطلاق دینے کے ساتھ بالکل شادی کا بندھن ٹوٹ نہیں جاتا۔یہ آیت 65:4کہتی ہے کہ پہلی بار طلاق دینے کے بعد عورت کو ‏تین حیض کے مدت کے اندر وہ بیوی سے منسلک ہو سکتا ہے۔ اگر بیوی حاملہ ہو تو اس کو تولد ہو نے تک اس سے مل سکتا ہے۔ 

اس عرصہ کے اندر بیوی سے اگر شوہر ملا نہیں تو ان کے درمیان شادی کا بندھن ٹوٹ جائے گا۔ پھر بھی دونوں مل کرزندگی بسر کر نا چاہیں توو ہ پھر ‏سے شادی کرلے سکتے ہیں۔ اسکے لئے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ 

پہلی طلاق کے بعد دونوں اگر شامل ہوجائیں اور اس کے بعد ان کے درمیان پھر سے مل کر نہ جینے کی حالت پیدا ہوجائے تو دین کے ہر طریقے کو ‏اختیار کر تے ہوئے آخرمیں پھر سے طلاق دے سکتے ہیں۔ 

پہلے کہنے کے مطابق مقررہ مدت کے اندر اگر شامل ہوجا نا چاہیں تو مل لے سکتے ہیں۔ وہ مقررہ مدت ختم ہو جا کے بعد پھر سے شادی کر لے سکتے ‏ہیں۔ 

اس طرح تیسری بار مل کر زندگی بسر کر تے وقت ان کے درمیان اچھی موافقت نہ ہو پائے تو تیسری بار بھی طلاق دے سکتے ہیں۔ یہی آخری موقع ‏ہوگا۔ 

تیسری بار طلاق دے دیا گیا تو بیوی کے ساتھ مل کر زندگی بسر کر نے کا دروازہ بالکل بند ہوجاتا ہے۔ 

تاہم طلاق شدہ عورت دوسرے کسی سے نکاح کر نے کے بعد اگر وہ بھی طلاق دیدے تو اس وقت پہلا شوہر پھر سے اس کی رضامندی کے ساتھ ‏اس سے شادی کر لے سکتا ہے۔ 

طلاق دینے کے ساتھ تین ماہ کے عرصے تک بیوی جودوسری شادی کے لئے انتظار کرتی ہے وہی مدت عدت کہلاتی ہے۔ 

اس طرح طلاق دینے کے بعد بیوی اپنے شوہر ہی کے گھر میں رہے گی۔اسے شوہربھی باہر نہ نکالے۔ اور عورت بھی باہرنہ نکلے۔

شادی کا بندھن پوری طرح سے منقطع نہ ہو نے کی وجہ سے بیوی کو اپنے شوہر کے گھر میں رہنے کا حق ہے۔ اسی لئے تمہارے گھروں سے انہیں باہر ‏نہ نکالو کہنے کے بجائے اللہ نے فرمایا ہے کہ تمہاری بیویوں کو ان کے گھروں سے باہر نہ نکالو۔ شادی کا بندھن پوری طریقے سے ختم نہ ہونے کی وجہ ‏سے اس کو بھی اس گھر میں حق ہے ۔ اسی لئے اللہ نے ان کے گھر وں سے کہا ہے۔ 

گھر سے باہر نہ نکالنا کہنے میں یہ بھی شامل ہے کہ اس کے نان و نفقہ کوشوہرہی ذمہ دار ہے۔ 

طلاق دینے کے بعد بھی عدت ختم ہو نے تک وہ کیوں شوہر کے گھر ہی میں رہے؟ اس کی وجہ بھی اللہ نے اس آیت میں فرمایا ہے۔ اس کے بعد اللہ ‏کوئی اچھا معاملہ پیدا کردے گاہی اس کی وجہ ہے۔ 

طلاق دینے کے ساتھ بیوی اپنے میکے چلی جائے تو وہ جدائی مضبوط ہو جا نے کا اندیشہ ہے۔ شوہر کے گھر ہی میں اگر وہ ہو تو دونوں کے درمیان پھر سے ‏رشتہ پیدا ہو کر پہلی طلاق ختم ہو جانے کی امید زیادہ ہے۔ 

دونوں کے درمیان موافقت پیدا ہو نے کا موقع اس میں بہت زیادہ ہے۔ اسی لئے اللہ نے مردوں کو یہ حکم فرمایا کہ عورت کو باہر نہ نکالو اور عورتوں ‏سے کہا کہ تم باہر نہ نکلو۔ 

بیوی زناکاری کر نے کی وجہ ہی سے اگر طلاق ہوا ہو تو طلاق ہو نے کے ساتھ اس کو باہر نکال دیا جائے، یہ بات بھی اس میں کہا گیا ہے۔ 

عدت کا عرصہ ختم ہو نے کے ساتھ بیوی سے اگر شامل ہو گئے تو کچھ مسئلہ نہیں ہے۔اس کے بعد کی آیت میں اللہ فرماتا ہے کہ اگر نہیں ملے تو اچھی ‏طریقے سے الگ ہوجائے ۔دائمی طور پر جدا ہوجا نے کی وجہ سے اسکے بعد وہ اپنے شوہر کی گھر میں رہ نہیں سکتی۔ 

اس آیت کواور اس کے بعدمسلسل آنے والے پانچ آیتوں کو بھی بعض لوگ غلط سمجھ کر ایسا قانون لکھ رکھا ہے کہ طلاق شدہ عورتوں کو تین ماہ تک ‏خرچ دینے کے علاوہ دوسرا کچھ دینے کی ضروت نہیں۔

یہ اس لئے دیا جاتا ہے کہ وہ ابھی تک بیوی کی حیثیت ہی میں ہے۔کئی سالوں تک زندگی چلانے کے بعد طلاق دینے سے عورت کوجو تکلیف پہنچتی ‏ہے اس کی تلافی تو وہ ہو نہیں سکتی، اس پر غور کرنا وہ بھول گئے۔

عدت کے بارے میں اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 69، 360، 404 وغیرہ دیکھئے!

طلاق کے بارے میں اور زیادہ جانکاری کے لئے حاشیہ نمبر 66، 69، 70، 74، 386، 402 وغیرہ دیکھئے!  

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account