32۔ مسجدوں سے کسی کو روکنا نہیں
قرآن کی یہ آیتیں 2:114، 96:8-18کہتی ہیں کہ مسجدوں کا حقدار اللہ ہی ہے، اس میں صرف اللہ کی عبادت کر نے والے کسی کو نہ روکیں۔دنیا کی مختلف مذاہب میں عبادت گاہ ہی چھوت چھات کی آماجگاہ نظر آتی ہیں۔
تالاب، کنواں ، راستے اور سرکاری اداروں کے استعمال میں ایک حد تک چھوت چھات کو خاتمہ کر نے کے باوجود عبادت گاہوں میں سو فیصد اس کی پیروی کی جاتی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایک مخصوص فرقہ ہی عباد ت گاہوں کی خاص جگہوں کے اندار جاکر عبادت کر سکتے ہیں ، اس کو ہم بدل ہی نہیں سکتے۔
لیکن یہ حال مسلمانوں کی عبادت گاہ مسجدوں میں پائی نہیں جاتی۔ کیونکہ اسلام کا عقیدہ ہے کہ مسجدوں کا مالک اللہ ہی ہے
یہ آیت(2:114) اعلان کر تی ہے کہ اللہ کے خاص گھر میں اس کی عبادت کر نے کے لئے کوئی بھی آئیں تو انہیں روکنا نہیں۔اس طرح روکنا بہت بڑا گنا ہے ہے۔ایسی نصیحتوں کی وجہ ہی سے اسلام میں چھوت چھات دکھائی نہیں دیتی۔
کسی بھی وجہ سے مسلمانوں میں کسی کو مسجدوں میں آنے سے روکنا بہت بڑا گنا ہ ہے۔
نبی کریم ؐ نے اللہ کے گھرکعبہ میں جب نماز پڑھی تو انہیں ان کے دشمنوں نے نماز پڑھنے سے روک دیا۔
اس کے بارے میں آیت نمبر 96:9-18 میں اللہ نے سختی سے انتباہ کی ہے۔
اللہ نے اس آیت میں جو کہا ہے کہ’’انہیں اپنی مجلس کو جمع کر نے دو، ہم بھی اپنی مجلس جمع کریں گے‘‘، یہ اللہ سے ڈرنے والوں کے لئے سخت انتباہ ہے۔
اسلام کے ابتدائی دور میں نبی کریم ؐ نے جب کعبۃاللہ میں نماز پڑھی تو شرک ٹہرانے والے اس زمانے کے لوگ نبی کریم ؐ کے گلے میں اونٹ کی آنتیں ڈال کر مذاق اڑایا۔ نبی کریم ؐ نے اللہ سے فریاد کی کہ یا اللہ! انہیں تو دیکھ لے۔ ان سب کو اللہ نے بغیر جڑ کے درخت سا گرادیا۔ (دیکھئے: بخاری 240، 520، 2934، 3185، 3854، 3960)
اس لئے مسلمانوں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ اللہ کی مسجدوں میں اللہ کی عبادت کر نے آنے والوں کومنع کر نا بہت ہی سخت جرم ہے۔یہ اللہ کے خلاف جنگ کا اعلان سمجھ کر ایسی حرکتوں سے باز آجانا چاہئے۔
پیدائشی طور پر سب برابر ہیں۔ صرف چال چلن کی وجہ سے ایک سے ایک بڑھ سکتا ہے، اور اسلام کی مساوات اور بھائی بندی وغیرہ جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 11، 49، 59، 141، 168، 182، 227، 290، 368، 508 دیکھئے!
32۔ مسجدوں سے کسی کو روکنا نہیں
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode