31۔ موسیٰ سے پوچھے گئے نامناسب سوالات

உருது விளக்கங்கள்
Typography
  • Smaller Small Medium Big Bigger
  • Default Meera Catamaran Pavana

31۔ موسیٰ سے پوچھے گئے نامناسب سوالات

اس آیت 2:108 میں کہا گیا ہے کہ موسیٰ نبی سے ان کی قوم نے جس طرح سوال کی تھی اس طرح تم بھی نبی کریم ؐ سے سوال مت کرنا۔ ہم نے جب قرآن میں تلاش کی کہ موسیٰ نبی سے ان کی قوم نے کیا پوچھا تھا تو ہمیں معلوم پڑا کہ انہوں نے موسیٰ نبی سے اللہ سے سرزنش کی ہوئی چار شدید باتوں کو پوچھا تھا۔ 

ان چار باتوں کی طرف ہی یہ اشارہ کر تی ہیں ، یہ سمجھنا ہی اس کی ساری تفصیل ہو گی۔ 

1۔ موسیٰ نبی اور ان کی قوم کو سمندر میں ڈوبے بغیر اللہ نے انہیں بچا کر کنارے پہنچایا۔ اس کے بعد بتوں کی پرستش کر نے والی ایک قوم کو موسیٰ نبی کی قوم نے دیکھا۔

نہوں نے کہا کہ اے موسیٰ! ان کے پاس جو ہے اسی طرح کا معبود ہمیں بھی بنا کر دو! یہ آیت نمبر 7:138 میں موجود ہے۔

موسیٰ نبی کے پاس ان کی قوم نے جو باتیں پوچھی تھیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے۔ اس کے بارے میں نبی کریم ؐ نے تشریح کی ہے: 

نبی کریم ؐ نے ایک درخت سے گزرے۔ وہ درخت شرک ٹہرانے والے لوگوں کی تھی۔ ذات انواد نامی اس درخت میں مشرکوں نے اپنے ہتھیاروں کو لٹکا یا کر تے تھے۔ اس کو دیکھ کر بعض صحابیوں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! ان لوگوں کے پاس جوذات انواد نامی مقدس درخت ہے، اسی طرح ہمارے لئے بھی ایک مقدس درخت انتظام کیجئے۔نبی کریم ؐ نے کہا : اللہ پاک ہے۔ موسیٰ نبی کی قوم نے پوچھا تھا کہ انہیں جس طرح کئی معبود ہیں اسی طرح ہمیں بھی معبودوں کا انتظام کرو! تمہارا یہ سوال بھی اسی طرح دکھائی دیتا ہے۔ میری جان جس کے قبضہ میں اس پر قسم ! تم سے پہلے گزرے ہوے لوگوں کی طریقے کوتم اسی طرح پیروی کروگے!

ترمذی :2106

جب اسلام میں تمام اچھی چیزیں ہیں تو غیر اسلامی مذہبوں کی رسمیں بھی اسلام میں ہوں، ایسی خواہش نہیں کر نی چاہئے، اسی مدعا کو یہ آیت کہتی ہے۔ 

قندوری جلسے، پنجہ، صندل عرس، میلاد کے جلسے، نیا سال منانا، فال کی کتاب، مر نے والوں کو تیسری، ساتویں اور چالیسویں دنوں کے رسمیں کرنا،مذہبی پیشواؤں کی قدم بوسی کر ناوغیرہ کر نے والے، ایسا لگتا ہے جیسا کہ موسیٰ نبی کے پاس غیر مذہبوں کے معبودوں کی طرح اپنے لئے بھی معبودوں کو پوچھنے والے اسرائیلوں کے برابر ہیں۔ اس آیت پر غور کر نے سے یہ بات سمجھ میں آجائیگی۔

2۔ موسیٰ نبی کی قوم نے اللہ کی قدرت اور حکمت کو آنکھوں کے سامنے دیکھنے کے بعد بھی موسیٰ نبی سے پوچھا کہ اللہ کو ہمارے سامنے دکھاؤ۔ آیت نمبر 4:153 کہتی ہے کہ اچانک ایک بہت بڑی آواز پیدا ہوئی اور وہ لوگ بے ہوش ہو گئے۔ 

انسان اس دنیا میں اللہ کو دیکھ نہیں سکتا ،یہ اطلاع دینے کے باوجود اللہ سے یہ پوچھنا کہ اس کو بدل دو تو وہ اللہ کو غضبناک کر نے والی چیز ہوگی۔ 

اس آیت میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جس چیز کا اللہ نے فیصلہ کر چکا ، اس کو بدل دینے کے لئے استدعا نہ کریں۔

3۔ ہمیں اس بات پر یقین ہو نا چاہئے کہ اللہ جو بھی قانون نافذ کرتا ہے تو اس میں ضرورت کی ساری چیزیں شامل کر کے ہی جاری کر تا ہے۔اس میں زیادہ چھان بین کرنا ہمارے لئے ہی مشکل پیدا کرے گا۔ 

ان جیسے سوالات بھی موسیٰ نبی کی قوم نے موسیٰ نبی سے پوچھا تھا۔

موسیٰ نبی کے زمانے میں ایک شخص مارا گیا۔ قاتل کو ڈھونڈنکالنے کے لئے اللہ نے کہا کہ ایک بیل ذبح کر کے اس کے ایک حصہ سے مرنے والے پر ماروتو وہ زندہ ہو کر اپنے قاتل کی نشاندہی کر ے گا۔

جب اللہ نے کہا کہ ایک بیل کو ذبح کرو توکہنے کے ساتھ وہ کسی بیل کو ذبح کر دینا تھا۔ کسی بھی بیل کو اگر وہ ذبح کر دیتے تو اللہ کے حکم پر عمل کرنے والے ہوگئے ہوتے ۔لیکن انہوں نے بیل کا رنگ کیاہے، اس کی صفت کیاہے جیسے غیر ضروری سوالات اٹھا کر اپنے آپ پر تکلیفیں ڈال لیں۔ اس کو آیت نمبر 2:67-71 میں دیکھیں۔ 

یہ رائے بھی اس میں شامل ہے کہ اس طرح گستاخانہ انداز سے نہ چلیں۔

4۔ یہ رائے بھی اس آیت میں شامل ہے کہ وحی نازل ہو تے وقت اللہ کے پیغمبر سے زیادہ تشریح نہ مانگا کریں۔ 

ان 5:101,102 قرآنی آیتوں میں یہ بات تشریح کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔

نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ جن باتوں کی میں نے تشریح نہیں کی اس معاملے میں مجھے چھوڑ دو۔تم سے پہلے گزر جانے والے اپنے بنیوں سے زیادہ سوال کر نے کی وجہ سے اور نبیوں سے اختلاف رائے کر نے کی وجہ سے برباد ہوگئے۔

بخاری: 7288

نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ غیر ممنوع چیز کے بارے میں سوال اٹھا کر اس سوال کی وجہ سے وہ چیز اگر ممنوع قرار پائی تو وہی انسان مسلمانوں میں بہت بڑا مجرم ہوگا۔ 

بخاری : 7289

مندرجہ بالا چار باتیں بھی اس میں شامل ہیں کہ موسیٰ نبی سے اسرائیل جسطرح سوال کئے ویسے نبی کریم ؐ سے سوال نہ کریں۔

یہ آیت وہی بات کہتی ہے کہ اس طرح نبیوں سے سوال نہ کیا کریں۔ 

لیکن باطل علماء اس آیت کو دلیل کی طرح لینے کی کوشش کرتے ہیں کہ اپنے پاس کوئی سوال نہ کیا کریں، اور جو وہ کہتے ہیں اس کو آنکھ بند کر کے یقین کریں۔

نبی کریم ؐ کے زمانے کے بعد کسی بھی علماء سے سوال کر و تو اس کی وجہ سے کوئی حلال حرام نہیں ہوسکتا، اور کوئی حرام حلال نہیں ہوسکتا۔اس لئے علمائے دین اپنے پاس سوال نہ کر نے کے لئے اس آیت کو ڈھال نہ بنالیں۔ 

اس سے زیادہ تفصیل کے لئے حاشیہ نمبر 150 دیکھیں۔

You have no rights to post comments. Register and post your comments.

Don't have an account yet? Register Now!

Sign in to your account