40۔قبلہ کے متعلق دو مختلف تبصرے
نبی کریم ؐنے مدینہ آنے کے ساتھ یروشلم میں واقع بیت المقدس کی عبادت گاہ کو رخ کر تے ہوئے نماز پڑھی۔ وہ یہودیوں کا قبلہ تھا۔
اس کو دو گرہوں نے دو طریقے سے تبصرہ کئے۔
مکہ میں رہنے والوں نے سوال کیا کہ یہ توکہہ رہے ہیں کہ ابراھیم نبی کے دین کی پیروی کر تے ہیں۔ لیکن ابراھیم نبی کے قبلہ کو کیوں چھوڑ دیا۔ کیونکہ ابراھیم نبی کا قبلہ کعبہ تھا۔
یہودیوں نے تنقید کی کہ یہ توہمارے یہود کے دین کو غلط کہہ رہے ہیں، پر ہمارا قبلہ ان کو اچھا لگتا ہے!
کعبہ کی طرف رخ کر نے کاحکم دیا جائے تو دونوں گروہ تنقید نہیں کر سکیں گے۔ نبی کریم ؐ جن کے دین میں تھے انہیں کے قبلہ کو رخ کریں ہی تو مناسب ہوگا۔ انصاف پسند لوگ اس کو مان لیں گے۔
لیکن بغیر کسی وجہ کے تنقید کر نے والے کی تنقید کو یہ روک نہیں سکیگی۔ اسی لئے آیت نمبر2:150 میں کہا گیا کہ بے انصافوں کے سوا دوسرا کوئی تنقید نہ کریں ، اس لئے وہ تبدیل کیا گیا۔
40۔قبلہ کے متعلق دو مختلف تبصرے
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode