324۔ صلوٰۃ سے کیا مراد ہے؟
اس آیت 33:56کو بعض لوگ غلط سمجھ رکھا ہے۔
بعض علمائے دین اس آیت کو اس طرح ترجمہ کیا ہے: ’’اللہ اور اس کے فرشتے نبی کریمؐ پر صلوٰۃ بھیجتے ہیں ، اس لئے تم بھی صلوٰۃ بھیجو!‘‘
اس آیت میں جو صلوٰۃ کہا گیا ہے اس کے دو معنی ہیں۔
ایک : فضل فرمانا۔
دوسرا: فضل کا چاہنا۔
اس آیت میں اللہ، فرشتے اور انسان تینوں کے ساتھ یہ لفظ تعلق رکھتی ہے۔ اس لئے تینوں کو ایک ہی معنی نہیں دینا چایئے۔
اگر فضل فرماتا ہے کا معنی لیا جائے توایسا ناموافق مطلب ہو جائے گا کہ اللہ بھی فضل فرماتا ہے، فرشتے بھی فضل فرماتے ہیں اور تم بھی محمد پر فضل فرماؤ ۔کیونکہ فرشتے اور انسان فضل کر نہیں سکتے۔
اگر فضل چاہو کا معنی لیا جائے تو انسانوں اور فرشتوں ہی کو یہ معنی مناسب ہے۔ اللہ کے لئے لائق نہیں۔ کیونکہ اللہ نبی کریم کے لئے فضل چاہنے کا معنی ہوتا تو اس کا مطلب ہوجا ئے گا کہ ایک اور اللہ ہے، اور اس اللہ سے فضل چاہا جاتا ہے۔ یہ اسلام کے بنیادی عقیدے کے ہی خلاف ہو جا ئے گا۔
اس لئے مسلمان اللہ صلوٰۃ بھیجتا ہے جیسے الفاظ استعمال کرنے سے بچنا چاہئے ۔
اس آیت کو ٹھیک معنی دینا ہو تو اللہ کے ساتھ صلوٰۃ کا لفظ ملاتے وقت فضل فرماتا ہے کا معنی اور اللہ کے سوا دوسروں کے ساتھ اس لفظ کو ملاتے وقت فضل چاہتے ہیں کا معنی دینا چاہئے۔
اس لحاظ سے ’’نبی پر اللہ فضل فرماتا ہے ، فرشتے فضل چاہتے ہیں اور تم بھی ان کے لئے فضل چاہو‘‘ یہی اس آیت کے لئے ٹھیک معنی ہے۔
اسی سورۃ کی آیت نمبر 43 بھی دلیل ہے کہ اس آیت کو یہی معنی دینا چاہئے۔
اگر اس آیت 33:56 کو نبی کریم ؐ پر اللہ صلوٰۃ بھیجتا ہے کا معنی لیا گیا تو 33:43 آیت کو بھی وہی معنی لینا چاہئے۔ اس میں بھی صلوٰۃ کا لفظ ہی استعمال کیا گیا ہے۔
لیکن 33:43 آیت کو ’’تم پر اللہ صلوٰۃ کہتا ہے‘‘ کا معنی دینے کے بجائے فضل فرماتا ہے کا معنی دیا گیا ہے۔
انہیں احساس ہے کہ ایسا کہناکہ اللہ صلوٰہ کہتا ہے ، غلط ہے ، اسی لئے صرف 33:43 آیت کو ٹھیک سے ترجمہ کیا ہے۔
اسی بنیاد پر 33:56 آیت کو بھی ترجمہ کر نا ہی صحیح ہے۔
324۔ صلوٰۃ سے کیا مراد ہے؟
Typography
- Smaller Small Medium Big Bigger
- Default Meera Catamaran Pavana
- Reading Mode