Sidebar

03
Thu, Jul
0 New Articles

-39ّراہ نبی کی ضرورت کو احساس دلانے والی قبلہ کی تبدیلی

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

-39ّراہ نبی کی ضرورت کو احساس دلانے والی قبلہ کی تبدیلی

نبی کریم ؐ نے ابتدائی زمانے میں نماز کے وقت ایک قبلہ کو یعنی سمت کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے۔پھر اس سمت سے بدل کر دوسرے قبلہ کی طرف منہ کر نے کے لئے حکم ہوا۔ اس کے بارے میں اللہ نے آیت نمبر 2:142-145فرمایا ہے۔

لگ بھگ سترہ مہینوں تک نبی کریم ؐنے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز ادا کی۔ پھراس کو بدلواکر کعبہ کی طرف منہ کرنے کے لئے حکم نازل ہوا۔اسی کو یہ آیتیں کہتی ہیں۔ 

یہ آیتیں براہ راست یہی اطلاع دیتی ہیں۔

جس طرح قرآن مجیداسلام کی بنیادی دلیل ہے اسی طرح نبی کریم ؐ کی وضاحت بھی اسلام کی بنیادی دلیل ہے۔ اس عقیدے کی تشریح بھی اس خبر میں موجود ہے۔ وہ کیسے، آئیے دیکھیں!

ان تین آیتوں میں پہلی آیت (2:142) کواٹھالیں۔ 

یہ آیت کہتی ہے کہ ’’انسانوں میں جو بے وقوف لو گ ہیں وہ کہیں گے کہ پہلے ہی سے موجود ان کے قبلہ کو چھوڑکر مسلمان کیوں پھر گئے؟ 

اس آیت سے معلوم ہو تا ہے کہ مسلمان پہلے ایک قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کر تے تھے، اب اس قبلہ کو چھوڑ کر دوسرے قبلہ کی طرف بدل گئے، اس طرح بدلی ہونے کو اس وقت کے جاہل لوگ تنقید کر نے لگے۔

اس آیت میں جو کہا گیا ہے اس کو دل میں رکھتے ہوئے اب آئیے آیت نمبر 2:144 دیکھیں!

(اے محمد!) تمہارا چہرہ ہر وقت آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے ہم دیکھ رہے ہیں۔ اس لئے تمہارے چاہت کے قبلہ کی طرف ہم تمہیں پھیر دیتے ہیں۔ (2:144)

نبی کریم ؐ کی خواہش اور تمنا تھی کہ مسلمان پہلے جس قبلہ کی طرف نماز پڑھ رہے تھے اس قبلہ کو اللہ بدل دے۔اسی وجہ سے قبلہ کو بدل دینے والے حکم کی انتظار کر تے ہوئے انہوں نے بار بار آسمان کی طرف دیکھا کر تے تھے۔ اس کے بعد نبی کریم ؐ نے جس قبلہ کو چاہا اسی قبلہ کی طرف منہ کر نے کے لئے اللہ نے حکم نازل کیا۔ یہ تفصیل اس آیت سے معلوم ہو تا ہے۔ 

مسلمان پہلے ایک قبلہ کی طرف نماز ادا کئے، اور اب دوسرے قبلہ کی طرف بدل گئے ، یہ دونوں عمل اللہ کے حکم کے مطابق ہی واقع ہوے۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ 

قبلہ کی تبدیلی کا حکم آیت نمبر 144 میں موجود ہے۔لیکن پہلے جو قبلہ کی طرف مسلمانوں نے نماز ادا کی اس کا کوئی حکم قرآن میں نہیں ہے۔ 

صرف اس خبر کی طرف اشارہ ہے کہ پہلے ایک قبلہ کی طرف مسلمانوں نے منہ کیا کرتے تھے۔

پہلے کا جو قبلہ تھا اس کے بارے میں حکم اگر قرآن میں نہیں ہے تو اس کا حکم نبی کریمؐ ہی نے دیا ہوگا۔ کیا نبی کریم ؐ نے خود ہی وہ حکم دیا ہوگا؟ ہرگز ایسا نہیں ہوگا۔

یونکہ اس کے بعد کی آیت میں اللہ کہتا ہے کہ پہلے کے قبلہ بھی ہم ہی نے مقرر کیا تھا۔

الٹے پاؤں پھر جانے والوں میں سے اس رسول کی پیروی کر نے والوں کونشاندہی کر نے کے لئے ہی پہلے کے اس قبلہ کو ہم نے مقرر کیا تھا۔(2:143)

اگر نبی کریم ؐ خود ہی پہلے کے قبلہ کو مقرر کیا ہوتا تو وہ خود ہی اس کو تبدیل بھی کئے ہوں گے۔ تبدیل کر نیکے لئے اللہ کے حکم کی انتظاری میں وہ بار بار آسمان کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں تھی۔ 

پہلے کے قبلہ کو رخ کر نے کے لئے اللہ نے حکم بھیجا ، یہ بھی صحیح ہے اور وہ حکم قرآن میں نہیں ہے، یہ بھی صحیح ہے۔ان دونوں حقیقتوں میں سے ملنے والی تیسری حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا ہرحکم قرآن میں ہونا ضروری نہیں ہے۔ اللہ کے رسولوں کے دل میں جبرئیل نامی فرشتے کی مدد کے بغیر اللہ اپنے خیالات کو درج کر دیتا ہے۔ وہ تیسری حقیقت یہ ہے کہ وہ بھی اللہ کا حکم ہی ہے۔ 

ان ساری باتوں پر جب غور کیا جائے تو یہ حقیقت بالکل واضح ہو جا تی ہے کہ قرآن مجیدکے علاوہ بھی ایک اور قسم کی وحی کے ذریعے نبی کریم ؐ کو پہلے کے قبلہ کے بارے میں حکم آیا ہوا تھا، اس بنا پر ہی انہوں نے پہلے کے قبلہ کی طرف رخ کیا تھا، اسی وجہ سے نئے قبلہ کے معاملے میں اللہ کے دوسرے حکم کے لئے منتظر تھے۔ 

اس کے لئے یہ ایک دلیل ہے کہ قرآن کے علاوہ بھی ایک اور وحی تھی۔

قرآن ہی کافی ہے کا دعویٰ کر نے والے پہلے کے قبلہ کی طرف رخ کر نے کے حکم کو قرآن سے دکھا نہیں سکتے۔ 

آیت نمبر143 میں اللہ نے کیوں کہا کہ پہلے کے قبلہ کی طرف مسلمانوں نے جو رخ کیا وہ میرے ہی حکم سے تو اس پر غور کر نا چاہئے۔

تمام احکام کو اللہ نے صرف قرآن کے ذریعے نہ کہہ کر چند احکام کو اس نے قرآن کے علاوہ ایک اور وحی کے ذریعے کیوں کہا ؟ اس طرح شک کر نے والوں کے لئے اس آیت کے سلسلہ ہی میں اللہ نے مستحکم انداز سے جواب دیا ہے۔ 

الٹے پاؤں پھر جانے والوں میں سے اس رسول کی پیروی کر نے والوں کونشاندہی کر نے کے لئے ہی پہلے کے اس قبلہ کو ہم نے مقرر کیا تھا۔

کتنی خوبصورت عبارت دیکھو! ایسا معلوم ہوتا ہے کہ صرف قرآن کافی ہے کہنے والوں ہی کے لئے اتارا گیا ہے۔ 

اللہ نے انہیں اس آیت کے ذریعے جواب دیتا ہے کہ پہلے کے قبلہ کو رخ کر نے کا حکم قرآن میں تو نہیں ہے۔ پھر بھی ہم ہی نے اس قبلہ کو بھی قائم کیا تھا۔ قرآن میں اگر نابھی ہوتو یہ رسول اپنی دلی خواہش سے کوئی بات نہیں کہیں گے، اس پر یقین کر تے ہوئے اس بنا پر عمل پیر اہونے کے لئے آگے آنے والا کون؟ الٹے پاؤں پھر جانے والا کون؟ یہی نشاندہی کر نے کے لئے ہم نے ایسا کیا۔

یعنی جان بوجھ کر ہی اس حکم کو قرآن کے ذریعے نا کہہ کر اللہ کے رسول کے ذریعے اللہ نے حکم نازل کیا۔ اس سے ہم جان سکتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے جو حکم دیا تھا اس کو اللہ نے اپنا ہی حکم کہہ کرقبول فرما لیا۔ 

اس لئے یہ آیتیں دلیل ہیں کہ قرآن کے ساتھ سنت نبی کی بھی ضرورت ہے۔ 

قرآنی احکام کی پیروی کر تے ہوئے نبی کریم ؐ کی رہنمائی کی بھی پیروی کر ناہے ، اس کے بارے میں اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 18، 36، 50، 55، 56، 57، 60، 67، 72، 105، 125، 127، 128، 132، 154، 164، 184، 244، 255، 256، 258، 286، 318، 350، 352، 358، 430 دیکھیں۔ 

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account